tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post1035635375899914709..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: باپو یا بابوعنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger18125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-69659663708396403312009-12-15T09:21:02.241+05:002009-12-15T09:21:02.241+05:00"میرا خیال ہے بات اب سمٹ گئ ہے ، اور کوئ اس ا..."میرا خیال ہے بات اب سمٹ گئ ہے ، اور کوئ اس الجھن میں نہیں کہ اصل بات کیا ہے۔"<br />فریقین کے دلائل تو سمٹ گئے ہیں، اب جس نے جو سمجھنا ہے سمجھ لے۔ اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ انگریزوں کا استعمال کردہ لفظ بابو کچھ اور تھا تو سمجھتی رہیے۔ اس سے یہ حقیقت نہیں مٹ سکتی کہ انگریز یہ لفظ مقامی کلرکوں کے لیے تحقیرا استعمال کرتے تھے۔ اس کے میں حوالہ جات بھی دے چکا ہوں۔ابوشاملhttp://www.abushamil.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-70702283978811716772009-12-15T02:44:06.793+05:002009-12-15T02:44:06.793+05:00“کیا دنیا بھر کی قوتیں صرف اسلام کو ختم کرنے کے د...“کیا دنیا بھر کی قوتیں صرف اسلام کو ختم کرنے کے درپے ہیں یا اس میں مسلمانوں کا کئ صدیوں پہ مشتمل ایک طویل علمی اور تحقیقی جمود ہے۔”<br /><br />بی بی! <br />دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ مختلف مذاہب اور تہذیبوں کی آپس میں ہمیشہ چیپقلش رہی ہے۔ اس میں اس لحاظ سے اسلام، اسلامی یا غیر مذاہب یا غیر اسلامی کو بھی اشتناء نہیں۔ نیز شاید آئیندہ بھی تاریخ اپنے آپ کو بارہا دہرائے گی۔ اس پہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے گھر میں ہمیشہ مناسب اخلاقی ، مادی، اور اسلام کی درخشان روایات کے مطابق انصاف و عدل ، علم و تحقیق اور دیانتداری و وسائل کی مساویانہ تقسیم کی ضرورت ہے۔<br /><br />جہاں تک مسلمانوں کا کئ صدیوں پہ مشتمل ایک طویل علمی اور تحقیقی جمود کا تعلق ہے تو میری رائے میں پچھلی کچھ صدیوں سے دنیا کی امامت اور علم و تحقیق میں ہمارا کوئی خاص کردار نہیں رہا ہے۔ جسے ہم بہ حیثیت مسلمان فخر سے بیان کر سکتے ہوں۔ خواہ اسکی وجوہات کچھ بھی رہی ہوں۔ ان وجوہات پہ تو بحث کی جاسکتی ہے مگر انکی حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔<br /><br /> میری رائے میں دو سقوط مسلمانوں پہ بہت بھاری گزرے ہیں۔ سقوطِ بغداد اور سقوطِ قرطبہ۔ یہ دونوں سقوط وہ نقطہ آغاز ہیں جہاں سے نہ صرف ہمارے علمی و تحقیقی جمود کا آغاز ہوا بلکہ اکا دُکا ادوار اور چند ایک مثالیں چھوڑ کر، بہ حیثیت مجموعی سیاسی طور پہ اور بہ حیثیت انفرادی و اجتماعی ہم اخلاقی زبوں حالی کا شکار ہوئے اور بہ حیثیت مسلمان ہمارا قومی کردار قابلِ فخر قرار نہیں دیا جاسکتا۔جاوید گوندل ، بآرسیلونا ۔ اسپینhttp://ajnabi.usuaris.net/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-61986472739858815812009-12-14T18:42:46.411+05:002009-12-14T18:42:46.411+05:00اور ہاں، ان تحریروں کے لئیے آپکو تھوڑا سا انتطار ت...اور ہاں، ان تحریروں کے لئیے آپکو تھوڑا سا انتطار تو اٹھانا ہی ہوگا۔ فی الحال موڈ نہیں ہو رہا۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-29298278500756020602009-12-14T18:41:06.644+05:002009-12-14T18:41:06.644+05:00ابو شال، آپ نے تو کہہ دیا تھا مگر ایسی کوئ بات میں...ابو شال، آپ نے تو کہہ دیا تھا مگر ایسی کوئ بات میں نے نہیں کہی تھی۔ کیونکہ اس ساری گفتگو کو جو اس پس منظر میں ہوئ تھی میں ناکافی اور تشنہ سمجھتی تھی۔ نہ ہی کوئ بات آپ سے تسلیم یا رد کروانا تھی کہ اصل بات اس لفظ سے وابستہ حقیقیت تھی۔ میرا خیال ہے بات اب سمٹ گئ ہے ، اور کوئ اس الجھن میں نہیں کہ اصل بات کیا ہے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-37148722343785340382009-12-14T11:26:19.298+05:002009-12-14T11:26:19.298+05:00میں تو پہلے ہی اپنے بلاگ پر تبصرے میں کہ چکا تھا ت...میں تو پہلے ہی اپنے بلاگ پر تبصرے میں کہ چکا تھا تھا کہ اس موضوع پر مزید کوئی گفتگو نہیں کروں گا۔ جو دلائل اور حوالے دینے تھے دے دیے اور جو باتیں تسلیم و رد کرنا تھیں کر لیں۔ مزید بات پھیلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس تحریر میں دلچسپی صرف آپ کے مستقبل کے موضوعات کے حوالے سے ہے جس کا ذکر آپ نے تحریر کے آخر میں کیا ہے۔ میں منتظر رہوں گا کہ ان موضوعات پر آپ کے قلم سے نکلی تحاریر پڑھوں۔ابوشاملhttp://www.abushamil.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-35824865891012235702009-12-13T00:04:04.223+05:002009-12-13T00:04:04.223+05:00میرے خیال سے تو اپ نے درست نتیجہ نکالا راشد کامران...میرے خیال سے تو اپ نے درست نتیجہ نکالا راشد کامران بابو۔<br />:)عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-11829750688973342412009-12-12T22:14:41.969+05:002009-12-12T22:14:41.969+05:00تمام تاثرات اور حوالاجات پڑھنے کے بعد میں تو جی بط...تمام تاثرات اور حوالاجات پڑھنے کے بعد میں تو جی بطور قاری اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بابو بڑوں کے لیے تکریم اور چھوٹوں سے پیار کے اظہار کے لیے بولا جاتا ۃے۔ اب گر خاندان کی بڑی بوڑھیوں نے ڈارون کے نظریات پڑھ رکھے ہیں اور اس حوالے سے ہمیں برسوں سے محض بابو کے نام سے ہی جانتی ہیں تو کیا کہہ سکتے ہیں۔۔<br /><br />باقی تو جی اللہ تعالی کی نظر میں افضل وہ ۃے جو تقوی میں افضل ۃے دنیا اسے بابو کہتی ۃے، مسٹر کہتی ۃے کالا یا گورا یا ببون اس سے کچھ فرق نہیں پڑنے والا۔راشد کامرانhttp://www.myurdublog.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-20408633328255619472009-12-12T10:24:56.025+05:002009-12-12T10:24:56.025+05:00ابو شامل جی ہان اس بات کو ابحی میں نے ہی کچھ عرصے ...ابو شامل جی ہان اس بات کو ابحی میں نے ہی کچھ عرصے پہلے اب شام کے یہاں کسی تبصرے میں دہرایا تھا۔ میرا مقصد صرف یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ بلکہ اسی طرح کی اور چیزیں بغیر کسی تحقیق کے لوگوں بالخصوص ان لوگوں اور نوجوانوں کو جو ایسی تحریریں پڑھنے کے بعد انکے صحیح اور غلط ہونے کا فیصلہ نہیں کر پاتے اور نہ ہی انکو حقاءق کے صحیح یا غلط ہونے سے دلچسپی ہوتی۔ بلکہ وہ اپنے موقف ، اپنے نظرئیے کو سپورٹ کرنے والی ہر صحیح اور غلط چیز کو اختیار کر لیتے ہیں۔ اس سے زبانی چلنے والی تاریخ بگڑ جاتی ہے اور اس سے وہ توانائیاں جو کہ کسی تعمیری کام میں خرچ ہونی چاہئیں ، نفرت کے بڑحانے میں لگی رہتی ہیں۔<br />یہ تو ایک بہت چھوٹی سی چیز ہے۔<br />میں نے اسے آکسفورڈ ڈکشنری میں بھی دیکھا ہے اور اس میں بھی کہیں یہ نہیں لکھا کہ یہ ببون سے نکلا ہے۔اب جبکہ جاوید صاحب نے خاصی محنت کر کے یہ سارے دلاءل اکھٹے کئے ہیں تو جناب عالی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس سارے قصے میں یہ لفظ نہ ببون سے نکلتا ثابت ہوتا ہے اور نہ بابا سے۔ خدا جانے کتنے عرصے سے یہ اس زمین پہ بولا جاتا رہا ہے جس کے ہم رہنے والے ہیں۔ <br />انگریزوں نے اس خطے پہ کل ملا کے دو سو سال حکومت کی۔ اردو کو آگے بڑھانے میں انکا بھی کردار رہا ہے جس سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔ سرسید کے دور میں جب اردو کو آسان بنانے کی تحریک شروع ہوئ تو اس سے پہلے انگریز فورٹ ویلیئم کالج میں اسکی بنیاد رکھ چکے تھے۔ وہ اپنی آمد کے ساتھ اپنی ٹیکنالوجی بالخصوص آلات حربی اور اپنا تمدن بھی لائے تھے۔ سو انکی زبان کا اثر اردو پہ آنا ہی تھا۔ جیسا کہ آپ اس وقت اردو کی کوئ بھی لغت اٹھا کر دیکھیں اس میں بے شمار الفاظ انگریزی کے ملیں گے۔<br />انگریزوں نے جس وقت برصغیر پہ قبضہ کیا۔ یہاں پہ حالات خاصے ابتر تھے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ انگریزوں نے ان حالات کی خرابی میں حصہ لیا اپنے مفاد کے لئیے۔ لیکن درحقیقت یہاں کے حکمرانوں نے بھی اس وقت جیسا کہ ہمارا اب تک چلن رہا ہے اپنی ہستیوں کے لئے زیادہ کام کیا۔<br />شعیب صفدر صاحب۔ آپ اسے دیوانی عدالت کا کیس بنانا چاہ رہے ہیں۔ جبکہ میرا خیال ہے کہ عدالت برخواست ہو چکی ہے۔ کیوں راشد کامران صاحب۔<br />لیکن ان کمنٹس کے اوپر کوئ تلوار تیز کرنا چاہے تو بندی منتظر ہے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-58156122413623985752009-12-12T09:46:18.097+05:002009-12-12T09:46:18.097+05:00وہ ایک دفعہ کہیں پڑھا تھا کہ ہلاکو نے جب بغداد پر ...وہ ایک دفعہ کہیں پڑھا تھا کہ ہلاکو نے جب بغداد پر حملہ کیا تو وہاں کے اہل علم اس بات پر مناظرے کررہے تھے کہ انگوٹھے کے ناخن پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں۔۔جعفرhttp://jafar.wordpress.pk/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-87537271589192747852009-12-12T08:16:30.591+05:002009-12-12T08:16:30.591+05:00دلائل جاری رکھے جائے!۔
:)دلائل جاری رکھے جائے!۔ <br />:)Shoiab Safdar Ghummanhttps://www.blogger.com/profile/11379422355489664331noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-38067509000283255772009-12-11T22:51:32.338+05:002009-12-11T22:51:32.338+05:00گواہوں کے بیانات، وکلاء کے مباحثے اور دونوں فریقوں...گواہوں کے بیانات، وکلاء کے مباحثے اور دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد عدالت کس نتیجے پر پہنچی ہے؟راشد کامرانhttp://www.myurdublog.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-25263977517641019552009-12-11T20:48:27.103+05:002009-12-11T20:48:27.103+05:00بی بی!
بہت ممکن ہے آپ کی بات درست ہو، مگر ابو شامل...بی بی!<br />بہت ممکن ہے آپ کی بات درست ہو، مگر ابو شامل صاحب نے غالباََ َ آکسفورڈ اردو انگریزی ڈکشنری کا حوالہ دیا ہے ۔ اسلئیے ضروری ہے کہ مذکورہ ڈکشنری کا بھی مطالعہ کر لیا جائے۔ ویسے انگریزوں کے خبثِ باطن کو سمجھنے کے لئیے کسی خاص قسم کے لفظ یا الفاظ پہ عبور ہو خاص ضروری نہیں اور نہ انگریزوں کے بارے میں کسی خاص موضوع ہ عبور ہونا ضروری ہے۔ اس خبثِ باطن کی مثالیں برٹش انڈیا میں جگہ بہ جگہ ملتی ہیں۔نیز وہ لوگ جنہیں انگریزوں سے پالا پڑا ہے یا انگلستان میں رہ رہے ہیں۔ وہ بہتر طریقے سے اس بارے بیان کر سکتے ہیں کہ انگریز کس قدر انھیں تعظیم و احترام دیتے ہیں ؟۔<br />آپ کا علم سے واسطہ ہے اور درس وتدریس بھی کر چکی ہیں۔ آپ یہ بات بہتر طور پہ سمجھ سکتی ہیں کہ کسی بھی تحریر ،بات اور بیان میں اسکے اصل مقصد پہ نظر رکھنی چاہئیے۔ <br /><br />ذیل میں لفظ بابو کے کچھ مطالب ہیں۔<br /> <br />بابُو [با + بُو] (سنسکرت) <br />_______________________________<br />بپتا بابُو<br />سنسکرت میں اصل لفظ 'بپتا' ہے اردو زبان میں اس سے ماخوذ 'بابو' مستعمل ہے ہندی میں بھی بابو ہی مستعمل ہے 1814ء میں "مثنوی ایجاد رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔<br /><br />اسم نکرہ ( مذکر - واحد ) <br /> جمع غیر ندائی: بابُوؤں [با + بُو + اوں (و مجہول)] <br /> 1. انگریزی پڑھا ہوا شخص بالعموم کسی دفتر کا کلرک، منشی، اہلکار۔<br /> یہ پرورش کوئی کم ہے ان کی جنھیں برا کہہ رہے ہیں گاندھی<br />ہمیں پڑھایا پڑھا کے بابو بنا دیا ہم کو ہاتھرس میں ( 1942ء، سنگ و خشت، 223 )<br />2. صاحب، جناب، مسٹر، میاں، مولانا وغیرہ کی طرح ایک تعظیمی لفظ یا قابل تعظیم شخص۔<br /> قاضی جی بگڑے تو ان سے یوں کہا<br />کیوں خفا ہوتا ہے اے بابو بھلا ( 1814ء، مثنوی ایجاد رنگین، 70 )<br />3. گول مٹول پیارا سا بچہ (لاڈ میں عموماً ہر چھوٹے بچے کے لیے مستعمل)<br />(پلیٹس)<br />4. باپ (بالعموم جی کے ساتھ)۔<br />"چھوٹی بچی ..... پیروں سے چمٹ گئی اور بولی اماں بابو جی کب آئیں گے۔" ( 1936ء، پریم چند، پریم چالیسی، 138:1 )<br />انگریزی ترجمہ <br />prince, noble, man of family or distinction; a title of respect (as) sir, Mr.; young master; father; a term or endearment applied to children; a clerk or writer in an office <br /><br />مترادفات <br />صاحِب خَوانْدَہ مِسْٹَر <br /><br />مرکبات <br />بابُو اِنْگْلِش، بابُو گَری <br /><br />[با + بُو] بابُو بزبانِ پنجابی باُو[با+ؤ]<br />سرکاری اسکولوں کانسبتاؑ پڑھا لکھا فرد <br />سرکاری دفاتر میں کلرک یا منشی <br />جدید یا مغربی رہن سہن اور مغربی لباس پہننے والے کے لئیے قدرے تعظیمی تخاطب مثلاؑ باوُ جی تہاڈا کی حال اے۔<br />۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔<br />بابُو اِنْگْلِش [با + بُو + اِنْگ (ن مغنونہ) + لِش]<br /><br />سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بابو' کے ساتھ انگریزی اسم 'انگلش' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ہندوستان میں انگریزوں کی آمد کے فوراً بعد سے ہی اردو میں مستعمل ہے لیکن تحریری طور پر 1936ء میں "خطبات عبدالحق" میں مستعمل ملتا ہے۔ <br /><br />اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ) <br /> 1. ہندوستانیوں کی انگریزی، (اہل زبان کے نزدیک) غیر معیاری انگریزی۔<br />"ہندوستانی ----- انگریزی ----- بابو انگلش کے نام سے بدنام ہے۔" ( 1936ء، خطبات عبدالحق، 76 )<br />_____________________________________<br /><br /><br /><br /><br />بابُو گَری [با + بُو + گَری] <br /><br />_____________________________________<br />سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بابو' کے ساتھ فارسی زبان میں لاحقۂ فاعلی 'گار' سے مشتق 'گری' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بابوگری' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ تحریری طور پر 1973ء میں 'اوراق' لاہور میں مستعمل ملتا ہے۔ <br /><br />اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ) <br /> 1. محرری، کلرکی۔<br />"سوداگری، صنعتی نظام کے ساتھ کلرکی بابو گری لازم و ملزوم تھے۔" ( 1973ء، 'اوراق' لاہور، مارچ، اپریل، 292 )<br /><br />_____________________________________جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپینhttp://ajnabi.usuaris.net/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-86434057259336644702009-12-11T19:51:13.075+05:002009-12-11T19:51:13.075+05:00کہاں سے شروع ہوئی یہ بحث؟
اس پوسٹ کو لنک تو دیں
تا...کہاں سے شروع ہوئی یہ بحث؟<br />اس پوسٹ کو لنک تو دیں<br />تا کہ ہمیں بھی تو ساری کہانی کا پتا چلےDuFFeR - ڈفرhttp://www.dufferistan.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-61861684920611810312009-12-11T17:09:54.589+05:002009-12-11T17:09:54.589+05:00ملا دو پیازہ، اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک تھے۔ ایک...ملا دو پیازہ، اکبر کے نو رتنوں میں سے ایک تھے۔ ایکدن دربار پہنچنے میں خاصی دیر ہو گئ۔ بادشاہ ناراض ہوا کہ اتنی دیر میں کیوں آئے۔ جواب دیا حضور بچے کو بہلا رہا تحا۔ بادشاہ اور بگڑا کہ بچے کو بہلانا کیا مشکل کام ہے۔ لو تم بچہ بنو اور ہم تمہیں بہلاتے ہیں۔ اگلے ہی لمحے ملا دوپیازہ ایڑیاں رگڑ رہے تھے کہ مجھے اونٹ چاہئیے۔ بادشاہ نے تالی بجائ۔ اونٹ پیش کیا جائے۔ اونٹ آگیا۔ اب انہوں نے پھر مچلنا شروع کیا، مجھے ایک پتیلی چاہئے شاہی حکم ہوا۔ پتیلی حاضر کی جائے۔ پتیلی آئ۔ اب ملا دوپیازہ نے پھر دھاڑیں مار مار کے رونا شروع کیا۔ اونٹ کو پتیلی میں بٹھایا جائے۔<br />تو بالک ہٹ تو سنی تھی۔لیکن اجمل صاحب اب آپکی اس ضد کا کیا جائے۔ میں شاید یہی کہنا چاہ رہی ہوں کہ تہذیبی ورثے میں جو چیز چلتی ہے اسکی جڑیں خاصی پرانی ہوتی ہیں۔ آج میری ماں اٹھاون سال کی ہو رہی ہیں ۔ وہ اپنے والد صاحب کو بابو کہتی ہیں۔ اب سوچیں ذرا کہ یہ ان سے کتنی نسل پہلے استعمال ہوتا ہوگا جو انہوں نے سیکھا۔ میرے والد صاحب اگر حیات ہوتے تو انکی عمر اس وقت پینسٹھ سال کے لگ بھگ ہوتی۔ انکے یہاں سب بچوں کو بابو ہی کہا جاتا تھا۔<br />ابن سعید صاحب، اپ نے بجا فرمایا کہ اسے طنز کے طور پہ بھی کبھی کبھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خاص طور پہ جب کوئ بڑا بن تھن کر پھرے اور چھوٹے موٹے کاموں کو کرنا حقیر جانے۔ تو کہتے ہیں کہ وہ تو بڑے بابو صاحب ہیں وہ کہاں یہ کریں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔<br />عام طور پہ ڈکشنریز کے نئیے ایڈیشن میں پرانے الفاظ کو باہر نہیں کیا جاتا بلکہ نئے الفاظ شامل کئے جاتے ہیں اور پرانے الفاظوں کے نئے استعمال کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔ میں نے جن لغات کے حوالے دئیے ہیں انکے علاوہ بھی میں نے آکسفورڈ وغیرہ کی ڈکشنریز دیکھیں۔ مگر افسوس کہ کہیں بھی انکے وہ معنی نہیں دئیے ہوئے۔<br />نعمان، آپکا مشورہ درست ہے میں بھی یہی کہہ رہی ہوں کہ اس زمانے کا لٹریچر اٹھا کر دیکھیں، کیونکہ کسی دور کا ادب اس زمانے کی بو دوباش، زبان اور تمدن کو بہتر ظاہر کرتا ہے۔<br />دوست آپکا مئوقف بھی اپنی جگہ صحیح ہے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-34452757573433703892009-12-11T16:20:43.139+05:002009-12-11T16:20:43.139+05:00انگریزی کا لفظ vulgur آج سے کوئی سو سال پہلے تک عا...انگریزی کا لفظ vulgur آج سے کوئی سو سال پہلے تک عام کے معنوں میں استعمال ہوتا تھا۔ آج اس کا ترجمہ اردو میں کیا جائے تو فحش بنے گا۔ ہر زبان میں وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف نئے الفاظ آتے ہیں بلکہ پرانے الفاظ کے معانی بھی بدل جاتے ہیں۔ چناچہ مجھے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بابو احترام کے لیے، پڑھے لکھے شخص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو کا بابو اور پنجابی کا باؤ ایک چیز کے دو نام ہیں۔ میں نے آج تک نہ کبھی اسے تحقیر کے لیے استعمال ہوتے دیکھا اور نہ ہی اس معانی میں استعمال کیا چناچہ میں تو یہی کہوں گا کہ یہ احترام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بالفرض اگر کوئی اسے تحقیر کے لیے استعمال کرتا بھی تھا، جو کہ میرے ابا جی کی پیدائش سے بھی پہلے کی بات ہے، وہ سارے اللہ میاں کو پیارے ہوگئے اور ساتھ وہ معانی بھی قبروں میں لے گئے۔ آج کی زبان جو ایک زندگہ حقیقت ہے میں بابو کا مطلب وہی ہے جو میں آپ اور سارے اہل زبان سمجھ رہے ہیں۔ اب اگر گڑے مردے اکھاڑنے شروع کردئیے جائیں تو یہ اپنے اپنے نکتہ نظر کی بات ہے۔Shakirhttps://www.blogger.com/profile/02677756315715064558noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-18630098937004114112009-12-11T15:35:35.333+05:002009-12-11T15:35:35.333+05:00عنیقہ آپ نے بہت اچھی بحث چھیڑی ہے۔ اس بات سے قطعا ...عنیقہ آپ نے بہت اچھی بحث چھیڑی ہے۔ اس بات سے قطعا صرف نظر کرتے ہوئے کے اس مقدمے میں کس فریق کا موقف درست ہے۔ میں یہاں یہ بیان کرنا چاہونگا کہ قیام پاکستان کے بعد ہندوستان اور پاکستان دونوں نے اپنے اپنے خود ساختہ نظریات کے تحت جھوٹے حوالے گھڑے اور قصے کہانیوں سے قوموں کی تحقیر اور وقار کو منسلک کرنے کی کوششیں کیں۔ یہ کوششیں خاص طور پر خام تعلیم یافتہ کم عمر نوجوان طبقے پر اثردار رہی ہیں۔ تاہم ہم توقع کرتے ہیں کہ جب وہ بچے بڑے ہوجائیں تو حقائق کو کہانیوں سے الگ کرسکیں مگر بہت سے بچے بڑے ہوکر بھی ان قصوں کو حقیقت سمجھتے ہیں۔ <br /><br />اگر کوئی ان قصوں کو غلط ٹہراتا ہے تو یہ بچے ضد کرنے لگتے ہیں کیونکہ ان قصوں کے غلط ثابت ہونے سے ان کے نظریات کی دیواریں ڈھے جاتی ہیں۔ <br /><br />آپ لوگ قیام پاکستان سے قبل کے اکابرین کے خطوط و نثر ملاحظہ فرمائیں آپ کو کہیں لفظ بابو سے تحقیر کا کوئی شائبہ نظر نہیں آئے گا۔Noumaanhttps://www.blogger.com/profile/00198796454046351286noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-83003282575734590392009-12-11T12:31:47.683+05:002009-12-11T12:31:47.683+05:00پاکستان بننے سے پہلے کی کوئی ڈکشنری ڈھونڈیئے بی بی...پاکستان بننے سے پہلے کی کوئی ڈکشنری ڈھونڈیئے بی بی ۔<br /><br />معمولی سا اشارہ آپ کے لکھے میں بھی ملتا ہے<br /><br /> برٹش انگلش میں کم درجے کا کوئ بھی سرکاری ملازم یا کلرک۔افتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.com/blog/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-10141820514490378772009-12-11T12:30:18.665+05:002009-12-11T12:30:18.665+05:00جی میں آپ کی بات کی تائید کرتا ہوں۔ ہمارے یہاں یعن...جی میں آپ کی بات کی تائید کرتا ہوں۔ ہمارے یہاں یعنی ہندوستان کے اتر پردیش صوبہ میں بھی یہ لفظ اس مراسلے میں بیان کردہ معانی میں ہی استعمال کیا جاتا ہے۔<br /><br />بسا اوقات تحقیر کے لئے بھی اس کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے پر وہ تحقیر سے زیادہ طنز کہا جا سکتا ہے۔ جیسے کلرک لفظ ثانوی درجے کی نوکری اور رشوت خوری کے باعث بدنام ہو گیا ہے۔<br /><br />بابو لفظ کا درجہ بتانے کے لئے بالی ووڈ فلم "راجہ بابو" کا حوالہ دینا شاید کسی کام آجائے۔ابن سعیدhttp://www.ibnesayeed.com/noreply@blogger.com