tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post4654274877410188618..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: جہاں عورتوں کے لئے ڈاکٹر نہ ہوعنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger11125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-29480871721389067512011-05-27T04:33:45.378+05:002011-05-27T04:33:45.378+05:00میں انکل ٹام سے تھوڑا سا اختلاف کروں گا۔ اگر روشن ...میں انکل ٹام سے تھوڑا سا اختلاف کروں گا۔ اگر روشن خیال طبقہ عورت مرد میں فرق ختم کرنے کے نام پر عورت کا استحصال کر رہا ہے تو عورت آخر کیوں اِس دھوکے میں آرہی؟ کوئی زبردستی پکڑ کے تو ٹرک اور چھالیہ کی مشہوری پر نہیں لگا رہا۔ عورت اپنے مرضی سے ہی فیصلہ کرتی ہے۔<br />عورت مرد میں فرق ختم کرنے کی کوشش تو خود عورت کی خواہش ہے۔ اسے عورت کو پاؤں کی جوتی بنانے کی چال قرار دینا غلط ہے۔<br />بہتر یہی ہے معاشرہ صنفِ نازُک کی خواہہش اور مرضی کا احترام کرے۔ قطع نظر اِس کے کہ عورت کی خواہش اور مرضی صحیح ہو یا غلط۔<br /><br />SafdarSafdarnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-87594961226237174102011-01-25T00:32:54.212+05:002011-01-25T00:32:54.212+05:00پہلے زمانے میں خواتین کو تعلیم دی جاتی تھی اور اعل...پہلے زمانے میں خواتین کو تعلیم دی جاتی تھی اور اعلیٰ تعلیم دی جاتی تھی ، جہاں تعلیم نہیں دی جاتی تھی وہاں وصائل کی کمی کی وجہ سے نہیں دی جاتی تھی ۔۔ کیونکہ اس زمانے کے روشن خیال بھی آجکے زمانے کے روشن خیالوں کی طرح اپنی جیبیں بھرنے میں لگے ہوے تھے۔۔ اسی لیے ایک مولوی کو فکر ہوی کہ اور کچھ نہیں ان عورتوں کو کچھ نہ کچھ تو آنا ہی چاہیے اسی لیے اس مولوی نے اپنی استعداد کے مطابق ایک کتاب ترتیب دی جسکا نام بہشتی زیور رکھا گیا ۔۔ کتاب چونکہ ایک مولوی نے لکھی تھی اسی لیے اسکے اندر اخلاقیات اور دین کا درس بھی تھا ۔۔ اپنی ایسی کوی کتاب نہ لکھنے کے باوجود بھی آج تک روشن خیال اس سے تکلیف میں ہیں ۔ <br /><br />عورت کو ٹرک سے لے کر چھالیہ کی مشہوری پر لگا کر پیسے کمانے والے روشن خیال آج بہشتی زیور پر طنز کرتے ہیں ۔ <br /><br />عورت کو جاہل اور روشن خیال طبقے نے ہمیشہ پاوں کی جوتی بنایا ہے بس فرق صرف طریقہ کار کا ہے ۔ پہلے کے روشن خیال اسکو جاہلوں کی طرح زورِ بازو سے پاوں کی جوتی بناتے تھے آج عورت اور مرد میں فرق ختم کرنے کے نام پر ۔ <br /><br />شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔۔<br /><br />انکل ٹامAnonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-29577191257283632572011-01-21T14:19:17.517+05:002011-01-21T14:19:17.517+05:00بھارت میں نئی طرز کے مذہبی اسکولوں کا تصور پروان چ...بھارت میں نئی طرز کے مذہبی اسکولوں کا تصور پروان چڑھ رہا ہے!<br />http://www.voanews.com/urdu/news/India-Madrassas-20Jan11-114281339.htmlAbdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-43215792493392148132011-01-20T23:43:00.162+05:002011-01-20T23:43:00.162+05:00" مذہب کے جو بیوپاری ہیں،
وہ سب سے بڑی بیماری..." مذہب کے جو بیوپاری ہیں،<br />وہ سب سے بڑی بیماری ہیں<br />وہ جن کے سِوا سب کافر ہیں،<br />جو دین کا حرفِ آخر ہیں<br />ان جھوٹے اور مکاروں سے،<br />مذہب کے ٹھیکیداروں سے<br />میں باغی ہوں، میں باغی ہوں،<br />جو چاہے مجھ پر ظلم کرواحتشام فيصل چوہدریhttp://tanya.gulistaneurdu.org/?p=1341&cpage=1#comment-6807noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-88438037220262023952011-01-20T19:49:38.138+05:002011-01-20T19:49:38.138+05:00بہت کم لوگون کو اس بات کا علم ہے کہ مولانا اشرف عل...بہت کم لوگون کو اس بات کا علم ہے کہ مولانا اشرف علی تھانوی نے بہشتی زیور مردوں کے لیئے نام کی کتاب بھی لکھی تھی،<br />جس کو جان بوجھ کر ترویج نہیں دی گئی ورنہ میل ڈومینیٹیڈ سوسائٹی کو عورتوں کے ساتھ بیلنس سوسائٹی بنانا پڑتی!!!!!!<br />کچھ لوگ صرف اپنے ارد گرد کی دنیا کو کل دنیا سمجھتے ہیں،اور صرف اسے ہی علم سمجھتے ہیں جو انکی آنکھوں نے دیکھا!!!!!<br />میں تو آپ سے پہلے ہی کہ چکا ہوں کہ اب یہ آخری عمر میں کیا خاک مسلماں ہوں گے!<br />بے چارے جب اپنے کرتوت مومناں کھلتے دیکھتے ہیں تو ماضی کے قصے اٹھا لاتے ہیں کہ تاکہ ان کے حلقہ اثر میں موجودچند بے وقوف اپنے شعور کی آنکھیں کھولنے لگیں تو ان پر اپنے مومن ہونے کا زور ڈال کر دوبارہ ادھ کھلی آنکھیں بند کی جاسکیں!Abdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-24242694013473317452011-01-20T18:39:20.249+05:002011-01-20T18:39:20.249+05:00افتخار اجمل صاحب، تانیہ کے بیان سے آپکو پتہ چل گیا...افتخار اجمل صاحب، تانیہ کے بیان سے آپکو پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کتاب اب بھی دی جاتی ہے۔ مزید معلومات کے لئیے یہ لنک دیکھیں۔<br />http://en.wikipedia.org/wiki/Bahishti_Zewar<br /><br />اوں مولوی، بہشتی زیور کے مصنفف مولانا اشرف علی تھانوی ریو بندی مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ اس لئے آپکا یہ کہنا عجیب ہے کہ اس کتاب کا دیو بندی مسلک سے کوئ تعلق نہیں۔ <br />یہ بات الگ ہے کہ خواتین کے حوالے سے اس کتاب نے ایک زمانے میں بڑی شہرت پائم اور اس میں دونوں مسالک کے لوگ شامل ہیں۔ وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ ایک فیوڈل سماج میں خواتین کو زیادہ سے زیادہ احساس گناہ کے ما تحت رکھنا۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-91923752577886305992011-01-20T15:42:21.321+05:002011-01-20T15:42:21.321+05:00بر یلوئ مسلک میں "بہشتی زيور " خاوند ک...بر یلوئ مسلک میں "بہشتی زيور " خاوند کی تابعداری کيلئے ہدايات کی کتاب ہے ۔ اس کتاب سے دیو بندی مسلک کا کوئ تا لق نہیں ھےاُؤں مولویnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-34837623728080614222011-01-20T15:40:37.950+05:002011-01-20T15:40:37.950+05:00ان تعلیم یافتہ لڑکیوں کو بابل کے گھر سے وداع ہوتے ...ان تعلیم یافتہ لڑکیوں کو بابل کے گھر سے وداع ہوتے وقت بہشتی زیور کتاب کی ایک جلد بھی ہمراہ دی جاتی تاکہ وہ فرمانبرادر بیوی کی حیثیت سے اپنا گھر بنانا سیکھیں<br /><br />بر یلوئ مسلک میں "بہشتی زيور " خاوند کی تابعداری کيلئے ہدايات کی کتاب ہے ۔ اس کتاب سے دیو بندی مسلک کا کوئ تا لق نہیں ھےاُؤں مولویnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-50479400830646616812011-01-20T02:02:28.280+05:002011-01-20T02:02:28.280+05:00عنیقہ بہت ہی زبردست تحفہ ہے ۔ لیکن مسلہ یہ ہے کہ ج...عنیقہ بہت ہی زبردست تحفہ ہے ۔ لیکن مسلہ یہ ہے کہ جہاں انکے مردوں نے قبول ہی نہیں کیا تو ۔۔۔ مرد کب چاہئے گا کہ اسکی بیوی کو زیادہ سمجھ ہو ۔ اگر اس کو سمجھ آ گئی تو وہ اپنے میاں سے ہر بات کیسے پوچھے گی ، مطلب نہیں پوچھے گی ، جو اسکے میاں اور سسرال والوں کے لیے بہت بڑی ہار ہے ۔۔۔ جہاں ڈاکٹر نہیں ہے وہی عورتوں کے مسائل بھی بہت ہیں ۔ اور بچاری عورت ڈاکٹر کی گٰر موجودگی میں جہاں فانی سے کوچ کر جاتی ہے ۔۔یہ بہشتی زیور ابھی بھی دیا جاتا ہے ۔۔۔۔ اور بیٹی کو رخصت کرتے وقت مرے ہوئے منہ کی قسم بھی پلو سے باندھ دی جاتی ہے ۔ اب وہ جائے تو جائے کہاں ؟تانیہ رحمانhttp://tanya.gulistaneurdu.orgnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-38544693024625687662011-01-19T22:00:44.661+05:002011-01-19T22:00:44.661+05:00نکات تو بہت زبردست اٹھائے گئے ہیں۔ تاہم ان سے حقوق...نکات تو بہت زبردست اٹھائے گئے ہیں۔ تاہم ان سے حقوق نسواں کی "بو" آرہی ہے جو ظاہر ہے کہ "گروپ" کی بلبلاہٹ میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ ان نکات سے زومبیت پر میری نئی تحقیق میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ تو بالآخر آپ نے میری تھیسز ایڈوائزر بننے کا فیصلہ کر ہی لیا۔<br />"بہشتی زیور" کا جہاں تک تعلق ہے تو اس میں ایک چھوٹی سی لیکن اہم تصحیح کرلیں کہ یہ ایک فرمانبردار بیوی یا لائف پارٹنر کے لئے نہیں بلکہ بیوی کو پاؤں کی جوتی بننانے کے لئے پڑھائی جاتی تھی۔ گناہ اور ثواب کے چکر میں ڈال کر ایسی ایسی لغویات باور کروائی جاتی تھیں کہ جو کم از کم کسی پڑھی لکھی خاتون کے شایان شان ہرگز نہیں۔عثمانhttp://www.usmannama.co.ccnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-35666749330185257742011-01-19T18:07:59.001+05:002011-01-19T18:07:59.001+05:00آپ نے لکھا ہے ”ایک زمانے میں جب بر صغیر پاک و ہند ...آپ نے لکھا ہے ”ایک زمانے میں جب بر صغیر پاک و ہند میں صرف اعلٰی طبقات کی خواتین کو اتنی تعلیم دینے کا رواج تھا کہ وہ شوہر کو خط لکھ لیں یا گھر کا حساب کتاب کر لیں تو ان تعلیم یافتہ لڑکیوں کو بابل کے گھر سے وداع ہوتے وقت بہشتی زیور کتاب کی ایک جلد بھی ہمراہ دی جاتی تاکہ وہ فرمانبرادر بیوی کی حیثیت سے اپنا گھر بنانا سیکھیں"<br /><br />کيا ميں پوچھ سکتا ہوں کہ يہ آج سے کتنے سال پہلے کی بات ہے ؟<br />اور يہ کہ کيا بہشتی زيور خاوند کی تابعداری کيلئے ہدايات کی کتاب ہے ؟<br /><br />پاکستان بننے سے بہت پہلے بھی ہمارے خاندان ميں لڑکياں سکول کالج ميں تعليم حاصل کرتی تھی مگر کسی کو شادی کے وقت کتاب "بہشتی زيور "نہيں دی گئی البتہ قرآن شريف ضرور ديا جاتا رہا <br /><br />آپ کی معلومات ميں اضافے کی کوشش کرتے ہوئے لکھ ديتا ہوں کہ ميری والدہ محترمہ اپنی شادی سے قبل اتنا پڑھی ہوئی تھيں جسے آجکل اے ليول کہا جاتا ہے ۔ وہ اپنی مادری زبان کے علاوہ انگريزی اور فرانسيسی زبانيں بھی جانتی تھيں جو انہوں نے سکول ميں پڑھی تھيں ۔ شادی کے وقت اُنہيں قرآن شريف کی ايک جلد ميرے نانا نانی نے دی تھی جو اب ہمارے پاس ہے <br /><br /> جس کتاب کا آپ نے ذکر کيا ہے اگر يہ وہی ہے جس ميں خواتين کو خالص معاملاتِ صحت خواتين اور زچہ بچہ کے سلسلہ ميں تربيت دی گئی ہے تو واقعی يہ بڑی مفيد کتاب ہے ۔ اچھا ہوا کہ اس کا ترجمہ ہو گيا مگر فائدہ تبھی ہو گا جب يہ کتاب چھوٹے شہروں اور ديہات کی پڑھی لکھی خواتين تک پہنچے گیافتخار اجمل بھوپالhttp://www.theajmals.comnoreply@blogger.com