Wednesday, January 18, 2012

جا چھوڑ دیا

میں انکے پاس خالصتاً کاروباری سلسلے میں موجود تھی۔ لیکن جیسا کہ ہماری روایات ہیں ملنے والے سےپہلے ادھر ادھر کی ایک آدھ بات کر لی جاتی ہے۔ ہمارے درمیان بچوں کی بات آ گئ۔ انکے چار بچے تھے سب سے بڑی پندرہ سال ی بچی اور سب سے چھوٹی سات آٹھ سال کی۔  اپنے اکلوتے بارہ سالہ بچے کے متعلق انہوں نے بتایا کہ وہ قرآن حفظ کر رہا ہے۔ تیسری جماعت تک اسکول میں پڑھا لیکن چونکہ ہم نے اسکی پیدائیش پہ یہ ارادہ کیا تھا کہ اسے قرآن حفظ کرائیں گے اس لئے وہاں سے نکال کر اسے مدرسے میں ڈال دیا۔
حلئیے سے ایک فیشن ایبل خاتون، جنکی بھنوئیں بنی ہوئیں، بال کندھے تک ترشے ہوئے اور رنگے ہوئے، ہونٹوں پہ ہلکی سی لپ اسٹک کی تہہ جمی ہوئ، جدید تراش خراش کے کپڑے پہنے ہوئے، کیا اس خاتون سے کوئ توقع کر سکتا ہے کہ اپنے اکلوتے بیٹے کو ایک جدید اسکول سے نکال کر ایک مدرسے میں ڈال دے گی؟
وہ اکیلی نہیں، میں انگلش ڈپارٹمنٹ میں انگریزی  پڑھانے والی ایک خاتون سے ملی جنہوں نے انگریزی لسانیات میں ماسٹرز کیا ہوا تھا۔ انکی بچی ایک انگلش میڈیئم اسکول میں پڑھ رہی تھی ایک ذہین بچی، انکی اکلوتی اولاد۔ اس عرصے میں وہ جماعت اسلامی سے متائثر ہو گئیں۔ خود حجاب لینا شروع کیا اپنی بچی کا اسکول چھڑایا۔ یونیورسٹی سے کئ سال کی چھٹی لی، گھر پہ ایک مولوی صاحب کی خدمات لی گئیں اور بچی کو حفظ کرانے سے لگا دیا۔ اب تیرہ سال کی عمر میں انکی بچی فافظہ قرآن ہے۔ جہاں سے کہیں فر فر سنا دے گی لیکن اسکے معانی کیا ہیں اس سے آگاہ نہیں۔
حفظ کرانے کا فیشن اسّی کی دہائ میں متعارف ہوا۔ اس سے پہلے بہت کم بچے حفظ کرتے تھے۔ حفظ کرانے والے مدرسے اسّی کی دہائ میں مشرومز کی طرح سے ایک دم اگ آئے۔کسی بھی روڈ سے گذر جائیں ایک نہ ایک ایسا مدرسہ ضرور نظر آجائے گا۔ مجھے یقین ہے ساری دنیا میں پاکستان اس معاملے میں اول نمبر پہ ہوگا جہاں بچوں کی ایک کثیر تعداد اس وقت قرآن حفظ کر رہی ہے اور سب سے زیادہ مدرسے اس ضمن میں موجود ہیں۔
لوگ کیوں اتنا زیادہ حفظ قرآن کی طرف راغب ہوئے؟ اسکا جواب بڑھتی ہوئ انتہا پسندی میں ہے۔
اس سے پہلے  مدرسے بہت کم ہوتے تھے اور اکثر بچے خاندان کے کسی بزرگ سے ہی قرآن ناظرہ پڑھا کرتے تھے یا پھر محلے کی کوئ فارغ ضعیف خاتون یہ کام انجام دیتی تھیں یوں عمر کے اس حصے میں انہیں یہ سرگرمی حاصل رہتی۔
یہ ہمارے مرد حق، جنرل ضیاءالحق کا دور تھا۔  ان مدرسوں کے قیام کے لئے فنڈ کہاں سے آئے ہونگے۔ اسکا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ یہ یقیناً ہمارے سعودی کرم فرماءوں کی ہم جیسی گنہاگار قوم پہ نظر عنایت ہوگی کہ حافظ بچوں کی وجہ سے ہی ہم بخشے جائیں۔ کیونکہ زیادہ تر ان مدرسوں کا فقہ سعودی فقہ سے متائثر تھا۔ مثلاً اقراء حفظ مراکز میں بچوں کی ماءوں سے بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے اور اصرار ہوتا ہے کہ کسی مرد کو بھیجیں۔
میں نے خود بھی سعودی فنڈ سے چلنے والے ایک مدرسےسے ناظرہ قرآن کی تعلیم لی۔ اور اب مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کیسے ہمارے مدرسے کے منتظمین نے اچانک یہ فیصلہ صادر کیا کہ یا تو اسکول کی تعلیم حاصل کرو یا پھر اس مدرسے میں ناظرہ قرآن پڑھو۔
میں نے ان خاتون سے پوچھا کہ قرآن حفظ کرنے کے بعد آپ نےاپنےبچے کی باقی زندگی کے لئے کیا سوچا ہے۔ جواب ملا ہم نے تو ہمیشہ خدا پہ توکل کیا ہے۔ وہی کوئ راستہ نکالے گا۔
ہمم، میں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ جو کاروباری معاہدہ ہم کرنے جا رہے ہیں اس کے لئے بھی تو آپ نے کوئ منصوبہ بندی کی ہے ناں ۔ بغیر منصوبہ بندی کے تو کوئ اتنا بڑا قدم نہیں اٹھاتا۔ اسے تو آپ نے خدا توکل پہ نہیں چھوڑا۔ پھر اپنے بچے کو کیسے آپ نے اس طرح چھوڑ دیا؟
ایک کمزور آواز میں جواب آیا ، ہو سکتا ہے کل وہ کوئ بڑا عالم دین بن جائے۔
میں نے آواز کی اس کمزوری کو جان کر  ان سے پوچھا نہیں کہ مودودی صاحب کے بارے میں کیا خیال ہے وہ حافظ  قرآن نہیں تھے لیکن عالم دین کی صف میں کھڑے ہیں۔ ایک بڑی تعداد میں عالم دین ہیں جو حافظ قرآن نہیں۔ عالم دین بننے کے لئے دین کی سمجھ ہونا ضروری ہے جس کتاب کی طرف رجوع کرتے ہیں اس زبان کا سمجھ میں آنا ضروری ہے اس لئے جو بات ہماری سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ بجائے اسے حفظ کرنے میں وقت لگانے کے عربی زبان سیکھنے میں وقت لگایا جائے تو بات ہے سمجھ کی۔ 
کیا بچوں کو قرآن حفظ کرانے سے دین کی کوئ خدمت ہوتی ہے؟
  ہم ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہیں کہ قرآن  با ترجمہ کمپیوٹر پہ اس طرح موجود ہے آپ جب چاہیں کسی حوالے سے کوئ آیت نکال لیں۔ قرآن پہلے سے زیادہ محفوظ ہے۔
کیا واقعی قرآن حفظ کرنے والے بچے کے چالیس یا ستر رشتے دار بخشے جائیں گے یا اسکے والدین کو روز قیامت عام معافی مل جائے گی؟
اگر یہ سچ ہوتا تو قرآن یہ کیوں کہتا کہ ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے۔
یا اس لئے کہ حافظ قرآن کو معاشرے میں خاص احترام حاصل ہوتا ہے۔ اس لئے کہ شاعر بھی یہ کہتا نظر آتا ہے کہ
اے خال رخ یار تجھے ٹھیک بناتا
جا چھوڑ دیا حافظ قرآں سمجھ کے
لیکن شاعر تو جناب شاعر ہوتا ہے اسکی بات کا کیا بھروسہ۔
اب ایک نیا سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسے ادارے کیوں نہیں اتنی بڑی تعداد میں بن جاتے جہاں عربی زبان سکھائ جائے تاکہ اپنی مذہبی کتاب تک ہر مسلمان کی پہنچ آسان ہو جائے اور خدا کی کتاب کو وہ بغیر کسی ذریعے کے سمجھ پائے۔ ایسے ہی جیسے دنیا کی کسی اور عوامی کتاب کو ہم سجھتے ہیں۔ قرآن حفظ کرنے میں کم از کم پانچ سال لگتے ہیں ، عام طور پہ تین چار سال کے بچے کو مدرسے کے حوالے کیا جاتا ہے۔  اگر اس جذبے سے دن رات عربی زبان سیکھائ جائے تو اس میں بے پایاں مہارت پیدا ہو جائے۔
اسکے جواب کے لئے کسی ذہنی تگ و دو کی ضروت نہیں۔ ہمیں ایک بہتر مسلمان دیکھنے کے خواہشمند خدا اور اور ہمارے درمیان ڈائریکٹ ڈائلنگ پسند نہیں کرتے ورنہ انکا وجود بے مصرف ہو جائے انکی بڑائ جھوٹی قرار پائے  اور انکے روزگار کو بھاری زک پہنچے۔

14 comments:

  1. آج سےدس یا بارہ سال میرے ماموں نے بھی اپنے بچے کواسکول سے چھڑا کر ایک مدرسے میں لگا دیا تھا حفظ کرانے کیلئے۔ مگر جلد ہی مدرسے کا ماحول دیکھ کر مدرسے سے چھڑا لیا۔ مگر اب ایسے میعاری مدرسے موجود ہیں جن میں بچوں کو "فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر"دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم دی جاتیں ہیں۔ اور ویسے بھی بچوں کو دینی اور دنیاوی دونوں تعلیم دلوانا جاہیئے۔ تا کہ کل ایسا نہ ہو کہ بچہ دین کا تو ہو مگردنیا کا نہ رہے یا پھر دنیا کا ہو اور دین کا نہ رہے۔

    ReplyDelete
  2. میرے والد صاحب نے پانچویں گریڈ کے بعد مجھے مدرسے حفظ کرنے اسی نیت سے ڈالا تھا جس کا آپ نے ذکر کیا تھا ۔ تین سال آدھا قرآن حفظ کرنے کے بعد میں نے بغاوت کر دی ۔ نہ حفظ کر سکا اور نہ تعلمی بنیاد بن سکی ۔ میتھ میں کمزور رہ گیا جس کی وجہ سےبعد کی زندگی کے کئی اہم فیصلے مجبورا وہ کرنا پڑے جو میں نہیں چاہتا تھا ۔
    مدرسے میں مقولہ تھا کہ حفظ یا تو شوق سے ہوتا ہے یا مار سے ۔ رٹا لگانے کا شوق بچے کو ہوتا نہیں ہے چنانچہ مار مقدر رہتی تھی۔ بقول عثمان پپو بچہ تھا۔۔۔۔ ۔ پرائمری سکول ، مدرسے کی مار اور والد محترم کی بے جا سختی نے زندگی میں خود اعتمادی کبھی پیدا نہ ہونے دی ۔ لیکن والد محترم کا شکریہ کہ چند آیات جو آج سینے میں محفوظ ہیں اگر مدرسے نہ جاتا تو شاید وہ بھی نہ یاد ہوتیں ۔

    ReplyDelete
  3. ثواب کا چکر ہے جی۔ اور پھر والدین نے منت مانی ہوتی ہے۔
    اور مدرسہ تو ہے ہی رٹا اورینٹیڈ انسٹی ٹیوٹ۔ مذہبی بنیادوں پہ رکھے گئے اداروں میں رٹے اور تربیت کے علاوہ کسی اور چیز کا داخل کرنا آگ پانی کے ملاپ کے مترادف ہے۔

    اور تعلیم تعلیم ہوتی ہے۔ دنیاوی یا دینی نہیں۔

    ReplyDelete
  4. فرحان دانش، تعلیم چاہے دینی ہو یا دنیاوی اگر اس میں اخلاص نہ ہو اور وہ انسان کی شخصی بہتری کے لئے نہ ہو تو اس کا کوئ فائدہ نہیں ہوتا۔ آج پاکستان میں حفاظ کی ایک اچھی بڑی تعداد موجود ہے لیکن آج ہمارے یہاں کوئ اخلاقی قدر نہیں، کوئ تخلیقی ذہن نہیں، کوئ دیدہ ور نہیں۔
    ایک طوطے کو مٹھو میاں رٹا دینے سے وہ انسان نہیں بن جاتا۔ دین کی کتاب ایک اجنبی زبان میں رٹا دینے سے انسان کی آخرت نہیں سنور سکتی۔ اسکے لئے اسے پتہ ہونا چاہئیے کہ خدا اس سے کیا بات کہہ رہا ہے۔
    اسی طرح کتاب میں سے علماء اکرام اپنے مطلب کی باتوں کے اپنے معانی اخذ کر کے جو عوام کو سمجھاتے رہتے ہیں وہ بھی کتاب کا مکمل علم نہیں ہوتا۔ مثلاً جہاد کا فیشن چلا تو اب قرآن سے جہاد کا فلسفہ ڈھونڈھ کر بیان کیا جا رہا ہے۔ جیسے کتاب اللہ میں اسکے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

    عثمان، آپ نے درست کہا، یہی تو مسئلہ ہے کہ آجکا مسلمان ثواب حاصل کرنے سے آگے کچھ نہیں دیکھتا۔ یہ بھِ نہیں دیکھتا کہ جنت کے حصول کے لئے وہ دنیا کو انسانوں کے لئے جہنم بنائے دے رہا۔ ارے بھئ دنیا میں سے تو اپنا حصہ پہلے لے لو۔
    پاکستان میں تو مدرسہ ہی نہیں خیر اسکول بھی رٹا اوریئنٹڈ ہوتے ہیں۔ لیکن دونوں میں فرق یہ ہے کہ ایک بچہ دنیاوی زندگی کو بہتر کرنے کے لئے اپنی دنیاوی تعلیم کو درست سمت میں رکھنے کی کوئ نہ کوئ کوشش ضرور کرتا ہے۔ ورنہ اسکے روزی روزگار پہ لات پڑ جائے۔

    ReplyDelete
  5. ریاض شاہد صاحب، میں نے حفظ کرنے والے مدرسے سے نہیں پڑھا۔ لیکن یہ کہ مدرسے کا سلیبس کچھ ایسا تھا کہ آخری پارے کا آخری ربع حفظ کرنا ضروری تھا۔ اسکے علاوہ سورہ یس ۔ سورہ رحمن دو ایک مزید طویل سورتیں یاد کرائ گئِں۔ چھوٹے چھوٹے دینی مسائل پہ مبنی تین کتابیں حفظ کرائ گئیں۔ جنکا ہر چار مہینے بعد امتحان ہوتا تھا۔ اسکے لئے مجھے اس مدرسے میں اسکول کے علاوہ چار گھنٹے دینا پڑتے تھے۔ اس طرح اسکول کے اوقات شامل کر کے زندگی بڑی مشکل ہوتی تھی۔
    لیکن جس استاد کی میں اپنی زندگی میں مشکور رہونگی وہ ہمارے اسلامیات کے بنگالی استاد تھے۔ جنہوں نے ہمیں ساتویں اور آٹھویں جماعت میں اسلامیات اور ایک سال عربی بحیثیت ایک زبان پڑھائ۔ اس وقت میری عمر یہی کوئ گیارہ بارہ سال ہوگی۔ لیکن محض ایک سال عربی گرامر پڑھنے سے اتنا فرق پڑا کہ میں قرآن کا ترجمے کا ایک اندازہ کر لیتی تھی۔ یوں مجھے آیتیں اور انکا ترجمہ یاد کرنے میں خاصی آسانی رہتی۔
    یہی نہیں صرف ساتویں جماعت میں ہمارے اسلامیات کے سلیبس میں شامل آیتوں کا ترجمہ یاد کرانے کے بجائے ہمارے استاد اس آیت کا پس منظر بتایا کرتے تھے۔ پھر ہمیں کہا جاتا کہ اس آیت کے آگے پیچھے کی آیتوں کا ترجمہ پڑھ کر آئیں کلاس میں پوچھا جائے گا۔ انکی مہربانی کہ میٹرک کے امتحانات میں اسلامیات کی تیاری کرنے کی بالکل ضرورت نہ پڑی۔ پیپر سے ایک رات پہلے کتاب پہ نظر ڈالی اور اٹھانوے فی صد نمبر آ گئے۔
    اس ساری تفصیل کا مقصد یہ ہے کہ رٹنا کس قدر لا حاصل چیز ہے۔ اسکے مقابلے میں معانی کا سمجھ آنا ایسی چیز ہے کہ انسان کی یاد داشت سے اصل متن نکل جائے تب بھی اسکا مقصد نہیں نکلتا۔
    میں آج بھی نماز چاہے کتنے ہی مشینی انداز میں پڑھوں، اس میں پڑھنے والی ہر چیز کے ترجمے سے واقف ہوتی ہوں۔
    اسکے علاوہ معانی سے واقف ہونے کی وجہ سے اسرار کم ہو جاتا ہے اور عملی کردار بڑھتا ہے۔

    ReplyDelete
  6. میرا ایک نسبتاً نیا لیکن بہت اچھا دوست حافظ عزیز الرحمان ہے۔ سویڈن سے ایل ایل ایم اور آسٹریلیا سے قانون میں پی ایچ ڈی۔ اوپن سورس ڈرگ ڈویلپمنٹ اسکی فیلڈ ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی پی ایچ ڈی مکمل کی ہے اور اسوقت جنیوا میں نوکری کر رہا ہے۔ اسکو دیکھ کر لگتا نہیں کہ حفظ کرنے سے اسکی تعلیمی قابلیت کم ہوئی ہے۔ اسکے مقابلے میں میں ہوں کہ کانونٹ کا پڑھا ہوں لیکن پی ایچ ڈی ہی مکمل نہیں ہو پا رہی۔
    ویسے کمپیوٹر کے ذریعے قرآن محفوظ کرنے کی بات بالکل بودی ہے، خصوصاً اگر آپ اس ٹیکنالوجی سے کچھ نہ کچھ واقفیت رکھتے ہوں تو۔

    ReplyDelete
  7. فیصل صاحب، میں ایسے لوگوں کو جانتی ہوں جنہوں نے پاکستان کے پیلے اسکولوں یعنی سرکاری اسکولوں سے پڑھا ہے اس طرح کے انکے اسکول کو ایک چپراسی چلایا کرتا تھا۔ لیکن اس وقت امریکہ کے بڑے نامی گرامی اداروں میں بڑے اچھے عہدوں پہ کام کر رہے ہیں۔ دنیا انکے علم کو سراہتی ہے۔ اسکے باوجود کوئ ذی شعور اور اچھی آمدنی رکھنے والا شخص اپنے بچے کو سرکاری اسکول میں پڑھناے پہ تیار نہیں ہوگا۔ یہ سرکاری اسکول کی دین نہیں بلکہ انکی اپنی غیر معمولی شخصی خواص ہیں۔ یہ ضروری نہیں کسی ایک شخص کی مثال اس روئیے کو درست ثابت کر دے۔
    آئینسٹائین حافظ قرآن نہیں تھا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان حافظ قرآن نہیں ہیں، بل گیٹس حافظ قرآن نہیں ہے ، دنیا میں کامیاب لوگوں کی فہرست کا عشر عشیر بھی حافظ قرآن لوگوں کا نہیں ہوگا۔ تو کیا اس بنیاد پہ اس عمل کو غیر تخلیقی نہ قرار دیا جائے۔
    میں بھی حافظ قرآن نہیں، لیکن میری پی ایچ ڈی بھی ہو گئ۔ اس لئے یہ دلیل کوئ معنی نہیں رکھتی ۔
    سوال یہ ہے کہ قرآن کو حفظ کرنے کا فائدہ زیادہ ہے یا اسے سمجھنے کا؟ یہ عرب امداد جو ان مدارس کو قائم کرنے کے لئے آتی ہے یہ عرب امداد عربی زبان کو مفت سکھانے کے لئے کیوں نہیں آتی حالانکہ اس سے نہ صرف اسلام فہمی بڑھے گی بلکہ عربوں سے باقی عالم اسلام کے تعلقات بھی خاصے بہتر ہونگے۔ کچھ نہ کچھ کہیں نہ کہیں تو دال میں کالا ہے۔
    تو ایک ملک کے لاکھوں افراد بالخصوص بچے اس رٹنے کی پریکٹس میں لگے ہوں حتی کہ وہ یہ تک نہ جانتے ہوں کہ وہ پڑھ کیا رہے ہیں تو یہ عمل آپکو بودا نہیں لگتا۔ بالخصوص اگر آپ ذرا بھی فہم قرآن رکھتے ہوں تو آپ حیران ہونگے کہ کس طرح انسانی قوت کو ایک عظیم ذریعے سے مستفید ہونے کے بجائے اسے ضائع ہونے پہ لگا کر خوش ہوا جا رہا ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے اصلی گھی کو کنستر میں بند کر کے اسکے فضائل رٹ لئے جائیں اور اسے ایکدوسرے کو سنایا جائے اور واہ واہ کی جائے۔ بلکہ ثواب کی نوید بھی ہو۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. عنیقہ یقینا٘ دنیا کے کامیاب لوگوں میں حفاظ قرآن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہو گی لیکن دنیا کی مجموعی آبادی میں بھی انکا تناسب دیکھنا چاہیے۔ بہرحال میرے پاس اس قسم کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے اس لئے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔
      بات جہاں تک اس عمل کو بیکار کہنے کی ہے تو اس سے میں یقینا٘ اتفاق نہیں کرتا۔ حافظ کا کام ہی قرآن کے ٹیکسٹ کی من و عن حفاظت ہے اور کسی بھی حافظ کی لیاقت کا معیار بھی یہی ہو گا۔ بات رہ گئی سمجھنے کی تو اس کی اہمیت سے کون کافر انکار کر رہا ہے؟ لیکن اگر یہ کام احسن طریقے سے نہیں ہو رہا تو کیا ایک دوسرا کام، جسکی اپنی اہمیت ہے، بھی ختم کر دینا چاہئے؟
      مجھے مدرسوں کو ملنے والی عرب امداد کا تق زیادہ نہیں علم کہ کون کون کہاں کہاں سے لے رہا ہے، لیکن اتنا اندازہ ضرور ہے کہ مدرسے صرف حفاظ ہی پیدا نہیں کر رہے، مختلف کورسز کرا رہے ہیں جنمیں عربی کو بطور زبان پڑھانا بھی شامل ہے۔
      آپ نے ضیاالحق مرحوم کا ذکر کیا۔ یہ بھی آپکو علم ہو گا کہ انہی کے دور حکومت میں فیصل مسجد اسلام آباد میں اسلامی یونیورسٹی قائم کی گئی تھی جو یقینا٘ حافظ بنانے کے علاوہ بھی کافی کچھ کر رہی ہے۔
      میری ناقص رائے میں تو بندہ رائے قائم کرنے سے پہلے کچھ تحقیق کر لے تو بہتر ہوتا ہے، یا اگر میری طرح نکما ہو تو رائے ہی قائم نہ کرے۔ اتنا تو کم از کم مغرب نے مجھے سکھا دیا ہے کہ اوپیونیٹڈ ہونا کوئی صفت نہیں ہے۔

      Delete
  8. Assalamoalykum
    sister aneeqa your post is not balanced at all and is biased.

    1. 1st of all let us be clear that memorising the quraan is a big virtue and a great deed. there are a lot of ahadees to support this.and prophet muhammad salalaho alyhe wasallam was himself the very 1st hafiz of quraan. so be very careful when you deride and belittle this noble religious act.

    2. ALLAH says in the holy quraan that HE himself will protect it and He has done it for so many senturies by making people preserve it in thier chests.there is no other book in any other language that any human has stored it in their heart/brain WORD TO WORD AND IOTA BY IOTA it is a great MIRACLE sister. how can you put it down and are promoting to stop it. i am just amazed to see your hindrance to this unusual and amazing phenomena.

    3. when an enemy attacks you it destrys your libraries and books ,in case of spanish inquisition the copies of the quraan were collected and burned in the streets.no one was allowed to kep any copy at home. the only quraan they had was the one they memorised. and you can do it descreatly without any one knwing that yo kow it. even now in prisons of kuffar our mujahideen brothers take great solace by reciting the hifz they have done.besides ALLAH his words are the only comforting thing thay have with them!! Alhumdulillah.

    4. you say learn arabic language instead of memorising the quraan. this is wrong . you should sy memorise quraan as well as learn arabic . one thing cant take the place of other . they are both important in thier own way.let me ask you one question ,the ppeople who speak arabic and understand arabic i,e arab countries public .are they better muslims than non arabic speaking muslims? not at all sis. they have same corrupt leaders, same social injustice, same oppression, same lack of peace and tranquility.then how come!!cos according to you if you understand quraan, you can be a better muslim if not perfect. but that certainly is not the case. so the disease lies somewhere else sister,and NOT AT ALL in memorising the quraan.

    i read an article few months ago and thought of sharing it with you after reading yours. it is written by a hafiz.he mentions the importance of knowing the arabic too but there is a great difference between you and him. he is encouraging the people to memorise the quraan while you are discouraging them.

    wassalam
    Umme Arooba

    ( mujhy urdu to bohat achi ati hay alhumdulillah magar typing kafi slow hy is liyay zabane ghyr main hi izhar farma diya apny khyalat ka :) owr aap ny english ki ijazat bhi dy di to bas phir andha kiya chahy do aankhain :))
    ------------------------


    Hifz of the Qur'an
    Im sorry I've not updated for a long time, what with exams and things, here goes though...

    ReplyDelete
  9. continued..


    Hifz of the Qur'an
    Im sorry I've not updated for a long time, what with exams and things, here goes though...

    Hifz of the Qur'an (learning the Qur'an by heart) has gone down as whole over the years. before you would find many huffaz (memorisers) across the community, but now we look and see literally only about 1 in about 150-200 people who know the entire Qur'an by heart. and i think we can look at this alarming trend of increasing alienation from the word of Allah and link it to the downward spiral Muslims are in currently.
    on an historical note we can look at the Abbasid Caliphate, and can arguably trace the rise of the Iranians and Turks (nothing against them :D ), which led to the lessening in importance of the Arabic language and naturally this has an indirect effect on the importance attached to the Hifz of the Qur'an.
    the answer is to start learning the Qur'an, not putting it off until we finish X or Y, but starting now and making time for ourselves to read what God as lain down for us in his own words. only then can we really understand what Islam is about. We can harp on about lectures and books, but what is more effective...a commentary on something, or reading the "something" and then listening to the commentary on it.
    there are many practical benefits of learning the Qur'an, namely, you learn how to manage your time much better, you exercise your mind regularly (how many people actually know something word-for-word off by heart in a different language, indeed this is a miracle of the Qur'an that we are able to learn it as the comparison for a vast number of non-Arab Muslims is like learning a shakespeare play in chinese) and also it has been proved that singing is very beneficial to the body as it gives a workout to the entire upper body, similarly, reciting the Qur'an also helps you burn off those calories in an effective manner.
    the exercising of the mind thing...I'm serious man, this is absolutely true, you will or may have noticed that huffaz (memorisers) generally punch above their weight in terms of their natural abilities and in terms of what results they achieve. This could also be linked to the barakah(blessing) that comes with reading the Qur'an, so if you want to do better at anything...do hifz ..who would say no to that really? I know people who ain't that clever and they have achieved some pretty amazing things after learning the Qur'an.
    continued..

    ReplyDelete
  10. When i say "memorise the Qur'an" this may seem daunting, and rightly is, but we have to remember that we don't HAVE to memorise ALL of it, we could memorise bits we like, but keep memorising all of our lives, because, until we have finished, (and when we do inshAllah finish, we can always learn the authentic sayings of Muhammad (saw)) we should never stop.
    when a person really starts to do something with a strong belief or intention it slowly becomes part of their life and affects them so deeply that sometimes their life becomes that thing, like one of my coaches once rather shockingly said "cricket is my life", now compare that to the Prophets description by his wife Aisha (rah) who said his character was the Qur'an. what would we like our "main" thing to be?
    there are also many hadith that relate about the virute of memorising the Quran such as your parents being crowned with a crown more brighter than the moon. but there are certain things we should be careful about, namely to learn or try to learn it with tajweed, and this is easier than you think...just listen to a recording of a reciter and copy him syllable for syllable, the upside is you'll read with tajweed and develop a good voice, the downside...you wont have a distinctive style. second...learn with meaning, this should probably be first, without meaning this doesn't do anything to us in terms of changing ourselves. also we should try and learn Arabic too.
    also when we read, we should ALWAYS read in a beautiful voice as this is a hadith. this makes us feel good and inshAllah encourage us to learn and read the Qur'an further. also we should learn about 10 ayahs (or more) and then implement it into our life after understanding it. This will make it much easier to remember as we will be doing as well as reading, this as modern teaching methods even show is much more effective and this is what the sahaba did too.
    when doing Hifz, a certain amount of repetitions of words is involved and linking to previous ayahs, which makes it possible for a Hafiz to spend more than the normal time actually reflecting and pondering on the deep meanings found in the Qur'an. this means that even years after i learnt an ayah, i could read it again and glean something new from it that i never saw in it before.
    finally i would like to say that a person who does hifz, makes the Qur'an his life and character
    and acts upon it, this person will become a beloved person of Allah, and think about it...when reading the rulebook for life so much...is this person more or less likely to commit the sins the Qur'an forbids, or more or less likely to do the good the Qur'an advocates?
    anything good i said is from Allah (swt) and anything wrong is my own error.

    ReplyDelete
  11. فیصل صاحب، اگر آپ حفظ کی تاریخ سے واقف ہوں تو یہ جانتے ہونگے کہ حفاظ کی بڑی تعداد کی مختلف جنگوں میں شہادتوں کے بعد اسکی کتابت پہ کام شروع ہوا تھا۔ یعنی لکھے ہوئے مجموعے کو حفاظ سے زیادہ محفوظ سمجھا گیا۔ ورنہ کتابت کی ضرورت نہ ہوتی ایک ایسے زمانے میں جب لکھ کر جمع رکھنا ایک آسان کام نہ تھا۔
    اگر ضیاءالحق صاحب کی اسلامی یونیورسٹی میں اتنا بہترین کام ہو رہا ہوتا تو آج پاکستان میں مذہبی قابل علماء کی کثیر تعداد موجود ہوتی۔ انہیں مرحوم ہوئے بھی پچیس سال ہو رہے ہیں۔ پاکستانیوں کے لئے مذہب کو آسان کرنے کا کون سا کام انہوں نے انجام دیا۔ آپ ان سے ہمیں آگاہ کریں گے۔ البتہ یہ ضرور ہوا کہ اس عرصے میں فلسفہ ء جہاد خوب قوت سے پھیلااور مومن کا دنیا میں جو حصہ ہے وہ ایک دم ختم ہو گیا۔
    اسلامی یونیورسٹی معلوم ہوتا ہے کسی قبر میں چلہ کاٹ رہی ہے۔
    تحقیق اور تعلیم بیشتر مدارس کا مقصد نہیں۔ اس وقت میں حفظ کے حوالے سے جن مدرسوں کا تذکرہ کر رہی ہوں اور جو کراچی میں سینکڑوں کی تعداد میں ہونگے وہاں صرف دو کام ہوتے ہیں۔ ایک ناظرہ قرآن پڑھانا اور دوسرا حفظ کرانا۔ دس مدرسے تو اپنے گھر کے آس پاس سے نکال کر بتادوں۔ آپ البتہ وطن سے دور اس شہر کو اسکے اصلی رنگ میں دیکھ نہیں پاتے اس لئے آپکو لگتا ہے کہ میں بھی پاکستان میں موجود نہیں ہوں۔ میں اگر کبھی وطن سے دور گئ بھی ہوں تو بہت کم عرصے کے لئے۔ ان مدرسوں سے تعلیم پائے ہوئے لوگوں کو ذاتی سطح پہ بھی جانتی ہوں۔ اسکے بعد تحقیق کی گنجائیش یہ رہ جاتی ہے کہ کسی این جی او سے فنڈنگ لے کر ڈیٹا بناءوں۔
    بہنا جی، آپکی ساری باتیں بہت زیادہ آئیڈیئل دنیا کی ہیں۔ میں تو عملی دنیا کی بات کر رہی ہوں۔ جو نظر آتا ہے وہ بتا رہی ہوں۔ اس سے مجھے غرض نہیں کہ آئیڈیئلی یہ کیسا ہوتا ہے۔ ایک مثالی اچھی دنیا میں ہر انسان دوسرے کا مونس و غمخوار ہوتا ہے لیکن جب ہم بچوں کی تربیت کرتے ہیں تو انہیں کسی ممکنہ نقصان سے بچانے کے لئے یہ بھی بتاتے ہیں کہ تمام لوگ اچھے نہیں ہوتے۔ اور برے لوگوں سے بچنا چاہئیے۔ عملی دنیا اور اسکے تقاضے، مثالی دنیا سے کافی الگ ہوتے ہیں اور نتائیج بھی وہ نہیں ہوتے جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہونگے۔

    ReplyDelete
  12. Assalamoalykum
    sister main ny 4 points main facts byan kiyay hain owr hifz krny walon ko unka rightful status diya hay,is main idealism khan sy nazar aya apko. jubke aap ny hifz krny owr krwany walon ko losers kaha hay.
    main ny apko hifz ka wo pehloo dikhaya hy jo apko nazar nhi aya.

    haan idealism owr perfectionism ki baat aap zaroor kr rhi hain maslan aap kehti hain k jisko arabic samajh nhi ati usy hifz krny ka haq nhi hy ,ya jo owrat faishonable hy usko apny bachy ko hifz krany ka haq nhi hay.mujhy to aap kafi ''shiddat pasand'' nazar ati hain :)
    jubke main ye kehti hoon k jo jahan hy owr jo naiki kr rha hay usko incourage kiya jaiy owr hr ahsan kaam ki hosla afzaee ki jaiy owr logon ki khamyon ki islah ki jaiy. ab baal kati owr lipstick wali owrat kay under aik batni tabdeeli aaee jisny apko sochny pr majboor krny ki bjaiy usky zahir ko daikhty hoy is tabdeeli ko discredit hi kr diya utha kr. ye to na insafi hay.ye koee choti moti tabdeeli nhi thi.us owrat ny bohat bRa step liya.tabdeeli ka beej dilo domagh sy start ho kr zahir pr bhi ahatah kr hi lyta hay aakhir. ab drama artist sarah choudry ki misal hi ly lain.

    ReplyDelete
  13. قرآن پاک کا حافظ ہونا کوئی چھوٹی پات نہیں ہے اسی طرح قرآن پاک سے رہنمائی کے لئے اس کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنا بھی ضروری ہے

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ