Saturday, January 28, 2012

چینل کا چورن

چلئیے جناب، اطلاع ملی کہ مایا خان کا مسئلہ اس طرح حل کیا گیا کہ ان سے غیر مشروط معافی نامہ کا کہا گیا جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔ سماء چینل کی انتظامیہ نے انہیں الگ کر دیا اور انکا مارننگ شو ختم کر دیا۔ انکی ذمہ داری ختم ہوئ اور اس طرح چینل نے اپنی ساکھ پہ آنچ نہ آنے دی۔
لیکن کیا یہ ایک سنجیدہ حل ہے؟ اور آیا یہ کوئ حل ہے یا مزید ڈرامہ؟
مایا خان کو جس شو کی وجہ سے الگ کیا گیا۔ اسے دیکھتے ہوئے سوالات اس طرح کے بنتے ہیں کہ کیا پاکستان میں میڈیا، پرائویسی قوانین سے واقف ہے؟ کیا لوگوں کے اخلاقی معیار کو متعین کرنا میڈیا کے صحافیوں کی ذمہ داری ہے؟  کیا میڈیائ صحافیوں کا کام خبر بنانا ہے یا خبر کو پہنچانا  ہے؟
دوسرا خیال جو آتا ہے کہ خودچینلز کی اپنی کوئ میڈیا پالیسی ہوتی ہے یا نہں یا یہ کہ چینلز کی کوئ میڈیا پالیسی ہونی چاہئیے یا نہیں؟ یہ سوال میرے ذہن میں اس وقت آیا جب  میں مایا خان ہی کے ایک پروگرام کی کلپس دیکھ رہی تھی جس میں وہ ایک ایسے صاحب کے ساتھ ہیں جن کا دعوی ہے کہ انہیں رسول اللہ کی زیارت ہوئ بلکہ انکے بدن پہ ، حتی کہ بیگم کے پکائ ہوئ روٹیوں پہ بھی کلمہ طیبہ ابھر آتا ہے یہی نہیں بلکہ انہیں غیب سے کچھ تبرکات بھی ملے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں لوگ مذہبی غلو کا شدت سے شکار ہیں ایسے پروگرام پیش کرنا ایک ٹی وی چینل کی کس پالیسی میں آتا ہے۔ سو قارئین، اب یہ جاننے کو دل کرتا ہے کہ کیا میڈیائ صحافی یا اینکر پرسنز ، چینل انتظامیہ کی پالیسی سے الگ کام کرتے ہیں۔ کیا چینل کی انتظامیہ اس وقت تک کاٹھ کا الو بنی رہتی ہے جب تک عوامی شدید رد عمل سامنے نہ آئے؟


  ایک طرف چینل کا دعوی ہے کہ وہ عوامی ایشوز کو سامنے لائیں گے، لوگوں کو شعوری طور پہ بیدار کریں گے دوسری طرف انہی کے چینل سے اس طرح کے شوز آتے ہیں جو لبرل اور روشن خیال ہی نہیں بعض دینی حلقوں کے لئے بھی مسخرے پن سے کم نہیں۔
تو جناب یہ ٹی وی چینلز کیا بیچ رہے ہیں٫ عوام میں بیداری کے لئے جدید دنیا سے واقفیت یا وہی کاروباری نکتہ ء نظر سے عوام میں مشہور عطائ حکیموں کے چورن۔

 

9 comments:

  1. تبصروں کا فانٹ سائز غیر معمولی طور پر چھوٹا نظر آ رہا ہے

    ReplyDelete
  2. جی ہاں، بظاہر اسکی کوئ وجہ نظر نہیں آتی کہ ایچ ٹی ایم ایل میں ویلیوز بالکل درست ہیں۔ انتظار میں ہوں کہ اگر بلاگسپاٹ کا مسئلہ ہے تو خود صحیح ہو جائے نہیں تو میں بھی لینکس پہ پرواز کروں۔

    ReplyDelete
  3. میرا مشورہ ہے کہ بلاگ تھیم بدل کر دیکھ لیں کہ کون سا سوٹ کرتا ہے ۔ ہر تھیم اردو کو سوٹ صحیح طور پر نہیں دکھاتا ۔ جو مناسب لگے اپلائی کر دیں ۔

    ReplyDelete
  4. ریاض شاہد صاحب، لیجئیے غلطی سے تھیم تبدیل ہو گیا۔ اب یہ فونٹ اور فارمیٹنگ کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ناں۔

    ReplyDelete
  5. جی مناسب ہے کہ کسی بھی تھیم کو اپلائی کرنے سے پہلے پریویو کر لیا جائے ۔
    تجربے سے پایا ہے کہ ورڈ پریس ڈاٹ کام پر صرف دو ہی فری تھیمز اردو ٹھیک دکھاتے ہیں ۔ بلاگر میں استعمال نہیں کرتا اس لئے آپ تجربات جاری رکھیں ۔

    ReplyDelete
  6. میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ ادھر ادھر سے تھیم لگانے کی بجائے کسی اردو تھیم کا انتخاب کریں۔ کئی دوستوں نے بلاگ سپاٹ کے تھیمز کو اردو میں کر رکھا ہے۔ جو تھیم اردو میں ہوئے ہوتے ہیں ان میں فانٹ وغیرہ کا سائز بھی اردو کی مناسبت سے بہتر ہوتا ہے۔ محمد یاسر علی بھائی نے کافی سارے تھیم اردو میں کئے ہیں۔
    یہ دو لنک ہو سکتا ہے آپ کے کسی کام آ سکیں۔
    http://yasir5260.blogspot.com/search/label/%D8%A8%D9%84%D8%A7%DA%AF%20%D8%B3%D9%BE%D8%A7%D9%B9%20%DA%A9%DB%92%20%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88%20%D8%B3%D8%A7%D9%86%DA%86%DB%92
    http://urdutheme.blogspot.com/

    ReplyDelete
  7. میں نے آپ کے سانچہ کو اردو میں ڈھال کر اس ربط پر https://sites.google.com/site/urdulanguageclub/WaterMark-urdu.xml?attredirects=0&d=1
    رکھ دیا ہے ۔

    You can go to your dashboard->Template, under your template choose "Edit HTML" proceed on warning page, select "Expand widget templates" select everything and delete all code, then copy code from above and paste it into template, save and enjoy.

    ReplyDelete
  8. You can alternativly do it easier way, on your dashboard->Templates and then select "Backup/Restore" on top right and upload downloaded template from there.

    ReplyDelete
  9. م بلال صاحب، یہ تھیم میں نے احتیاطاً بلاگسپاٹ کی تھیمز سے لی ہے۔ لیکن یہ ایچ ٹی ایم ایل میں کسی تبدیل کو قبول کرنے سے قاصر ہے۔
    جہانزیب اشرف صاحب آپکے اس تعاون کا بے حد شکریہ مگر آپکی دی ہوئ سائیٹ کھل نہیں رہی ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ