Friday, February 4, 2011

ایک شادی

دیکھئیے عشاق پاتے ہیں بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
یہ ہے وہ افواہ جو ہر سال جنوری کے آغاز پہ ہم سنتے ہیں۔ اور عشاق پہ نظر گاڑ کر ایسے بیٹھ جاتے ہیں جیسے عشاق بتوں پہ۔ اس لئے نہیں کہ دیکھیئے عشاق پاتے ہیں بتوں سے کیا فیض بلکہ اس لئے کہ برہمن کا کہا بالکل غلط ثابت ہو جائے۔ اور ہم پھر جپھیاں ڈال کر کہیں، چیٹر، یو آر آ چیٹر۔
لیکن افسوس یہ سب شیطانی ارمان دل کے دل میں ہی رہ گئے اور عشاق نے سجا دکھا کر کھبا دے مارا۔ یہ تو آپ جان چکے ہونگے کہ ہمارے محبوب صدر نے ایک دفعہ پھر عشق کے گھوڑے پہ سواری کی ، اسے قابو کیا اور سرخ رو ہوئے  اور یہ سب اس طرح کیا کہ دائیں ہاتھ سے انگوٹھی پہنانے کی خبر بائیں ہاتھ کو نہ ہوئ۔ لوگوں کو کچھ اندازہ اس وقت ہوا جب ہماری خاتون اول کی سیکیوریٹی کے لئے صدر صاحب نے صدر اوبامہ سے درخواست کی۔
اک برہمن نے اسکی پیشنگوئ کئ ماہ پہلے کر دی تھی۔   ہمارے شیطانی چرخے کو لگتا ہے کہ یہ برہمن اس قسم کی پیشنگوئیاں، واقعہ پیش آنے کے بعد اور عوام الناس کے کانوں میں پڑنے سے پہلے کرتا ہے تاکہ تیل اور تیل کی دھار دیکھنے میں آسانی رہے۔ اگر تیل کی دھار  نظر میں رکھیں تو اپنا تیل کم نکلتا ہے۔
ہمیں کیا کسی بھی مسلمان  پاکستانی کو انکی دوسری شادی پہ کوئ اعتراض نہیں۔ایک پاکستانی مسلمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے شرعی کام تو کیا۔ ایک اور کا کہنا ہے کہ اگر وہ بے نظیر کی زندگی میں ہی یہ ہمت کر ڈالتے تو بھی یہ شرعی ہی ہوتا۔ اس سے میرا مقصد، یہ کہنا نہیں کہ یہ شادی نہیں ہو سکتی۔ یہ شادی ہو چکی ہے اورپہلے سے مصروف تجزیہ نگاروں  کو جو تحریر اسکوئر، مصر اور لاہور سے ریمنڈ ڈیوس کے ریمانڈ کی خبروں میں سے خبریں نکال رہے تھے، پتہ چلا کہ انکی آنکھوں کے سامنے سے ہاتھی نکل گیا اور خبر نہ ہوئ۔


خیر، اہل پاکستان کے لئے یہ ایک خوشخبری ہے جو مدت بعد ملی۔ بالآخر زرداری صاحب نے امریکہ کا داماد بن کر دکھا دیا۔ خاتون اول،  سیاسیات میں برطانیہ سے پی ایچ ڈی کر چکی ہیں۔ امریکہ میں بطور فزیشن کام کرتی ہیں۔  امریکن شہریت کی حامل یہ خاتون، بحیرہ ء روم کے ساحلوں پہ واقع کسی ملک سے تعلق رکھتی ہیں لوگوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ ء روم کا یہ علاقہ کراچی کے جیل روڈ پہ واقع ہے۔ یوروپ اور امریکہ میں جائدادوں کی مالک ہیں۔ خوش شکل ہیں اور لگتا ہے کہ خوش امید بھی۔ لوگ سوچ رہے ہیں کہ یہ شادی سیاست کی وجہ سے ہوئ ہے یا محبت یا دولت کی وجہ سے۔
اب اندازے لگانے والے اندازے لگاتے رہیں۔ کچھ لوگوں کو اس بات کا افسوس ہے کہ شادی دبئ میں ہونے کی وجہ سے اس موقع پہ ہونے والے صدقے کے بکرے اور دیگر جانور و طیور بھی اسی ملک میں گئے جو پہلے سے اتنا امیر ہے۔ اب کم از کم   زرداری صاحب کو شادی کا باقاعدہ اعلان کر کے دعوت ولیمہ دینی چاہئیے۔ کہ اہل وطن بھی پلاءو کی خوشبو سونگھ سکیں۔ بم کے بجائے بھنگڑے کی بات کر سکیں اور نوحوں کے بجائے جئے بنڑے گا سکیں۔ 
آخر آصف علی زرداری کی دوسری شادی میں ہمیں اتنی دلچسپی کیوں ہو گئ۔ بات یہ ہے کہ نیٹ پہ سرچ کرتے ہوئے جب ہم ایک لنک پہ پہنچے تو یہ ہمیں تنویر زمانی کے فیس بک پیج پہ لے گیا اور وہاں ہمیں یہ پتہ چلا کہ زمانی بیگم پیپلز پارٹی کے لئے آب حیات بن کر آئ ہیں۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر زمانی کی شکل میں ایک بار پھر پارٹی کو قدرت نے بے نظیر سے نوازا ہے اور وہ دن دور نہیں جب تنویر زمانی ملک کی وزیر اعظم ہونگیں۔
 
پھر ان لوگوں کا کیا ہوگا جنہوں نے بلاول ہمارا وزیر اعظم کے نعرے لگانے کی پریکٹس بھی کر لی تھی۔ نہیں ، نہیں یہ نہیں ہو سکتا۔ آپ بتائیے فرزند زمین ہمارے شہزادے  بلاول زرداری بھٹو کے مقابلے میں دختر رُوم یہ مقابلہ جیت سکتی ہیں؟

-
-
-

شاعر کہتا ہے کہ 
بتائیں ہم کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا
پلاءو کھائیں گے احباب، فاتحہ ہوگا
اس کے پہلے مصرعے میں تصحیح کی گنجائش ہے۔ جو چاہے کرے۔ لیکن نجانے کیوں مجھے اس وقت یہ شعر یاد آ رہا ہے کہ
غزالاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی
دیوانہ مر گیا آخر کو ویرانے پہ کیا گذری

8 comments:

  1. امریکہ کا داماد :D
    آمریکی بھابھی کہ سکتے ہیں؟؟؟ :D

    ReplyDelete
  2. عنیقہ کم سے کم آپ تو ان افواہوں کو پھیلانے میں حصہ دار نہ بنیں نا!

    ReplyDelete
  3. ویسے زرداری کو شادی کا پنگا پالنے کی کیا ضرورت؟
    ایسے ہی دودھ مل رہا ہو تو بھینس پالنا بے وقوفی ہوتی ہے جی۔

    ReplyDelete
  4. پاکستان میں حکران یا تو امریکہ سے آتے ہیں۔ یا امریکہ کی مرضی سے آتے ہیں۔ اگر تو مندرجہ بالا افواہ درست ہے تو امریکہ نے پاکستانی حکمرانوں کی ترقی کردی ہے۔ اب حکمرانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لئیے “خاتون اول” بھی امریکہ سے آئیں گی۔

    ReplyDelete
  5. ڈاکٹر عنیقہ صاحبہ
    کسی بے چارے ، ڈیمینشا جیسے خطرناک مرض کے مارے، تنہا رنڈوے کا گھر دوبارہ بس جائے ، اس سے اچھی خبر بھلا کیا ہو سکتی ہے۔ لیکن کیا کریں جب مفروضہ میاں بیوی ہی اس شادی پر راضی نہ ہوں تو میں ، آپ حتیٰ کہ کوئی قاضی بھی کیا کر سکتا ہے۔
    کی آج ہی کے اخبارات میں شائع ہونے والی پی پی مجلس عاملہ کے تازہ اجلاس کی کارروائی کی سرکاری رپورٹنک کے مطابق زرداری صاحب نے اپنی شادی کی افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے۔ اور کہا ہے کہ وہ بے نظیر کے مشن کے ساتھ شادی کرچکے ہیں۔ بھٹو کی دامادی کا اعزاز ہر گز کھونا نہیں چاہتے۔ وغیرہ
    ۔ امریکہ میں روزنامہ جنگ کے خصوصی نمائندے کی یہ خبر بھی ملاحظہ فرمائیے۔
    }}نیویارک (عظیم ایم میاں) امریکی ڈاکٹر تنویر زمانی نے صدر آصف علی زرداری کے ساتھ اپنی شادی کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ان کی صدر زرداری کے ساتھ کبھی ملاقات ہوئی ہی نہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر آنے والے ایسے پیغامات اور اطلاعات کے حوالے سے میں نے تردید جاری کرنا اسلئے مناسب نہیں سمجھا کیونکہ یہ میری شان کے خلاف تھا کہ میں ایسی بیکار افواہوں کی تردید کروں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلاگرز اور صحافیوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس طرح کی من گھڑت خبریں بنائیں اور لوگوں کی زندگیاں غارت کردیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ان کی صدر زرداری کے ساتھ شادی نہیں ہوئی۔ ان کے دل میں صدر زرداری کیلئے احترام کا جذبہ ہے۔ امریکا میں پاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کی خبریں ڈاکٹر تنویر زمانی نے خود اپنی مرضی سے شروع کیا تاکہ وہ پبلسٹی اور توجہ حاصل کرسکیں۔ اس پروپیگنڈے کو ڈاکٹر تنویر زمانی کے اپنے جوشیلے اور غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے ہوا ملی ہے جبکہ حقیقت میں ایسی کسی شادی کا قطعاً کوئی وجود نہیں ہے۔
    {{
    اس پر انسان سوائے اس کے کیا کہے
    ع۔۔۔۔۔ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ

    ReplyDelete
  6. ڈاکٹر غلام علی مرتضی صاحب، معلوم نہیں کیوں ایسی تمام افواہوں کے پیچھے مجھے لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ صورت تعمیر ہوتی ہے جو عوامی رجحانات کا پتہ چلانے کے لئے اڑائ جاتی ہیں۔
    میری اصل دلچسپی تو ڈاکٹر زمانی کے فیس بک پیج پہ پائے جانے والے پارٹی کارکنان کے بیانات تھے۔ جن میں سے ایک میں ان کے لئے پاکستان کی وزیراعظم بننے کی پیشن گوئ بھی موجود تھی۔ اب اس ساری کارروائ میں کوئ نہ کوئ صورت کچھ اور ہے ضرور۔ کیا امریکہ میں پیپلز پارٹی کے لئے سرگرمی سے کام کرنے والی خاتون کیا خود سے اس قسم کی افواہ سازی میں حصہ لے سکتی ہیں۔ مبینہ فیس بک پیج پہ اس انگلش سائیٹ کا نام بھی پسندیدہ لنکس میں شامل ہے جہاں سے یہ خبر نیٹ کا حصہ بنی۔
    مجھے کیا کسی بھی ذی ہوش شخص کو انکے شادی کرنے کے عمل پہ اعتراض نہیں ہو سکتا۔ ریسرچ کہتی ہے کہ شاددی شدہ افراد بھولنے کی بیماری کا کم شکار ہوتے ہیں اور زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں۔
    :)

    ReplyDelete
  7. ذرداری سیاسی کیرئیر پر یہ دھچکا لگائے گا تو نہیں ۔۔۔۔۔ پر اس دھواں کا آغاز کہیں سے تو ہوا ہے ۔۔۔۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ