Thursday, December 1, 2011

میرے مسائل اور انکا حل

جس طرح ماہر جدی پشتی حکیم یہ دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ ہر مرض کاعلاج موجود ہے اسی طرح میں بھی کہہ سکتی ہوں کہ ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔
حالانکہ کبھی کبھی گمان گذرتا ہے کہ اکثر ہمارے مسائل اس لئے پیدا ہوتے ہیں کہ انکے حل ہمارے پاس نہیں ہوتے۔ اس طرح سے انسان مکڑی کی طرح خلوت کی زندگی گذارنے کے بجائے چیونٹیوں کی طرح سماجی جانور بننے پہ مجبور ہو جاتا ہے۔
اگر آپ یہ جانتے ہیں کہ آپکے کسی مسئلے کا حل کہاں سے ملے گا تو یہ ایک خوش قسمتی ٹہرتی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ ذریعہ آپکی پہنچ میں ہے یا نہیں۔
مجھے بھی آجکل کچھ مسائل کا سامنا ہے۔ مسئلہ نمبر ایک تو یہ کہ میرے بلاگ کی فیڈز مختلف ایگریگیٹر پہ آنا بند ہو گئیں۔ سب سے پہلے میں یہ بات اردو سیارہ پہ نوٹ کی۔ خیال گذرا کہ انہیں مجھ سے کچھ دبی دبی سی شکائیتیں رہتی ہیں۔ اس لئے شاید اب جان چھڑانی چاہی ہو۔ لیکن نہیں اس بد گمانی کے ساتھ یہ بھی تھا کہ انکی بلاگر لسٹ پہ میرا نام اور اسکی فیڈ اب بھی موجود ہے۔
فیس بک پہ یہ الجھن عرض کی تو جناب محمد بلال محمود صاحب نے خیال ظاہر کیا کہ ہو سکتا ہے فیڈ برنر کے ساتھ کچھ مسئلہ ہو۔ انکے دئیے ہوئے لنک پہ دیکھا تو معلوم ہوا کہ اگر آپکا بلاگ ۵۱۲ کلو بائیٹس سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو آپکی فیڈ بند ہو جائے گی اور یہ دوبارہ اسی صورت بحال ہو گی جب اس میں توسیع کی جائے۔ اسکے لئے طریقہء کار دیا ہوا تھا۔ اس پہ عمل کیا۔  توسیع تو مل گئ لیکن پتہ تبدیل ہو گیا۔ یہ نیا پتہ عثمان، کو دیا کہ سیارہ کی انتظامیہ کو دے دیں۔ کیونکہ ہم نے ان سے جس پتے پہ  رابطہ کیا اس پہ  جواب ندارد۔ عثمان نے اطلاع دی کہ وہ دے چکے ہیں۔ شاگرد عزیز کا شکریہ۔
اب اس بات کو بھی کافی دن گذر گئے ہیں۔ اس لئے اپنے قارئین سے گذارش ہے کہ اس بلاگ سے رابطے میں رہنے کے لئے چاہیں تو سبسکرائیب کر لیں ۔
ادھر ٹی بریک والوں سے بھی بات کی جس دن انہیں ای میل بھیجی اسی دن جواب آگیا کہ آپ اپنا بلاگ ایڈریس بھیجیں ہم چیک کرتے ہیں کیا مسئلہ ہے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ انکے اپنے گوگل کے ساتھ مسائل چل رہے ہیں اور وہ اسے نبٹا رہے ہیں۔ اسکے بعد وہ ہمارے مسئلے کو دیکھیں گے۔
خیر مستقل قارئین کا بے حد شکریہ کہ وہ اس بلاگ سے رشتہ استوار رکھے ہوئے ہیں۔

دوسرا مسئلہ ذرا دلچسپ ہے۔  بلاگ سے ہٹ کر ایک تحریر کے لئے کچھ تحقیق کرنی ہے۔ اسکے لئے ان لوگوں کا تعاون درکار ہے جنکے والدین یا بزرگ انیس سو سینتالیس میں تقسیم کے نتیجے میں پاکستان آئے اور جو مشرقی پنجاب یا راجستھان سے تعلق رکھتے ہوں۔ میں ان سے گفتگو کرنے میں دلچسپی رکھتی ہوں۔ اگر آپکے ارد گرد کوئ ایسا شخص موجود ہے تو میں اس سے اسکائپ کے ذریعے  یا کسی ایسے ذریعے سے بات کرنا پسند کرونگی جس تک وہ بآسانی پہنچ سکیں اور انکا کوئ خرچہ بھی نہ ہو۔ مجھ سے رابطے کے لئے یہ ای میل ایڈریس ہے۔
 aniqaamar@yahoo.com
آجکل ایک بلاگی ساتھی کے کینیڈا میں مقیم ایک بزرگ سے اسی طرح، اس موضوع پہ بات ہو رہی ہے
اس مسئلے کا ایک اور حل بھی سامنے آیا جب کسی نے مجھے یہ بتایا کہ کراچی میں اورل ہسٹری کے نام سے ایک پروجیکٹ پہ سٹیزن آرکائیو والے کام کر رہے ہیں اور انکے پاس ایسے لوگوں کے ریکارڈ کئے ہوئے انٹرویوز اور تصویریں موجود ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ انکے پاس ایسے لوگوں سے رابطہ کرنے کے لئے پتے بھی موجود ہوں۔ انکے ایک نمائیندے سے معلومات کیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ انہیں ای میل کر کے درخواست بھیجیں۔ وہ ضرور اسکا جواب دیں گے۔
بات تو صحیح ہے انہوں نے یہ ہسٹری جمع تو اسی لئے کی ہو گی کہ جو اس سے مستفید ہونا چاہے اسے آسانی سے مل جائے۔ چنانچہ انہیں ایک ای میل کر دی۔ اب دو دن سے منتظر ہوں کہ کیا وہ بھیجتے ہیں جواب میں۔
ہر مسئلے کا حل موجود ہے نہیں ہے تو نکل آئے گا۔ نہ نکلے تو ایک مسئلے کو کیا دل سے لگا کر بیٹھیں رہیں۔ اگلے والے کو پکڑ لیں۔ بعض اوقات اگلے والوں پہ کام کرنے سے پیچھے والے خود درست ہو جاتے ہیں۔ کیا خیال ہے؟ 

4 comments:

  1. سیارہ کے انتظامات ایک عرصہ سے کچھ مسائل کا شکار ہیں۔ سیارہ کی اولین انتظامیہ تو کب کی اپنی مصروفیات زندگی میں گم ہو کر اسے غیر رسمی خیرباد کہہ چکی۔ انتظام کا بار اب ابن سعید کے کاندھوں پر ہے۔ اور وہ خود پی ایچ ڈی کی مصروفیات میں الجھے ہیں۔ پھر محفل جس سوفٹ وئر پر چل رہی ہے اس کی تجدید بھی کچھ عرصہ سے جاری ہے۔ سیارہ والوں کو انھوں نے لارا لگا رکھا ہے کہ جلد ہی توجہ کریں گے۔ دیکھیں کہ کب شنوائی ہوتی ہے۔ ابن سعید کو اس تحریر کی طرف توجہ دلائی ہے۔
    دوسرے مسئلے کے سلسلے میں ایک تجربہ اور کریں۔ ہندوستانی پنجاب اور راجھستان میں موجود کسی یونیورسٹی سے رابطہ کریں۔ کیا معلوم ان کے پاس بھی کچھ ایسا ریکارڈ ہو یا ان سے بھی کچھ مفید ٹپ مل جائے۔

    ReplyDelete
  2. سیارہ کی سست انتظامی کاروائیوں کے باعث اردو بلاگران کو ہونے والی پریشانیوں کے لئے ہمیں بے حد افسوس ہے۔ سیارہ کے لئے استعمال کیے جانے والے سافٹوئیر کی انتظامی صلاحیتیں بے حد محدود اور تکلیف دہ ہیں۔ ماضی میں اردو بلاگران نے بعض جذباتی اسباب کے چلتے سیارہ انتطامیہ کے حوالے سے جس قدر بے اطمینانی کا اظہار کیا اس نے ہمیں ایک بہتر متبادل نظام کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا۔ اس حوالے سے ہم نے کافی پیش رفت کی ہے اور اب سیارہ کو ایک نئے نظام پر منتقل کرنے کا نہ صرف تہیہ کر لیا ہے بلکہ لائحہ عمل بھی مرتب کر لیا ہے۔ حال ہی میں ہم نے اردو ویب کے ہی زیر انتظام اردو محفل فورم کو بھی ایک نئے نظام پر منتقل کیا ہے جس کے لئے ہم عرصہ دراز سے کوشاں تھے اور ہمارا بیشتر وقت اسی حوالے سے نئے نظام میں بعض ضروری خواص کا انتظار کرتے گزرا۔ یہ دورانیہ ہماری توقعات سے کہیں زیادہ، کم و بیش ایک برس کی مدت پر محیط تھا جس کے باعث اردو ویب کے کئی تعمیری منصوبے تعطل کا شکار رہے۔ اب ہم یکے بعد دیگر مختلف خدمات کو فعال کرنے میں مصروف ہیں۔ اتفاقاً ان دنوں ہمارا تعلیمی سیمسٹر تمام ہونے کو ہے اس لئے امتحانات وغیرہ کی مصروفیات بڑھی ہوئی ہیں۔ اور ظاہر ہے تعلیمی مصروفیات کمیونٹی کی خدمات پر ترجیح رکھتی ہیں۔

    آپ کی ای میل سیارہ کو موصول ہوئی تھی اور کئی دفعہ برادرم عثمان نے بھی یاد دہانی کرائی لیکن ہم کسی فرد واحد کے لئے خصوصی توجہ دینے کے حق میں نہیں تھے اور اصولاً سبھی کی درخواستوں کو وقت کی ترتیب سے دیکھنے بیٹھتے تو کم از کم دو روز لگ جاتے سبھی کو نمٹانے میں۔ سوء اتفاق ہمارے پاس اس قدر افراط وقت دستیاب نہیں تھا۔ اس کے علاوہ اردو ویب کے سرور کو بھی بعض مسائل درپیش تھے اور ہم اس کے اسباب کی جانچ کے لئے اردو ویب کی کئی خدمات کو یکے بعد دیگرے ڈاؤن کر رہے تھے۔ اس کا شکار سیارہ بھی رہا اور چند دنوں کے لئے احباب اس سے استفادہ نہ کر سکے۔ احباب کی درخواستوں کو پروسیس نہ کرنے کا ایک سبب یہ بھی رہا کہ جلد یا بدیر نئے نظام کی طرف سب کچھ منتقل کرنا ہی ہے تو دہری محنت اور اضافی وقت کیوں کر صرف کیا جائے۔

    سیارہ کی انتظامیہ اپنی بساط بھر غیر جانبدار ہے، خواہ بعض احباب کو اس بات سے اتفاق نہ ہو۔ نیز یہ کہ سیارہ کی انتظامیہ ذاتی عناد یا چپقلش کی بنیاد پر نہ تو کسی کو عمومی خدمات سے استفادہ کی راہ میں حارج ہوتی ہے اور نہ ہی ذاتی روابط اور رسم و راہ کی بنیاد پر کسی کو ترجیحی خدمات فراہم کرتی ہے۔ اردو ویب کا اولین نصب العین بے حد واضح الفاظ میں "اردو کی خدمت" ہے۔

    ہماری کوشش ہو گی کہ جس قدر جلدی ممکن ہو سکے، سیارہ کی نئے نظام پر منتقلی مکمل کر دی جائے۔ اس بابت مزید تفصیلات اردو ویب بلاگ پر شائع کی جائیں گی۔ ہمیں احباب سے مکمل تعاون کی امید ہے۔ ایک بار پھر ہم احباب کو ہونے والی تکلیف کے لئے معذرت خواہ ہیں۔ :)

    ReplyDelete
  3. عثمان، ہمم آپکی تجویز پہ غور کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ سیٹیزن آرکائیو والوں سے ہمیں کوئ خاص امید نہیں۔ اس طرح کی تنظیمیں یا تو اپنے غیر ملکی ڈونرز کو دکھانے کے لئے کام کرتی ہیں یا پھر ایک خاص طبقے میں اپنی شہرت کے لئے۔ مفاد عامہ بہت کم تنظیموں کا نصب العین ہوتا ہے۔
    ابن سعید صاحب، آپکے اس تفصیلی جواب کا بے حد شکریہ۔ مجھے یقیں ہوا مجھ کو اعتبار آیا۔
    :)

    ReplyDelete
  4. عنیقہ ابن سعید کی مجبوریاں اپنی جگہ،
    مگر بہت سے لوگ بڑے خوش تھے کہ بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا،
    بے چارے مجبور اور معذور لوگ (عقل سے)نحوستوں کے ٹوٹکے بھی تیار کر رہے ہیں کہ کسی طرح آپکے بلاگ کا کریا کرم ہوسکے،

    http://www.dufferistan.com/?p=1223#comments
    :)

    سو کسی کو کتنی ہی تکلیف ہو ایک خاص طبقہ آجکل بڑے سکون میں ہے کہ آپکی کاٹ دار تحریریں ان کی نظروں سے اوجھل ہیں،
    واقعی اگنورینس از دا بلیسنگ!
    :)

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ