Monday, October 26, 2009

ملازمتی انٹرویو کی تیاری ضروری ہے

ہاں تو جناب ہم بات کر رہے تھے جاب انٹرویوکی تیاری کی اور بیچ میں سلسلہ رک گیا تو لوٹتے ہیں اپنے اس موضوع کی طرف۔ شیکسپیئر نے کہا تھا کہ دنیا ایک اسٹیج ہے اور ہر شخص اپنا کردار ادا کر کے چلا جاتا ہے۔ انٹرویو بھی ایک ایسا ہی اسٹیج ہےدیکھتے ہیں کہ یہاں آپ اپنا کردار کیسے نبھاتے ہیں۔
 بہتر تو یہ ہے کہ انٹرویو میں پوچھے جانیوالے ممکنہ سوالات کے جوابات سوچ کر کسی دوست یا بہن بھائ کے ساتھ بیٹھ کر پریکٹس کر لیں یعنی ریہرسل کر لیجئیے۔ اگر کوئ نہ ملے تو آئینے کی خدمات حاصل کر لیں یا پھر ٹیپ ریکارڈر میں ریکارڈ کر کے سنیں۔
سب سے پہلے تو یہ کہ انٹرویو کال ملنے کے بعد متعلقہ کمپنی یا جگہ جہاں آپ نے درخواست دی تھی اسکے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کر لیں۔ آج کی نیٹ کی دنیا میں ایسا کرنے میں آپکو کوئ پریشانی نہ ہوگی۔ وہ لوگ جنہیں یہ سہولت میسر نہیں وہ اپنے جاننے والوں اور دیگر ذرائع کو استعمال کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ انٹرویو لینے والے اشخاص کے بارے میں جان سکیں تو اور بھی اچھا ہے۔ اس جگہ کی تاریخ، انکی پروڈکٹس، انکے کام کرنے کا طریقہ ءکار، مستقبل کے لئے انکے پرجیکٹس، انکے حریف، سالانہ ترقی اور انکے ہدف، اسکے علاوہ اس عہدے کی ذمہ داریان اور ضروریات جسے آپ حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔ ان سب کے بارے میں آپکو جتنا زیادہ علم ہو اچھا ہے۔
اگرچہ آپ اپنا ریسیومہ انہیں بھیج چکے ہیں۔ لیکن اس دوران جو بھی اہلیت آپ نے حاصل کی ہے وہ بھی اس میں شامل کر کے اسے اپ ٹو ڈیٹ کر لیں۔ اسے اچھی طرھ دیکھ لیں جو چیزیں آپ نے اس میں شامل کی ہیں انکا دفاع اچھی طرح کر سکتے ہیں یا نہیں۔
انٹرویو کے مقام کے بارے میں اچھی طرح معلوم کر لیں اور وہاں تک پہنچے کا راستہ بھی۔ انکےرابطہ نمبر اپنے پاس رکھیں۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی ذہن میں رکھیں۔
انٹرویو کی بھی مختلف قسمیں ہوتی ہیں اگر یہ ذہن میں رہیں تو اسے ہینڈل کرنے میں آسانی رہے گی۔
ہیومن ریسورس کے ذریعے ہونے والے انٹویوز؛
ان انٹرویوز میں آپکا ایمپلائر عام طور پر موجود نہیں ہوتا بلکہ یہ کسی اور کمپنی کے توسط سے کرائے جاتے ہیں۔ ان انٹرویوز میں آپکی تعلیمی قابلیت،  آئ کیو اور ایموشنل کوشنٹ وغیرہ چیک کرنے کے لئیے تحریری یٹیسٹ بھی ہو سکتے ہیں۔
پینل انٹرویو؛
اس میں کافی سارے ماہرین موجود ہوتے ہیں جو اس کمپنی کے تجربے کار افراد بھی ہو سکتے ہیں اور مختلف میدانوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین بھی۔
اسٹریس انٹرویو؛
ان انٹرویوز میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپ اسٹریس میں کسطرح کام کرتے ہیں۔ اسکے لئیے آپ سے ماہرین کا ایک پینل تابڑ توڑ سوالات کرنا شروع کر دیتا ہے جنکے جوابات سے زیادہ اس بات کو دیکھا جاتا ہے کہ آپ کس طرح اپنے آپکو ٹحنڈی سطح پہ رکھتے ہیں۔ بعض اوقات آپ کے جواب پہ ایسا ظاہر کیا جاتا ہے جیسے یہ اتنا صحیح نہیں اور بعض اوقات بہت اوٹ پٹانگ سوالات کئیے جاتے ہیں۔ جیسے اس وقت آپ کتنی سیڑھیاں چڑھ کر اوپر آئے ہیں۔ آپ کہیں گے لعنت ہو میں انٹرویو دینے آیا تھا یا سیڑھیاں گننے۔ یا بوکھلا کر یہ سوچیں گے کہ میں کتنا نالائق ہوں آتے ہوئے سیڑھیاں نہیں گنیں۔ گھبرائیے نہیں انہیں خود بھی نہیں پتہ ہوگا۔

آپکی تعلیمی قابلیت اور آپکے سابقہ تجربے سے متعلق جو چیز ضروری ہے وہ یہ کہ آپ ان دونوں چیزوں کو اس جاب سے متعلق بنانے میں کامیاب ہوں۔ یعنی آپکی تعلیم اور تجربہ کس طرح اس
جاب میں کام آئے گا۔

اب آتے ہیں انٹرویو میں پوچھے جانیوالے ممکنہ سوالات کی طرف۔ وہ یہ ہو سکتے ہیں۔

اپنے بارے میں بتائیے
 اپنے کیریئر میں آپ کس چیز کو اہمیت دیتے ہیں۔
اس ملازمت کو کیوں اختیار کرنا چاہتے ہیں
ہم آپکو کیوں یہ ملازمت دیں۔
اگر آپکے ٹیم ممبر معاونت کرنے پر تیار نہ ہوں تو آپ کیا کریں گے۔
اپنی  بہترین خوبیوں کے بارے میں بتائیے۔
آپکی کمزوریاں کیا ہیں جن سے آپ پریشان رہتے ہیں
آئندہ پانچ  یا دس سالوں میں آپ اپنے آپکو کہاں دیکھتے ہیں۔
پچھلی جاب کو چھوڑنے کی وجہ کیا تھی۔
انٹرویو کے دوران جب تک وہ خود نہ پوچھیں۔ تنخواہ کا تذکرہ نہ چھیڑیں اور نہ ہی جاب سے حاصل  ہونے والی سہولیات کا۔
جب وہ آپ سے اس بارے میں پوچھیں تو اپنا مطالبہ اتنا زیادہ بھی نہ رکھیں کہ وہ بدک جائیں اور نہ یہ ظاہر کریں کہ آپ ہر قیمت پہ یہ کام کرنا چاہتے ہیں۔
اپنی مارکیٹ ویلیو کے بارے میں اندازہ ضرور لگاتے رہیں اور انٹرویو سے پہلے اسے ذہن میں رکھیں۔ اگر وہ آپکو موجودہ تنخواہ سے زیادہ یا برابر نہیں دے رہے تو بھی اس چیز کا جائزہ ضرور لیں کہ کیا اس ملازمت کو حاصل کرنے کے بعد آپ کے سیکھنے کے مواقع بڑھ جائیں گے یا نہیں۔  اگر وہ آپکو کم تنخواہ آفر کر رہے ہوں تو پھر ضرور معلوم کریں کہ دیگر فوائد کیا ہونگے اور آپکو اپنی صلاحیتیں بڑھانے کے لئیے کیا مواقع حاصل ہونگے اور پھر اس پہ رضامندی دیتے ہوئے اس چیز کو واضح کردیں کہ آپ اپنی پیشہ ورانہ گرومنگ کو بیحد اہمیت دیتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران ضروری نہیں کہ آپ صرف سوالوں کے جواب دیتے رہیں آپ بھی ان سے سوالات کر سکتےہیں اور اس سے آپکی ملازمت حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر ہوگی۔ وہ سوالات یہ ہو سکتے ہیں۔
آپکے خیال میں مجھے اس جاب کے بارے میں اور کیا معلومات ہونی چاہئیں۔
آپکی کمپنی میں مجھے کیا نئ چیزیں سیکھنے کو ملیں گی۔
مزید میرے بارے میں آپ کیا جاننا چاہتے ہیں۔
کیا میری ٹریننگ آپ کریں گے یا کوئ اور یہ کام کریگا۔
انٹرویو کہ وقت اپنی ظاہری شخصیت پہ توجہ دیں۔ اچھا فارمل لباس پہنئیے تاکہ آپ ذمہ دار نظر آئیں۔ بالوں میں جیل لگا کر اسپائکس نہ بنائیں اور نہ ہی برمودا پہن کر نکل کھڑے ہوں۔ خواتین سادے سوتی یا غیر چمکدار کپڑے پہنیں جس میں وہ اپنے آپکو با اعتماد محسوس کرتی ہوں۔ بالوں کی غیر ضروری لٹیں چہرے پہ نہ ڈالیں، بہت زیادہ آرائشی زیور، بجنے والے زیور یا کانچ کی بھری ہوئ چوڑیاں پہننے سے اجتناب کریں، گہرے میک اپ سے گریز کریں۔
کپڑے ایکدن پہلے استری کر کے رکھ لیں تمام ضروری کاغذات کو ایک لفافے میں ایک دن پہلے  ڈال کر رکھ لیں۔ دئیے ہوئے وقت سے پہلے پہنچنے کی کوشش کریں۔ انٹرویو کے وقت انتظار کرتے ہوئے کسی چیز کا رٹا لگانے نہ بیٹھ جائیں یہ اب اسکا وقت نہیں۔
 اگر آپکی جاب کی ضرورت میں ڈرائیونگ کا جاننا ضروری ہے تو اپنا ڈرائیوبگ لائسنس ضرور رکھ لیں۔ اگر تدریسی عہدے کے لئیے جا رہے ہوں تو ایک چھوٹا سا لیکچر ضرور تیار کر لیں اوراسے یاد بھی کر لیں، کسی اچھے ادارے کی صورت میں ٹرانسپیرینسیز یا سلائیدز بھی بنا لیجئیے۔ ریفرنس کے دو یا تین خطوط یا اگر آپ سےمخصوص تعداد انٹرویو کے وقت لانے کو کہا گیا ہے تو وہ ساتھ میں رکھیں۔ متعلقہ لوگوں سے یہ خطوط حاصل کرنے کے بعد انہیں مطلع رکھیں کہ آپ نے انہیں استعمال کیا ہے۔
کسی بھی پیشہ ورانہ جگہ پر رشتے داریاں بنانے سے گریز کریں۔ کسی کو انکل، آنٹی، باجی اور بھائ نہ بنائیں۔ انٹرویو لینے والوں سے بات کرتے وقت ان سے آنکھ ملا کر بات کریں۔ اپنے چہرے اور انداز میں بشاشت رکھیں۔
اپنی قابلیت، تجربے کے بارے میں جتنا بولیں اور مختلف واقعات سے اسےجتنا سپورٹ کریں کہ کیسے آپ نے مختلف مسائل کے حل تلاش کئیے، لیکن اپنی ذاتی زندگی کو بیچ میں ڈالنے سے گریز کریں۔
اور ہاں انٹرویو کے کمرے میں داخل ہونے کے بعد سلام کرنا اور ہاتھ ملانا نہ بھولیں۔ انتظار کیجئیے جب آپ سے بیٹھنے کو کہا جائے تو بیٹھ جائیے۔

نکلتے وقت سب کا شکریہ ادا کریں۔ ان سے معلوم کر لیں کے نتیجے کے بارے میں آپکو کیسے پتہ چلیگا یا اب آگے کیا ہوگا۔ چاہیں تو بعد میں خط یا ای میل کے ذریعے نتیجہ معلوم کر لیں۔

جاب نہ ملنے کی صورت میں دل چھوٹا نہ کریں۔ ہو سکتا ہے کہ آپکو زیادہ انٹرویو دینا پڑیں۔ ہر دفعہ اپنے ہر انٹرویو کا تجزیہ ضرور کریں۔ اس سے اپنے آپکو بہتر کرنے میں آسانی ہوگی۔ خدا آپکی قسمت میں ایسی آسانی دے جس سے آپ میں آگے بڑھنے کی لگن پیدا ہو اور دوسروں کا بھی بھلا ہو۔


ریفرنس؛

13 comments:

  1. بی بی!

    آپ یہ مثبت تحریریں سبھال کر اکھٹی کرتی جائیں۔ انھیں ایک کتابچے کی شکل میں چھپوا دیں۔ بہتوں کا بھلا ہوگا۔

    اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    ReplyDelete
  2. اچھا لکھا ہے۔ نیز جابز کو غلامی نہ بنائیں۔ یہ دنیا فانی ہے یوں جتنا مل جائے اسی پر گزارہ کریں۔ لالچ سے پرہیز کریں

    ReplyDelete
  3. بہت زبردست تحریر ہے۔ مجھے تو پڑھ کر بہت رہنمائی ملی۔ برادر جاوید گوندل کی تجویز بہت مناسب معلوم ہوتی ہے کہ آپ ان تحاریر کو یکجا کرتی رہیں تاکہ انہیں ایک کتاب یا برقی کتاب کی شکل میں شایع یا جاری کیا جا سکے۔
    چند باتیں میرے لیے نئی اور اہم ہیں۔ لیکن کئی ایسی ہیں جنہیں میں بغیر کچھ ہمیشہ فالو کرتا رہا ہوں جیسے تنخواہ وغیرہ کے بارے میں جو ہدایات دی گئی ہیں وہ :) ۔
    ویسے ایک مرتبہ میں ٹیسٹ میں کامیاب ہونے کے باوجود اس لیے منتخب نہ ہو سکا کہ میری ہلکی سی داڑھی ہے :( ۔


    ویسے کیا خیال ہے ایک ٹیگ جاب انٹرویوز میں پیش آنے والی دلچسپ کہانیوں پر نہ بنا لیا جائے؟

    ReplyDelete
  4. آپ سب کا شکریہ۔ امید کی جاتی ہے کہ اس سے باقی لوگ بھی مستفید ہونگے۔
    ابو شامل مجھے تو آپکی یہ تجویز زبردست لگ رہی ہے کہ لوگ اپنے جاب انٹرویوز کے بارے میں گفتگو کریں۔ صرف وہ نہیں جن میں انکو کامیابی ہوئ بلکہ وہ بھی جن میں انہیں ناکامی ہوئ۔ اور اگر وہ اسکی وجہ بھی جانتے ہوں تو یہ اور دلچسپ ہوگا۔
    جہاں تک آپکی داڑھی کا تعلق ہے۔ بعض جگہ پر اس سلسلے میں امتیاز برتا جاتا ہے۔ لیکن صورت حال ہی ایسی ہو چلی ہے۔ ہمیں اپنے گھر میں کام کرنے کے لئے ایک ملازم چاہئیے تھا۔ کئ لوگ آئے۔ ان میں سے ایک صاحب باقی لوگوں کی سمجھ میں آئے۔ میں نے ان پہ اعتراض کیا کہ وہ شخص اوپر دیکھ کر بات نہیں کر رہا تھا مسلسل اسکی نظریں نیچی تھیں۔ سب نے کہا اسکی داڑھی ہے اور وہ کافی مذہبی لگتا ہے اس لئیے اس نے ایسا کیا ہوگا۔ اسے رکھ لیا گیا بعد میں اس نے ایسے چنے چبوائے کہ بڑی مشکل سے اسے گھر سے باہر کیا۔ کیا سمجھے آپ۔

    ReplyDelete
  5. بہتر یہی ہے کہ آپ یہ کتاب اُردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں چھپوا دیں ۔ بہت بکے گی اور لوگوں کو فاۓدہ بھی بہت ہو گا
    باقی رہی سلیکشن تو حضور ۔ اس کے لئے ساری عمر محنت کرنا ہوتی ہے ۔ اب تو ایک یا زیادہ سے زیادہ چار آدمیں انٹرویو لیتے ہیں ۔ جس زمانہ میں ہم نے مقابلے کا امتحان اور انٹرویو دیا تھا جسے آجکل سی ایس ایس کہتے ہیں ۔ انٹر ویو میں نو عدد گھاک قسم کے دانشور تشریف فرما تھے جن میں سے ایک میرے مضمون والے یعنی انجنیئر تھے باقی انتظامیہ ۔ مالیات ۔ منصوبہ بندی ۔ امورِ خارجہ ۔ امورِ داخلہ وغیرہ سے تھے ۔ ابھی ایک کے سوال کے جواب کا ایک فقرا بھی مکمل نہ ہوا ہوتا تھا کہ دوسرا سوال پوچھ لیتا اسی طرح حملہ جاری رہتا کبھی سامنے سے کبھی داہنے سے کبھی بائیں سے ۔ انتہائی طیش آور سوال بھی پوچھے گئے ۔ میں نے ترکی بترکی جواب دیا ۔ صاحب سُرخ ہو گئے ۔ انٹرویو کے صدر صاحب نے رفع دفع کرایا ۔ پھر درست جواب پر جواب غلط کہا گیا ۔ اس پر میں ڈٹ گیا ۔ انٹرویو ختم ہونے پر اپنے ساتھیوں کو بتایا تو سب نے کہا "تم تو لُڑک گئے"۔ اس دن بیس اُمیدواروں کا انٹرویو ہوا تھا ۔ جب نتیجہ آیا تو ان میں سے صرف میں ہی سلیکٹ ہوا تھا ۔
    اُمید ہے بات سمجھ میں آ گئی ہو گی ۔ اصل مسئلہ انٹرویو سے چند دن قبل تیاری کا نہیں ہے بلکہ کئی سالوں سے آنکھیں اور دماغ کھلا رکھنے کا ہے

    ReplyDelete
  6. ایک مرتبہ پھر بہت جامع اور معلوماتی۔ اور تمام مضامین یکجا کرنے کی آواز میں ہمارے آواز بھی شامل سمجھیں۔

    ReplyDelete
  7. اجمل صاحب، آپکی بات بالکل درست ہے کہ انٹرویو کی تیاری ایکدن کی بات نہیں بلکہ ساری زندگی کا حاصل ہے۔ اس لئیے میں نے اس سلسلے میں سب پہلے آئ کیو، ایموشنل کوشنٹ اور روحانی کوشنٹ کا تذکرہ کیا۔ کہ یہ سب ملکر کسی کی شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں۔ ویسے تو انسان ٹھان لے تو کیا نہیں کر سکتا لیکن بہر حال کچھ لوگوں کو اپنے والدین اور ماحول کی وجہ سے آسانی ہوتی ہے۔ جبکہ کچھ لوگ ٹھوکریں کھا کر سیکھتے ہیں باقی کہ لوگ یہ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ انہیں کیا سیکھنا چاہئیے اور اس کے لئیے انہیں ابتدائ معلومات کہاں سے ملیں گی۔ یہ تحاریر ایسے ہی لوگوں کے لئیے ہیں۔ انگریزی میں تو ان موضوعات پہ بہت لکھا گیا ہے لیکن اردو میں اس طرف بہت کم توجہ کی گئ ہے۔
    آپکا سی ایس ایس کا انٹرویو اسٹریس انٹرویو کی ہی ایک مثال ہے۔ وہاں پہ یہ طریقہ ء کار بہت زیادہ روا رکھا جاتا ہے کیونکہ انہیں تو تیار ہی سول سرونٹ کرنے ہوتے ہیں جو ہر طرح کے حالات سےصبر سے گذر جائیں۔
    یہاں میں ایک بات ضرور شامل کرنا چاہونگی کہ دوسروں کی دیکھا دیکھی مثبت کام کرنا بڑی اچھی بات ہے۔ لیکن ہر شخص کو قدرت نےانفرادی شخصی اور ذہنی خوبیوں سے نوازا ہے بہتر یہ ہے کہ اپنے آپکو دریافت کریں اور پھر ان ننئ چیزوں کو اس طرح اپنے اندر شامل کریں کہ وہ آپکی خوبیو کو جلا بخشیں۔ جیسے کچھ لوگ فطرتاً کمگو ہوتے ہیں، وہ اگر زیادہ باتونی لوگوں کی طرح بات کرنا چاہیں تو انکو نہ صرف مشکل ہوگی بلکہ وہ الجھن میں پڑ جائیںگے کہ کیا بات کریں۔ ایسے لوگ اپنی اس بنیادی خوبی کے ساتھ کچھ اور مختلف چیزیں کر سکتے ہیں۔
    راشد کامران صاحب، آپ کا شکریہ۔آپکی اس صوتی توانائ کو حرکی توانائ میں تبدیل کرنے کے لئیے مجھے سیکھنے کی پوٹینشل توانائ حاصل کرنی پڑیگی کہ یہ کیسے کیا جائے۔ میں تو سوچتی ہوں ابو شامل کو اس کام سے لگا دیں کہ نوجوانوں کے لئے ایک فورم بنائیں جہاں انکو درپیش یہ یا اس سے ملتے جلتے دیگر مسائل پہ بات ہو۔ وہاں ان تحریروں کو اور مزید جو لوگ اس میں لکھنا چاہیں وہ اپنی تحریریں ڈال دیں۔ کیا خیال ہے آپکا۔

    ReplyDelete
  8. محترمہ یہ نظرِ کرم مجھ پر کیوں؟
    اردو میں کئی بہت اجھے فورم ہیں جیسے اردو محفل۔ وہاں پر اس طرح کی گفتگو ہو سکتی ہے۔ لیکن رہنمائی کے لیے الگ فورم بنانا؟ فی الوقت یہ درد سر نہيں پال سکتا۔ وقت کی کمیابی آڑے آتی ہے۔

    ReplyDelete
  9. ایک طرف تو اس بات پہ ضرور دیا جاتا ہے کہ موضوعاتی بلاگ اور فورمز کی کنی ہے دوسری طرف اپ اس پہ غور کرنے کو تیار نہیں۔ اردو محفل ہر قسم کے موضوعات کے لئیے کھلی ہے اور وہاں جا کر کسی کے لئیے اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    ReplyDelete
  10. عنیقہ ناز بہن ! سلام مسنون
    آپ کی تحریریںمعلومات افزا اور نہایت شگفتہ اور سلیس ہوتی ہیں۔اللہ مزید توفیق دے آمین
    میں آپ سے ایک معلومات حاصل کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کے ہاں جب میں لکھتا ہوں یا آپ کا آرٹیکل پڑھتا ہوں تو اردو فونٹ میں دکھائی دیتا ہے جب کہ اپنے پاس عربی فونٹ میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔اس کے لے مجھے کیا کرنا ہوگا پلیز بتائیں گی .... ؟ بڑی مہربانی ہوگی

    ReplyDelete
  11. صفت عالم، آپ بلاگ میں دیکھئے گا علوی نستعلیق فونٹ دیا ہے ڈاءون لوڈ کرنے کے لئے۔ اسے ڈاءون لوڈ کر لیں تو آپکا فونٹ صحیح ہو جائے گا۔ پسندیدگی کا شکریہ۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ