Wednesday, August 4, 2010

ایک دوست کا نقصان

یہ ایسا موقع ہے پہ جب کچھ لوگ یہ ثابت کرنے پہ لگے ہوئے ہیں کہ ایم کیو ایم کے منتخب رکن صوبائ اسمبلی رضا حیدر کا قتل عین اصولی ہے۔ اور جو ہوا وہ بالکل صحیح ہوا اور اس پارٹی کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئیے۔ باقی سب دہشت گردوں کے ساتھ ہم راضی باضی ہیں۔ اور دوسری طرف ایم کیو ایم کے نوجوان افسوس اور غصے میں سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کر ڈالیں۔ اور کسے انجام تک پہنچا دیں۔ پارٹی نے اسکا سارا الزام اے این پی پہ ڈالا ہے۔  بعد میں پیش آنے والے واقعات میں جو کہ حکومت سندھ کی نا اہلی کا واضح ثبوت ہیں۔  شہر میں ساٹھ کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں۔ یوں شہر ایک دفعہ پھر دہشت کی زد میں ہے۔
چونکہ میں اس نسل سے ہوں جس نے کراچی میں جنم لیا اورانیس سوچھیاسی میں بپا ہونے والے ہنگاموں میں قتل و غارت گری کو قریب سے نہ صرف  دیکھا بلکہ سینکڑوں خاندانوں کو ایکدن میں تباہ ہوتے دیکھا  اور اسکے بعد کراچی کو ایک لمبے عرصے تک اپنی بقا کی جنگ لڑتے دیکھا بلکہ خود بھی اس میں شامل رہی مع اپنے خاندان کے اس لئے سمجھ میں آتا ہے کہ یہ سلسلہ کہاں تک جا سکتا ہے۔   چونکہ اس بات کی امید ہے کہ میں دفن بھی اسی شہر میں ہونگی تو میں ان لوگوں میں سے نہیں ہو سکتی جو اس واقعے پہ دلی چین  اور سکون پائیں اور یہ سوچیں کہ خس کم جہاں پاک۔ در حقیقت اس شہر سے تھوڑی سی بھی انسیت رکھنے والا شخص ایسا نہیں سوچ سکتا۔
آج  ڈان اخبار پہ سے گذرتے ہوئے جب میں نے لیٹرز ٹو ایڈیٹر میں کراچی کے فسادت کے حوالے سے خط پڑھے تو میری نظر ڈاکٹر شیر شاہ سید کے خط پہ رک گئ۔ وہ کراچی کی ان شخصیات میں سے ہیں جن سے مل کر ہی نہیں صرف دور سے ہی دیکھ کر مجھے کیا سینکڑوں کو بڑی خوشی ہوتی ہے۔ اہل کراچی کو ان پہ فخر ہے۔ انکے والدین انڈیا کے صوبے بہار سے آکر کراچی میں آباد ہوئے۔ تعیلم اور پیشے کے لحاظ سے وہ ایک گائناکولوجسٹ ہیں  اور اپنے پیشے ہی نہیں اپنے مریضوں کے بھی وفادار۔ انہوں نے اپنی کوششوں سے ایک ہسپتال کراچی کے نواح میں واقع ایک گاءوں کوہی گوٹھ میں کھولاہے۔ اس گوٹھ کی بیشتر آبادی سندھی اور بلوچی خاندانوں پہ مشتمل ہے۔ یہاں غریب خواتین کے امراض اور بالخصوص فسچولا کا علاج  اور آپریشن مفت کیا جاتا ہے۔
 وہ  کراچی کے ایک محنت کش طبقے کی آبادی اورنگی ٹاءون میں واقع سندھ  گورنمنٹ قطر ہسپتال  سے بھی وابستہ ہیں۔  اور یہاں  گائنی کا شعبہ دیکھتے ہیں۔  انکی خدمات کی ایک لمبی لسٹ ہے جس کا تذکرہ فی الوقت ممکن نہیں۔ غیر ممالک سے انہوں نے اس سلسلے میں بہت سے ایوارڈ وصول کئے البتہ حکومت پاکستان انکی خدمات کی پذیرائ کرنے سے قاصر ہے۔  اپنے سوشل ویلفیئر کے کاموں کی وجہ سے بالخصوص خواتین کی صحت کے سلسلے میں کئے جانے والے کاموں کی وجہ سے وہ ایک ہر دلعزیز ڈاکٹر ہیں۔  وہ ایک ادیب بھی ہیں۔ میں نے انہیں کبھی سیاسی جانبداری برتتے نہیں دیکھا۔
اورنگی ٹاءون سے میری دلی وابستگی بھی ہے کہ میں اس سے ملحق آبادی علی گڑھ کالونی میں پیدا ہوئ اور اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ وہاں گذارا۔ جی وہی آبادی جو انیس سو چھیاسی میں کراچی میں ہونے والے بد ترین فسادات کا شکار ہوئ۔ میں اس وقت وہاں موجود تھی۔ اورنگی ٹاءون میں نہ صرف انڈیا کے مختلف حصوں سے ہجرت کر کے آئے ہوئے لوگ موجود ہیں بلکہ بنگلہ دیش سے آئے ہوئے بہاریوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ یہ  پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے اور ان پہاڑوں پہ پٹھانوں کی بستیاں آباد ہیں۔  اسکا کچھ حصہ بلوچ آبادیوں سے بھی جڑا ہوا ہے۔ اسی میں پنجاب سے مزدور طبقے کے لوگ بھی آکر رہتے ہیں۔ اس طرح اس ہسپتال سے فائدہ اٹھانے والوں میں ہر طبقے کے غریب لوگ موجود ہیں۔
وہ اپنے اس خط مِں لکھتے ہیں کہ  رضا حیدرسندھ گورنمنٹ  قطر ہسپتال کے حقیقی سپورٹر تھے۔ انہوں نے اس چیز کے لئے ان تھک محنت کی کہ زچگی کے کے ایمرجینسی سیکشن میں غریب خواتین  کو ضروری سہولیات میسر رہیں۔
انکی شروع کی گئ کوششوں کی وجہ سے ہزاروں خواتین کا علاج کیا گیا اورسینکڑوں ماءووں اور بچوں کی زندگیاں بچائ گئیں۔
وہ اکثر اوقات ہسپتال آ جایا کرتے تھے اور کبھی بھی ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل عملے کے ساتھ برے سلوک سے پیش نہیں آتے تھے جیسا کہ اکثر ایم پی ایز اور ایم اینز کرتے ہیں۔ وہ ہسپتال کی انتظامیہ کی مدد کے لئے ہمیشہ موجود رہتے اور بہتر نگہداشت کے منصوبوں میں مددگار رہتے۔ انہوں نے کبھی اپنی اتھارٹی دوسروں پہ جمانے کی کوشش نہیں کی۔
سندھ گورننٹ قطر ہسپتال  کے مریضوں اور خاص طور پہ کمیونٹی کی خواتین نے اپنا ایک عظیم  دوست کھو دیا۔ رضا حیدر نے ثابت کیا کہ  ایک ایم پی اے اپنی ذاتی توجہ سے ایک ہسپتال کو بالکل تبدیل کر سکتا ہے اور اس طرح لوگوں کی سچی خدمت کر سکتا ہے۔ یہ مریضوں اور کمیونٹی کے لئے ایک عظیم نقصان ہے۔
اورنگی کی خواتین کی حالت زار سے واقفیت رکھتے ہوئے مجھے بھی دکھ ہے کہ ایک بہتر امید رکھنے والے شخص کو قتل کیا گیا۔ اور ڈاکٹر شیر شاہ سید کے اس خط کو سراہنا بھی چاہونگی کہ انہوں نے بغض و عناد  کے اس زمانے میں قتل ہونے والے شخص کی انسان دوستی کا تذکرہ کیا۔

خط کا انگریزی متن
MPA Raza Haider was a real supporter of the Sindh Government Qatar Hospital, Orangi. He worked very hard to make sure that emergency obstetrical care was available to poor women.
Because of his initiative thousands of women were treated and hundreds of lives of mothers and children were saved in the maternity unit of the SGQH.
He used to visit the hospital at odd hours and never misbehaved with doctors, nurses and paramedics, unlike the usual practice followed by many MNAs and MPAs. He was always available for the hospital administration and supported plans for better patient care. He never tried to thrust his authority on the staff.
The SGQH, patients in Orangi, especially women of the community, have lost a great friend. Raza Haider showed that with personal interest, an MPA can improve hospitals drastically and truly serve the people. This is a great loss for patients and the community. DR SHERSHAH SYED Qatar Hospital Karachi

45 comments:

  1. بی بی ! اب تو سبھی کو یہ علم ہے کہ روئے زمیں پہ آپ کے بقول جو ناپسندیدہ ترین مخلوق ہے وہ بے چارے پٹھان ہیں۔ آپ نے ناحق دوبارہ پٹھانوں کا ذکر کر نے کی اتنی زحمت کی۔

    شہر میں آگ لگی ہے ۔ بے گناہ لوگ مارے جارہے ہیں۔ آپ نے اس ساری صورتحال سے ایم کیو ایم کو ہر قسم کی ذمہ داری سے مبرا قرار دیتے ہوئے اس قتل و غارت کا سارا ملبہ بھی انھی بے گناہوں پہ ڈالا ہے جو ناحق قتل ہورہے ہیں ۔ گویا آپ کہنا چاہ رہی ہیں کہ جب گولی چلی تو مقتولوں کو کس نے کہا تھا کہ وہ گولی کے سامنے آکر کھڑے ہوجائیں کہ ایسا تو ہوتا ہی ایے کاموں میں تو پھر اس پہ چیخنا چلانا کیسا؟۔
    دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
    تم قتل کرے ہو کہ کرامات کرے ہو۔ ۔

    آپکی اس تحریر سے یہ تو پتہ نہیں چلا کہ وہ کونسی مخلوق ہے جو سید رضا حیدر کے قتل کو جسٹی فائ کر رہی ہے ۔ مگر سید رضا حیدر
    کے قتل کے بعد انتقاماََیا شرارتاََ بے گناہوں کو قتل کر دیے جانے کو آپ نے اپنی اس تحریر سے جائز ثابت کرنے کی ایک لاشعوری کوشش کی ہے۔ ایک اسٹریٹ بوائے ایسے خیالات کا اظہار کرے تو اسے سمجھایا جاسکتا ہے ۔ مگر شعور ، علم اور عقل و دانش کے بوجھ اٹھانے کا دعواٰی کرنے والے جب یوں کرنے پہ اتر آئیں تو سمجھ میں آتا ہے کہ آج پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمان کیوں ذلت میں پڑے ہیں۔

    جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    ReplyDelete
  2. اللہ غارت کرے قتل عام کرنے والوں کو

    ReplyDelete
  3. اگر کسی کی یہ سوچ ہے جو آپ نے ابتدا میں بیان کی کہ
    "یہ ایسا موقع ہے پہ جب کچھ لوگ یہ ثابت کرنے پہ لگے ہوئے ہیں کہ ایم کیو ایم کے منتخب رکن صوبائ اسمبلی رضا حیدر کا قتل عین اصولی ہے۔ اور جو ہوا وہ بالکل صحیح ہوا اور اس پارٹی کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئیے۔"
    تو افسوس ہے مگر آپ اُس سوچ پر بھی روشنی ڈالے جو ردعمل میں مرنے والوں کے متعلق ہے۔۔۔۔ کہ
    "سالوں نے ہمارے بھائی کو مارا ان کے لوگوں کو مار دو یا شہر سے نکال دو"۔
    یہ جملے اُس رات میں نے سنے تھے۔
    مزید بہتر انداز میں شاید فرحان کے بلاگ پر کسی کا تبصرہ آپ کو کافی کچھ سمجھا دے اگر سمجھ سکیں تو۔
    اُن تین جانوں کے بعد ستر اور لوگ بھی مرے رونا اُن کا بھی ہے اور ان ہنگاموں نے جو نئی نفرتیں بوئی ہیں رونا اُن کا ہے۔ اگر کوئی سمجھے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعصب بڑھ رہا ہے

    ReplyDelete
  4. مجھے پاکیستانی سیاست کے بارے مین کوئی حق نہی پہنچتا لیکن ایک امت ھونے کے تعلق سے کہتا ھون

    دیکھو قران مجید مین اللہ تعالٰی فراماتے ہین ایک جان کا قتل سارے عالم کا قتل اور سورہ بقرہ کی ایات دو سو چار تا دوسو سات پڑھین-- کسطرح یہ سیاست دانون کے چہرے ہین-- ان کے دلون مین اپ سے سازش اور ظاھر میٹھی باتین کرتے اور اللہ کو گواہ بناتے ہین یہی اپکے دشمن-- بحر حال اپ لوگ پڑھین-- بڑی شرم کی بات ہے یہ لوگ اپنے ملک کی بات اور سیاست کو دوسرے ملک مین طےے کرتے ہین-- نوجوانون کو کون طیش مین لاتا ہے--

    ReplyDelete
  5. جاوید گوندل صاحب، اب تک کی اطلاع کے مطابق ٹی وی کی اطلاع کے مطابق اورنگی، قصبہ، اور بلدیہ کے علاقوں سے لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں ہیں کہ وہ اپنے گھر فوراً خالی کریں اس سارے علاقے میں شدید فائرنگ ہو رہی حتی کہ رینجرز کے اوپر دستی بم تک پھینکے گئے۔ اور یہ لوگ کون ہیں جنکی آپ حمایت کر رہے ہیں یعنی اے این پی کے حمایت یافتہ مافیا کے لوگ۔ یہی وجہ تھی ایم کیو ایم کے وجود میں آنے کی۔
    یہی وجہ تھی کہ اردو اسپیکنگ نوجوان نے اسلحہ ہاتھ میں اٹھایا۔ آج میں ایک ایسے گھر میں بیٹھی تھی جو جماعت اسلامی سے وابستگی رکھتا ہے لیکن آج وہ بھی یہ کہنے پہ مجبور ہوئے کہ مہاجر نوجوان اگر ہاتھ میں اسلحہ اٹھا بھی لے تو کیا وہ ان اسلحہ فروشوں،منشیات فروشوں سے لڑ سکتا ہے۔
    آج اگر وہ بھی یہ بات کہنے پہ مجبور ہیں تو آپ کیسے اتنی دور بیٹھ کر کوئ ایسا بیان داغ سکتے ہیں کہ آپ نے نا حق زحمت کی۔ اس وقت سب سے زیادہ خوف و ہراس ان آبادیوں میں ہے جو پٹھانوں کی آبادیوں کے ساتھ ملی ہوئ ہیں۔ وہیں سے اس وقت نقل مکانی شروع ہوئ ہے۔ ابھی میں ٹی وی پہ دیکھ رہی تھی کہ لوگوں سے انٹرویو لئے جارہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ پٹھانوں کی پہاڑوں پہ موجود آبادیوں سے نیچے کی آبادی پہ فائرنگ ہو رہی اور رینجرز اوپر جانے کے بجائے نیچے ہی کے گھروں کی تلاشی لے رہی ہے۔ ایک صاحبہ کہہ رہی تھی کہ ہمارے پڑروسی پٹھان تو ہم سے کہہ رہے تھے کہ ہمارے گھروں میں آ کر پناہ لو ہم تمہیں بچائیں گے لیکن باہر سے آنے والے پٹھانوں نے ہم پہ حملہ کیا۔ کس کی بات سنی جائ۔ آپکی جو کبھی کراچی نہیں آئے یا انکی جو جو اس سے گذر رہے ہیں۔
    شعیب صفدر صاحب، تعصب کسی زمانے میں کم نہیں ہوا۔ ورنہ لوگوں کے اس طرح کے تائثرات نہ ملتے کہ آج بھائ نے کراچی میں پر امن یوم سوگ کا اعلان کیا اور نوجوانوں سے اپنی گنیں لہرا کر اسکا عہد لیا۔ یہ گنیں انکے علاوہ بھی اوروں کے پاس موجود ہیں مگر آپ اسکا تذکرہ نہیں کرتے، کیوں؟
    کیوں آپکے قلم سے ایک بار بھی نہیں نکلتا کہ کراچی میں پٹھان اسمگلرز کو کنٹرول کیا جائے؟ یہ آپ ہی لوگ تھے جو ہمیشہ اس چیز سے انکاری رہے کہ کراچی میں طالبان نامی کوئ چیز بھی موجود ہے۔ آخر اسکا یقین آپکو اتنا زیادہ کیوں تھا جبکہ بعد کے واقعات نے آپکے اس دعوی کی قلعی کھول دی۔

    اے این پی سرحد میں طالبان کے خلاف ہے مگر کراچی میں اسے سپورٹ کرتی ہے، کراچی میں پٹھانوں کے پاس جتنی زمین ہے اسکا نوے فی صد حصہ قبضہ کی ہوئ زمین ہے۔ اسکے لئے انہوں نے کوئ رقم ادا نہیں کی۔ مگر آپ میں سے کبھی کسی نے اس چیز کے لئے اپنے قلم کو زحمت دینے کی کوشش نہیں کی۔
    کیا آپ نے اس سارے واقعے کے بعد یہ جاننے کی کوشش کی کہ رضا حیدر اپنی ذاتی حیثیت میں کیسا شخص تھا۔ ستر لوگوں کے مرنے کا افسوس اپنی جگہ لیکن اس شخص کا نقصان ایک الگ اہمیت رکھتا ہے جو ہزاروں لوگوں کے لئے کچھ بہتر کرنے کا جذبہ رکھتا ہو اور کوشش کرتا ہو۔ آج میں مر جاءوں تو بلاگستان کے سوائے چند لوگوں کے جو سکون کا سانس لیں گے کسی کو پتہ نہ چلے گا لیکن اگر میری جگہ کوئ ایسا مرے جس سے سینکڑوں لوگوں کی زندگی وابستہ ہو تو یقیناً اسے مجھ سے کہیں زیادہ اہمیت حاصل ہوگی۔ مجھ سے زیادہ لوگ اسکا افسوس کرنے والے ہونگے۔
    آج اگر ہم پٹھان کی ابت کرتے ہیں تو اس سے وہ مافیا مراد ہے جو کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم پہ قابض ہے اور یہاں کوئ ماس ٹرانزٹ پروگرام نہیں آ پاتا، وہ ہیں جو منشیات بیچتے ہیں، وہ ہیں جو اسلحہ سپلائ کرتے ہیں ، وہ ہیں جو لینڈ مافیا کا کام کرتے ہیں۔ کیا میں آپ سے پوچھ سکتی ہوں کہ بھیا لوگ اور بھائ لوگ لکھتے ہوئے تو آپکے قلم نہیں تھکتے لیکن یہی قلم ان ضمیر فروشوں کے لئے کیوں نہیں ہلتا۔ آپکا کیا خیال ہے کہ اگر ایک گروہ شہر کے مسائل کے حل میں تو دلچسپی نہ لے لیکن مسائل کو پیدا کرنے میں کوشاں رہے تو کیا دوسرے گروہ اسے اس طرح من مانی کرنے دیں گے جبکہ وہ سمجھتے ہوں کہ اسلحے کے ذریعے وہ بھی انکا دماغ درست کر سکتے ہیں۔
    یہ جانبداریت مرنے والوں کی تعداد ستر نہیں سات سو تک بھی لے جا سکتی ہے۔ اور پھراس میں ہر طبقے کے لوگ ہونگے۔
    تین جانوں کے علاوہ اگر اور لوگوں کا رونا ہوتا تو لوگوں میں پریشانی اور وسوسے ہوتے مگر یہاں تو مذاق چل رہا تھا۔ کیا واقعی ستر مرنے والوں کی فکر ہے سبکو۔
    وہ لوگ جو اس وقت اس دہشت کا شکار ہیں کہ انہیں اپنے گھر خالی کرنے ہیں، انکی فکر کس کو ہے۔
    بات اب اخلاقی اسباق سے نہیں چل سکتی کہ جس نے عصبیت کی وہ ہم میں سے نہیں۔ کیونکہ یہ تعصب ہر ایک میں موجود ہے۔ اور یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کون کس کو کہہ رہا ہے۔

    ReplyDelete
  6. اللہ تعالی پاکستان کی حفاظت فرما ،،

    وکیل بابو آپ بھی ہندو والی دوغلی سیاست باغل میں چھری مُو میں رام رام سے متاثر لگتے ھو ، اگر بات سمجہ نا آے تو اپنے بلاگ اور فیس بُک کا مطالعہ کرؤ بات سمجہ اجاےگئ تسی..

    آپ فرحان کے بلاگ پر آس تبصرے کی بات تو نہی کررھے ،

    آدھی صدی پر محیط مطالعہ یا آدھی صدی پر محیط تعصب؟؟؟؟؟؟؟
    اپنی لکھی باتوں میں موجود تضادا ت پر آپ خود ہی غور کرلیں تو بہتر ہوگا، :roll:
    آپ جیسوں نے پٹھان کو اپنے ہاتھ کا ہتھیار بنارکھا ہے،کہ بندہ ضائع ہو یا ہتھیار آپ ہر طرف سے مزے میں ہیں،مگر یاد رکھیئے کبھی کبھی ہتھیار بیک فائر بھی کرجاتے ہیں ڈریئے اس وقت سے جب پٹھانوں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور وہ ہوش میں اکراپنے اصل دشمن کو پہچان لیں گے!
    پیپلز پارٹی بھی آپ کے ہاتھوں ڈسی ہوئی ہے اب اگر پھر وہ آپ کےہاتھوں میں کھیلے گی تو اس سے بڑا پاگل اور کوئی ہو نہیں

    جناب فرماتے ہیں،
    کہ نواز شريف کتنا ہی بُرا سہی جب پئے در پئے آصف زرداری نے وعدہ خلافی کی تو اس کی جماعت حکومت سے عليحدہ ہو گئی
    واہ کیا حکومت سے علیحدگی ہے اسے ہی کہتے ہین گڑکھائیں اور گلگلوں سے پرہیز!!!!
    ذلیل ہونے کے لیئے زرداری ،مزے اٹھانے کے لیئے نواز شریف!!!!
    آگے فرماتے ہیں لاہور کے دہشتگرد حملوں میں وفاقی حکومت ملوث ہے،
    کیوں جب کراچی کے جرائم میں پی پی پی اور ایم کیو ایم کو مورد الزام ٹھراتے ہیں تو پنجاب مین ہونے والی تمام قتل و گارت گری خود کش حملوں میں پی پی پی اور نون لیگ برابر سے ملوث کیوں نہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کی جڑیں کہاں ہیں اور انکے ہمدرد کس جماعت میں پائے جاتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟

    ReplyDelete
  7. آپ علی گڑھ ( اورنگی ) کی رہنے والی ہیں اور اب یہاں آپ کی رہائش نہیں اس لیئے صرف ٹی وی کی خبریں دیکھ کر اُس پر یقین مت کریں کہ کس کا کتنا قصور ہے یا کون بے قصور ہے ۔۔ میں بھی اورنگی میں رہتی ہوں بہت کچھ لکھ سکتی ہوں مگر نہیں لکھنا چاہتی اس لیئے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے لیئے غلط ہو رہا ہے چاہے وہ پٹھان ہوں مہاجر ہوں یا کوئی اور ۔۔

    ReplyDelete
  8. ایک بات میری سمجہ نہیں اتی ھےجی سارے بلاگروں کی توپوں کا رخ کراچی کی طرف ھے ،، یہ چیز کسی کؤ نظر نہیں آتی ھے ،،،

    پاکستان: بارشوں سے مزید تباہی، ہلاکتوں کی تعداد سولہ سو چالیس ہو گئی
    پاکستان میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ مینوئل بیسلر نے بتایا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے سولہ سو سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد تقریباً پینتیس لاکھ ہے۔
    جنوبی پنجاب میں دس لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور بیشتر لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف پہنچایا گیا ہے جب کہ پنجاب میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق چالیس افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

    ReplyDelete
  9. اس سارے معاملے میں اینٹی ایم کیو ایم تعصب پھر سے جگادیا ہے۔ یہ تعصب اس قدر پکا ہے کہ ایم کیو ایم اگر دن کو دن ہی کہے تو سب اسے جھٹلانے کے لئے احادیث اور مقدس صحائف کھول لیں گے۔

    ReplyDelete
  10. افسوس تو یہ ہے کہ کراچی میں موجود ان دہشتگردوں کے وکیل انہیں جھوٹی ضمانتوں پر رہا کرواتے رہتے ہیں اوران کے بھائی بند پولس والے انہیں عدالتوں سے فرار کرواتے رہتے ہیں،
    ان کے سپورٹر صحافی انہیں اپنے چیتھڑا اخباروں میں ہیرو اور اس شہر کے لیئے اصل کام کرنے والوں کو دہشتگرد بنا کر پیش کرتے ہیں!
    اس شہر کے مسائل کوئی اون نہیں کرتا اور وسائل پر سب کی رال ٹپکتی رہتی ہے!

    ReplyDelete
  11. میرے خیال میں سب کو کھلی چھٹی دے دی جائے۔
    جب سب خود کہیں کہ اب ہماری مدد کرکے اس پنگے ختم کروا۔اس وقت کچھ ان کےلئے کر نا چاھئے۔
    اب پڑھے لکھے بھی یہ ہی کہیں کہ اسلحے سے دماغ درست کیا جاسکتا ھے توپھر سب فریقوں کو کھلی چھٹی دینے میں کیا حرج ھے؟
    تین ماہ کیلئے انہیں کھلی چھٹی دے دی جائے۔اور میرےخیال میں ایک وقت ایسا ضرور آئے گا۔
    جتنی نفرت نظر آ رہی ہے یہ اتنی آسانی سے ختم ہو نے والی نہیں۔
    جب نفرت ختم نہیں کی جاسکتی تو بندے ختم کر نے میں کیا حرج؟

    ReplyDelete
  12. ایک اور دوست کو صوبہ سرحد میں ان دہشت گردوں نے شہید کردیا،اللہ ان کی رضاحیدر اور تمام بے گناہ مرنے والوں کی مغفرت اور بخشش فرمائیں آمین،اور پاکستان اور کراچی کے دشمنوں کا انجام بدجلد از جلد ہو آمین یا رب العالمین

    ReplyDelete
  13. جس گروپ کی آپ بات کر رہی ہیں اُس نے مجھے آج تک تنگ نہیں کیا! آج تنگ میں نے اُن کی بدمعاشی نہیں دیکھی!!۔ ورنہ اُن کے خلاف بھی لکھو۔۔۔۔ مگر جن کے بارے میں لکھا اُن کی بدمعاشی سہی تک ہے۔
    باقی میں آپ کی بات سمجھ گیا ہوں کہ
    مجھے اپنی پڑی ہے تو اپنی نبیڑ

    ویسے کیا کریں کہ ابتدا میں الزام ایم کیو ایم نے اے این پی پر لگایا اور پھر لشکر جھنگوی پر!۔
    جیسے یہ خبر
    http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2010\08\05\story_5-8-2010_pg7_23
    علی چشتی کی رپورٹ
    کہین ایک تیر سے دو شکار تو نہیں ہو رہے اور کہیں جسارت کی رپورٹ تو ٹھیک نہیں؟؟؟؟

    ReplyDelete
  14. میں اپنا عہد توڑتے ہوئے آپ سے قصبہ کالونی میں محصور ان ساٹھ گھرانوں کا قصور پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ صرف اس لئے محصور ہیں کہ وہ پٹھان ہیں؟
    جس دلہن کا جہیز جلایا گیا کیا وہ آپ کے نزدیک کسی قسم کی ہمدردی کی مستحق بھی نہیں؟

    کیا رضا حیدر کی ایم کیو ایم سی وابستگی اتنی اہم ہے کہ اس کے بدلے پورے شہر کو خون میں نہلا دیا جائے؟

    آج کے دی نیوز میں تین مختلف خبریں چھبی ہیں۔ کراچی کے بارے میں، ان سب کو ملا کر پڑھیں تو شائد آپ کو اس بات کا اندازہ ہو جو بین السطور کہی گئی ہے،

    لگے رہءیے۔ جئے الطاف۔

    ReplyDelete
  15. باقی یہ سوچنا یا سمجھنا کہ تمام پٹھان ای این پی میں ہیں تو غلط ہو گا۔
    یہ دونوں دہشت گرد پارٹیاں کسی ناں کسی شکل میں جرائم پیشہ افراد کی مدد کر تی ہیں۔
    اور آُ کے بیان سے ذیادہ اہم میرے لئے قائداعظم کا کہنا ہے جس کے تحت ولی خان خاندان کی پاکستان سء محبت قابل شبہ ہے۔

    ReplyDelete
  16. ایک صاحب جو بی جمالو کی میل فارم ہیں فرماتے ہیں،
    عنیقہ جی عبد اللہ کی گگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔گا لیاں
    نعمان جی کی بلاگ پر پڑگئے۔
    نہیں تو سعد کے بلاگ پر۔
    پہلے افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے کو شہید کیا گیا ،پھر رضا حیدر کو پھر کراچی میں آگ لگائی گئی اور بے شمار لوگوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی،پولس اور رینجرز کونوں میں دبکی رہی اور پاکستان اور کراچی کے دشمن اس سب پراپنے اندر بھرا زہراگلتے رہے، ان اذیتوں سے دماغ پھٹ ہی رہا تھا کہ صفوت غیور جیسے جانباز کو بھی گھات لگا کرشہید کردیا گیا، جو جوالا مکھی اتنے دن سے اندرابل رہا تھا اسے تو پھٹنا ہی تھا جو مینےلکھا وہ سچ تھا اور سچ جھوٹ بولنے والوں کو گالی کی طرح جاکر لگتا ہے!
    ویسے میرے خیال میں عنیقہ کو اب تک تو گالیوں کی اچھی طرح پہچان ہوگئی ہوگی!

    ReplyDelete
  17. حجاب، آپ کا کیا خیال ہے انسان کسی جگہ پیدا ہو وہ پلے بڑھے اور زندگی کا ایک بڑا عرصہ گذارے تو محض اس وجہ سے کہ وہ اپنی رہائش تبدیل کر لے اسکا اس جگہ سے رشتہ ختم ہو جاتا ہے۔ میرے بالکل قریبی عزیز اور دوستوں کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی وہاں رہائش پذیر ہے میں اب بھی وہاں جاتی ہوں محض اس سانحے سے ایکدن پہلے میں وہاں ہو کر آئ ہوں۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو اس علاقے کی گلی گلی سے خوب اچھی طرح واقف ہیں۔
    منیر عباسی صاحب، یہ آپکی کو تاہ بینی ہے کہ پچھلے تیس سال کے تعصب کو آپ ایکدن سے مقابلہ فرمائیں۔ محض ایکدن، کسی حادثَ کا باعث نہیں ہوتا۔ اتنے لمبے عرصے سے جاری ٹارغٹ کلنگ پہ میں نے نہیں لکھاحالانکہ اس میں ایم کیو ایم کے بھی بہت لوگ ختم ہوئے۔ لیکن یہ آپکی اپنی جانبداری ہی ہے کہ اس دفعہ میں نے لکھا تو آپ نے اسے گنا۔
    یہ کراچی میں بسنے والی قوموں میں سے ایک رویہ ہے۔ جسے شہر میں اسلحہ اسمگل کرنے کی اجازت ہے، جسے شہر میں چرس گاناجے کی مارکیٹیں بنانے کی اجازت ہے، جسے صرف زمین ہی نہیں لوگوں کے مکانوں پہ قبضہ کرنے کی اجازت ہے، اس وقت آپ سب لوگوں کی زبانیں خاموش ہو جاتی ہیں۔ اور ہمارے وکیل صاحب فرماتے ہیں کہ میرے ساتھ بد سلوکی نہیں ہوئ اس لئے میں انہیں کیوں کہوں۔ وکیل صاحب تو آپ اپنے کلائینٹس کو بھی یہی کہتے ہیں کہ چونکہ میرے ساتھ ایسا نہیں ہوا اس لئے میں آپکی بات کیوں سنوں۔ شعیب صفدر صاحب، میں آپکو یہ کیس اسائن کرتی ہوں۔ آپ جائیے اور انیس سو چھیاسی، چودہ دسمبر کو علی گڑھ کالونی میں ہونے والے واقعات کی تفصیلات لے آئیں۔ کراچی میں کیا ہوتا ہے اس پہ آپ سے بات بعد میں کریں گے۔ آپمیں سے بیشتر لوگ، پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ بہت عجیب بات ہے کہ جب جانداری کی بات آتی ہے تو آپ لوگ ایک اسمگلر منشیات فروش پٹھان کے حقوق اور تحفظ کے فکر میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں اور ایک مہاجر کی تعلیم کا طعنہ آپ کے لبوں سے نہیں چھٹتا۔
    اسکے باوجود، آپ میں سے ہر ایک اس بات کا دعویدار ہے کہ وہ اور انکے پٹھان بھائ چاہے وہ آپکے نوجوانوں کو ہیروئین کا زہر پلا رہے ہو وہ تو سالمہت پاکستان کے چاہنے والوں میں سے ہیں لیکن مہاجر نہیں۔ یہ آپ ہی لوگ ہین جو اس شہر کے وسائل میں تو دلچسپی لیتے ہیں لیکن اسکے مسائل کو حل کر کے اسے بہتر بنانے میں آپ کی دلچسپی زیرو ہوتی ہے۔ آپ میں سے بیشتر لوگوں کو یہ خیال آتا ہے نکہ عزیز آباد میں آپریشن ہونا چاہئیے مگر سہراب گوٹھ میں نہیں۔ مگر آپ میں سے کسی کو توفیق نہیں ہوتی کہ ایک دفعی سہراب گوٹھ اور عزیز آباد دونوں جگہ جا کر دیکھیں کہ لا قانونیت اور سماج دشمن عناصر کہاں زیادہ ہیں۔ یہ آپکو کبھی نظر نہیں آئیں گے کیونکہ آپ لوگوں کو تو آج تک یہ نظر نہیں آیا کہ طالبان کے خود کش حملے کون کرتا ہے۔ ایسی نظر کے ساتھ تو یہی ہو گا جو آج اس شہر میں ہو رہا ہے۔
    اسکی وجہ آپکو اپنا تحت الچھاننے پہ ملے گی۔ میں اگر کہونگی تو آپکو شکایت ہوگی۔

    ReplyDelete
  18. اے کے ملک صاحب، لیکن آپ نے دیکھا کہ کراچی میں اہل پنجاب اور اہل خیبر پختونخواہ کس ثواب دارین کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
    یہ صرف بلاگستان کا قصہ نہیں میرے پاس فیس بک پہ تقریباً ڈیڑھ سو لوگ موجود ہیں ان میں سے ہمیشہ سرگرم رہنے والوں لوگوں کی بڑی تعداد پنجاب سے تعلق رکھتی ہے اور انکا پسندیدہ موضوعات پہ اگر لکھوں تو وہ سمجھیں گے کہ میں چغلی کر رہی ہوں۔ حالانکہ میرا فیس بک اکاءونٹ تو ہے ہی لوگوں کے رجحانات معلوم کرنے کے لئے۔ تو انکا موضوع بھی کراچی ہی ہے حالانکہ ان میں سے بیشتر لوگ یا تو کراچی کبھی نہیں آئے یا اگر آئے تو اپنے حصے کی متعصب معلومات کے ساتھ قدم رکھا اور اسی کے ساتھ چلے گئے۔ انکی سنجیدگی کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہیں اپنے صوبو میں ہونے والے واقعات میں کتنی دلچسپی ہے۔
    یاسر صاحب، نطفے پہ بات کرنا گالی ہی کی ضمن میں آتا ہے۔ میں اس نظرئیے کے حق میں نہیں کہ کون کس کا نطفہ ہے اور کیسا نطفہ۔ انسان کو اس بات کا کوئ اختیار نیہیں کہ وہ کہاں اور کیسے پیدا ہوگا لیکن اسے اس بات کا اختیار ہے کہ وہ اپنے خیالات کس زبان مِں دوسروں تک پہنچائے گا، وہ اپنے ماحول سے کیا سیکھے گا اور وہ اپنے اندر کیا تبدیلیاں لا سکتا ہے۔
    ہمارے معاشرے کی موجودہ فضا میں جہاں لوگوں کی ایک کثیر تعداد عدم تحفظ کا شکار ہے، لوگوں میں عدم برداشت حد سے زیادہ ہے۔ معمولی مخالفت میں نقصانات پہنچانا، تنگ کرنا حتی کہ جان سے ماردینا معمول کی باتیں ہیں۔ ایسی صورت میں لوگ اگر اپنے آپکو ظاہر نہیں کرنا چاہتے تو یہ سمجھ میں آنے والی بات ہے۔ بیشتر بلاگر قلمی ناموں یا سادہ الفاظ میں غلط ناموں سے بلاگنگ کرتے ہیں۔ اگر آپ صحیح سے معلوم کرنے بیٹھیں تو بڑی تعداد ایسی نکلے گی۔ وہ لوگ جو کہیں ملازمت کرتے ہیں یا انکے کاروبار ہیں وہ ایسا رسک کیوں لیں جبکہ وہ یہ سب کچھ بغیر کسی بڑے مقصد کے کرتے ہیں اور وہ صرف اپنے خیالات کا اظہار چاہتے ہیں۔

    ReplyDelete
  19. وکیل بابو اپنے اندر چھوپے پنجابی تعصب کو نکالنے کا اس سے اچھا موقعہ نہیں ملنا آپ کو لگے رہءیے۔
    جناب آپ یہ بتانا پسند کرے گے جسارت کس جماعت کا اخبار ھے ،،، ولی خان خاندان کی پاکستان سء محبت قابل شبہ ہے۔
    اور قائداغظم کو کس جماعت نے ،،کافراعظم کا خطاب دیا ،،،

    ReplyDelete
  20. بحر حال یہ شائع کر دیں کہ

    ہم عبد اللہ اور بے نام کو مشکوک سمجھتے ہیں۔
    اگر یہ دونوں اسی طرح نفرت پھیلاتے رہے تو مجھے اندیشہ ہے کہ
    میرے اچھے دوست جو کراچی کے اردو سپیکر ہیں۔
    ان کیلئے دوسرے صوبوں کے لو گ نفرت محسوس کریں گے۔
    جیسا کہ ماحو ل بنتا جا رہا ھے۔
    مجھے شک ہو رہا ھے کہ یہ ایک سازش ہے اور بہت جلد بہت ہی بڑا خونی سانحہ رونما ہو گا۔
    جس میں ایم کیو ایم کو اکیلا کر کے موسم گند صفائی منایا جائے گا۔
    اور اس میں ہمارے پیارے جو اردو سپیکر ہیں۔ان کو بھی بہت نقصان ہو گا۔
    اگر یہ کچھ ایسی سازش نہیں ھے تو اہم سیاسی رہنما کہاں ہیں؟اتنی ہلاکتوں کے باوجود کوئی ایمر جنسی نہیں پو لیس اور رینجرز غائب؟
    بے شک حکومت ایم کیو ایم کی ھے۔ہو سکتا ھے یا سمجھا جاسکتا ھے کہ ایم کیو ایم غنڈہ گرد یا دہشت گرد جماعت ھے۔
    لیکن کیا یہ اسی غنڈہ گرد جماعت کے غنڈوں کا صفا یا کر نے کی تیا ری تو نہیں ؟
    اس لئے نفرت یا دوسروں سے حقارت سے پیش آ کر بے وقو فی کی جا رہی ھے ۔
    اکیلی ایم کیو ایم سب کی مخالفت برداشت نہیں کر سکے گی۔
    اس مخالفت میں مخالفین سرکاری اور غیر سرکاری تمام طاقتیں استعمال کریں گے۔
    پھر ایک آپریشن کلین اپ کا رونا شروع ہو جائے گا۔
    اس کی کو ئی ضمانت نہیں کہ یہ آپریشن صرف ہلکا پھلکا کلین اپ ہو گا۔
    خدارا کچھ بغیر غصہ کے بھی سو چئے ۔
    منشیات فروش کون جرائم پیشہ کون سب کو معلوم ہے۔
    صرف مخصوص قومیت کے لوگ ہی نہیں ہیں۔
    سرکاری زمینوں پر ایک مخصوص قومیت کے لوگ ہی نہیں قابض سب بہتی گنگا میں ہاتھ دوھو رھے ہیں۔

    ReplyDelete
  21. ایک ایسا شخص جو حکومت میں بہت اوپر تک پہنچ رکھتا ہے،اور جس کی مزہبی شناخت سے باہر رہ کر میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ وہ اپنے منہ پر پرا نقاب نچنے پر بوکھلا کر دوسروں کو غیر پاکستانی کہہ کراپنے اسی پرانے ایجینڈے کی تکمیل کررہا ہے کہ جو سچ بولے اسے گدار بنادو یا دہشت گرد اس سے سب کو ہوشیار رہنا چاہیئے کیونکہ میں نے سب سے پہلے ان عوام دشمنوں کی طرف اشارہ کیا تھا ،
    اب آتے ہیں اصل بات کی طرف اصل بات یہ ہے کہ جعلی ڈگریوں سے بوکھلائے لوگوں نے کراچی میں یہ قتل و غارت گری ایک پلاننگ کے تحت کروائی اور ان کے حواری نفرت پر مبنی بلاگس پر بلاگس لکھ رہے ہیں تاکہ جو لوگ متحدہ کےپڑھے لکھے لوگون سے متا ثر ہوررہے ہیں وہ دوبارہ اس غلیظ پروپگینڈے کا شکار ہوجائیں!

    ReplyDelete
  22. اردواسپیکر سے نفرت محسوس کرین گے؟؟؟؟؟؟؟
    جن کے دلوں میں پہلے ہی سے نفرت موجود تھی صرف وہی اپنی نفرتوں کا اظہار کرنے میں پیش پیش تھے باقی لوگ تو خاموش بیٹھ کر تماشہ دیکھ رہے ہیں،
    عنیقہ اور نعمان کی ہر دلیل رد کردی گئی ،مگر شعیب صفدر کی ہر بات قابل قبول ہے،یہ کس بات کی طرف اشارہ ہے؟؟؟؟؟؟
    عنیقہ اور اسماء کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ بھی سب نے دیکھا ہے اپنی نفرتوں میں اتنے اندھے ہیں یہ لوگ کہ انکا کوئی ہم زباں بھی اگر حق کا ساتھ دے تو یہ اسے بھی سولی پر چڑھانے سے گریز نہیں کریں گے!!!!!

    ReplyDelete
  23. یہ سارہ معاملہ کیا ہی اینٹی ایم کیو ایم تعصب جگانے کے لیئے گیا ہے جیسے ١٢ مئی کا واقعہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اب پنجاب کے ضمنی الیکشنز میں کیا کیا ہوتا رہا ہے اور ہورہا ہے اس پر سب کو سنپ سونگھا ہوا ہے ،ابھی کراچی میں الیکشن ہورہے ہوتے تو سب مائیکرو اسکوپ آنکھوں میں لگائے بیٹھے ہوتے اور ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر پوسٹوں پر پوسٹیں دے ماری جارہی ہوتیں،
    خود تو کسی بے شرم کو یہ احساس نہیں کہ پانی میں ڈوبے لوگوں کی مدد کرے کراچی والے جو پورے پاکستان میں کچھ بھی ہو مدد میں سب سے آگے ہوتے ہیں کہ وسعت اللہ خان نے بھی اسے تسلیم کیا انہیں بھی ان دہشتگردوں نے مفلوج کر کے رکھ دیا ہے!
    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/08/100804_floods_analysis_wusat.shtml

    ReplyDelete
  24. عبد اللہ مشکوک میں غیر جانبدار ہوں۔
    اسما کے ساتھ کیا ہوا۔اسما بھی کم نہیں تھیں۔
    اجمل صاحب ہیں تو ان سے میرا بھی اور میرے جاپان کے سنیئر ساتھی خاور کا بھی اختلاف ہو تا ھے۔
    میرے اور خاور کے درمیان بھی اختلاف ہوتا ھے۔
    لیکن جو جذباتیت آپ یا بے نام کر تے ہو وہ غلط ھے۔
    یا جیسی بد اخلاقی کرتے ہو وہ غلط ھے۔
    عنیقہ جی قابل عزت ہیں۔اور ہمارے معاشرے میں ایسی خواتین کی ضرورت ھے۔ہم بھی بہنوں والے ہیں۔ہمیں بھی معلوم ہے ۔کہ ہمارے معاشرے میں عورت کی زندگی کتنی کٹھن ھے۔
    عنیقہ جی سے اختلاف یا لڑائی جھگڑا اسی وقت ہوتا ھے۔جب عنیقہ جی غصہ اور جذباتیت میں سب کچھ بھول جاتی ہیں۔
    آپ نے ابھی بھی غصہ میں ایک بار میں اپنے احسا سات نہیں بتا سکے آپ کو دو دفعہ لکھنا پڑا۔
    آپ کے دل میں شاید نفرت نہ ہو ۔لیکن پڑھنے والوں کو نفرت دکھائی دیتی ھے۔
    کیا اس جذباتیت اور نفرت سے حالات بدل جائیں گے؟
    نہیں ،ناممکن۔
    تو بھائی اگر پاکستانی ہو اور مسلمان بھی ہو تو لڑائی جھگڑا ضرور کرو۔لیکن بد اخلاقی یا بد تہذیبی تو نہ کرو۔
    چلیں پہل میں کرتا ہوں۔آئیندہ سے آپ کو بارہ سنگھا نہیں سمجھوں گا۔اور جہاں کہیں ایسا لکھا ہوا آیا مخالفت کروں گا۔
    آپ بھی جذباتیت کے بے غیر احسن طریقے سے اپنے محسوسات اور خیالات ہم تک پہونچاو۔
    اگر یہ نہیں کر سکتے تو جو ہو رہا ھے ایسا ہی ہوتا رھے گا۔
    بلکہ کچھ زیادہ ہی ہونا لگتا ھے ۔
    یہی حال رہا تو جنازے تو ہوں گے۔رونے اور پڑھنے والا کوئی نہیں ہو گا۔

    ReplyDelete
  25. کل ایک لاہور کے علاقے مغل پورہ کا رہائشی ٦٠ لاکھ کا اسلحہ نیویارک سے اسمگل کرتے ہوئے پکڑا گیا اس پر سب خاموش ہیں ابھی یہ بندہ کراچی کا اردو اسپیکنگ ہوتا تو سب اس کے ڈانڈے بھی ایم کیو ایم سے ملا دیتے اور پھر وہ کاؤں کاؤں مچتی کہ اللہ دے اور بندہ لے!!!
    پنجاب کے ضمنی الیکشنوں میں کیا ہورہا ہے اور کیا کچھ ہوتا رہا ہے اس پر سب کو سنپ سونگھ جاتا ہے ابھی یہی الیکشن کراچی میں ہورہے ہوتے تو سب نے انکھون پر مائیکرو اسکوپ فٹ کی ہوتی اور ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پرپوسٹوں پر پوسٹیں لکھ ماری جارہی ہوتیں ،پورا ملک پانی میں ڈوبا ہے اور کسی بے شرم کو یہ احساس نہیں کہ ان کی امداد کے لیئے کچھ کریں ،کراچی کے لوگ جو پورے پاکستان میں کہیں بھی آفت آئے بڑھ چڑھ کر امداد کرتے تھے انہیں بھی مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے جس کا اعتراف وسعت اللہ خان نے بھی کیا !

    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/08/100804_floods_analysis_wusat.shtml

    ReplyDelete
  26. میرے تبصرے سے اوپر لکھے لطیفہ کافی اچھے ہیں ایک صاھب کے خاص کر جعلی ڈگری والا۔
    باقی میں اپنے کلائنٹس سے کیا کہتا ہوں اس پر پریشانی کی ضرورت نہیں ہے، دوئم میں تو جانتا ہوں 12 مئی اور 9 اپریل کے دہشت گرد کون ہیں اُن "نامعلوم" کا کچھ نہین کر سکا باقی کا سراغ کیسے لگاؤ گا؟
    باقی آخر میں پوچھے گئے دونوں سوالوں کا جواب جماعت اسلامی ہے !! اب پھر؟؟؟
    ایک بات میں دس جگہ پہلے بھی بتا چکا ہوں ایک بار پھر بتا دیتا ہوں ایم کیو ایم کا میں کبھی ہامی نہیں ہو سکتا اور اس طرح کی کسی بھی اور تنظیم جس کی سیاست لسانیت پر بنیاد کرتی ہوں میں ہمیشہ اُس کا مخالف رہو گا!!!۔
    اب کوئی اسے تعصب سمجھے تو میری بلا سے!!!۔

    ReplyDelete
  27. دو لوگوں تلخابہ اور یاسر خومخواہ نے اپنی اس دلی خواہش کا زور دے کراظہار کیا ہے کہ اے این پی اور متحدہ کا یا تو فوج صفایا کردے،یا وہ آپس میں لڑ لڑ کر مر جائیں ،باقی لوگوں کی بھی دبی ہوئی خواہشات غالبا یہی ہیں
    تاکہ مرزا یا ر کو کھل کھیل کھیلنے میں اور آسانی ہوجائے ان کے تبصرے سے واضح ہورہا ہے کہ کراچی میں اے این پی اور ایم کیو ایم کو لڑوانے کی سازش میں کس کا ہاتھ ملوث ہے!
    اور انہیں کس کی پشت پناہی حاصل ہے اس کا ندازہ بھی ہورہا ہے!
    ایک صاحب جو خود کو بزرگ کہتے ہیں فرماتے ہیں کہ وہ بھی مہاجر موومنٹ کا حصہ رہے ہین اور ایم کیو ایم کے لوگوں کے ساتھ مل کر کئی سال کام کیا ہے ،اگر وہ سچ کہتے ہیں تو متحدہ پر جو ظلم ہوئے اس کی وجہ بھی سمجھ میں آجاتی ہے کہ ان جیسا نادان دوست یا دوست نما دشمن کسی کو تباہ تو کرسکتا ہے آباد نہیں،اور اگر جھوٹ بول رہے ہیں جس کے چانسس زیادہ ہی ہیں کہ ان کے قول اور فعل کا تضاد اب زبان زد عام ہوتا جارہا ہے اور محاورہ کی شکل اختیار کرنے والا ہے تو ان کو اب اس عمر میں اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہیئے ناکہ انہیں بڑھانے کی کوشش!

    ReplyDelete
  28. سی سی پی او وسیم احمد کا کہنا تھا کہ بہت سے کلعدم تنظیموں کے لوگ اور دہشت گرد کراچی میں آکر رکشہ والوں اور ٹھیلے والوں کا روپ دھار کر بیٹھے ہیں ان کے ٹھیلون اور رکشون میں اسلحہ موجود ہوتا ہےاور جب بھی انہیں اشارہ ملتا ہے وہ اپنی قتل و غارت گری شروع کردیتے ہیں ان میں سے بہت سے پولس اور رینجرز کی فائرنگ سے ہلاک ہوجاتے ہیں اور لوگ انہیں عام لوگ سمجھتے ہیں،
    کراچی میں موجود پٹھان دکاندر بھی اسلحے سے لیس ہیں،
    پچھلے ہنگاموں میں میرے گھر کی خواتین نے اپناآنکھوں دیکھا حال بتایا وہ سمامہ پرشاپنگ کررہی تھیں کہ اچانک ایک پٹھان چلاتا ہوا آیا حملہ ہو گیا حملہ ہوگیا اور وہ یہ دیکھ کربھونچکا رہ گئیں کہ تمام پٹھانون نے فوراچھپایا ہوا بھاری اسلحہ نکال لیا ایک دوسرے کو ہوشیارکرنا شروع کردیا!

    شعیب صفدراور تلخابہ کا گٹھ جوڑ ،اس معاملے پر مزید روشنی ڈال رہا ہے!

    ReplyDelete
  29. ایم کیو ایم میں پٹھان بہت بڑی تعداد میں شامل ہورہے ہیں،اس کی تکلیف بھی بہت سے لوگوں کو ہے اور اس سے بھی زیادہ یہ تکلیف ہے کہ متحدہ پورے پاکستان میں پھیلنے کے لیئے پر پھیلا رہی ہے اور اس کے اڑنے سے پہلے ہی پر قینچ کرنے کی بھی پلاننگ ہے!

    ReplyDelete
  30. چھیاسی کے فسادات کا کس کو فائدہ ہوا تھا؟

    ان فسادات کے بعد کس کو فائدہ ہو گا؟ میں اور آپ مقتولین کو روئیں گے وزارت و حکومت کے مزے کون لوٹے گا؟ اور پھر ہم میں سے ایک مذمت اور دوسرا حمایت کرے گا؟

    چھیاسی زیادہ دور ہے یا مشرف دور کا بارہ مئی؟

    آپ ڈیڑھ سو بندوں میں سے صرف تین چار کے والز کے مطابق کیوں لکھ لیتی ہیں جو چغلی کے نعرے لگیں؟

    جس بات کا کسی کو ادراک نہیں ہو رہا وہ یہ ہے کہ کسی بھی شخص کی پارٹی خود اس سے مفادات کا تحفظ نہٰں کر رہی اور اس کو ووٹر صرف اپنی راج نیتی کے لئے چاہئے۔ اپنے اپنے گلے پھاڑنے سے بہتر ہے بندہ عقل کی بات کرے۔

    نعمان پینڈولم کی طرح چھولتا ہے۔ میرا خیال ہے زیادہ درست جملہ یہ ہے کہ اگر ایم کیو ایم دن کو رات کہے تو عبداللہ جیسے بے پیندے کے لوٹے قران کے بعد ایک نئی مذہبی کتاب نکال کر اس میں سے اس دن کے رات ہونے کی دلیلیں نکال لیں گے۔

    نہ میری پارٹی درست نہ آپکی۔ ان کو اپنا اقتدار چاہئے کسی بھی صورت اور آپ تمام ایک دوسرے پر الزام ڈالکر دو پوسٹیں لکھ کر اگلا الیکشن ووٹ ضرور ڈالیں۔

    ReplyDelete
  31. امیان میاں نعمان پینڈولم ہے اور مین بے پیندے کا لوٹا اور تم کیا ہو؟؟؟؟؟؟
    جب تم لوگ خوب دل کا زہر اگل لیتے ہو اور دوسرون کے دلائل سے لاجواب ہونے لگتے ہو تو ایسی باتیں کر کے دوسروں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہو،اب یہ اسٹریٹیجی بھی کافی پرانی ہوگئی ہے!!!!

    ReplyDelete
  32. ہم تو جو ہمارے لیئے کام کرتے ہیں انکو ووٹ ڈالتے ہی ہیں تم لوگوں کو ضرورت ہے ذا ت برادری کی سیاست سے باہر نکلنے کی ،کیا سمجھے!

    ReplyDelete
  33. imyan,
    اپ نے صحیح سے نہیں پڑھا۔ میرے فیس بک کا کنٹیکٹ لوگوں کے رجحانات معلوم کرنے کے لئے ہیں کیونہ ان ڈیڑھ سو لوگوں میں سے ذاتی طور پہ میں شاید چالیس کے قریب لوگوں کو جانتی ہوں۔
    لوگ اپنی والز پہ جو لکھتے ہیں اور میرے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں وہ میری ہوم پیج پہ ہے۔ انکی اپنی وال پہ یہ چیزیں سینکڑوں لوگ پڑھتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر بلگستان کے لوگ ہیں۔ اسی لئے وہاں ہونے والی باتیں بلاگستان میں سب کو سمجھ میں آتی ہوں۔ لوگ چوک پہ کھڑے ہو کر جو کہہ رہے ہیں اسے چغلی کی تعریف میں ڈالنا غلط ہے۔ اگر بند کمرے میں یہ بات ہو رہی ہو تو سمجھ میں آتی ہے کہ صیغہ ء راز میں رکھنی ہے۔ یہ ساری باتیں تو وہ فیس بک پہ انہی لوگوں کے سامنے کر رہے ہیں جو یہاں بھی موجود ہے پھر اسے چغلی کیا کہنا۔ یہ تو وہی بات ہے کہ میں بلاگ پہ کچھ لکھوں اور جب اسے کوئ کہیں اور استعمال کرے تو میں کہوں کہ چغلی ہو رہی ہے۔
    کہنے والے کو محتاط رہنا چاہئیے۔ لیکن وہ ایسا جان بوجھ کر کرتے ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ یہ سب پڑھ رہے ہیں۔
    میری پارٹی کی لیڈر میں خود ہونگی کوئ اور نہیں۔ میرے لیڈر کو مجھ سے بہتر ہونا پڑے گا۔ اس لئے آپکی یہ بات درست نہیں کہ نہ میری پارٹی درست ہے نہ آپکی۔
    میں تو یہ بات مختلف اور بلاگز پہ لکھ چکی ہوں اور یہاں بھی کہہ چکی ہوں کہ جو لوگ ایم کیو ایم سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں وہ ان سے بد تر چیزوں کو گلے سے لگا کر کیوں بیٹھے ہیں۔
    جس فساد کے اندرلوگوں کے ہجوم گاڑیوں میں پٹرول، اور اسلحہ لیکر نہتے لوگوں پہ حملہ آور ہو جائیں۔ اور یہ کوئ انجان لوگ نہیں بلکہ وہ لوگ ہوں جنہیں آپ جانتے ہوں تو اسکے بعد آپکا کیا خیال ہے کہ لوگوں کو اسٹین گنز والوں کے پیچھے جا کر انکی اطاعت کے لئے کھڑا ہونا چاہئیے۔ یا انکے پیچھے جو واقعے کے بعد آکر کالونی میں مذہبی طور پہ اپنے قریبی ساتھیوں کو تلاش کر کے ان سے پرسہ کریں اور انکی مصیبتوں کو آسان کرنے کی کوششیں کریں، انکے ہاتھ پہ بیعت کرنی چاہئیے۔ اگر ایم کیو ایم کی طرف لوگ بھاگے تو اسکی وجہ محض یہ واقعہ نہ تھا بلکہ اس سے پہلے ہونے والے واقعات کی ایک لہر اور اس وقت اس شہر کا عالم تھاجہاں اسلحہ صرف ایک گروپ کے پاس تھا اور اسکی بد معاشی کے آگے کسی کی نہیں چلتی تھی۔ تو یہ تو ایکدن ہونا ہی تھا۔ یہ ایم کیو ایم کی قسمت کے وہ اس وقت اپنی بالکل ابتدائ حییثیت میں موجود تھی۔باقی آزمائے ہوئے تھے تو لوگوں نے سوچا کہ انہیں آزمایا جائے۔ ورنہ پی پی پی، جماعت اسلامی، جمیعت علمائے اسلام، مسلم لیگ، اے این پی وغیرہ تو اس وقت بھی تھے۔ لوگوں کو ان سے کچھ امید ہی نہ تھی وہ یہ سمجھتے تھے اور صحیح سمجھتے تھے کہ ان میں سے بیشتر جماعتیں لسانی طور پہ جھکاءو رکھتی ہیں۔
    شعیب صفدر صاحب۔ یہ آپکی غلط فہمی ہے کہ میں آپکو ایم کیو ایم کے لئے راضی بکر رہی ہوں۔ میں تو یہ چاہتی ہوں کہ آپ روئیے میں توازن لائیں۔ جن بنیادوں پہ آپ ایک کو قابل نفرت جانتے ہیں ان بنیادوں پہ آپکو دفدوسرے سے عشق کیوں ہے۔ آپ نے کہا کہ چونکہ اب تک ان میں سے کسی نے آپکے ساتھ برا نہیں کیا اس لئے آپ انہیں برا نہیں کہیں گے۔ اگر یہی بات میں کہوں تو آپ کو کیسی لگے گی۔ لیکن میں یہ نہیں کہوں گی کیونکہ اس دلیل کو میں خود غرضی سمجھتی ہوں۔ زرداری کے گرد جمع لوگوں کے ساتھ زرداری نے کبھی برا نہیں کیا ہوگا۔ میرے ساتھ بھی انہوں نے کبھی برا نہیں کیا۔ لیکن بنیادی اخلاقیات یہ ہے کہ جس بات پہ اوروں کو برا کہتی ہوں وہ اگر ان میں ہیں مجھے انہیں بھی برا کہنا چاہئیے۔ میری بلا سے وہ اربوں کی کرپشن کر کے فرانس اور انگلینڈ میں محل بنائیں۔ میرے ساتھ تو انہوں نے کوئ برائ نہیں کی۔ اسی بنیاد پہ آپکو انہیں بھی برا نہیں کہنا چاہئیے۔
    یہ دلیل کچھ کمزور نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  34. جعلی ڈگریاں کن لوگوں کی ہیں جاہلون کی اور ان جاہلوں کو کس کا تحفظ حاصل ہے ایجینسیوں مین شامل یا جوتے مار کر نکالے گئے جاہلوں کا،اور ان ہی کی سپورٹ حاصل ہے کلعدم تنظیموں کو کیونکہ انکو پیدا کرنے والے اور پروان چڑھانے والے بھی یہی لوگ ہیں اب یہ جاہل دولت مند قبضہ گروپ یہ کب چاہ سکتے ہین کے پاکستان کے کسی شہر سے ان کی اجارہ داری ختم ہو اب اپنے جعلی ڈگریون سے گندے ہوئے منہ تو دھو نہیں پارہے سو جو ایک صاف پارٹی نظر آرہی ہے عوام کو اسے بھی کسی نہ کسی طرح گندہ کیا جائے اور اس کے لیئے یہ سارا کھیل ہورہا ہے اب بھی اگر چھوٹے دماغ والوں کو سمجھ نہ آئے تو انہیں چاہیئے کہ کسی طرح دماغ بڑے کریں !!!

    ReplyDelete
  35. ’تيری ياد آئی تيرے جانے کے بعد
    تجھے کھو ديا ہم نے پانے کے بعد‘

    اب جب پاکستان میں سُپر سیلاب آئے ہوئے ہیں جس سے تقریباً دس لاکھ لوگ متاثر ہوئے اور سینکڑوں پانیوں میں تنکوں کی طرح بہہ گئے۔ پختون خواہ میں نوشہرہ سے لے کر بلوچستان میں نوشکی تک اور پنجاب میں لودھراں سے لے کر سندھ تک انسانی دہشت گردی کے مارے ہوئے لوگ اب قدرت کی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ بستیاں کھلونوں کی طرح اور انسان و جانور گھاس کوڑے کی طرح بہتے جا رہے ہیں

    اس افات کے موقعہ پر ہمارے خوامخواہ پاکستانی ، پنجابی و پٹھان اور پتا نہیں اور کیا کیا چیز خوامخواہ ھے والوں کو تعصب
    پھیلانے سے فرصت نہیں ،،

    ReplyDelete
  36. یاسر خومخواہ تم چاہے مجھے بارہ سنگھا کہو یا بے سنگھا مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ میں جو ہوں وہی رہوں گا تمھارے کہنے کے مطابق بن نہیں جاؤں گا!
    البتہ تم لوگون کا گدھا پن ضرورایسی باتوں سے واضح ہوجاتا ہے،اگر نہیں کہو گے تو اپنا بھلا کرو گے ورنہ سانون کی خصماں نوں کھاؤ،صحیح کہا نا مینے!
    رہی اسماء اور عنیقہ کی بات تو وہ تم سے کہیں اعلی لیول کی گفتگو کرنے والی خواتین ہین اور انکا اور تمھارا کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے ،
    یہ تو اونچے ہو ہو کر خود کو بڑا کہنے جیسی بات لگی مجھے! :roll:

    ReplyDelete
  37. جنا ب یہ بھی سب سے وڈی منافقت ھے
    جاگت بازو ملا ٹائپ بلاگرز نےکراچی کےحالات سے موقعہ کا فائدہ اُٹھاتے ہوے
    اپنے بلاک سیاہ کرنےو مگرمچھ کے آنسو نکالنا شروع کردیے ،
    یہ جاگت باز بھول جا تےھے کاٹھ کی ہنڈیا ایک دفعہ ہی چڑھتی ہے۔بار بار نہیں
    ایک بزرگ تو ایسے تبصرہ کرتے جیسے جنا ب موقعہ واردارت پر موجود ھو ،اگر آپ کشمیر یا شریفین کے بارے میں کچھ کہیں تو بڑکہ مارنا شروع ھو جاتے،

    ReplyDelete
  38. ہاہاہاہا
    ہمارا ان خواتیں سے کیا مقابلہ ۔
    عبد اللہ آپ کے ساتھ مسئلہ وہی ھے۔
    کہ کسی نے واردات کردی۔
    سب کے سر منڈھ دو۔
    جب کام زبان سے احسن طریقے سے نہ ہو تو صفایا ہو جانا چاھئے۔
    اب حکومت سے بار بار اپیل کروں گا یا دباو ڈالوں گا۔
    موسم گند صفائی منایا ہی جائے۔
    اب میرا مشن ہو گا۔
    پختونخواہ کے سیلاب کے متاثرین کو کراچی تک کا کرایہ اور تین مہینہ کا خرچہ دوں گا اور زیادہ سے زیادہ پٹھانوں کو کرانچی سٹیل کروانا ھے۔
    اور کوشش کروں گا کہ سرکاری زمینوں پر انہیں قبضہ دلوایا جائے۔

    ReplyDelete
  39. یاسر خوامخواہ جاپانی says:
    06/08/2010 at 5:55 am
    ڈاکٹر صاحب یہ بارہ سنگھا ہی نہیں نطفہ مشکوکہ بھی ہے۔
    ہم لوگ اچھا یا برا لکھتے ہیں ایک دوسرے کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔
    مگر یہ شخص حد سے زیادہ بیہودہ اور بد تہذیب ھے۔
    اس کے دل و دماغ میں صرف نفرت ہی نفرت ھے۔جس میں یہ جل رہا ھے۔
    اس کی اتنی بکواس کی بعد نطفہ مشکوکہ تو کہنے کی ہمیں اجازت ہونی چاھئے۔

    لیجیئے وہ اپنی اوقات پراتر آئے!
    اب دیکھنا یہ ہے کہ مجھے تمیز سکھانے والے ان اپنون کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں!

    ReplyDelete
  40. واہ جی واہ
    عنیقہ بی بی
    جب میں نے اسے یہاں پر نطفہ مشکوکہ لکھا تو آپ کو اخلاقیات یاد آگئ تھیں۔میرا تبصرہ ہی شائع نہیں کیا۔
    اس نے خود لکھ کر تصدیق کی تو آپ کی اخلاقیات سونے چلی گئیں۔
    اب لکھ ماریں ایک مفصل اور علمی تبصرہ اخلاقیات پر۔

    ReplyDelete
  41. جاوید گوندل کو میرے یہ کہنے پر کہ آپ اپنی بدبو اپنے پاس ہی رکھیں،
    عباسی صاحب میرا جملہ حذف کرنے کے بعد یوں گویا ہوئے تھے،
    عبداللہ میری طرف سے اپنے لئے یہ واحد تنبیہ سمجھیں۔ اختلاف رائے اپنی جگہ، اور آداب گفتگو اپنی جگہ۔ میں آپ کے تبصرے کی تدوین کر رہا ہوں۔
    اگر دوبارہ آپ نے میرے بلاگ پر ایسی زبان استعمال کی تو میں آپ کو ہمیشہ کے لئے ban کرنے پر مجبور ہو جاوں گا۔

    جبکہ یاسر کے تبصرے کو محض مہزبانہ شکل دے دی گئی اور خاموشی اختیار کر لی گئی!

    اب زرایاسر کے تبصرے اور میرے جملے کا موازنہ کیجیئے اور دونوں کے ساتھ ہوئی جوابی کاروائی کا بھی اور پھر بتائیے کہ آپ اسے کیا کہتے ہیں؟؟؟

    ReplyDelete
  42. یاسر صاحب، میں نے یہ کہا تھا کہ نطفے کے متعلق بات کرنا گالی ہی کی ضمن میں آتا ہے۔ میری خواہش یہ تھی کہ آپ اس سلسلے کو یہیں ختم کر دیں۔ اور عبداللہ کی باتوں پہ اسکے صحیح پس منظر میں بات کریں۔ تاکہ آپ اپنے ہی ایک ہم وطن اور ہم مذہب لیکن ایک مختلف زبان بولنے والے اور ایک مختلف خیال رکھنے والے شخص سے نہ بے جا غیر اخلاقی زبان استعمال کریں اور نہ آپ دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لئے گرہ پڑے۔ مگر جب آپ نے اسے کسی اور جگہ لکھ کر اپنے دل کی تسلی کر لی تو میں تو اس چیز کی پابند نہیں کہ اپنے طور پہ لوگوں کے درمیان پردہ ڈالنے کی کوشش کروں۔
    میں نے عبداللہ کے بھی ایک تسرے کو یہاں محض اسی وجہ سے نہیں ڈالا تھا۔
    نظریاتی فرق اپنی جگہ، لیکن بہتر بات یہ ہے کہ اسے ذاتیات کا حصہ نہ بنایا جائے۔
    لیکن یہاں مبصرین کو تو چھوڑیں بلاگرز ایسی ہی سرگرمیوں کا حصہ بنے رہتے ہیں۔
    کسی کو گالیاں دینے سے آپ اسکے خیالات نہیں تبدیل کرع سکتے۔ جس نفرت کی بات آپ کر رہے ہیں وہ ایسی گالیاں دینے سے بڑھتی ہے کم نہیں ہوتی۔
    اگر کوئ شخص گالیوں پہ اتر آئے تو شرفاء کا طریقہ یہ ہے کہ اس سے دور ہوجائے۔
    میں اس معاملے کا حصہ نہیں ہوں اور نہ بننا چاہونگی۔ میں آپکو یا کسی کو اخلاقیات پہ لیکچر نہیں دے رہی۔
    اب آپ پہ واضح ہو گیا ہوگا کہ میں نے اس وقت بھی آپ کو اخلاقیات پہ لیکچر نہیں دیا تھا۔
    بلکہ آپکو ایک ناپسندیدہ صروت حال کا حصہ بننے سے بچایا تھا۔ شاید آپ سمجھ جائیں، اب تک کا تجربہ تو یہ ہے کہ لوگ نہیں سمجھتے۔

    ReplyDelete
  43. خوامخواں پاکستانی وپٹھان اور پنجابی دوسروں کے غم میںپریشان ھونے کرایہ دینے سٹیل کروانے سے پہلے اپنے پریشان ہزارے وال بھائوں کی مدد کرنی چاہے ،کیونکہ اُن کو بھی شناحت اور صوبہ چاہے ،،

    جناب آپ کے شہر کا لنک ھے اس کے بارے میں آپ کا کیا تبصرہ ھے

    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/04/100413_abbottabad_protests_hc.shtml

    ReplyDelete
  44. عنیقہ اگر اپنے پہلے کبھی چوری اور سینہ زوری کی مثال نہ دیکھی ہو تو آج ضرور دیکھ لی ہوگی!!!
    :)

    ReplyDelete
  45. عنیقہ جی آپ کی بات مجھے سمجھ آگئی۔
    جس کی میں آپ سے معذرت کرتا ہوں۔

    عبد اللہ میں نے منیر عباسی سے اجازت مانگی تھی جس کی انہوں نے اجازت نہیں دی۔اور میرے تبصرے کی تصحیح کرکے
    مجھے سمجھا بھی دیا کہ غلط غلط ھےچاھئے کسی کو بھی کہا جائے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ