Friday, November 25, 2011

تبدیلی کا ایوارڈ

بلاگرز کی اکثریت بلاگ ایوارڈز میں مصروف ہے۔ میں نے اسے پہلے نظر انداز کئے رکھا کہ میرے ذاتی خیال میں ایوارڈز میں لابنگ کا خاصہ حصہ ہوتا ہے اور جب بلاگ ایوارڈز والے خود ہی کہہ رہے ہیں کہ ووٹ کے لئے اندھا دھند لوگوں پہ چڑھ دوڑیں تو یہ تو ہمارے ایک دوست کے بقول جمہوری ایوارڈ ہو گئے۔ اور پاکستان کی  جمہوریت ہم سب کی دیکھی بھالی ہے۔  پھر ایک اور ساتھی کے اصرار پہ نومینیشن کی کوشش کی، ایجنٹ آف چینج کی کٹیگری میں اپنے بلاگ کو ڈالنے کی ہمت کی۔ یہ نومینیشن شاید ہماری کسی غلطی کی وجہ سے نہ ہو سکی۔ اب ہم آرام سے ہیں۔
سو آجکل فیس بک پہ لوگ ووٹ مانگتے نظر آتے ہیں۔ ان سے جان چھڑانے کے لئے لوگوں نے اپنی دیواروں پہ یہ نہیں لکھا کہ دیکھو یہاں کتا پیشاب کر رہا ہے۔ البتہ جعلی ووٹ ڈالنے کے طریقے بتا دئیے ہیں۔ ہائو سوئیٹ۔ میں نے نوٹ کیا کہ اسکے بعد ووٹ مانگنے کے اسٹیٹس کم نظر آئے۔
ایک بلاگ اسٹیٹس ایسا بھی نظر آیا جو اپنے لئے نہیں میڈیا کے ایک مشہور صاحب کے لئے ووٹ مانگ رہا تھا۔ یہ صاحب انگلش میں بلاگنگ کرتے ہیں۔  کیا آپکو نہیں لگتا کہ جب انسان دنیا میں بہت کچھ حاصل کر لیتا ہے تو اسے کم از کم چھوٹی موٹی چیزوں کو اس لئے چھوڑ دینا چاہئیے کہ خاص طور پہ نوجوان کم از کم اسی کی تگ و دو میں مصروف رہیں۔ آخر تبدیلی کا عمل کہاں سے شروع ہوگا؟ جن کی طرف سے یہ اسٹیٹس تھا وہ پاکستان میں انقلابی تبدیلی کے خواہاں ہیں۔
ویسےسوشل میڈیا پاکستان میں کافی سرگرم ہے۔ لیکن پاکستان میں اسکے وہ اثرات نظر نہیں آتے جو ہم باقی ممالک میں دیکھتے ہیں۔ کیونکہ سوشل میڈیا پہ جو لوگ تبدیلی کے متعلق بہت زیادہ بات کرتے ہیں یہ وہ ہیں جو اپنے رابطے کی زبان اردو کو اپنی سوچ کی ترسیل کے لئے استعمال نہیں کرتے۔
اس سے میں تو یہی اندازہ لگاتی ہوں انہیں عوامی پیمانے پہ تبدیلی کی خواہش نہیں۔ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ عوام کے دیوتاءووں میں تبدیلی آجائے،ایسی تبدیلی جس میں انکے طبقے کو کوئ نقصان نہ پہنچے۔
اس لئے جب شعیب صفدر صاحب نے یہ بتایا کہ پچھلے سال ان ایوارڈز کی انتظامیہ کی توجہ انہوں نے اس طرف دلائ کہ اردو بلاگنگ بھی اپنا ایک منحنا وجود رکھتی ہے اور اسکے لئے بھی کسی خاص ایوارڈ کا اعلان ہونا چاہئیے۔  انتظامیہ نے انکی اس التماس پہ اردو کے لئے بھی ایک حصہ مختص کیا ۔ تو اس سے مجھے برصغیر میں انگریزوں کا دور یاد آگیا۔ ان سے بھی بر صغیر کے عوام کے لئے ایسی ہی درخواستیں کرنی پڑتی تھیں۔ انکا بنیادی مسئلہ تو یہ تھا کہ وہ یہاں سے تعلق نہیں رکھتے نہ جسمانی نہ جذباتی۔
مزے کی بات یہ ہے کہ یہ وہی اردو زبان ہے جسے بچانے کا ایجنڈا تحریک پاکستان کا حصہ تھا۔ تحریک کی صرف ایک چیز یاد رہی پاکستان کا مطلب کیا اور باقی سب بھول گئے۔ اسی پہ آج تک سارے جھگڑے چل رہے ہیں۔
میں اپنے ایک اور دوست کو یہ بات بتا رہی تھی کہنے لگے یہ ایوارڈز کروا کون رہا ہے۔ میں نے بتایا کہ یہ گوگل والے مرکزی کردار ہیں۔ کہنے لگے جو کروا رہے ہیں یہ سب سی آئ اے کے ایجنڈے پہ کام کرتے ہیں۔ انہیں عوام سے کیا مطلب، انکا مقصد پاکستان میں خواص کو خوش اور مصروف رکھنا ہے۔ اس لئے وہ اردو کی طرف کیوں توجہ کریں گے؟ کیا آپ نے یہ نہیں نوٹس کیا کہ اردو کو اب تک گوگل پہ سپورٹ حاصل نہیں۔ اردو میں بلاگنگ کرنے کے لئے مقامی نوجوانوں کے تجربات کی بھٹی سے گذرنا پڑتا ہے۔ وہ تپے ہوئے تھے۔ حالانکہ وہ بلاگر بھی نہیں ہیں۔
ہاں لیکن وہ کہتے ہیں کہ اردو مواد اتنا موجود نہیں ہے۔ میں نے دفاع کیا۔ اچھا تو تیلگو مواد موجود ہے جو بھارت کی علاقائ زبان ہے۔ انہوں نے مجھ سے سوال کیا۔ جس خطے میں انہیں جیسی تبدیلی چاہئیے ہوتی ہے وہ ویسی ہی سپورٹ رکھتے ہیں۔ یہاں ابھی وہ عوامی سطح کی تبدیلی نہیں چاہتے، اس لئے سوشل میڈیا پہ انگریزی کا قبضہ ہے۔ انگریزی کا جو نہ صرف اشرافیہ کے رابطے کی زبان ہء بلکہ جو ان اشرافیہ کو بیرونی طاقتوں سے فنڈنگ حاصل کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ آپ کوشش کر لیں کہ اردو بلاگنگ کو آسان بنانے کے لئے کہیں سے فنڈنگ مل جائے۔ نہیں ملے گی۔ یہ انکا دعوی ہے۔ لیکن میں ایسی کوشش نہیں کرنے جا رہی۔ اسکی وجہ میرا ٹیکنیکلی زیرو ہونا ہے۔
یہ بیرونی طاقتوں کی بات تو ایک طرف خود اردو بلاگنگ انتہائ مخدوش حالت میں ہے۔ حالانکہ میرے اندازے کے مطابق اسے کوئ دس سال کا عرصہ ہو رہا ہے۔ لیکن اردو بلاگنگ نے جو مواد دیا ہے وہ قطعی ایسا نہیں کہ کوئ اس سے بار بار مستفید ہونے کے لئے آئے۔ قطعی غیر متائثر کن۔
اب اردو بلاگرز کو دیکھیئے، ان کی اکثریت ناپختہ ذہن کی مالک ہے یا یہ کہ وہ اس نسل سے تعلق رکھتے ہیں جو پچھلے چالیس سالوں کی سیاسی اور مذہبی جدو جہد کے نتیجے میں آئ ہے یا یہ کہ انکی اکثریت بلاگنگ کو غیر سنجیدہ لیتے ہیں۔اور وہ انتہائ بے کار کی باتوں پہ بخوشی اپنا وقت لگاتے ہیں۔ اسکا فیصلہ میں آپ پہ چھوڑتی ہوں۔
آپ کہہ سکتے ہیں کہ چند ایک بلاگز کو چھوڑ کر انگریزی بلاگرز بھی کوئ تیر نہیں مار رہے ہیں۔ لیکن یہ کہ بہرحال انگریزی بلاگرز موضوعات کا تنوع رکھتے ہیں۔ کل ہی ایک خاتون بلاگرہ سے ملاقات ہوئ جنکے بلاگ کا موضوع ہے گملوں میں پودے کیسے اگائیں۔  
جبکہ اردو بلاگز صرف دو طرح کے رجحانات رکھتے ہیں ایک جگت بازی، یعنی آئیے مل کر مذاق اڑائیں اور اگر وہ کوئ اور اردو بلاگر ہو جو مشترکہ طور پہ برا لگتا  ہو تو رنگ چوکھا دوسرا، آئیے مذہب کی تبلیغ کریں۔
ایک اور سوچ یہ ہے کہ اردو بلاگرز لگتا ہے اردو سیارہ کے لئے لکھتے ہیں۔ہم خیال بلاگرز ایکدوسرے کی ہاں میں ہاں ملا کر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں اور اللہ اللہ خیر صلّا۔  یہی وجہ ہے کہ اردو بلاگرز کے درمیان چپقلش اتنی بڑھ جاتی ہے کہ سیارہ پہ بلاگرز کے گروپ بن جاتے ہیں۔ بلکہ گروپ والی میری یہ بات بھی غلط ہی ہوگی کہ سیارہ بظاہر ایک خاص طبقے کا مرکز لگتا ہے چاہے وہ ایسا شعوری طور پہ  نہ کرتے ہوں۔
نتیجتاً اکثریت کے مزاج کے خلاف بات کرنے والے کو سیارہ سے باہر ہونا پڑتا ہے بعض دفعہ انکی انتظامیہ ایسا کرنے پہ مجبور ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ بلاگر ہی اس جنجال پورے سے نکلنے میں عافیت سمجھتا ہے۔ ہر دو صورت میں وہ بلاگر اردو بلاگنگ چھوڑ دیتا ہے۔ 
مجھے نہیں معلوم کہ انگریزی بلاگنگ کے کسی ایگریگیٹر پہ یہ صورت حال پیدا ہوئ ہو اور لوگ اس ایگریگیٹر پہ صرف لڑائ کا مزہ لینے جاتے ہوں۔ اس لئے میں اسے ناپختہ رجحان میں رکھتی ہوں۔ اپنے آپکو بین الاقوامی سطح پہ دیکھنے کے بجائے کسی کچی آبادی کے کسی متوقع ڈیڈ اینڈ پہ دیکھنا اور خوش ہونا کہ خدا کا شکر ہے یہ دنیا یہی تک ہے اور میں اس چھوٹی سی دنیا میں محفوظ و مامون ہوں۔

ہم واپس ایوارڈز کی طرف آتے ہیں، ویسے تو ایوارڈز بانٹنا کوئ آسان کام نہیں۔
اگر آپ پاکستان میں کسی تبدیلی کے خواہاں ہیں تو ان ایوارڈز میں ووٹ ڈالتے وقت بلاگ کی کارکردگی کو ضرور دیکھیں ، چاہے آپ بلاگر کے نانا یا بھانجے یا دوست یا قبیلے کے ہوں اگر آپ اپنا یہ ووٹ صرف دوستی کا خراج ادا کرنے کے لئے دیتے ہیں تو پھر یاد رکھیں کہ جب حکمرانوں کی باری آئے گی تب بھی آپ یہی کریں گے۔ 
کیا میں امید کروں کہ کسی ایسے بلاگ کو ایوارڈ نہیں ملے گا جسے اس فہرست میں دیکھ کر میں سوچوں کہ اسے کس وجہ سے ایوارڈ ملا؟ اور اسکا پہلا جواب ہو اقرباء پروری۔



12 comments:

  1. تجزیہ تو اچھا اور کافی مفصل ہے ظاہر ہے اردو بلاگنگ بھی تو اردو میں ہی ہے اور جو حال اردو کا ہے وہی اسکی بلاگنگ کا نہ ہوتا تو میں حیران ہوتا،
    یاد رہے کہ بلاگنگ کوئی کاروبار نہیں ہے نہ ہی ایک نیوز ویب سائیٹ ہے جہاں پر آپ کو دھواں دھار خبریں ملیں، یہ تو اپنے اندر کی آگ کو اگلنے کی ایک کوشش ہے اور اس میں ہر کوئی وہی اگلے گا جو اسکے اندر ہے۔

    رہی بات ایوارڈ کی تو میں نے اس لئے مسترد کردیا کہ میرا بلاگ چونکہ اردو میں ہے اور قارئین بھی بھلے دو ہی ہیں اردو کےلئے ہی آتے ہیں لہذا زبان فرنگی میں کیا تعارف کرواؤن، پھر ادھر ایسا کچھ ہے بھی نہیں جو محتاج تعارف ہے۔

    لہذا ووٹ مانگنے کے چکروں سے آزاد ہیں ہم

    ReplyDelete
  2. still there are those urdu bloggers who are too good and authentic writers

    ReplyDelete
  3. جیسا کہ عوام الناس سمجھ سکتے ہیں کہ میں نے اس لئے اپنا بلاگ ایوارڈی دوڑ میں شامل نہیں کیا کہ بلاگر اعظم بجائے یہ کہ بلامقابلہ ایک خصوصی زمرے میں خصوصی ایوارڈ سے نوازا جائے ، اسے ایک طویل رجسٹریشن اور چھوٹے موٹے بلاگران اور تبصرانگاران سے ووٹ کے لئے منتیں ترلے کرنے پر مجبور کیا جارہا تھا۔ جو کہ ظاہر ہے میرے جیسے مایہ ناز بلاگر وقت کے قطعی شایان شان نہیں۔ پس میں نے اسی لئے بلاگ ایوارڈ والوں سے منہ موڑ لیا۔ اگرچہ اب بھی وقت ہے کہ وہ مجھے خصوصی ایوارڈ دے کر اپنی عزت بحال کرسکتے ہیں۔ لیکن ان سے اتنی دور اندیشی کے توقع کرنا حماقت ہے۔

    ReplyDelete
  4. عثمان بلاگر اعظم، آپ نے تو بلاگبگ کی دنیا سے ہی منہ موڑا ہوا ہے۔ کیا عوام منتیں ترلے کرے کہ ضدا کے لئے لکھئیے۔ اردو بلاگنگ آپکے بغیر سنسان ہے۔

    ReplyDelete
  5. اسے بلاگنگ پڑھا جائے
    :)
    فریحہ کیا مزے کی بات ہو اگر آپ ان اردو بلاگرز کے لنک بھی ڈال دیں جو آپکے نزدیک آتھنٹک اور بہت اچھے لکھنے والے ہیں۔

    ReplyDelete
  6. جی نہیں ، اسے بلاگبگ ہی پڑھا جائے۔ بگ ہی تو ہیں ان بلاگز پر تبھی یہ خستہ حال ہیں۔ یا پھر ان بلاگرز کو بگز چمٹے ہیں جو یہ کچھ لکھتے ہیں۔ یا پھر یہ بگز ہی ہیں جو یہ سب لکھتے ہیں۔

    ReplyDelete
  7. خیر میں نے تو بلاگنگ چھورنے کا فیصلہ کبھی نہیں کیا۔ وہ میرا مفتے کا ویب ہوسٹ ہی دغا دے گیا۔ کئی مہینے گذر گئے ، کسی تیکنیکی بگ کی وجہ سے اپنے ہی بلاگ پر لاگ ان ہونے سے قاصر ہوں ، اور سنیں۔
    خیر سوچتا ہوں کہ بلاگ سپاٹ پر ہجرت کر جاؤں۔ لیکن سستی آڑے آ جاتی ہے۔

    ReplyDelete
  8. ابو شامل صاحب، نہایت معذرت کے ساتھ کہ آپکا تبصرہ نجانے کیوں اسپیم میں چلا گیا اور مزید میری بے دھیانی کہ یہ قیمتی تبصرہ ضائع ہو گیا۔ حالانکہ میں نے ابھی اسے پورا پڑھا بھی نہ تھا۔ کیا براہ مہربانی آپ دوبارہ اپنا تبصرہ ڈال سکتے ہیں۔
    میں صرف یہاں تک پہنچ پائ تھی کہ اردو بلاگنگ کو دو طرح کی مشکلات لاحق ہیں۔
    میرے خیال سے اگر گوگل اردو کو سپورٹ کرنے لگ جائے تو اردو بلاگنگ کو لا حق بہت سے مسائل ختم ہو جائیں۔ یا اگر کسی شخص کو بین الاقوامی اداروں سے اردو بلاگنگ کے سیٹ اپ کے لئے فنڈنگ مل جائے۔ یہ فنڈنگ والا کام یہ افراد آسانی سے کر سکتے ہیں جو کہ بلاگ ایوارڈز کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ ایسا کریں گے؟

    ReplyDelete
  9. محترمہ انتہائی معذرت کے ساتھ کہ میرے پاس بھی وہ تبصرہ محفوظ نہیں ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ بلاگ اسپاٹ میں کیا چکر ہوتا ہے، ورڈپریس اگر کمنٹ ڈیلیٹ ہو جائے تو ٹریش سے مل جاتا ہے لیکن اگر اسپیم کمنٹ ہو تو وہ کہیں سے بھی برآمد نہیں ہو سکتا۔ انا للہ پڑھ لیا فی الحال تو۔
    اب تازہ تبصرے کے لیے مجھے آپ کی تحریر دوبارہ پڑھنا پڑے گی :)

    ReplyDelete
  10. Thanx AN. Its a gr8 article on urdu blogging...
    urdu blogging

    ReplyDelete
  11. آپ نے بہت اچھا لکھا، آپ کو تبدیلی کا ایوارڈ ملنا چاہیے :)

    ReplyDelete
  12. Yeh haqiqat hai ke blogging chahe kisi bhi Zaban mein ho log teer nahi maar rahe hain aap ka yeh blog dilchasp zaroor hai mauzoo ke saath saath chalta hai kahin chust bhi nazar aata hai us ke bawajood tawalat qaari ko boor kardeti hai is it??
    Sajjad ul Hasnain
    Hyderabad India

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ