Friday, November 27, 2009

ترکیب: بھیجا فرائ

بقر عید پہ ہر طرح کی ترکیبیں آزمائ جاتی ہیں۔ اور عام طور پہ یہ دیکھا گیا ہے کہ ہر شخص کو اس عید پہ اپنی دلچسپی کا سامان مل جاتا ہے۔ سچ کہوں تو مجھے بقر عید اپنی اس ادا کی بناء پہ بہت پسند ہے۔
یہ ایک ترکیب ہے بھیجا فرائ کرنے کی جسے میں آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کررہی ہوں۔ تو جناب اسکے لئیے آپکو ایک گائے کا بھیجا چاہئیے۔ وہ گائے نہیں جس کے لئیے امیر خسرو نے لکھا ، ہم تورے بابل کھوٹے کی گئیاں۔ بلکہ وہ جسے آپ جانووروں کی منڈی سے سکہ رائج الوقت میں خرید کر لائے ہونگے اور جس کی قیمت خرید شرعی حق مہر سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
اس وضاحت کے بعد ترکیب میں ایک اور پیچیدگی پیدا ہو سکتی ہے اور وہ یہ کہ آپ گائے کا گوشت  کچھ نامعلوم وجوہات کی بناء پہ کھانا اپنے سماجی رتبے کے خلاف سمجھتے ہوں یا آپکا قربانی کا جانور ایک یا کئ بکرے ہوں تو اس صورت میں آپ بکرے کا بھیجا بھی لے سکتے ہیں۔ لیکن یہ  آپ سمجھتے ہونگے کہ گائے کہ اور بکرے کے وزن میں اتنا ہی فرق ہوتا ہے جتنا کہ اداکارہ انجمن اور کرشمہ کپور کے وزن میں نظر آتا ہے۔
اس وجہ سے آپکو  باقی اجزائے ترکیب کو ادھر ادھر کرنا پڑیگا یا پھر کئ بکروں کے بھیجے کو ایک گائے کے بھیجے کے وزن کے برابر لانا ہوگا۔ یہ یاد رہے کہ انجمن اور کرشمہ میں سے آپ صرف آخر الذکر کو ہی ادھر ادھر کر سکتے ہیں۔ اول الذکر کے متعلق ایسا خیال بھی دل میں نہ لائیے گا۔ ورنہ بھیجا فرائ کرنے سے پہلے آپکی چٹنی بن جائے گی۔ چوں کہ ان دونوں کا اس ترکیب سے کوئ جزیاتی تعلق نہیں۔ اس لئیے اس مرحلے کو سر کئیے بغیر ہی آپ اگلے مرحلے میں قدم رکھ سکتے ہیں۔
اب ایک پتیلی میں اتنا پانی لیں جس میں یہ بھیجا ڈوب جائے۔ اسے ابلنے کے لئیے چولہے پہ رکھ دیں۔ جب پانی ابلنے لگے تو اس میں بھیجا ڈالدیں اور گھڑی دیکھ کر دو منٹ بعد نکال لیں۔ جب بھیجا گرم ہی ہو، یہاں میری مراد پتیلی میں سے نکالے گئے بھیجے سے ہے۔ آپکو اپنا  بھیجا گرم کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس بھیجے پر سے تیزی کے ساتھ جھلی اتار دیجئیے اور خون کی جو نسیں نظر آرہی ہیں انہیں بھی صاف کر دیں۔ لیجئیے، یہ بھیجا فرائ ہونے کے لئیے بالکل تیار ہے۔ چھری سے اسکے موٹے موٹے ٹکڑے کر لیں اور ایک طرف رکھ دیں۔ اب ایک پتیلی یا کڑاہی میں میں آدھا کپ تیل گرم کریں اور اس میں آدھا چائے کا چمچ میتھی دانہ ڈالدیں۔ جب یہ خوشبو دینے لگے تو اس میں ایک کھانے کا چمچ لہسن ادرک کا پیسٹ ڈال دیں، دو کھانے کے چمچ پسی ہوئ پیاز، ساتھ ایک چائے کا چمچ پسا ہوا دھنیا، آدھ چائے کا چمچ ہلدی، ایک چائے کا چمچ پسی ہوئی لال مرچ یا جتنی آپکو پسند ہوں، اس میں ڈالکر ہلکی آنچ پہ بھون لیں۔ اگر آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں ٹماٹر کے بغیر کسی چیز میں سواد نہیں آتا تو اس مرحلے پہ ٹماٹر بھی ڈال لیں اور اسے اتنا بھونیں کہ ٹماٹر گل کر مصالحے کے ساتھ یکجان ہو جائیں۔
اب اس میں صاف کیا ہوا بھیجا ڈالکر آرام سے بھونیں حتی کہ بھیجہ اور مصالحہ خوب اچھی طرح بھن جائیں۔ حسب ذائقہ نمک شامل کر دیں آخر میں اس میں آدھی چائے کی چمچی گرم مصالحہ بھی ڈالدیں اور تھوڑی سی ہری مرچ بھی کتر کر شامل کردیں۔ مرچیں چھری سے کترئیے گا۔ دانتوں سے کترنے کے نتیجے میں، آپکا اپنا بھیجا دم پخت ہونے کے امکان ہیں۔ اب یہ فرائ بھیجاڈش میں نکال کر ہرے دھنئیے سے سجا دیں۔ اور چپاتی کے ساتھ کھائیں۔
کچھ لوگوں کو فرائ کئیے بغیر ہی بھیجا کھانے کا لطف آتا ہے انہیں یہ ساری کلفت اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ یہ وہ مزہ ہے جس کے آگے تمام ذائقے ہیچ ہیں۔ 
ساتھ ہی آپ سب کو عیدالاضحی مبارک ہو۔ اللہ ہم سب کو قربانی کے صحیح معنوں سے متعارف ہونے کا موقعہ دے۔ آمین

 

16 comments:

  1. lolz :D
    اگر عید سے پہلے یہ پوسٹ آئے گی تو بھیجا تو پہلے ہی فرائی ہو جائے گا نا
    اور وہ یقینا گائے یا بکرے کا تو ہو نہیں سکتا

    ReplyDelete
  2. اسے پڑھ کر تو واقعی فراءی ہو گیا ہے۔

    عید مبارک
    Kamran Asghar Kami

    ReplyDelete
  3. لاجواب!

    پکوان سے زیادہ ترکیب میں لذت ہے۔ کیا شوخ اور دلچسپ انداز ہے۔

    عید بہت بہت مبارک ہو۔

    ReplyDelete
  4. ڈفر کا نکتہ قابل غور اور قابل داد ہے
    یہ ترکیب آپ کی نہیں لگتی
    کیونکی آپ خود اتنا اچھا بھیجہ فرائی کر لیتی ہیں
    یہ
    یہ ہومیو پیتھک کی ترکیب یقینا آپ نے خواتین کے کسی ڈائجسٹ سے نقل کی ہے
    برت بات۔۔۔

    ReplyDelete
  5. ويسے بھيجے کو سمپل اردو ميں کيا کہتے ہيں يا انگريزی ميں يہ ليور ہے يا کچھ اور؟

    ReplyDelete
  6. ڈفر، اتنی آسان اور سلیس زبان میں ترکیب لکھی کہ لوگوں نے اسے نقل شدہ قرار دے دیا۔ اب بھی آپکا بھیجا فرائ ہوا تو اس میں یقینا انجمن یا کرشمہ کا قصور ہے۔ یہاں پر بھی ہیروئینز کے نام حسب ذائقہ رکھ کر پڑھ لیں۔
    کامی آپکے لئیے بھی یہی مشورہ ہے۔
    ابن سعید ، شکریہ آپکا۔
    جعفر ، یہ ہومیوپیتھک ترکیب، ہومیوپیتھی کے کورس کے دوران سیکھی تھی۔ جس دن یہ ترکیب سکھائ گئ اسکے اگلے دن سے ساری کتابیں بند کر کے رکھ دی۔ اصل چیز تو بھیجا ہوتا ہے بھیجا۔
    اسماء آپ نے اتنی پیاری بات لکھی ہے کہ بے اختیار مسکرا پڑی۔ حالانکہ پروگرام یہ تھا کہ اب پندرہ منٹ تک بالکل نہیں ہنسنا۔اسی ترکیب سے لیور یعنی جگر کو بھی سوختہ کیا جا سکتا ہے لیکن آخر میں ویسی ملیدہ نما شے نہیں ملتی جیسی کہ بھیجے میں ملتی ہے۔ بھیجا ویسے تو اپنی ساخت میں بے حد نرم ہوتا ہے مگر سری جہاں یہ ہوتا ہے وہ بہت سخت ہوتا ہے۔ اسکا اندازہ اپکو بھی کئ دفعہ گرنے کے بعد ہوا ہوگا کہ سر پہ چوٹ پڑنے سے تارے نظر اتے ہیں یا گومڑ بن جاتے ہیں۔ مگر اس میں سے بھیجا اتنی آسانی سے لیک نہیں ہوتا۔ اسکے لئیے عام طور پہ قصائ کی مدد لینی پڑتی ہے خود سے کوشش کریں تو اقدام قتل کے الزام میں اندر ہو سکتے ہیں اور ثبوت ملنے پہ اپنے بھیجے کی کام کرنے کی صلاحیتوں سے محروم ۔
    لیکن اصل جواب تو رہ گیا۔ انگریزی میں اسے برین کہتے ہیں۔ بھیجا آسان یا عوامی لفظ ہے ورنہ شستہ اردو میں اسے دماغ کہتے ہیں۔

    ReplyDelete
  7. شستہ اردو میں مغز کہتے ہیں۔ قصائی یا قصاب کو دماغ کہیں تو وہ منہ دیکھنا شروع کر دے۔ کہ الہٰی مہاجرا کیا ہے۔؟ مگر مغز کہنے سے بات باآسانی قصاب کے مغز میں آجائے گی۔ یعنی سمجھ جائے گا کہ خریدار مغز کا پوچھ رہا ہے۔

    ReplyDelete
  8. جاوید صاحب، خیریت بہت دنوں بعد آپ نظر آئے۔ آپ نے بالکل صحیح یاد دلایا کہ اسے مغز کہنا چاہئیے۔ اسماء یہ تصحیح نوٹ کر لیں۔

    ReplyDelete
  9. انیقہ کہیں اور بھی بھیجا فرائی ہورہا ہے وقت ملے تو دیکھ لیجیئے گا :)

    ReplyDelete
  10. جیسا کہ میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں اجمل صاحب کہ آپکے تاثرات انتہائی متعصبانہ ہوتے ہیں !اور آپ جیسوں نے ہی اسلام اور پاکستان کا نام لے لے کر اسلام اور پاکستان دونوں کو اس حال کو پہنچادیا ہے مگر اب بھی عقل کے ناخن نہیں لیئے ہیں :evil:

    ReplyDelete
  11. آپ جیسے متعصب لوگوں نے یوپی اور سی پی سے آئے لوگوں کو جب ہندوستانی اور ہندوستوڑے کہا تو انہیں اردو اسپیکنگ کہلوانا ہندوستانی کہلوانے سے ذیادہ بہتر محسوس ہوا، اس میں احساس برتری کہاں سے آگیا !اللہ ہی بہتر جانتا ہے :roll:

    ReplyDelete
  12. احساس برتری تو آپ میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے کہ ہر چیز پنجابی بنائے دے رہے ہیں اور پھر بھی کسی صورت تسلی ہوکر نہیں دے رہی،اردو مغلوں کی لشکری ذبان تھی اور ہندوستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کا مجموعہ تھی اسی لیئے ہر زبان کے کچھ نہ کچھ الفاظ اس میں شامل ہیں!

    ReplyDelete
  13. افتخار اجمل کی پوسٹ مہاجر کون پر صبا سید صاحبہ نے کچھ گل افشانیاں فرمائی تھیں جن پر آج نظر پڑی سوچا ان کی بھی غلط فہمیاں دور کردوں!
    صبا سید صاحبہ آپکی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ میرے خاندان میں عموما اور کراچی میں خصوصا سندھی ٹوپی اور اجرک آج بھی بے حد شوق سے پہنے جاتے ہیں اور سندھیوں سے نہ کوئی ناراضگی ہے نہ لڑائی پہلے سندھیوں کو پنجاب اسٹیبلشمنٹ نے یہ کہ کر بھڑکایا کہ یہ تمھاری زمینوں پر قبضہ کرنے آئے ہیں اور سندھ کے وڈیروں نے بھی اس جلتی پر خوب تیل چھڑکا!لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت ،لیکن اب سندھیوں کو بھی عقل آگئی ہے اوربقول اجمل اردواسپیکنگ کو بھی کہ اگر ہم مل کر رہیں گے تو ہی استحصالی عناصر کا منہ توڑ سکتے ہیں!

    ReplyDelete
  14. کراچی میں لاشیں وہ گروا رہے ہیں جو پٹھانوں کو اسی طرح استعمال کررہے ہیں جس طرح ہندوؤں نے سکھوں کو استعمال کیا تھا!
    اس حوالے سے میرے ذاتی تجربات تو میں بعد میں بتاؤں گا !مہر آپی نے اپنے حوالے سے جو بات بتائی تھی وہ کیونکہ تین نسلوں کا قصہ ہے اس لیئے بتا رہا ہوں، مہر آپی کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ جب ہندوستان سے آئیں تو بہت کم عمر تھیں وہ لوگ پنجاب میں آکر رہے جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو ہر لڑکی یہی سوال کرتی تم کون ہو کہاں سے ائی ہو جب بتایا جائے تو کہتیں اچھا تم لوگ ہندوستوڑے ہو ارے بھائی تم لوگ تو بھگوڑے ہو ! اور وہ شرمندہ ہو کر اپنا سا منہ لے کر رہ جاتیں ،شادی ہوکر وہ کراچی آگئیں یہاں مہر آپی پیدا ہوئیں اور جب انہوں نے اسکول جانا شروع کیا تو کسی نے نہیں مگر ایک پنجابی لڑکی نے ان سے یہ سوال کیا کہ تم کون ہو انہوں نے حیرت سے اسے دیکھا اور کہا پاکستانی وہ کہنے لگی پاکستانی تو تم بعد میں ہوگی ویسے تم کہاں کی ہو؟ کراچی کی، ارے نہیں بھئی کراچی کی نہیں پیچھے سے تم کہاں کی ہو؟اس سوال کا جواب انکے پاس نہ تھا اپنی والدہ سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ کیونکہ تم سندھ میں پیدا ہوئی ہو اس لیئے سندھی ہو جب اگلے دن پھر اس نے یہی سوال دہرایا تو انکا جواب سن کر اس نے زور سے قہقہہ مارا اور بولی سیدھے سیدھے کیوں نہیں کہتیں کہ تم ہندوستانی ہو،وہ اس سے جھگڑ پڑیں کہ نہیں میں پاکستانی ہوں ،اور ابھی چند سال پہلے پھر دو پنجابی خواتین نے الگ الگ موقعوں پر انہیں کہا آپ ہندوستانییوں میں ایسا ہوتا ہے ،آپ ہندوستانی تو ایسا کرتے ہیں،تو ان کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے کہا میں اس ملک میں پیدا ہونے کے با وجود ہندوستانی ہوں اور میری اولاد بھی ہندوستانی ہے تو ہمیں کتنی نسلیں لگیں گی پاکستانی بننے میں؟
    یہ ہے وہ تعصب کا ذہر جسے وطنیت کی شوگر کوٹیڈ گولی کی شکل میں اس ملک کے باقی مانندہ لوگوں کو کھلایا جارہا ہے عرصہ 62 سال سے،

    ReplyDelete
  15. اور مزے دار بات یہ ہے کہ یہ غم صرف پنجابیوں کو ہی کھائے جاتا ہے، :roll:

    ReplyDelete
  16. اب سمجھ میں آیا یہ پوسٹ نےاس لیئے تو نہیں لکھی گئی ہے کہ فرحان نے مصطفے کمال کا انٹرویو اپنے بلاگ پر لگایا ہوا ہے اور وہ بہت سی سچائیاں بیان کررہا ہے تو اس کا توڑ کرنے کے لیئے یہ کارگزاری دکھائی گئی ہے؟

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ