tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post8562252544315636180..comments2023-07-20T17:07:41.792+05:00Comments on شوخی ءتحریر: سرینگر ، کشمیر سے ایک تحریرعنیقہ نازhttp://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comBlogger6125tag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-954313348555056042012-06-19T17:44:06.750+05:002012-06-19T17:44:06.750+05:00یہ بات کافی مزے کی ہے تاہم ہر اعلٰی جانور میں بھی ...یہ بات کافی مزے کی ہے تاہم ہر اعلٰی جانور میں بھی نر اور مادہ کی لازمی ضرورت نہیں ہوتی۔ کچھ ہفتے قبل بی بی سی کی اردو سائٹ پر ایک مضمون دیکھا تھا کہ ایک شارک جو بہت سالوں سے اکیلی رکھی گئی تھی، کے ہاں بچی شارک پیدا ہوئی۔ اے آئی یعنی آرٹیفشل انسیمی نیشن کے امکان کو ختم کرنے کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا تو یہ بات کنفرم ہوئی کہ اس بچی شارک کی پیدائش میں نر شارک کا کوئی عمل دخل نہیں۔ تاہم یہ محض ایک ایکسیپشن بھی ہو سکتی ہے، لیکن اسے اصول نہیں کہہ سکتےAnonymoushttps://www.blogger.com/profile/02534703583281354998noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-5520654243099643532010-03-16T18:50:46.257+05:002010-03-16T18:50:46.257+05:00Subhan Allah or jazak Allah:)Subhan Allah or jazak Allah:)Abdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-19387496268264636442010-03-16T16:01:49.194+05:002010-03-16T16:01:49.194+05:00عبداللہ، دیر سے جواب دینے کے لئے معذرت۔ مجھے نجانے...عبداللہ، دیر سے جواب دینے کے لئے معذرت۔ مجھے نجانے کیوں یہ گمان تھا کہ میں اسکا جواب دے چکی۔<br />حیاتیات کی دنیا میں تمام نباتات اور جنور بنیادی طور پہ دو قسم کے ہوتے ہیں ۔ ایک ادنی اور دوسرے اعلی۔ اسکا انحصار انکی ساخت اور طرز حیات پہ ہوتاہے۔ <br />اعلی درجے کی حیات میں اپنی نسل آگے بڑھانے کے لئے نجنسی طریقہ استعمال ہوتا ہے اور جو ادنی حیات ہوتی ہے وہ غیر جنسی طریقے سے بھی اپنی نسل بڑھا سکتی ہے جیسے امیبا۔ <br />جنسی طریقہ سے نسل بڑھانا ایک زیادہ مستحکم طریقہ ہے۔ اسکے نتیجے میں وجود میں آنیوالی نسل کے بقاء کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور اس میں وہ کمزوریاں نہیں پیدا ہوتیں جو غیر جنسی طریقہ ء افزائش میں ہوتی ہیں۔ <br />جنسی طریقہ ء افزائش کے لئے دو جنسوں کا ہونا ضروری ہے۔ جس میں سے ایک کو مادہ کا نام دیا جاتا ہے اور دوسرے کو نر کا۔ تو اس طرح سے تمام اعلی حیات کے اندر دو مختلف جنس پائ جاتی ہیں۔ نر اور مادہ۔<br /> انسان بھی اس سلسلے میں کسی اثتشناء کا حامل نہیں۔ خدا نے اسکا بھی زوج بنایا ہے تاکہ نسل انسانی زیادہ بہتر طریقے سے اپنی نسل کی بقاء کے لئے کام کرے۔ اب جبکہ کبھی یہ نہیں سنا کہ شیرنی کو شیر کی دل کی راحت کے لئیے پیدا کیا گیا یا بندریا ، ایک بندر کے لئے نعمت ہے تو انسان کی صورت میں اس طرح کی توجیہات کیوں لائ جاتی ہیں۔ <br />زرا بھی عقل سے کام لیں تو یہ کافی مضحکہ خیز بات لگتی ہے کہ پہلے آدم کو پیدا کیا گیا اور پھر چونکہ انکا دل نہیں لگا تو عورت کو پیدا کر دیا گیا۔تاکہ انہیں ایک ساتھی مل جائے۔ اس توجیہہ کی قرآن سے بھی کہیں تصدیق نہیں ہوتی۔ کیا خدا ایسی عقل رکھتا ہے کہ باقی تمام جانوروں کے لئے تو انکے زوج بنائے مگر انسان کا نہ بنائے۔ صرف ایک انسان پیدا کرنا تو مقصود نہ تھا۔ یہ تو خدا کی منصوبہ بندی کا حصہ ہوگا۔ ایکدم آدم کی فرمائش پہ تو یہ پروگرام وجود میں نہ آیا ہوگا۔<br />کائنات کی تخلیق کے بہت سارے نظریات ہیں۔ لیکن اب تک کے مشاہدے سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ اس کائنات میں ایک ترتیب اور توازن ہے۔ یہی ترتیب اور توازن ہمیں خدا کے وجود کے احساس کی طرف لے جاتا ہے۔ لیکن اگر ہم ایسی باتوں پہ یقین کرنے لگیں تو یہ چیز ہمیں کسی خدا کی طرف نہیں لیجاتی۔ یقین نہ ہو تو خود سے سوال کرنا شروع کر دیں۔ اور جب ایسے جواب آنا شروع ہونگے تو آپکو حیرانی ہوگی کہ خدا کا وجود آخر کس لئے ہے۔ کیا وہ اس کارخانہ ء قدرت میں صرف نر انسانوں کا تحفظ اور بقاء چاہتا ہے۔<br />معاشرے کو متوازن حالت میں رکھنے کے لئیے کچھ اصول اور ضوابط مقرر کئے گئے جنکو بڑھا چڑھا کر مسخ کر دیا گیا ۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-79463787928519771382010-03-13T20:41:09.390+05:002010-03-13T20:41:09.390+05:00ہاں واقعی یہ بھی ایک سوال ہے ؟
کیونکہ اللہ کے لیئے...ہاں واقعی یہ بھی ایک سوال ہے ؟<br />کیونکہ اللہ کے لیئے کیا مشکل تھا کہ ایک صنف سے ہی نسل بڑھاتے رہتے پھر اس کی کیا ضرورت تھی کہ ہر جاندار کے جوڑے پیدا کیئے جائے جبکہ ہمیں ایسے جاندار بھی نطر آتے ہیں جو ہومو سیکشوئل ہوتے ہیں؟<br />کچھ آئیڈیا تو ہے مگر آپکے جواب میں ذیادہ دلچسپی ہے:)Abdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-63630300717148001342010-03-13T20:12:44.554+05:002010-03-13T20:12:44.554+05:00مں تو اس چیز پہ نہیں یقین رکھتی کہ خدا نے عورت کو...مں تو اس چیز پہ نہیں یقین رکھتی کہ خدا نے عورت کو مرد کے لئیے تخلیق کیا۔ جس طرح ہر جنس کے اندر جوڑے بنائے گئے ہیں ویسے ہی انسان کا جوڑا بنایا گیا تاکہ وہ اپنی نسل کو پھیلائیں اور ایکدوسرے کی غمگساری کریں۔ ان میں سے کسی کو کسی کے لئیے نہیں تخلیق کیا گیا۔ اور اس بات پہ بحث کرنامحض مظاہر قدرت میں الجھنا ہے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ نسل تو کسی ایک جنس کے بغیر بھی بڑھ سکتی تھی۔ تو ابھی میں جلدی میں ہوں، اگر آپ یہ سوال کریں گے تو میں بعد میں اپنے نکتے کی وضاحت کرونگی۔عنیقہ نازhttps://www.blogger.com/profile/11189785018959059024noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-4569983599424252816.post-22537969410062144612010-03-13T17:56:27.081+05:002010-03-13T17:56:27.081+05:00جی میں جناب سعید پالن پوری صاحب سے اتفاق کرتا ہوں،...جی میں جناب سعید پالن پوری صاحب سے اتفاق کرتا ہوں،<br />اللہ نے آدم اور حوادونوں کی تخلیق کا ارادہ فرمایا مگر آدم کو پہلے اور حوا کو بعد میں کیوں بنایا؟دونوں کو ایک ساتھ کیوں نہ بنایا؟<br />میری ناقص رائے میں اللہ پاک حضرت آدم کے دل میں اماں حوا کی قدر پیدا کرنا چاہتے تھے اس لیئے جب جنت کی بے شمار نعمتوں کے باوجود انہیں ایک ہمساز و ہمراز کی ضرورت محسوس ہوئی تب انہیں بطور نعمت اماں حوا عطا کی گئیں،<br />اسی لیئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دنیا کی نعمتوں میں اللہ کی سب سے بڑی نعمت نیک بیوی ہے،<br />اب اگر اسلامی نقطئہ نگاہ سے دیکھا جائے تو عورت مرد کے لیئے اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے اور اسرائیلی نقطئہ نگاہ سے مرد کے دل بہلانے کی چیز،<br />غور کیجیئے زرا سا نظریہ بدلنے سے کتنا بڑا انقلاب آجاتا ہے!<br />یہ تبصرہ محب علوی کی پرانی پوسٹ "تحریک نسواں کی علمبردار خواتین کی خدمت میں" پر سعید پالن پوری صاحب کے تبصرے کی تائید میں لکھا تھا،<br />سوچا اسے یہاں بھی شیئر کرلوں تاکہ آپکی رائے بھی معلوم کی جائے <br />گوکہ یہ تبصرہ آپکی اس پوسٹ سے اتنا مطابقت تو نہیں رکھتاپھر بھی :)Abdullahhttps://www.blogger.com/profile/03638134557340453995noreply@blogger.com