Wednesday, April 27, 2011

رو چھجّو رو

معین اختر اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ سب لوگوں نے اپنے اپنے طور پہ سوگوارانہ جذبات کا اظہار کیا۔ جہاں اکثریت نے یہ کہا کہ پاکستان میں  تفریحی میڈیا ایک بڑے نقصان سے دو چار ہو گیا وہاں یہ بھی سننے میں آیا کہ ایسا کیوں ہے کہ ہمارے درمیان سے ہنسنے ہنسانے والے لوگ اٹھتے جا رہے ہیں۔
 معین اختر کے انتقال  کا ملال اپنی  جگہ لیکن شاعر کہتا ہے کہ عام ہوئ شہر میں دانشوری مرتبہ ء اہل ہنر بھی گیا۔ بالکل یہی صداقت  ہنسے ہنسانے پہ بھی صادق آتی ہے۔ جہاں ہمارے ہنسنے ہنسانے کے ساماں کرنے کو حکومت کی مشینری کا ہر پرزہ 'چالو' ہو ، جہاں حزب اختلاف بھی مزاح کے حقے کو گرم رکھنے میں کوئ کسر نہ چھوڑتی ہو، غنڈے اور بدمعاش بھی مذاق ہی مذاق میں اپنا نشانہ چیک کرتے رہتے ہوں،  وہاں معین اختر کو جینے کے لئے کیوں مجبور کیا جائے۔
خدا حافظ معین اختر، ہم اب زندہ مذاق کے دور میں رہتے ہیں۔
اور جب تک کسی مذاق میں خود ایک فریق کے طور پہ موجود نہ ہوں اس وقت تک قسم لے لیجئیے بھائ میاں ، مزہ نہیں آتا۔ جس نے زندہ مجرا دیکھا ہو اسکے لئے  اسکرین پہ آنے والی منی اور شیلا کی ادائیں کوئ معنی نہیں رکھتیں چاہے وہ  بد نام ہونے اور لٹانے کے لئے کتنا ہی کیوں نہ تیار ہوں۔
آج ہم ، ہمہ وقت چھجو کے چوبارے پہ حاضر، جہاں بھانت بھانت کے بھانڈ اپنی پٹاری کھولے بیٹھے ہیں۔ اس میں سے ایک ناگ نکلتا ہے اور ہمارے آگے جھومنے کے بجائے ہمیں اپنا اسیر کر لیتا ہے اور ہم اسکے آگے جھومتے ہیں۔
  ایک طرف معین اختر ہاف پلیٹ  میں انور مقصود کے نپے تلے ڈائیلاگ بول رہے ہوں اور دوسری طرف فیصل رضا عابدی، زرداری اسکرپٹ کو سامنے رکھ کر بہے جارہے ہوں، کھلے جارہے ہوں، بکھرے جا رہے ہوں کہ ایوان صدر کے عملے کی تعداد ہم کیسے کم کر سکتے ہیں ہم نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ روزگار انکو انکے گھر کی دہلیز پہ دیں گے۔ کیا انور مقصود اتنا شاندار، رواں اور اوریجینل آئیڈیا لا سکتے ہیں اور اس پہ فیصل رضا عابدی کی پرفارمنس، آپ ہی منصفی سے سوچیں ہم کیوں نہ سیٹیاں بجائیں، ووووں۔


وجود زن سے صرف تصویر کائنات میں ہی رنگ نہیں بلکہ دنیا کا بیشتر مزاح خواتین کے متعلق ہی لکھا گیا ہے۔ اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسے لکھنا آسان ہوتا ہے اور یہ زیادہ چٹپٹا اور دل کھینچ لینے والا ہوتا ہے۔ یہ دیکھیں ایک اور لائیو پرفارمنس۔


   یہ تو تاریخ میں درج ہو گیا کہ وعدے کوئ قرآن اور حدیث ہیں کہ پورے کئے جائیں۔  چلیں ہم بھی مانتے ہیں کہ حدیث اور قرآن کی تو انکی نظر میں اہمیت نہیں جو اسے دن رات دوہراتے ہیں۔ آپ کو کیا ضرورت پڑی کہ آپ اسکی پاسداری کریں۔ لیکن ذرا اس تقریر میں صدر صاحب کے ڈائیلاگز اور انکی پرفارمنس ملاحظہ فرمائیں۔ شاندار۔


بلوچستان کے وزیر اعلی کے اس ڈائیلاگ کا کہ  ڈگری ، ڈگری ہے اصلی ہو یا جعلی۔  اس کا کوئ جواب ڈھونڈھ لائیں۔ اتنا ہٹ ہوا کہ اس پہ بے شمار طرحی ایس ایم ایس بنے۔  اس ویڈیو میں انہی بلوچستان کے وزیر اعلی کی پرفارمنس، لاجواب ہے۔ اور اس سے ہنس ہنس  کر پیٹ میں بل نہ پڑ جائیں تو جو چور کی سزا وہ اسے لوڈ کرنے والے کو۔



ایم کیو ایم نے  پاکستان کو ناجائز اسلحے سے پاک کرنے کا بل اسمبلی میں پیش کیا اور حکومت نے اسے بغیر کسی مخالفت کے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا۔  ایک ایسا ملک جہاں عام گھر میں بیٹا  پیدا ہونے کی حیرانی  پہ، کسی خاتون کو شادی کے بعد گھر لے آنے پہ دولہا کے متعلقین کی خوشی سے بد حالی کا اظہار،  حتی کہ نئے  وزیر قانون کا اپنے صوبے میں استقبال،  ہر قسم کے اسلحے کی ہوائ فائرنگ سے ہوتا ہے۔ وہاں یہ بل کیا  معنی رکھتا ہے۔ سوچیں ، ہنسیں اور اس عوامی مظاہرے سے محظوظ ہوں۔

ہمارا یہ نیا مزاح لکھنے والے اور پرفارم کرنے والے لوگ ابھی ایک لمبے عرصے تک زندہ رہیں گے۔ ابھی ہم بہت ہنسیں گے۔ کہتے ہیں جو قوم اپنے اوپر نہیں ہنس سکتی وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ ہم نظر اٹھا کر دیکھتے ہیں ہم اپنے اوپر ہنس ہنس کر تھک چکے ہیں بلکہ بور ہو چکے ہیں۔ لیکن ترقی ہمارے پاس نہیں پھٹکتی۔  بہت سارے اور مقولوں کی طرح یہ بھی غلط ہی لگتا ہے۔ اب ایک چکر رو کر دیکھتے ہیں۔ رو چھجّو رو۔

12 comments:

  1. ایک اور لطیفہ تو آپ سنانا ہی بھول گئیں کہ آئی ایس آئی سے پینتیس لاکھہ روپے لے کر آئی جے آئی بنانے والی نون لیگ نے عمران خان پر یہ الزام لگایا ہے کہ وہ ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ ویسے تو قاضی صاحب بھی پچاس لاکھہ روپے لے چکے ہیں آئی جے آئی میں شمولیت کے لئیے، مذہب کی خدمت کے لئیے بھی تو پیسے لگتے ہیں نہ جی۔

    ReplyDelete
  2. بھئی سچ میں لطف آ گیا ہے یہ ویڈیوز دیکھ کر۔ آپکی اس پوسٹ سے انسپائر ہو کر اسی صنف کی دو عدد ویڈیوز ہم نے بھی لگا دی ہیں

    ReplyDelete
  3. واقعی آپ کی بات درست ہے کہ ہنسنے ہنسانے والے ابھی مرے نہیں۔ جب تک ہماری اشرافیہ اقتدار میں ہے مسخروں کی کمی محسوس نہیں ہو گی۔

    ReplyDelete
  4. فکر پاکستان، پاکستان کے دائین بازو کی جماعتوں کے لطائف ایک علیحدہ کٹیگری میں آتے ہیں۔ اسکی گنجائش یہاں نہیں تھی۔
    احمد عرفان شفقت صاحب، ہاں میں نے وہ ویڈیوز دیکھیں، بہت دلچسپ ہیں۔ ایک نا بالغ قوم کے نا بالغ رہ نما۔
    شوکت تھانوی کی شاعری پڑھ کر انکی والدہ روہانسی ہو گئ تھیں۔ یہ اس گلی میں جاتے ہی کیوں ہیں جہاں انکے ساتھ یہ سلوک ہوتا ہے۔ ہم بھی یہ کہتے ہیں کہ جب یہ رہ نما اپنے اوپر قابو نہیں رکھ پاتے تو ایسے پروگرامز میں شرکت کیوں کرتے ہیں۔ سیاست میں پہلا ہنر تو اداکاری ہے، ورنہ ایسے ہی لطیفے وجود میں آتے ہیں۔ میں تو نہیں سمجھتی کہ میڈیا انہیں لڑاتا ہے۔ میڈیا کو معلوم ہے کہ یہ خود ہی بے قابو ہو کر اپنے جامے سے باہر ہونگے۔ کیونکہ انکی کی کوئ سیاسی تربیت ہوتی ہے نہ وہ زندگی میں کسی محنت سے گذر کر آئے ہوتے ہیں۔

    میر پاکستان صاحب، آپ نے درست کہا۔

    ReplyDelete
  5. بہت شاندار تجزیہ ہے

    ReplyDelete
  6. اپنے الطاف بھائی کی کوئی پرفارمنس نہیں ہے اس میں !!!
    ہشام سعید

    ReplyDelete
  7. ہشام سعید صاحب، آپکے الطاف بھائ تو ٹیلی فون پہ خطاب کرتے ہیں۔ اسکی فوٹیج کا فائدہ نہیں۔

    ReplyDelete
  8. پہلے آپ نے معين اختر صاحب کو ان کے ساتھ ملا کر زيادتی کی اور تبصرہ ميں شورش کشميری صاحب کو ان کے ساتھ ملا ظلم کيا ۔ کچھ تو ان دونوں کا احترام ہونا چاہيئے ۔ وہ ان جيسے تو نہ تھے جن کی وڈيوز آپ نے دکھائی ہيں

    ReplyDelete
  9. http://www.youtube.com/watch?v=f9XZz6PeFGQ
    ویسے یو ٹیوب پر سرچ تو کیجیے، بہت کچھ ملے گا اپنے بھائی کا۔۔۔۔
    ہشام سعید

    ReplyDelete
  10. عمران اقبال 'صاحب'، آپکا تبصرہ میں نہیں ڈالا۔ آپ اپنی پسندیدہ ویڈیوز کے لئے احمد عرفان شفقت کی طرح اپنا بلاگ استعمال کر سکتے ہیں۔
    میں نے نواز شریف، قاضی حسین احمد، عمران خان، حمید گل یا کسی بھی ہر دلعزیز طالبانی رہ نما اور پاکستان کی لا تعداد دوسری مشہور شخصیات کی ویڈیوز بھی نہیں ڈالی ہیں۔ انکی کمی کا آپکو احساس نہیں ہوا۔

    ReplyDelete
  11. ان تمام اآپ نے جن شخصیات کا ذکر اپنے تبصرے میں کیا ہے ان میں کسی کا تعلق مزاح سے نہیں۔البتہ آپ کے قائد کی مزاح نگاری کی سب ہی معترف ہیں، اورانکی شاندار پرفارمینسزکی یو ٹیو پر بھر مار ہے، پھر رعایت کیوں۔ پھر ہم ایم کیو ایم بلاگر کہیں تو آپ خوا بھی ہو ں ایسا کیوں؟

    ReplyDelete
  12. کاشف نصیر صاحب، اور آپکے ایسے بیانات پہ میں آپ کو جماعتی کہوں تو آپ کو برا لگتا ہے۔
    آپکو اس فہرست کے لوگوں میں مزاح نظر نہیں آتا، ابھی ان لوگوں کی باتوں پہ ایک پوسٹ لکھ دوں تو آپ کہیں گے ایسی تحاریر اس لئے لکھتی ہیں کہ زیادہ ہٹس آئیں۔
    آپکا اپنا بلاگ موجود ہے وہاں یہ ویڈیوز ڈالیں۔ تاکہ آپکو بھی ہٹس ملیں۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ