tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post7548931119164141815..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: دھتکارا ہوا شاعرعنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger19125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-3477940011055564442011-09-26T23:00:53.989+05:002011-09-26T23:00:53.989+05:00اسرار صاحب، شکریہ آپکا اچھی سائیٹ بتائ آپ نے۔اسرار صاحب، شکریہ آپکا اچھی سائیٹ بتائ آپ نے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-91639177258754938082011-09-26T20:46:29.499+05:002011-09-26T20:46:29.499+05:00Those who are interested in the book may look here...Those who are interested in the book may look here:<br /><br />http://www.bookexchange.com.pk/details.php?book_id=43031<br /><br />AsrarAnonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-55336028745770607462011-09-19T19:39:26.350+05:002011-09-19T19:39:26.350+05:00احمر پاکستان کے بننے تک زنان خانے اور مردان خانے ا...احمر پاکستان کے بننے تک زنان خانے اور مردان خانے الگ الگ خاصی حد تک کم ہو گئے تھے اور انکا تصور مالدار زمیندار گھرانوں تک ہی رہ گیا تھا۔ عام لوگوں کے یہاں بیتھک قسم کی چیز تھی جس میں وہ لوگ آتے جن سے زیادہ بے تکلفی نہ ہوتی تھی۔ <br />پڑھے لکھے گھروں میں شام کو بہن بھائ بہن ، والدین اور دیگر رشتے دار محفلیں جمایا کرتے تھے۔ حتی کے بے تکلف دوست بھی مل بیٹھتے تھے۔ حوالے کے لئے اس زمانے کے ادیبوں ، شعراء اور دانشوروں کے حالات زندگی دیکھئیے۔ دیکھیں یوسفی کس طرح بنگال سے لائ ہوئ فینی کی رونمائ کے لئے اپنے تمام دوستوںمحےل والوں کو اپنے چھوٹے سے گھر میں دعوت دیتے ہیں، قدرت اللہ شہاب کی بیگم سفید قالین لینے سے انکار کر دیتی ہیں کہ دوست اتنے آتے ہیں تھوڑے دنوں میں گندہ ہو جائے گا۔ ترقی پسندی کے زیر اثر خواتین میں بھی تعلیم کا رجحان چل پڑا تھا اور گفتگو میں انہیں بھی شامل رکھا جاتا تھا۔<br />پھر پاکستان کی تاریخ میں ستر اور اسی کی دہائ آئیں۔ ہماری تاریخ، تعلیم اور ثقافت تمام مذہب کے عدسے کے نیچے چلے گئے۔ اب بھی لوگ جمع ہوتے تھے مگر ایکدوسرے کو تبلیغ کے لئے۔ ستم ظریفی یہ ہوئ کہ جتنا ایکدوسرے کو احادیث اور قرآنی آئیتیں سناتے رہے اور ایکدوسرے کے دین پہ نظر جمائے بیٹھے رہے اتنا پاکستان کرپشن میں آگے بڑھتا گیا، جتنا اسلام کو امن کا مذہب بتایا جاتا رہا اتنا ہی پاکستان جنگ اور دہشت کی علامت بنا۔ یہ زبوں حالی کسی مخصوص طبقے پہ نہیں آئ اس سے سب ہی متاءثر ہوئے۔ یہی پنجاب تھا جہاں خواتین لاچے پہن کر باہر گھومتی تھیں اسی پنجاب کے مرد سب سے زیادہ خواتین کے پردے کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ اور یہیں سے سب سے جرائم کواتین سے متعلق جرائنم کے ہوتے ہیں۔ یہ تضاد کسی گرواٹ کی وجہ سے ہی آیا ہے۔<br />میں نے اس پہ ایک ہلکی پھلکی تحریر لکھ رکھی ہے چند تصویریں ڈالنے کی کاہلی کی بناء پہ روکی ہوئ ہے۔ فرصت ملنے پہ ڈالتی ہوں۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-29130489395387433262011-09-19T16:42:20.263+05:002011-09-19T16:42:20.263+05:00احمر
چرکیں کا نام میں نے سب سے پہلے والدین کی نوک...احمر<br /><br />چرکیں کا نام میں نے سب سے پہلے والدین کی نوک جھونک کے درمیان سنا تھا ' جب کبھی ابو خوشگوار موڈ میں ہوتے تو امی کو تنگ کرنے کے لیے لکھنو کے بانکوں کی نزاکت کا تذکرہ چھیڑ دیتے بس پھر امی فورا ہی باورچی خانہ چھوڑ کر مرادآباد کے محاوروں کا تذکرہ چھیڑ دیتیں مثلا آے لینڈ لاے لینڈ بگھارے لینڈ ، مگر لینڈ رہے پھر بھی لینڈ کے لینڈ۔ یہ وہ حملہ ہوتا جو ابو کو فورا ہی پسپای پر مجبور کردیتا' ایسے ہی کسی حملے سے بڑھتی ہوی گفتگو چرکیں پر بھی جا پہنچتی، مجھے یاد ہے کہ امی نے بتایا تھا کی چرکیں کا دیوان ابو کی کتابوں می موجود تھا مگر کسی صاحب کو دیا بھر واپس نہ مل سکا-<br />اس گفتگو کے حوالے سے میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس قسم کے محاورے اور ضرب المثل پرانے ہندوستانی گھرانوں میں رایج رہے ہیں لیکن ایک بات ملحوظ رہے کہ یہ وہ گھرانے تھے جہاں زنان خانے اور مردان خانے علیحیدہ ہوتے تھے لہذا عام بول چال کے زنانہ اور مردانہ محاورے وغیرہ بھی تقریبا الگ الگ تھے اور یہ کبھی بھی ایک مرد اور خاتون کی باہمی گفتگو کا حصہ نہ تھے کہ ان کے درمیان اس نوعیت کی بے تکلفی نہیں ہوتی تھی' یہ سینہ بہ سینہ چلنے والے محاورے وغیرہ اس وقت تھوری مدت کے لیے باہر آے جب ہجرت کے بعد ان گھرانوں کو چھوٹے مکانوں میں رہنا پڑا- مگر چونکہ یہ محاورہ' ضرب المثل اور اشعار ایک خاص نوعیت سے تعلق رکھتے تھے لہذا ان سے ہنسی تو آتی تھی لیکن مسرت یا خوشی کا حصول ناممکن تھا لہذا یہ بہت جلد باہمی گفتگو سے خارج ہو گے<br /> لیکن اس تبصرہ کا مطلب اس زمانے میں رایج اس محاورہ کا تعارف نہیں تھا بلکہ میرے لیے چرکیں کا حوالہ ایک ایسا محور ثابت ہوا جس کے گرد 70 اور 80 کی دہای کی مڈل کلاس گھرانوں کی شامیں ، آپس کے باہمی تعلقات، ان کی کم تعلیمی استعداد اور اور بلندعلمی سطع سب ایک ساتھ نظر کے سامنے گھوم گے- کیا کبھی کوی اس طبقہ کی موجودہ گراوٹ اور اس کے اسباب پر بھی بات کرے گا؟<br /><br /><br /><br />شکریہAnonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-8366029794075417912011-09-18T18:07:19.948+05:002011-09-18T18:07:19.948+05:00میرے لئیے یہ معلومات نئی نہیں، چلیں اب آپ نے جسارت...میرے لئیے یہ معلومات نئی نہیں، چلیں اب آپ نے جسارت کر ہی لی ہے اس پر لکھنے کی تو کچھہ شعر میں بھی شامل کئیے دیتا ہوں چرکین کے۔<br /><br />تو نے آنا جو وہاں او غنچہ دہن چھوڑ دیا<br />گل پہ پیشاب کیا ہم نے چمن چھوڑ دیا۔<br /><br />جو با وضو ہو کر مسجد میں پا دے <br />خدا ایسے شخص کو جنت میں جادے۔<br /><br />چاندنی کے کھیت میں ہگنے جو بیٹھا یہ ماہ رخ<br />لینڈ خم کھا کے ہلال چرخی گردوں ہوگئی۔fikrepakistanhttp://fikrepakistan.wordpress.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-48646623407416047522011-09-18T06:41:34.845+05:002011-09-18T06:41:34.845+05:00وارث صاحب اور م بلال م، امام دین کا دیوان جس کا نا...وارث صاحب اور م بلال م، امام دین کا دیوان جس کا نام مجھے یاد نہیں اور جو میں نے ایک عرصہ پہلے پڑھا تھا وہ یقینا یہی دیوان ہوگا۔ آپ صحیح کہتے ہیں کہ وہ مزاحیہ اور غیر فحش کلام پہ مبنی ہے۔<br />اچھا اپنے قارئین کی دلچسپی کے لئے یہاں اس خیال لکا اظہار کرتی چلوں کہ لال بیگ اور گوگا پیر استعاراتی زبان میں اشتعمال کیا گیا ہے۔ شاعر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے آخری عمر کسی جنگل کے نزدیک کوڑے کے ڈھیر پہ گذاری۔ اگرچہ کہ یہ بات بھی مصدقہ نہیں کچھ اس خیال سے اختلاف ظاہر کرتے ہیں۔ اور انکا کہنا ہے کہ چرکین اایک عام طرز شخص تھے۔ اور جو سنا سب افسانہ۔<br />رضوان نور صاحب، اچھا تو دہلی بیلی میں اسکا تذکرہ ہے۔ آج کل انڈین فلموں میں مزاح کے لئے اسے استعمال کرنے کا ٹرینڈ ہے۔<br />عدنان مسعود صاحب، جی ہاں آپکی یہ بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے کہ دیگر ممانع پہ تو اس قدر تفصیل سے ادب میں تذکرے ملتے ہیں کہ معلومات کا کوئ اور ذریعہ استعمال کرنے ضرورت نہیں رہتی لیکن یہ موضوع ایک ٹیبو ہے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-87776888133889045122011-09-18T02:32:00.350+05:002011-09-18T02:32:00.350+05:00چرکین اور جعفر زٹلی کا نام پچھلے ہفتے فلم دہلی بیل...چرکین اور جعفر زٹلی کا نام پچھلے ہفتے فلم دہلی بیلی دیکھتے ہوئے بار بار ذہن میں آیا۔ کسی کو پسند آئے یا نا آئے لیکن چرکین نے اردو ادب کا گوشہ برازیات اپنے نام کر رکھا ہے اور جیسے کوئی محل ہو یا قصر بیت یہ الخلاءتو وہاں بحی بنانا پڑتا ہے ہاں بر سر محفل یہ ساری باتیں کرناشائستگی نہیں ہے لیکن فحاشی تو قطع٘ا نہیں ہے ورنہ باب طہارت میں اور وضو ٹوٹنے کے اسباب میں ذکر نا ہوتا۔<br />وارث صاحب ایکدفعہ اردو محفل میں بھی کسی صاحب ذوق نے چرکین کا نمونہ کلام پیش کیا تھا تو سب ہی ناک پر ہاتح رکھ کر بھاگے۔رضوانhttp://rizwanoor.wordpress.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-82426905500022088182011-09-17T21:47:07.635+05:002011-09-17T21:47:07.635+05:00bravooobravoooalihttp://aili22.blogspot.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-25792687955516304232011-09-17T20:04:39.309+05:002011-09-17T20:04:39.309+05:00روایتی طور پر ایک ناگفتہ بہ موضوع پر اچھی تحریر ہے...روایتی طور پر ایک ناگفتہ بہ موضوع پر اچھی تحریر ہے۔ میرے ناقص مطالعے کے مطابق غدودان معدہ کے درون خانہ مندرجات پر تحاریر خاصی محدود ہوا کرتی ہیں، خواہ وہ انگریزی ادب ہو یا اردو۔ وجہ اسکی غالبا طبعی میلانات ہیں یا پھر تحاریر پر سماجی قبولیت کا دباو۔ اس موضوع کو الٹییمٹ ٹیبو قرار دیا جائے تو شائد حقیقت سے زیادہ بعید نا ہو کہ دیگر تمام ممانع پر تو وافر مقدار میں مواد مل جاتا ہے۔<br /><br />آپ کا شکریہ کہ چرکین کے معنی کی تلاش میں بڑے عرصے بعد فیروز الغات کھولنے کا موقع ملا، بخدا ہماری اردو کی تو یہ حالت ہے کہ روزانہ اس کے مطالعے کا التزام چاہیئے، خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا، فرھنگ میں چرک اور چرکین دونوں موجود ہیں، ان کے معنی میںمماثلت تو ہے لیکن بلکل برابری نہیں۔ غالبا چرک ہی چرکین کا مصدر ہوگا لیکن صفت ہونے کے ناتے لفظ کچھ تطهير پا گیا ہے۔ معنی یہاں نہیںلکھ رہا کہ دوسروں کو بھی ہوم ورک کا موقع ملنا چاہئے۔عدنان مسعودhttp://urdu.adnanmasood.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-48298418529539013462011-09-17T19:02:48.956+05:002011-09-17T19:02:48.956+05:00تحریر پڑھ کر اچھا لگا اور کافی معلومات ملی۔ ویسے م...تحریر پڑھ کر اچھا لگا اور کافی معلومات ملی۔ ویسے مجھے پہلے چرکین کا نہیں پتہ تھا۔<br />باقی امام دین گجراتی کے بارے میں میں وارث بھائی سے اتفاق کرتا ہوں کہ<br />امام دین گجراتی فخش گوئی کے حوالے سے مفت میں بدنام ہیں۔ انکا پنجابی فخش کلام جو لوگوں کی زبانوں پر ہے وہ شاید انکا کلام نہیں ہے، انکا اصل کلام ًبانگِ دہلً کے نام سے چھپ چکا ہے اور خالص مزاحیہ کلام ہے۔م بلال مhttp://www.mbilalm.com/noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-31651684693339456622011-09-17T18:26:33.044+05:002011-09-17T18:26:33.044+05:00میرے پیٹ میں مروڑ ہو رہی ہے
بھئی کیا شاعرانہ گندگی...میرے پیٹ میں مروڑ ہو رہی ہے<br />بھئی کیا شاعرانہ گندگی ہو رہی ہے یہاں؟محمد طارق راحیلhttps://www.blogger.com/profile/10066115655375813196noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-65808961674083339442011-09-17T17:45:29.124+05:002011-09-17T17:45:29.124+05:00ریاض شاہد صاحب، یہ الفاظ تو زیادہ تر اس لئے بھی آگ...ریاض شاہد صاحب، یہ الفاظ تو زیادہ تر اس لئے بھی آگئے کہ میں نے انکا دیوان اور اسکا مقدہ و حرف آغاز پڑھ کر اسے لکھا ہے۔ خود میری لغت میں بھی خاصہ اضافہ ہوا ہے۔<br />یہ گوگا پیر ہی نیں لال بیگ کے بارے میں بھی مجھے تجسس ہے کہ کون تھے۔ جن کا حوالہ دیا۔ گوگا پیر کا پس منظر تو آپ نے بتا دیا مگر یہ نہیں سمجھ میں آیا کہ چرکین کا گوگا پیر سے کیا تعلق ۔ کیا یہ صرف نام کی وجہ سے ہے؟<br />فحاشی کی اس مہم کے بارے میں ، میں نے بھی ایک صاحب سے دریافت کیا تھا کہ آخر مغرب میں عورتیں اتنے مختصر کپڑوں کے ساتھ کھلے عام پھرتی ہیں مگر وہاں مردوں میں کیوں تحرک نہیں پیدا ہوتا۔ جواب ملا وہ اسکے عادی ہو چکے ہیں اس لئے جذبہ ء تحرک ختم ہو گیا ہے۔ اب اس کا جواب میرے پاس موجود ہے مگر اسے ایک پوسٹ کے لئے محفوظ کر لیا ہے۔<br />فحاشی کی کوئ تعریف نہیں؟ میری اکثر پوسٹس پہ ٹی بریک کا لنک آتا ہے سوائے ان پوسٹوں کے جن میں کراچی اور ایم کیو ایم کے حوالے سے کوئ بات ہو یا یہ پوسٹ۔ اس پوسٹ پہ انکا لنک نہیں آیا۔ رتبے میں مہر و ماہ کے برابر نہیں ہوں میں۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-83275833854325786562011-09-17T17:03:07.804+05:002011-09-17T17:03:07.804+05:00ویسے تو صنف شاعری کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے پر...ویسے تو صنف شاعری کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے پردے کا گھونگھٹ نکال جو بات شاعر کہ جاتا ہے اگر وہی بات سلیس زبان میں کہ دی جائے تو شرفا شاعر صاحب کو بیچ چوراہے کے بلی کی طرح گاڑ دیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ شاعر کی چوٹ اور میراثی کی جگت کا جواب نہیں ہوتا بشرطیکہ دونوں اپنے فن کے ایسے پکے ہوں۔<br />آپ کی تحریر میں جا بجا ایسے الفاظ ملے جنہیں عرصے بعد دوبارہ پڑھ کر مزہ آ گیا کیونکہ وہ اب یہ زیادی استعمال نہیں ہوتے ۔<br />مثلا حلال خور ۔ سلسل البول ۔ سنڈاس ۔ سوقیانہ اور پھسکی وغیرہ ۔<br />پوسٹ کے آخر میں گگا پیر کا ذکر آیا ہے ۔ ہندو روایات کے مطابق یہ ایک راجہ کے بیٹے تھے اور گرو گورکھ ناتھ غالبا گیارویں یا بارھویں صدی(ناتھ ۔جوگیوں کا ایک مشہور سلسلہ) کی دعا کے طفیل پیدا ہوئے تھے ۔ ان کی والدہ کو راجہ کی دوسری بیوی نے سازش کر کے محل سے نکال دیا تھا ۔ یہ ابھی ماں کی کوکھ میں تھے کہ جنگل میں ان کی والدہ کی گاڑی کے بیل مر گئے ۔ گگا پیر نے اپنی والدہ کو ان کی کوکھ سے پکار کر وہ منتر بتایا جس سے بیل زندہ ہو جائیں گے اور اسی کے طفیل راجہ اور رانی پھر مل جائیں گے ۔<br />گگا راجہ کی وفات کے بعد بھائیوں سے ناراض ہو کر جنگل میں گورو گورکھ ناتھ کے پاس جاتا ہے اور اسے سانپوں کے باشاہ باسک ناگ کو اپنے تابع کرنے کی درخواست کرتا ہے جو کہ منظور کر لی جاتی ہے ۔ اب گگا کا حکم تمام سانپوں پر چلنا شروع ہو جاتا ہے ۔ گگا بعد میں مسلمان ہو گیا تھا ۔ تصویروں میں گگا کو گھوڑے پر سوار سانپوں کے جلو میں دکھایا جاتا ہے۔ سانپ کے کاٹے کے عالج کے ماہر مسلمان جوگی گگا پیر کو اپنا مرشد مانتے تھے اور ہر سال اس کا عرس مناتے تھے۔ یہ جوگی آج سے چالیس سال قبل تک پنجاب کے دیہاتوں کا گشت کرتے عام مل جاتے تھے اور اپنے پاس سانپ کا منکہ ہونے کا دعوی کرتے تھے کہ منکہ اگر سگ گزیدہ کے متاثرہ مقام پر رکھ دیا جائے تو سارا زہر چوس لیتا ہے ۔ سانپ کے منکے کے متعلق بھی دلچسپ کہانیاں عام تھیں مثلا <br />کہ بادشاہ سانپ کے مونہہ میں ایک بڑی قیمتی چیز ہوتی ہے جسے منکا کہتے ہیں۔ سانپ بارش کی کسی اندھیری رات کوکسی کھڑکی کی طاق میں یا دیوار کے کسی سوراخ میں یا پھر زمین میں ہی اپنے بل میں اسے اگل دیتا ہے۔ کسی کو یہ منکا مل جاتا ہے تو راتوں رات امیر ہو جاتا ہے اور یہ سانپ کے کاٹے کا تیر بہدف علاج بھی ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔<br /><br />فحاشی کی کوئی جامع تعریف تو مجھے نہیں مل سکی البتیہ اتنا یاد آ رہا ہے کہ برطانہ کے عہد پیورٹن میں پلنگ کے پایوں کو بھی غلاف سے ڈھکنا لازمی تھا کیونکہ ان سے بھی جنسی تحریک کا امکان تھا ۔<br /> <br /> بائیں بازو کے مشہور دانشور طارق علی ٹی وی پر ایم ایم اے کی پشاور میں بر سر اقتدار جماعت کے ایک رکن سے مباحثہ میں شریک تھے جوان دنوں پبلک مقامات پر آویزاں اشتہاروں میں عورتوں کی تصویروں اور اشتہار میں ان کے استعمال کے خلاف مہم چلا رہی تھی ۔ ایم ایم اے کے رکن کا کہنا تھا کہ خواتین کے ننگے چہرے پبلک مقامات پر مردوں میں جنسی تحرک کا باعث بنتے ہیں اس لئے ان کا ہٹایا جانا ضروری ہے ۔ ظارق علی نے پوچھا کہ آپ نے مردوں میں جنسی تحرک کا علاج تو کر لیا ہے مگر آخر اتنے مرد ننگے منہ بازاروں میں پھرتے عورتوں میں جنسی تحرک کا باعث بن رہے ہیں ان کا کیا ہو گا ؟۔محمد ریاض شاہدhttp://www.jaridah.wordpress.comnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-52206460125136719132011-09-17T10:24:39.340+05:002011-09-17T10:24:39.340+05:00واقعی بہت معلوماتی تحریر ہے۔ چرکین کے متعلق چند ای...واقعی بہت معلوماتی تحریر ہے۔ چرکین کے متعلق چند ایک باتیں میں نے پڑھ رکھی تھیں اور انکا آخری شعر بھی ﴿حضرت علی والا﴾ لیکن باقی معلومات اور اشعار میرے لیے نئے تھے۔<br /><br />خاور صاحب نے جن شاعر کا ذکر کیا ہے ان کا نام جعفر زٹلی ہے اور مغلیہ دور کے فارسی و اردو کے مزاحیہ اور فخش گو شاعر تھے۔<br /><br />امام دین گجراتی فخش گوئی کے حوالے سے مفت میں بدنام ہیں۔ انکا پنجابی فخش کلام جو لوگوں کی زبانوں پر ہے وہ شاید انکا کلام نہیں ہے، انکا اصل کلام ًبانگِ دہلً کے نام سے چھپ چکا ہے اور خالص مزاحیہ کلام ہے۔محمد وارثhttps://www.blogger.com/profile/14571340352166780010noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-31202092645694513202011-09-17T04:56:54.166+05:002011-09-17T04:56:54.166+05:00خاور صاحب، کس نے کہا کہ پنجابی علم دوست نہیں ہوتے۔...خاور صاحب، کس نے کہا کہ پنجابی علم دوست نہیں ہوتے۔ پنجاب نے بڑی علمی شخصیات پیدا کی ہیں۔ آجکے پاکستان میں اردو کو زندہ رکھنے والے اسکی ترقی کے لئے کوشاں، اردو اسپیکنگ نہیں پنجابی ہیں۔ وہ کچھ اور میدان ہیں جہاں ان سے اختلاف کی شاخیں نکلتی ہیں۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-63719615464726894722011-09-17T04:23:41.179+05:002011-09-17T04:23:41.179+05:00خاور کھوکھر صاحب، ۔ ان دو کتابوں میں مجھے شٹلی یا ...خاور کھوکھر صاحب، ۔ ان دو کتابوں میں مجھے شٹلی یا ذٹلی کے القاب نہیں ملے۔ میں نے صرف اکثریت کی بات کہی۔ امام دین کو ایک ملتانی دوست کی معرفت سننے کا موقع ملا انکا دیوان بھی ہاتھ آِا۔ لیکن جتنی بہتر طور پہ میں پنجابی سن کر سمجھ لیتی ہوں اتنی پڑھ کر نہیں سمجھ آتی۔ امام دین کے جو اشعار میں نے سنے وہ زیادہ مزے کے لگے۔<br />گمنام صاحب یہ مضمون ایک دفعہ پھر سے پڑھیں، شمس الرحمن فاروقی اس وقت اردو ادب کے سب سے بڑے تنقید نگاروں میں شامل ہیں۔ انہوں نے اسے فحش نہیں کہا۔ فحش ہونے کا تعلق جنس سے ہے۔ اگر ایک شخص ہر وقت بیت الخلاء کا چکر لگاتا رہے تو اسکا پیٹ خراب ہوتا ہے جو معمول کی دوا سے ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن ایک شخص اگر ہر وقت جنس کی فکر میں رہے تو ذہنی عدم توازن کا شکار ہوتا ہے نہ صرف اپنے لئے بلکہ معاشرے کے لئے بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اس کا علاج خاصہ مشکل ہے۔ عام طور پہ یہ صحیح نہیں ہو پاتے۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-11217773346911715852011-09-17T02:11:13.933+05:002011-09-17T02:11:13.933+05:00بی بی جی یه شاعر کچھ اتنے بھی گمنام نهیں هیں
پنجا...بی بی جی یه شاعر کچھ اتنے بھی گمنام نهیں هیں <br />پنجابی میں <br />شٹلی یا ذٹلی اس کو کہتے هیں جو <br />باتوں کو سنجیدگی سے ناں لے <br />اور یه محاوره انهی شاعر صاحب کے نام سے نکلا هے<br /><br />اور کچھ سال پہلے <br />جب میں ڈائجسٹ پڑھا کرتا تھا تو <br />سرگزشت نامی ڈائجسٹ ميں باقر علی ذٹلی کے متعلق بڑی تفصیل سے شائع هوا تھا<br />کچھ لوگ پنجابیوں کو علم دوست نهیں جانتے جو که ان کا مغالطه هے<br />که پنجابی لوگ اردو کے شاعروں کو خاصی حد تک جانتے هیں لیکن <br />کیا اپ کو <br />استاد امام دین کا معلوم هے؟<br />دمودر <br />چنڑگی<br />قادر یار <br />جیسے شاعروں کا نام سنا یا پڑھا ہے اپ نے <br />جن کا کلام اج بھی پنجاب کے گاؤں دیهات میں <br />لاکھوں لوگوں کو زبانی یاد ہے ؟؟خاور کھوکھرhttps://www.blogger.com/profile/12213240492523199832noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-90777585356605994332011-09-16T19:34:09.435+05:002011-09-16T19:34:09.435+05:00"جو لوگ فحش الفاظ استعمال کئے بغیر اپنا مدعا ..."جو لوگ فحش الفاظ استعمال کئے بغیر اپنا مدعا نہیں بیان کر سکتے "<br /><br />ہا ہا، شیخ باقر علی کو يہ اجازت کيوں بخشي گئي؟Anonymousnoreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-63031080425645430232011-09-16T19:29:23.800+05:002011-09-16T19:29:23.800+05:00توبہ توبہ- چھی چھي-توبہ توبہ- چھی چھي-Anonymousnoreply@blogger.com