tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post5560893884984518801..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: احساس کی برکتعنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger3125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-83827477396289947492012-04-02T06:27:31.723+05:002012-04-02T06:27:31.723+05:00بہت خوب!بہت خوب!عثمانhttp://www.usmannama.co.ccnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-21165447567361834792012-04-01T11:17:14.378+05:002012-04-01T11:17:14.378+05:00السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں آپ کے بلاگ ک...السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ<br />میں آپ کے بلاگ کا قاری تو ہوں مگر تبصرہ پہلی بار کر رہا ہوں۔<br />نیکی کوئی بھی چھوٹی نہیں ہوتی، اپنے بھائی کیلئے اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجا لینا بھی صدقہ شمار ہوتا ہے۔ <br />اماں عائشہ کھجور کا ایک دانہ صدقہ کرتی تھیں مگر اس اہتمام کے ساتھ کہ ہاتھ کو دھو کر خوشبو لگا کر، صحابہ پوچھتے اماں، دینا آپ نے کھجور کا ایک دانہ ہوتا ہے مگر اہتمام ایسا؟ تو آپ جواب دیا کرتی تھیں کہ کیا قرآن یہ نہیں کہتا کہ جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی تو اسکا اجر ضرور پائے گا۔ اور یہ کھجور کا دانہ تو کئی لاکھ ذرات پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ عربی میں ذرہ کا مطلب ایٹم ہوتا ہے۔<br />معاشرے میں دینے کا رواج دو وجہ سے رکا ہوا ہے کہ زیادہ دینے کی توفیق نہیں ہوتی اور تھوڑا دیتے ہوئے شرم آتی ہے۔ آپ اچھائی کریں، خواہ کتنی چھوٹی ہی کیوں نا ہو یہ ضرور لوٹے گی۔<br />ایک واقعہ لکھتا ہوں، میرا دوست مدینہ شریف میں رہتا ہے، کسی جگہ ملازمت کرتا تھا، دکان کیلئے سامان لینے گیا تو اپنے بٹوے سے ہاتھ ہاتھ دھو بیٹھا، 4700 ریال کے علاوہ کاغذات بھی گئے دکاندار نے پیسے وصول کر کے نوکری سے بھی برخواست کر دیا۔ بعد میں اپنی کپڑے کی دکان ڈالی۔ ایک بار ایک ترکی حجانی اسکی دکان پر اپنا پرس بھول گئی جس میں 47000 ریال تھے، سوچا شاید 10 گنا ہو کر لوٹ رہے ہیں مگر ذہن سے شیطان کو جھٹکا دیکر باہر کیا اور پرس احتیاط سے رکھ دیا۔ کچھ دیر بعد وہ ترکی عورت لڑکھڑاتی آتی دکھائی دی۔ کہتا ہے آگے بڑھ کر اسے سہارا نا دیتا تو گر جاتی، بٹھا کر پانی پلایا اور پرس دیکر دعائیں لیں۔ اس نے یہ دکان آف سیزن میں لی تھی، رمضان کے قریب اسے 470،000 پگڑی پر بیچ دیا اور ہوٹل کے بزنس میں آگیا۔ آجکل ایک کنٹریکٹنگ کمپنی چلا رہا ہے۔<br />میری امی پہلی بار حج پر گئیں تو طواف کے دوران ہی ایک سائل نے مجھ سے پیسے مانگے، میں نے جیب سے نکال کر دیئے تو امی کو اچھا نا لگا کہ کیسا آدمی ہے اللہ کے گھر میں بندوں سے سوال کر رہا ہے، میں نےامی سے کہا کہ کوئی بات نہیں ایسا ہوتا ہے۔ حرم سے باہر نکل کر گئے قصر کرا کر حجام کو پیسے دینا چاہے تو اس نے بتایا کہ ایک آدمی نے میرے اور میرے چھوٹے بھائی کے پیسے دیدیئے ہیں، حیرت سے دکان سے باہر آئے تو ایک <br />شناسادوست نا صرف کھڑا مسکرا رہا تھا بلکہ اس نے ہمارے لیئے کچھ سنڈوئچ اور جوس وغیرہ بھی لے رکھے تھے۔محمد سلیمhttp://www.hajisahb.com/blog/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-8015002846043872502012-04-01T09:43:12.730+05:002012-04-01T09:43:12.730+05:00بہت بہترین سبق ہے آپ کی تحریر میں۔۔۔ شکریہبہت بہترین سبق ہے آپ کی تحریر میں۔۔۔ شکریہمہ وش جاویدhttp://mahwishh.blogspot.com/noreply@blogger.com