Monday, January 25, 2010

ایک پیاری غزل

حسب وعدہ ایک غزل حاضر ہے۔ اسکا قافیہ ہے پیارے۔ ایک دفعہ اسی قافئیے میں پڑھنے کے بعد قافیہ تبدیل کر کے 'پیاری' کر دیجئیے, بالکل الگ لظف آئیگا۔ یہ غزل جناب حفیظ جالندھری صاحب کی ہے۔
اردو شاعری میں ابو الاثر کا لقب پانیوالے یہ شاعر جیسا کہ آپ سب جانتے ہونگے کہ ہمارے قومی ترانے کے خالق بھی ہیں اور شاید اسی وجہ سے انکی باقی شاعری اس عظمت کے پیچھے چھپ گئ۔ انکی روائیتی تعلیم گرچہ کم تھی لیکن مطالعے اور محنت نے اس کمی کو ختم کر کے انہیں اردو کے بڑے شاعروں کی صف میں لا کھڑآ کیا۔ وہ بچوں کے ایک رسالے نونہال اورخواتین کے ایک رسالےتہذیب نسواں کے بلکہ رسالہ مخزن اور ہزار داستاں کے مدیر بھی رہے۔ آئیے پڑھتے ہیں۔

دل ابھی تک جوان ہے پیارے
کس مصیبت میں جان ہے پیارے
رات کم ہے نہ چھیڑ ہجر کی بات
یہ بڑی داستان ہے پیارے
تلخ کردی ہے زندگی جس نے
کتنی میٹھی زبان ہے پیارے
جانے کیا کہہ دیا تھا روز ازل
آج تک امتحان ہے پیارے
کب کیا میں نے عشق کا دعوی
تیرا اپنا گمان ہے پیارے
میں تجھے بے وفا نہیں کہتا
دشمنوں کا بیان ہے پیارے
تیرے کوچے میں ہے سکوں ورنہ
ہر زمین آسمان ہے پیارے

20 comments:

  1. بہت خوب۔ شیئرنگ کا شکریہ۔ ان کی ایک اور مشہور غزل بھی تو ہے "ابھی تو میں جوان ہوں" جو اکثر ادھیڑ عمر افراد کی پسندیدہ غزل ہوتی ہے :) ۔ ملکہ پکھراج نے تو اپنے خاص انداز میں گا کر اس غزل کو امر کر دیا ہے۔ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں نا؟

    ReplyDelete
  2. جی ابو شامل آپ نے درست فرمایا۔ ملکہ ء پکھراج نے گائ اور بہت اچھی گائ ہے۔

    ReplyDelete
  3. حفیظ جالندھری مشہور ادیب اور افسانہ نگار ممتاز مفتی کے باس رہے ہیں ۔ ممتاز نے ان کی زنگی کے کچھ گوشوں پر اپنی کتاب الکھ نگری میں روشنی ڈالی ہے ۔

    ReplyDelete
  4. ایک اہم اطلاع،
    افتخار اجمل کا بلاگ یہاں کھل گیا ہے مگر فرحان دانش کا بلاگ اب تک بلاک ہے تمام خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ دیئے گئے ای میل پر میل بھیج کراس بلاگ کو بھی ان بلاک کرنے کے لیئے کہیں شکریہ!
    unblock@internet.gov.sa

    ReplyDelete
  5. پیار ے کی جگہ پیاری پڑھنے کی آپ نے جو نکتہ رسائی کی ہے، اس طرح پیاری پڑھ کر جی پھڑک اٹھتا ہے۔ آپ کی نکتہ رسائی بہت خوب ہے۔ جیسے آپ نے بھی ارشاد کیا ہے جب کسی فرد کی ہمارے معاشرے میں ایک شناخت بن جائے پھر اسے زندگی بھر اپنی شناخت کا بھر م رکھنا پڑتا ہے۔ بہت ممکن ہے حفیط جالندھری بھی کچھ یوں ہی پیارے کی جگہ پیاری کہنا چاہ رہے ہوں مگر وہ زمانہ اور تھا اور انہوں نے پیارے کہنے پہ ہی اکتفاء کیا ہو۔
    ابو شامل صاحب! نے انکی جس غزل َابھی تو میں جوان ہوں" کا ذکر کیا ہے، وہ غالبا انہوں نے تپ دق یا کسی اسطرح کی دائمی روگ کا شکار ہونے پہ محض زندہ رہنے کے لئیے یعنی بیماری کو شکست دینے کے لئیے عین عالم شباب میں کہی تھی۔

    بہر صورت آپ کا انتخاب عمدہ ہے۔اور اس میں پیش نکتہ چونکا دیتا ہے۔

    ReplyDelete
  6. ریاض شاہد، مجھے ممتاز مفتی کی علی پور کا ایلی زیادہ پسند ہے۔ الکھ نگری اور علی پور کا ایلی کافی عرصے پہلے آگے پیچھے ہی پڑھی تھیں۔ لیکن اس دوسری کتاب میں سے کچھ ہی چیزیں یاد ہیں۔ آپ نے تذکرہ کیا تو خیال آیا کہ ایک دفعہ پھر اس کتاب پہ سے گذرنا چاہئیے۔
    جاوید صاحب، ہو سکتا ہے آپ صحیح کہہ رہے ہوں۔ لیکن ایک زمانے تک غزل میں مذکر کاصیغہ استعمال کیا جاتا رہا۔ حتی کہ خواتین شاعرات بھی اسی کو ترجیح دیتی رہی ہیں۔
    دلچسپ امر یہ ہے کہ غزل کے ابتدائ دور میں امیر خسرو یا کبیر نے زیادہ تر مئونث کا صیغہ استعمال کیا ہے۔

    ReplyDelete
  7. اگر اہل علم حضرات و خواتین گستاخی نہ سمجھیں تو عرض کرتا ہوں کہ ابھی تو میں جوان ہوں، غزل نہیں نظم ہے۔۔۔۔
    پیاری کرکے غزل پڑھی۔۔۔ لطف سو بالا ہوگیا۔۔۔

    ReplyDelete
  8. بھائی جعفر! اگر غزل اور نظم کا فرق پتہ ہوتا تو ہم فہد اللہ خاں غالب نہ کہلاتے؟ :) ۔

    ReplyDelete
  9. پيارے ہي ٹھيک ہے ؛ پياری لگا کر نہيں پڑھوں گي ہم جنس پرست نہيں ہوں ميں

    ReplyDelete
  10. بقول آپ کے یہ غزل اُن لوگوں کے نام انتساب کی گئی ہے جنہیں سماجی، سیاسی اور خواتین کے حقوق سے متعلق پڑھنے سے گھبراہٹ ہوتی ہے پر اچھی تو ہمیں بھی لگ رہی ہے سوچتا ہوں کہ اگر غزل کی تعریف کردی تو کسی خاص زمرے میں نہ ڈال دیا جاؤں۔
    :-)

    ReplyDelete
  11. جعفر، آپ نے صحیح فرمایا۔ وہ ایک نظم ہے۔
    :)
    فہداللہ خان غالب صاحب، یہ بالکل معمولی سا فرق ہے۔ نظم کسی عنوان کے تابع ہوتی ہے اور ایک شعر دوسرے سے موضوع کے اعتبار سے جڑا ہوتا ہے۔ غزل کا کوئ موضوع نہیں ہوتا۔ اور اسکا ہر شعر دوسرے سے الگ ہوتا ہے۔ صرف ردیف قافئیے کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔ باقی چاہے تو ایک شعر میں زرادری کو نوازیں یا دوسرے میں نواز کو اس لحاظ سے غزل خاصی جمہوری ہوتی ہے۔
    اسماء،
    :)
    محمد احمد، گھبرائیں مت، چپکے سے پڑھ لیں۔
    :)

    ReplyDelete
  12. رات کم ہے نہ چھیڑ ہجر کی بات

    یہ بڑی داستان ہے پیارے

    تلخ کردی ہے زندگی جس نے

    کتنی میٹھی زبان ہے پیارے
    سبحان اللہ۔۔۔ بہت اعلٰی۔۔۔
    میں خود ایک نو آموز اردو شاعر ہوں، میرا بلاگ ملاحظہ کیجے
    http://khizan.wordpress.com

    ReplyDelete
  13. جعفر بھائی !کی بات درست ہے، کہ حٖفیظ جالندھری مرحوم کی مشہور شاعری "ابھی تو میں جوان ہوں" غزل نہیں بلکہ ایک نظم ہے۔

    یارانِ محفل کو اگر ناگوار خاطر نہ گزرے تو نظم پیشِ خدمت ہے ، گو کہ طویل ہے مگر خوب ہے۔

    ہوا بھی خوشگوار ہے , گلوں پہ بھی نکھار ہے، ترّنمِ ہزار ہے, بہار پربہار ہے
    کہاں چلا ہے ساقیا , ادھر تو لوٹ ادھر تو آ، ارے , یہ دیکھتا ہے کیا؟ اٹھا سبو , سبو اٹھا
    سبو اٹھا، پیا لہ بھر , پیالہ بھر کے دے ادھر، چمن کی سمت کر نظر, سماں تو دیکھ بےخبر
    وہ کالی کالی بدلیاں , افق پہ ہو گئی عیاں، وہ اک ہَجُمِ میکشاں , ہے سو میکدہ رواں
    یہ کیا گماں ہے بدگماں, سمجھ نہ مجھکو ناتواں، خیالے زہد ابھی کہاں؟ ابھی تو میں جواں ہوں
    عبادتوں کا ذکر ہے, نجات کی بھی فکر ہے، جنون ہے ثواب کا, خیال ہے عذاب کا
    مگر سنو تو شیخ جی , عجیب شے ہیں آپ بھی، بھلا شباب و عاشقی! الگ ہوئے بھی ہیں کبھی؟
    حسین جلوہ ریز ہوں , ادائیں فتنہ خیز ہوں، ہوائیں اتر بیز ہوں, تو شوق کیوں نہ تیز ہوں
    نگاہ ہائی فتنہ گر , کوئی ادھر کوئی ادھر، ابھارتے ہوں عیش پر, تو کیا کرے کوئی بشر
    چلو جی قصّہ مختصر , تمھارا نقطہء نظر، درست ہے تو ہو مگر, ابھی تو میں جواں ہوں
    نہ غم کا شود وبست کا, بلند کا نہ پست کا، نہ بود کا نہ ہست کا, نہ وعدہِ الست کا
    امید اور یاس گم , حواس گم قیاس گم، نظر سے اس پاس گم, ہما , بجز گلاس گم
    نہ مے میں کچھ کمی رہے, قداح سے ہمدمی رہے، نشست یہ جمی رہے, یہی ھمہہمی رہے
    وہ راگ چھیڑ مطربہ , ترب فضا , علم ربا، ہوا بھی خوشگوار ہے , گلوں پہ بھی نکھار ہے
    تراننمیں ہزار ہے, بہار پربہار ہے، کہاں چلا ہے ساقیا , ادھر تو لوٹ ادھر تو آ
    ارے , یہ دیکھتا ہے کیا؟ اٹھا سبو , سبو اٹھا، سبو اٹھا، پیا لہ بھر , پیالہ بھر کے دے ادھر
    چمن کی سمت کر نظر, سماں تو دیکھ بےخبر، وہ کالی کالی بدلیاں , افق پہ ہو گئی عیاں
    وہ اک ہَجُمِ میکشاں , ہے سو میکدہ رواں، یہ کیا گماں ہے بدگماں, سمجھ نہ مجھکو ناتواں
    خیالے زہد ابھی کہاں؟ ابھی تو میں جواں ہوں، عبادتوں کا ذکر ہے, نجات کی بھی فکر ہے
    جنون ہے صواب کا, خیال ہے عذاب کا، مگر سنو تو شیخ جی , عجیب شے ہیں آپ بھی
    بھلا شباب و عاشقی! الگ ہوئے بھی ہیں کبھی؟، حسین جلوہ ریز ہوں , ادائیں فتنہ خیز ہوں
    ہوائیں اتر بیز ہوں, تو شوق کیوں نہ تیز ہوں، نگاہ ہائی فتنہ گر , کوئی ادھر کوئی ادھر
    ابھارتے ہوں عیش پر, تو کیا کرے کوئی بشر، چلو جی قصّہ مختصر , تمھارا نقطہء نظر
    درست ہے تو ہو مگر, ابھی تو میں جواں ہوں، نہ غم کا شود وبست کا, بلند کا نہ پست کا
    نہ بود کا نہ ہست کا, نہ وعدہِ الست کا، امید اور یاس گم , حواس گم قیاس گم
    نظر سے اس پاس گم, ہما , بجز گلاس گم، نہ مے میں کچھ کمی رہے, قدح سے ہمدمی رہے
    نشست یہ جمی رہے, یہی ھمہہمی رہے، وہ راگ چھیڑ مطربہ , ترب فضا , علم ربا
    اثر صدائے ساز کا , جگر میں آگ دے لگا، ہر اک لب پی ہو صدا, نہ ہاتھ روک ساقیا
    اثر صدائے ساز کا , جگر میں آگ دے لگا، ہر اک لب پی ہو صدا, نہ ہاتھ روک ساقیا
    پلاۓ جا پلاۓ جا, ابھی تو جوان ہوں، یہ گشت کوہسار کی , یہ سیر جوئیبار کی
    یہ بلبلوں کہ چہچہے , یہ گلرخوں کہ قہقہے، کسسی سے میل ہو گیا , تو رنج و فکر کھو گیا
    کبھی جو وقت سو گیا, یہ ہنس گیا وہ رو گیا، یہ عشق کی کہانیاں , یہ رس بھری جوانیاں
    ادھر سے مہربانیاں , ادھر سے لنترانیاں، یہ آسمان یہ زمین , نظارہ ہاے دلنشیں
    انھیں حیات آفرین , بھلا میں چھوڑ دوں یہیں، ہے موت اس قدر قریں, مجھے نہ آے گا یقین
    نہیں نہیں, ابھی نہیں, نہیں نہیں ابھی نہیں، ابھی تو میں جواں ہوں، ابھی تو میں جواں ہوں.

    ReplyDelete
  14. جاوید صاحب، بہت خوب۔ بہت شکریہ اس میں شریک کرنے کا۔

    ReplyDelete
  15. بہت شکریہ محترمہ! اب آپ کو عنیقہ شاکر کہہ سکتا ہوں :) ۔

    ReplyDelete
  16. واقعی خوبصورت غزل ہے حفیظ جالندھری کی، دراصل یہ میر تقی میر کی زمیں ہے اور اسی خدائے سخن کے ذہنِ باکمال کا شاہکار

    قصد اگر امتحان ہے پیارے
    اب تلک نیم جان ہے پیارے

    گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
    یہ ہماری زبان ہے پیارے

    میر عمداً بھی کوئی مرتا ہے
    جان ہے تو جہان ہے پیارے

    ReplyDelete
  17. ابو شامل، اب جبکہ ہم ایکدوسرے کو شاعر تسلیم کر چکے ہیں۔ تو پھر کیوں نہ ایک مشاعرہ رکھ لیا جائے۔
    :)
    وارث صاحب، میر کی یہ غزل میں بالکل بھول گئ ہوں۔ کیا اس میں مزید شعر بھی ہیں یا اتنے ہی ہیں۔ ویسے ہر شعر لاجواب ہے۔

    ReplyDelete
  18. میر کی غزل میں کئی اشعار ہیں، مجھے بھی اتنے ہی یاد تھے۔
    :)

    ReplyDelete
  19. مشاعرہ رکھ لیا تو یہاں ایک مغل شہزادہ بھی پایا جاتا ہے، اس نے اپنے کلام کے آگے کسی کی نہیں چلنے دینی :) ۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ