tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post5702546524970466094..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: نئے افکار انکا حصول اور ترویج-۱۰عنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger9125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-49424922381092073932010-04-21T19:58:51.295+05:002010-04-21T19:58:51.295+05:00اسماء، ان تصویروں پہ کلک کریں تو یہ اتنی بڑی ہوجات...اسماء، ان تصویروں پہ کلک کریں تو یہ اتنی بڑی ہوجاتی ہیں کہ آپ بآسانی پہچان لیں کہ مشعل کون ہے۔ یہ سب تصویریں میرے خاصے اچھے کیمرے سے لی گئ ہیں۔ لیکن اس وقت انکی ریزولوشن کم ہے۔ <br />ویسے آپکی فرمائش نوٹ کر لی گئ ہے مستقبل قریب میں پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-72351536214111867662010-04-21T02:06:55.968+05:002010-04-21T02:06:55.968+05:00آپ بھی عنيقہ حد کرتی ہيں ان تصويروں ميں تو آپ خود ...آپ بھی عنيقہ حد کرتی ہيں ان تصويروں ميں تو آپ خود نہ پہچان پائيں کہ يہ مشعل ہے اتنے دور سے کھينچی گئی ہيں زوم والا کيمرہ خريديں اور تازہ فوٹو لگائيں کلوز اپ والیasma paris walanoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-12771884640966715162010-04-20T14:20:02.927+05:002010-04-20T14:20:02.927+05:00جاوید صاحب، ڈاکٹر مبارک علی، اس وقت پاکستان کے مای...جاوید صاحب، ڈاکٹر مبارک علی، اس وقت پاکستان کے مایہ ناز مءورخوں میں سے ایک ہیں اور تاریخ کے موضو پہ انکی کافی سے زیادہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ انکے مضامین نہ صرف ہر اتوار کے ڈان میگزین میں بھی آتے ہیں بلکہ ڈان ہی کے بچوں کے میگزین میں بھی انکی سلسلہ وار تحریر آجکل آ رہی ہے۔ اس طرح سے وہ میرے پسندیدہ رائٹر نہیں ٹہرتے بلکہ ان لوگوں میں آجاتے ہیں جو کسی موضوع کے متلعق بہتر علم رکھنے والوں میں آتے ہیں۔ البتہ وہ تعریف کے لحاظ سے قدامت پسندوں میں نہیں آتے اور اپنے سیاسی فکر میں خاصے لبرل ہیں انکی تاریخ کی کتابیں خاصہ تنقیدی انداز لئے ہوئے ہیں اور وہ احمد شاہ سرہندی سمیت دیگر اور لوگوں کی شان میں اتنے رطب اللسان نظر نہیں آتے۔<br /> شیخ محمد اکرام کی رود کوثر ادارہ ء ثقافت اسلامیہ کے تحت شائع ہوئ ہے۔ شیخ صاحب اسلام سے خاصہ شغف رکھتے ہیں اور تاریخ پاک و ہند پہ انکی گہری نظر ہے۔ اس سلسلے کی دو اور کتابیں آب کوثر اور حوض کوثر ہیں۔ اتفاق ہے کہ اس تحریر میں بیان کئے گئے حقائق زیادہ تر رود کوثر سے لئے گئے ہیں۔<br />اب آپکو یہ اندازہ تو ہو چلا ہوگا کہ یہ دونوں مصنفین نظریاتی اعتبار سے ایکدوسرے کی ضد ہیں۔ اسکے باوجود شیخ صاحب نے اکبر کو اتنی اہمیت دی اور انکی اس کتاب میں ایک لمبی چوڑی بحث موجود ہے جو انہوں نے اکبر کے آئین اکبری سے متعلق کی ہے اور اسکے نتیجے میں وہ اپنے قاری کو یہ بات باور کرانے میں تقریباً کامیاب ہو جاتے ہیں کہ اکبر کے سلسلے میں جو باتیں کی گئیں وہ بڑھائ زیادہ گئ ہیں۔<br />میں نے تو اس میں مبارک علی صاحب کی وہ گفتگو نہیں ڈالی جس میں انہوں نے مجدد الف ثانی کی شخصیت کو علماء کی طرف سے اکبر کا جواب تیار کر کے پیش کرنے کی کوشش قرار دیا۔ یہ میرا موضوع بھی نہیں ہے۔ میرا موضوع اپنے عنوان سے ظاہر ہے۔ احیائے دین کی کوششیں اس موضوع کی جڈ ہیں جو لازماً میں اس میں نہیں ڈالونگی<br />تو، یہ عجیب اتفاق ہے کہ دو نضریاتی طور پہ مختلف تاریخ دان اکبر کے معاملے میں خاصی لچک دکھاتے ہیں اور میں نہیں بلکہ وہ اسے علماء کی کمزوری سمجھتے ہیں۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-67119221521072345502010-04-20T13:04:17.284+05:002010-04-20T13:04:17.284+05:00بی بی!
ہمیں تو لگتا ہے اس پوسٹ کا مقصد ہی علماءئے...بی بی!<br /><br />ہمیں تو لگتا ہے اس پوسٹ کا مقصد ہی علماءئےاسلام کو جی بھر کر رگیدنا ہے۔مغل فرمارواؤں اور خاصکر جلال الدین محمد اکبر کی اسلام سے دوری اور اسلام کو نقصان پہنچائے جانے والے اقدامات سے ساری تاریخ ٍ بھری پڑی ہے ۔ صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کو قیدو بند کی صعبوبتیں اٹھانی پڑیں ۔ بیشتر کو موت کے گھاٹ اتار ادیا گیا مگر انہوں نے حق بات کے لئیے جان دے دینی گوارا کر لیا مگر متلون مزاج اکبر کے سامنے جھے نہیں ۔ اس بارے بلا مبالغہ ہزاروں مستند حوالہ جات ملتے ہیں۔ <br /><br />یہ بلاگ آپ کا ہے ۔ آپ کے علم کا مطالبہ ہے کہ آپ خود بھی حقائق کو جاننے، پرکھنے، کھوجنے اور ڈھونڈنے کی کچھ جستجو کیا کریں۔ اس حوالے سے آپ پہ فرض ہوتا ہے کہ آپ حقائق کو انکے اصل تناظر میں پیش کریں ۔محض ایک آدھ پسندیدہ رائٹر کے من پسند حقائق تاریخ نہیں ہوا کرتے ۔ ۔ ورنہ آپ کی جانبداری مشکوک سمجھی جا سکتی ہے ۔ یاکم از کم یکطرفہ نکات پیش کرنے کی بجائے ،انصاف کرتے ہوئے دونوں طرف کی رائے قارئین کے سامنے رکھ کر فیصلہ انکی صوابدید پہ چھوڑ دیا کریں ۔ <br /><br />ہزار تاویلات کے باوجود تاریخ نہیں بدلی جاسکتی۔جاوید گوندل ۔بآرسیلونا ، اسپینhttp://ajnabi.usuaris.net/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-92144950738364968602010-04-19T11:04:21.656+05:002010-04-19T11:04:21.656+05:00آپ نے درست کہا۔ جب محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا تو...آپ نے درست کہا۔ جب محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا تو سوال پیدا ہوا کہ مقامی آبادی جو ہندءووں پہ مشتمل ہے انکا کیا کیا جائے۔ ایسے وقت پہ حجاج بن یوسف نے نے حکم دیا کہ انکے ساتھ اہل کتاب کا سلوک کیا جائے۔ کچھ سالوں بعد جب شمالی ہندوستان کے علاقے فتح ہوئے تو یہ علماء تھے جنہوں نے اس چیز کے خلاف رد عمل ظاہر کیا اور کہاکہ ہندءووں کو یا تو مسلمان ہونا چاہئیے یا پھر انہیں قتل کر دیا جائے۔ اایک جگہ میں نے پڑھا کہ عالم یہاں تک پہنچ گیا تھا کہ ایک ہندو نے حاکم کے سامنے اس بات کا اقرار کیا کہ اسلامن سچا مذہب ہے اور اسلام اچھا مذہب ہے۔ لیک اس تعریف کے باوجود وہ رہا ہندو ہی۔ مءورخ کہتے ہیں کہ اس پہ اسکے خلاف فتوی جاری کیا گیا کہ کیونکہ اس نے اسلام کی حقانیت تسلیم کی اس لئے وہ مسلمان ہو گیا اب اسکا اپنے ہندو مذہب پہ عمل کرنا مرتد ہونے کے برابر ہے اس لئے اس پہ قتل کی حد جاری ہوگی۔ یہ سن کر وہ فرار ہو گیا ادھر ادھر مارا مارا پھرتا رہا اور بالآخر مارا گیا۔<br />تو علماء کے مزاج کی سختی یا تو انکے ماننے والوں میں بھی سختی پیدا کر دیتی ہے یا پھر وہ دین سے بیزار ہوجاتے ہیں۔ ہر صورت میں ایک انتہا پسند معاشرے کے وجود میں آنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-61578246223355494702010-04-18T22:11:06.400+05:002010-04-18T22:11:06.400+05:00یہ امر دلچسپ ہے کہ مفتوحہ سرزمینوں پر مسلمان امرا ...یہ امر دلچسپ ہے کہ مفتوحہ سرزمینوں پر مسلمان امرا اور بادشاہوں کا رویہ علماء سے مختلف رہ ہے ۔ علماء شریعت کے سختی سے نفاذ ،مسلمان طبقے کے مفادات اور کلچر کی سختی سے حفاظت اور غیر مسلموں کو ریاست کے اہم معاملات میں دخیل ہونے کے مخالفت کرتے رہے ہیں جبکہ حکمرانوں کا مفاد رعایا کے درمیان مساوات اور ہم آہنگی کے رویے میں رہا ہے ۔ مثلا حضرت امیر معاویہ عرب ہوتے ہوئے بھی بازنطینی کلچر سے متاثر رہے اور کئی اہم عہدے عیسائیوں کے پاس رہے ۔<br /> اسپین میں یہودی اور عیسائی ملکی معاملات میں اہم صلاحیتوں کی بنا پر دخیل رہے ۔ ہندوستان میں بھی یہی منظر نظر آتا ہے ۔ غالبا علماء اپنی مخصوص افتاد طبع کی بنا پر ریاست کے عملی مسائل کو کو سمجھنے سے قاصر رہتے رہے ہیں اور بادشاہ کو ہر روز غیر مسلم رعایا کے ساتھ ان عملی مسائل کا سامنا رہتا تھا ۔محمد ریاض شاہدhttp://www.jaridah.wordpress.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-26283745576383068022010-04-18T22:02:04.579+05:002010-04-18T22:02:04.579+05:00اگرچہ مجھے اس پوسٹ کے ساتھ یہ فرمائش سمجھ نہیں آئ۔...اگرچہ مجھے اس پوسٹ کے ساتھ یہ فرمائش سمجھ نہیں آئ۔ لیکن ایک لنک حاضر ہے۔ ہو سکتا ہے پہلے نظر سے گذرا ہو مگر آپ بھول گئیں ہوں۔ مشعل ان تصویروں میں دو سال کی ہے۔<br />http://anqasha.blogspot.com/2009/08/blog-post_28.htmlعنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-86953708239468528332010-04-18T20:25:34.423+05:002010-04-18T20:25:34.423+05:00اگر سيکيورٹی کے مسائل لاحق نہ ہوں تو مشعل کی تصوير...اگر سيکيورٹی کے مسائل لاحق نہ ہوں تو مشعل کی تصوير لگا ديںasma paris walahttp://phapheykutni.3papillons.fr/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-48329720134141771052010-04-17T15:44:33.360+05:002010-04-17T15:44:33.360+05:00ابتائی دور مین بابر رنگین مزاج تھا-- اور کوئی بھی...ابتائی دور مین بابر رنگین مزاج تھا-- اور کوئی بھی بادشاہ اسلام کی خدمت نہی کی، جو کی اپنے موفق فتوون کی کتابین لکھوانئین-- مغل دور کے استحکام کا سارا سہرا بیرم خان کو جاتا ہے ورنہ اکبر تو بچہ تھا-- سارے مہم بیرم مے سر کئے اخر بیرم کے ساتھ کیا سلوک کیا، حج کو روانہ کیا اور سورت کے پاس قتل کیا گیا-- بندر کا دوستی اور سلطان کی مصاحبی ایک جیسے ہوتے ہین-- ٹوڈرمل، بیربل، اور مخدوم الملک شیر شاہ کے دربار سے تھے-- جسکے اصطلاحات اج تک کارامد ہین-- جاری ہین-- الغرص مضمون عمدہ ہےzain khanhttps://www.blogger.com/profile/01415214017453070431noreply@blogger.com