Friday, October 2, 2009

ایمو شنل کوشنٹ اور ایک سوالنامہ

نیچے دئیے گئے بیانیہ سوالنامے میں سے ہر سوال کے جوابات مندرجہ ذیل چھ جوابوں میں سے کوئ ایک دے سکتے ہیں۔ ہرجواب کے متعین نمبر اسکے آگے لکھے ہوئے ہیں۔
شاید ہی کبھی----0
بہت ہی کم----1
 بعض اوقات----2
کبھی کبھار----3
 اکثر وبیشتر----4
ہمیشہ----5
گروپ؛ الف
1
میں مہربان، محبت کرنے والا اور ہر ایک کو معاف کرنے والا ہوں، خاص طور پر ان لوگوں کو جو میرے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔
2
میں اپنی زندگی کے تمام پہلوءووں سے خوش ہوں اور میں جیسا ہوں اور جو ہوں اور جو بننے جا رہا ہوں اسے پسند کرتا ہوں۔
3
میں اپنی زندگی کے ہر پہلو میں بڑا تخلیقی اپچ رکھتا ہوں۔ میں ہر صورتحال میں اچھائ کا پہلو مد نظر رکھتا ہوں اور ہمیشہ مثبت طرز فکر رکھنا چاہتا ہوں۔
4
میں کم از کم بیس منٹ روزانہ اپنے ساتھ گذارتا ہوں اور خاموش رہ کر سوچتا ہوں جو میں نے اب تک کیا۔ میں زندگی میں بھلائ کے لئے دعا کرتا ہوں۔
5
میں نظم وضبط سے رہتا ہوں، ڈائری لکھتا ہوں، اور اپنے مسائل نہ صرفایک جگہ لکھتا ہوں بلکہ گاہے بگاہے ان پر ایک نظر بھی ڈالتا رہتا ہوں۔
6
میں اپنی زندگی میںان قدروں کو ترجیح دیتا ہوں جو عدل، انصاف، انسانی آزادی اور حق کے ساتھ جڑی ہوئ ہیں۔ میں ان پر عمل بھی کرتا ہوں۔
7
میں ترتیب کو پسند کرتا ہوں۔ میری چیزیں صاف اور مناسب ترتیب میں ہوتی ہیں اس لءیے میں افراتفری کا شکار نہیں ہوتا۔
گروپ؛ ب 
8
 مجھے نصیحت کرنا پسند ہے اور جب دوسرے پریشانی میں ہوں تو میں انکا حوصلہ بڑھاتا ہوں۔
9
مجھے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئیےلطیفے اور کہانیاں سنانا پسند ہیں۔
10
مجھے تفریحاً بحث کرنے میں مزہ آتاہے، دوسروں کو تنگ کرنا اور متنازعہ موضوعات پر بات کرنا میں ان سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔
11
میں سگریٹ پیتا ہوں، شراب ایک ممکنہ مقدار سے زیادہ پیتا ہوں، بہت زیادہ ٹی وی دیکھتا ہوں اور بہت زیادہ فکشن کتابیں پڑھتا ہوں۔ ایسی کہانیاں جن سے تصوراتی دنیا میں ہر وقت رہیں۔
12
میں ان منفی چیزوں کے بارے میں خاصہ فکرمند رہتا ہوں جو میرے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ پیش آسکتی ہیں۔
13
میں اس بات پہ یقین رکھتا ہوں کہ بہت سارے اصول ایسے ہیں جنہیں کسی بھی حالت میں نہیں توڑنا چاہئیے۔
14
میں اپنی زندگی میں ہمیشہ اپنے لئیے بلند ترین مقاصد کو ہدف بناتا ہوں اگر چہ ان تک پہنچنا ناممکن ہو۔
اب ان سوالوں کے دو گروپ بنا لیں۔ سوال نمبر ایک سے سات تک ایک گروپ اور سوال نمبر آٹھ سےچودہ تک دوسرا گروپ۔ تمام سوالوں کے آگے جو جواب آپکو سمجھ میں آتا ہے اسے ٹک مارک کریں اور اسکا حاصل کردہ نمبر اسکے آگے لکھ دیں جو آپ کو سوالنامے کے شروع میں دیا گیا ہے۔ پہلے گروپ کے حاصل کردہ نمبروں کو جمع کر کے اسکے مجموعے کو الف نام دے دیں۔

1+2+3+4+5+6+7=مجموعہ الف 
اور دوسرے گروپ کے تمام نمبروں کو جمع کر کے اسکے مجموعے کو ب کا نام دے دیں۔

8+9+10+11+12+13+14= مجموعہ ب
اب اپنا ای کیو یا ایموشنل کوشنٹ معلوم کرنے کے لئے مجموعہ الف کو مجموعہ ب سے تقسیم کر دیں اور حاصل جمع کو سو سے ضرب دے دیں۔ لیجئیے آپکا ایک اندازاً حاصل شدہ ای کیو موجود ہے۔

لیکن یہ ساری مشق آپکا ای کیو معلوم کرنے کے لئیے نہیں کی گئ تھی۔ بلکہ اسکا مقصد آپکو یہ اندازہ دینا تھا کہ سیٹ الف میں موجود سوالات پر غور کریں اس سیٹ میں آپکے نمبر جتنے زیادہ ہونگے اتنا آپکا ای کیو زیادہ ہونے کا امکان ہو گا۔ اور سیٹ ب میں آپکےنمبر جتنے زیادہ ہونگے اتنا ہی آپکا ای کیو کم ہوتا جائے گا۔ ایک اوسط ای کیو پچاسی سے ایک سو پندرہ تک ہوتا ہے۔ اکثر کامیاب لوگوں کا ای کیو دو سو کی حد میں آتا ہے۔ ان سوالات پہ غور کیجئیے ایک اچھے ای کیو کے لئیے آپکو کیا کرنا ہوگا۔ اگر آپ اپنے روئیے میں تبدیلی لے آئیں تو ای کیو بھی تبدیل ہو جائے گا۔
اردو گرامر کی رو سے مذکر کا صیغہ مذکر مونث دونوں کے لئیے استعمال کیا گیا ہے۔ خواتین بھی اسے اسی طرح استعمال کرسکتی ہیں۔
اب ہمارا اگلا موضوع اس سیریز میں ایس کیو، اسپریچوئل یا روحانی کوشنٹ ہے جس کے بعد کم ازکم کوشنٹس کی میں چھٹی کر دونگی۔

نوٹ؛
اس سوالنامے کی تیاری میں مندرجہ ذیل لنک سے مدد لی گئ ہے۔ بلکہ یہ اسی کا ایک ترجمہ ہے جسے آسان بنانے کے لئیے متن میں بہت معمولی سی تبدیلیاں کی گئ ہے۔ آپ اسے اصل حالت میں یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

11 comments:

  1. نہایت عمدہ، اگلی قسط کا انتظار رہے گا، یہ بڑی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ خوش رہیے بی بی

    ReplyDelete
  2. یہ ٹیسٹ تو غلط لگتاہے بہنا۔ یہ تو میرا آئی کیو 337 بتا رہا ہے۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  3. شکریہ عمر۔
    خرم صاحب، زیادہ کامیاب ہونے والوں کی رینج دو سو کے قریب دی ہے۔ اگر آپ سیٹ ب کے تمام جوابات نہیں میں دیتے چلے جائیں، جو میں نہیں دیتی اور جو آپ نے دئیے ہیں تو نتیجہ کچھ اسی قسم کا ملے گا جو آپکا ہے۔ آپ اچھائ کی مد میں تھوڑا سا توازن پیدا کریں کہ ایک شاعر نے کہا ہے کہ
    کسی کے ظرف سے بڑھ کر نہ کر مہر و وفا ہرگز
    کہ اس بیجا شرافت سے بڑا نقصان ہوتا ہے
    اب زرا روحانی کوشنٹ دیکھئیے گا اور پھر اس سارے کو ملا کر ایک نتیجہ نکالیں۔

    ReplyDelete
  4. 371

    دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔

    لیکن دل پھر بھی نہیں بہلتا کہ من آنم کہ من دانم

    بہر کیف سوالات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کیا چیز ہے جس سے ای کیو بہتر ہو سکتا ہے۔

    شکریہ اس جانفشانی کا۔

    ReplyDelete
  5. اس سے بہتر ہے مر جاواں گڑ کھا کے

    ReplyDelete
  6. ہوں احمد، اگر آپ گروپ اے کے تمام جوابات میں سب سے زیادہ نمبر لیں اور گروپ ب کے ہر ایک جواب میں صفر نمبر لیں تب بھی آپکا سب سے زیادہ اسکور تین سو پچاس آسکتا ہے۔ یہ کہیں غلطی تو نہیں ہو رہی آپ سے۔
    مائ ڈیجٹل ورلڈ، کسی زمانے میں کہا جاتا تھا کہ جو گڑ کھا کر مر رہا ہو اسے زہر دینے کی کیا ضرورت۔ مگر اب زیادہ میٹھا کھا کر صرف شوگر کے مریض مرتے ہیں باقی یہ فیشن میں نہیں رہا۔ تو اتنی آءوٹ آف ڈیٹ چیز سے کیوں مرنا چاہ رہے ہیں جب ہم اتنی دانشوری بگھار رہے ہیں۔

    ReplyDelete
  7. مجموعہ الف
    4+2+5+4+2+5+4=26

    مجموعہ ب

    3+1+1+0+1+1+0=7

    اس طرح 3.71 ٹوٹل ہوتا ہے جو نتیجتاً 371 تک پہنچ جاتا ہے۔

    350 کازیادہ سے زیادہ اسکور اُس صورت میں جب آپ کا مجموعہ ب صفر ہو ممکن نہیں کیونکہ صفر کسی عدد کو تقسیم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اس لئے یہ بات ممکن ہی نہیں۔

    ویسے بہانے بہانے سے مجھ ایسے کج فہم کو آپ نے کس دھندے میں لگا دیا یہ حساب کتاب ہمارے بس کا روگ نہیں ہے۔

    ہمیں تو زیادہ سے زیادہ اتنا ہی حساب آتا ہے کہ

    دو منفیوں کے ضرب کا مثبت جواب ہے
    ظالم خدا کے واسطے کہہ دے نہیں نہیں

    ReplyDelete
  8. ۱۱ نمبر میں فکشن کے ساتھ سگریٹ اور شراب بھی ہیں
    یہ تو میرے لئے ذرا کنفیوزنگ ہوگیا ہے
    فکشن کا تو نشہ ےہ مجھے
    اس سوال میں تھوڑی سی ترمیم نہیں ہوسکتی؟؟؟

    ReplyDelete
  9. احمد۔ آپ نے صحیح لکھا ہے کہ صفر سے کوئ چیز تقسیم نہیں ہو سکتی اور ریاضی میں صفر سے تقسیم کرنے پر جواب آتا ہے اسے لا متناہی یا انفینیٹی کہتے ہیں اچھا اب آپکا دھندہ تو ہو گیا مندہ۔ اتنے پیچیدہ حساب میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔ لا متناہی کا مقصد تو آپ سمجھتے ہیں ناں۔ بس اب آپ کسی مسند صوفی کے ہاتھوں بیعت ہو جائیں۔
    سنجیدگی سے یہ کہ ایک مناسب حد دو سو کے قریب ہے۔ ای کیو کا تعلق چونکہ جذبات سے ہے اس لئیے یہ ریاضی کے اصولوں کی طرح دو نفی برابر ایک مثبت نہیں ہو سکتی۔ ویسے شعر بہت پسند آیا۔ اچھا دوسری بات یہ کہ چونکہ ای کیو سے بھی مسئلہ اتنا سلجھ نہیں رہا تھا اس لئے ایس کیو بھی لانا پڑ گیا۔ اس سولنامے کا بنیادی مقصد جیسا کہ میں نے تحریر میں بتایا آپکا ای کیو معلوم کرنا نہیں بلکہ ان رویوں کی نشاندھی ہے جو ہمیں اپنی زندگی میں کم یا زیادہ کرنا ہیں۔
    جعفر ، نشہ کس چیز سے نہیں ہوتا۔ کام سے بھی ہوجاتا ہے اور ایسے لوگوں کا نام ورکوحلک پڑ جاتا ہے۔ ظاہری سی بات ہے کام کا نشہ بھی اچھی چیز نہیں۔بہت زیادہ فکشن آپ کواصل دنیا سے دور کر دیتی ہے۔ اور ہم مسائل کے حقیقی حل کے بجائے غیر حقیقی حل سوچتے رہتے ہیں۔ اسکے علاوہ یہ عملی جدو جہد پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اب میرا بلاوا آگیا ہے۔ باقی بعد میں۔

    ReplyDelete
  10. عنیقہ بی بی یہ کس کام پر پینڈو ں کو لگادا ،،،

    ReplyDelete
  11. :)
    تیرے پیار میں رسوا ہو کر جائیں کہاں دیوانے لوگ
    جانے کیا کیا پوچھ رہے ہیں یہ جانے پہچانے لوگ

    :)

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ