tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post4125419857285233053..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: ایک ہے ثریاعنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger9125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-13095065741290655272010-02-24T06:34:50.978+05:002010-02-24T06:34:50.978+05:00MashaALLAH bohat khushi hoi ye parh kar... lakin a...MashaALLAH bohat khushi hoi ye parh kar... lakin ab may ye soch raha hon k agar chand salon baad us family ka koi bacha ho gaya kia phir bhi wo loog us ko apney bachey ki tarha rakh payen gey ???? chalain bahar haal us ki zindagi yateem khaney sey to achi guzar jaye gi ... Hazrat Zaid ko zaid Bin Muhammad keh kar bulaya jata tha . ALLAH nay mana kar dia k Zaid ko Zaid Bin Muhammad na kaho .. surah al Ahzab dekh lain .. baki kisi specific situation ka to mujey pata nahi ... lakin javed bhai ki baat Theek hay k ap kisi na kisi bahaney tanqeed karti nazar ati hain .... wese ap pakistan ki NGO's par tanqeed kiun nahi kartin jo pese kamaney k tarikey dhondti hain bajaye yateem bachon par tawaja deney kUncle Tomhttp://www.uncletom.wordpress.pknoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-68018152127121075222009-12-20T17:26:41.244+05:002009-12-20T17:26:41.244+05:00حکم بجا ہے لیکن جس بچے کے باپ کا اس کی ماں کو بھی ...حکم بجا ہے لیکن جس بچے کے باپ کا اس کی ماں کو بھی نام نہ معلوم ہو اسے کس نام سے پکارا جائے؟ اور پھر پردہ پوشی کرنے والے کا کیا اجر ہے روز محشر؟ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ letter of the law کی بات تو بہت کرتے ہیں، spirit of the law کو بھول جاتے ہیں۔ خیر اگر ایسا نہ ہو تو یہاں دین کے نام پر سارا سال شب برات کیوں چل رہی ہوتی؟خرمhttp://www.letsbuildpakistan.org/blognoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-84039901731544955312009-12-20T12:04:47.757+05:002009-12-20T12:04:47.757+05:00Congratulation Aniqa!:)Congratulation Aniqa!:)Abdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-80851279573800293652009-12-20T09:53:03.768+05:002009-12-20T09:53:03.768+05:00عنیقہ کی بات سے متفق ہوںعنیقہ کی بات سے متفق ہوںJafarhttp://jafar.wordpress.pk/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-3939810011994826162009-12-20T07:19:02.067+05:002009-12-20T07:19:02.067+05:00جایود صاحب، اگر میں کہانی کاپہلا حصہ بیان کرنے کے ...جایود صاحب، اگر میں کہانی کاپہلا حصہ بیان کرنے کے بجائے صرف دوسرا حصہ دیتی تو آپکا اعتراض بجا ہوتا کہ میں نے اسے متنازعہ بنایا، اور یہ میری بیجا مخاصمت ہے۔ پہلا حصہ بیان کرنے کا مقصد ہی ان بچوں کے بارے میں بات کرنا ہے جنکے متعلق ہمیں ایسی کوئ معلومات نہیں ہوتیں اور اسے معلوم کرنا نہ صرف مشکل ہوتا ہے بلکہ مزید پیچیدگیوں کا باعث ہو سکتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں، ایسی جگہوں پہ اپنے شرعی علم کو بیان کرنا اور اس پہ اصرار کرنا دراصل اپنے اور اپنے سے منسلک لوگوں کے صحیح النسب ہونے پہ فخرہے۔ جسکا انہیں پیدائشی طور پہ کوئ اختیار نہ تھآ ۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-53023386988055662722009-12-20T07:04:39.618+05:002009-12-20T07:04:39.618+05:00آپ سب صاحبان کی خدمت میں عرض ہے کہ دین کی یہی شکل ...آپ سب صاحبان کی خدمت میں عرض ہے کہ دین کی یہی شکل ہے جو مجھے کیا بیشتر لوگوں کو پسند نہیں آتی۔ اس میں دین یا شرع کا قصور نہیں۔ بلکہ اس کے ماننے والوں کا قصور ہے۔ <br />دنیائے عرب جہاں اسلام نے جنم لیا وہاں بچوں کو ، خاص طور پہ رشتے داروں کے بچوں، اپنے قبیلوں کے بچوں یا یوں کہہ لیں کہ اپنی قوم کے بچوں کو گود لینے کے رواج کے ساتھ یہ رواج تھا کہ انکے باپ کا نام تبدیل کر دیا جاتا تھا۔ حالانکہ انکے بارے میں بالکل صحیح یہ بات پتہ ہوتی تھی کہ وہ کس کے بچے ہیں۔ اس سے جہاں وصیت کے مسائل کھڑے ہوتے ہیں وہاں انکی شادی کے مسائل بھی کھڑے ہو سکتے تھے۔<br />کیونکہ یہ بات تو انسانوں کی تمام تہذیبوں میں رائج ہے کہ سگے بہن بھائیوں کی آپس میں شادی نہیں ہوسکتی۔<br />لیکن ایک جگہ جہاں ہم جانتے ہیں کہ یہ کرنا نا ممکن کے برابر ہے۔ اگر وہ شخص اس بچے کو اپنا نام دینے کو تیار ہوتا تو کیا وہ کسی کوڑے کے ڈھیر، خیراتی ادارے کے باہر رکھے ہوئے جھولے یا کسی نالے کے کنارے پڑا ملتا۔ جی نہیں جناب ایسا نہیں ہوتا۔<br />یہ واقعہ اس لئیے پیش آیا کہ دین میں سے انسانی روح کو ختم کر کے اسے ریاضی کے طریقے کا دو جمع دو چار کا قاعدہ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ انسانی طریقوں میں دو جمع دو صفر بھی ہو سکتا ہے اور لامتناہی بھی۔<br />اگر اس بچے کا باپ ان صاحب کو یہ ذمہداری دے دیتا کہ جائیے یہ کام آپ کر کے لائیے تو انکے لئیے بھی ناممکن ہوتا۔ پھر اس وقت اس بات کو بتانے کا کیا مقصد۔ آپ بتائیے، جب تک ایسے انسان آپکے معاشرے میں تخلیق ہورہے ہیں انکے وقار کو قائم کرنے کے لئے آپ کیا کریں گے۔ کیونکہ اس دنیا میں اس طرح آنا انکا اپنا انتخاب نہیں۔<br />اسی طرح نظریہ عذاب و ثواب۔ میں سمجھتی ہوں اور دین میں اس سمجھ کو ماننے والے گروہ بھی موجود رہے۔ تمام بیانات اس طرح دئے گئے ہیں کہ لوگوں کے ہر طبقے اور ہر طرح کی سمجھ رکھنے والے شخص کو اس میں کشش محسوس ہو۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر وقت اپنا ثواب گنتے رہیں کہ اتنا ہو گیا۔ آج میں نے دن میں چار دفعہ اپنی ماں پہ محبت بھری نظر ڈالی ہے تو آج مجھے چار حج کا ثواب مل گیا ہے۔ یہ سوچ کر ایک بدو تو خوش ہوسکتا ہے لیکن اویس قرنی نہیں۔ <br />جی ہاں، میری تحریروں میں آپکو یہ حوالے ملتے ہیں اور ملتے ریہں گے۔ کیونکہ یہ اس پراگندہ معاشرہ کا زیادہ رخ ہے۔ آپ اس بنیادی سوچ کو یہاں سے ختم کر دیں میں یہ سب نہیں لکھونگی۔ اگر ہروقت میں اس منافقت کو یہاں نہیں دیکھوں تو میں نہیں لکھونگی۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-34100663377161074262009-12-20T05:49:05.597+05:002009-12-20T05:49:05.597+05:00ہم جاوید گوندل صاحب کی بات کی تائید کرتے ہیں۔ہم جاوید گوندل صاحب کی بات کی تائید کرتے ہیں۔میرا پاکستانhttp://www.mypakistann.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-48796109618819781832009-12-20T04:51:38.777+05:002009-12-20T04:51:38.777+05:00بی بی!
آپ کسی نہ کسی رنگ سے، اچھی بھلی چلتی ہوئی ...بی بی!<br /><br />آپ کسی نہ کسی رنگ سے، اچھی بھلی چلتی ہوئی تحریر میں، شرع یا دین اسلام سے متعلقہ افراد ، یا اسلام کی بات کرنے والوں کو یا کسی دوسرے طریقے سے موضوع میں کسی کم علم اسلامی صاحب رویہ کے کسی فعل کوگھسیٹ کر کچھ ایسا تاثر چھوڑتی ہیں کہ بعض اوقات آپ کا قلم اسلام سے مغائرانہ رویے کا تاثر دیتا ہے۔<br /><br />اسلام کا ضابطہ حیات ہمارے رویوں، ہماری مصحلتوں، ہمارے مسائل یا ہماری کج ادائیوں کا تابع نہیں۔ اسلام اپنے ماننے والوں سے ایک ہمہ گیر اخلاق اور رویے کا متقاضی ہے جس سے کسی ایسی ثریا کا یہ حشر نہ ہو۔ اگر یوں ہوتا ہے تو اسمیں ہم بہ حیثیت مسلمان ناکام ہوئے ہیں۔ اس پہ اسلام یا اسلام کی بات کرنے والوں کا قصور نہیں۔<br /><br /> اسلام نے ہر مسئلے، ہر پیچیدگی پہ ایک واضح رائے دی ہے۔ اگر صاحب بیان کا اندازِ بیان درست نہیں تھا یا ناگوار طریقے سے تھا تو اس پہ تو بات کی جاسکتی ہے۔ مگر پاکستانی معاشرے کی دوغلیوں اور نیرنگیوں کو بنیاد بناتے ہوئے اپنے موضوع میں چلتے چلتے کسی باریش کے حوالے سے اسلام کے کسی ضابطے کو "ادھ کہی" تکرار کے حوالے کردینا بہر حال ایک متحسن قدم نہیں۔ یہ کام صاحب علم ہونے کا دعواہ رکھنے والوں پہ کسی طور پہ نہیں جچتا۔<br /><br />یہ مناسب نہیں جس مذہب، ملک، ادارے، خاندان وغیرہ سے تعلق ہو اسی کے بارے میں دانستہ یا دانستہ کنفیوژن پیدا کیا جائے۔ بغیر کسی وجہ، معقول جواز اور واضح مقصد کے اُسے متنازعہ بیان کیا جائے۔ الا یہ کہ اس مذہب ، ملک، ادارے، خاندان وغیرہ سے تعلق ہی نہ ہو اور اُس مزہب، ملک، ادارہ یا خاندان سے شدید مخاصمت ہو۔جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپینhttp://ajnabi.usuaris.net/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-16183533647416357312009-12-19T18:12:10.770+05:002009-12-19T18:12:10.770+05:00نجانے کتنی ثریا ہیں جو بے یار و مدد گار پھرتی ہیں ...نجانے کتنی ثریا ہیں جو بے یار و مدد گار پھرتی ہیں اور ہم ان کی مدد کرنے کی کوشش نہیں کرتے یا کر نہیں سکتے ۔ اگر اپنے قُرب و جوار ہی پر نظر ڈالی جائے تو کوئی نہ کوئی ثریا مل جاتی ہے جسے اوجِ ثریا تو نہیں پہنچایا جا سکتا لیکن اس کی مجبوریوں میں کمی تو کی جاسکتی ہے <br />کسی بزرگ سے مؤمن کی تعریف پوچھی گئی تو بزرگ نے کہا "وہ جو کھا کر سوئے اور اس کے محلے میں کوئی بھوکا نہ ہو"<br /><br />ایک نادار کا سہارا بننا اچھی بات ہے خواہ وہ بڑا ہو یا بچہ ۔ ویسے کوئی داڑھی والا ہو یا بغیر داڑھی اللہ کے حُکم کو بیان کرنا اُس پر واجب ہے اگر وہ مسلمان ہےافتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.com/blog/noreply@blogger.com