Wednesday, January 27, 2010

دو سوال

 ویسے تو کھانے کی میز پہ گفتگو ہوتی ہی رہتی ہے لیکن ناشتے کے وقت اسکی رونق کچھ اور ہوتی ہے۔ جہاں ایک طرف ہر تھوڑی دیر بعد اس قسم کے ڈائیلاگ سنائ دیتے ہیں کہ مشعل تمہارا ناشتہ  کوئ کھا جائیگا۔ کھاءوگی نہی تو عقل نہیں آئے گی۔ اب اپنی جگہ سے ہلنا نہیں۔وہاں اخبار بھی درمیان میں گردش کرتا رہتا ہے اور اسکی خبروں پہ مختلف لوگوں کے تاثرات اور تبصرے بھی۔
آج کسی نے کہا کہ یہ کیا خبر ہے کہ ایوان صدر میں روزانہ کالے بکروں کی قربانی دی جا رہی ہے۔ الف نے حیرانی کا اظہار کیا مگر بکروں کا وہ بھی کالے بکروں کا کیا قصور ہے کہ وہ ذبح ہو رہے ہیں۔۔ لگتا ہے ان کالے بکروں کی بد دعا انہیں لے ڈوبے گی۔ خبر سنانے والے نے کہا کہ کالا جادو اتارنے کے لئیے کالے بکروں کی قربانی دی جاتی ہے۔ الف نے کہا لیکن یہ کالا جادو کون کر رہا ہے۔ ب نے کہا ، وہی کرائے گا جسکا دل کالا ہو اور دل انکا کالا ہوتا ہے جنکی نیت خراب ہو۔  شاید حزب اختلاف یا چیف جسٹس یا کوئ اور کالا شخص ۔۔ اس پہ خبر سنانے والے نے مزید مطلع کیا کہ کالا جادو کرنے کے لئیے کرنیوالے کا کالا ہونا ضروری نہیں ہے۔
 میں نے پوچھا، تو آپکا خیال ہے کہ یہ ان دو گروہوں میں سے کوئ ہے۔ جواب میں شانے اچکا کر ان کی طرف اشارہ کر دیا گیا جنہوں نے ممکنات ظاہر کئیے تھے۔ ان کی طرف سوالیہ نظریں اٹھائیں۔ پہلے گھورا پھر فرمایا، آجکل سب سے مشہور کالا کون ہے۔ میں نے ڈرتے ڈرتے اندازہ لگایا۔ اوبامہ۔ پھر میں صرف ایک ہنکارے کی آواز سن سکی۔ مشعل نے ایک جذباتی چیخ ماری اورکہا کہ اسکے منہ کا نوالہ پیٹ میں جا چکا ہے اور اب منہ خالی ہے اور میں چاہوں تو موقع سے فائدہ اٹھا سکتی ہوں۔ اس وقفے کے بعد کسی نے ایک سوال پوچھا کہ یہ بتائیں کہ کوئٹہ میں ہونے والی حالیہ پولیس بغاوت کے بعد اب حالات کے مزید خراب ہونے کی پیشن گوئ کی جا سکتی ہے پھر انہوں نے میز پہ موجود ان لوگوں سے جو پاکستان سے سچی محبت کرتے ہیں۔  معذرت کرتے ہوئے کہا  کہ اگرچہ میرا کوئ برا ارادہ نہیں لیکن میرا سوال یہ ہے کہ ان سب حالات کے بعد پاکستان جب اتنا کمزور ہو جائے گا کہ کوئ بھی اس پہ قبضہ کر لے تو کون سا پڑوسی ملک اس پہ قبضہ کریگا؟ سب سے پہلے میں نے ہاتھ اٹھایا۔ اور مجھے موقع بھی دیا گیا بولنے کا۔ 'افغانستان'۔ یعنی آپکا خیال ہے کہ افغانستان پاکستان پہ قبضہ کریگا۔ وجہ؟ اچانک سب اس سوال میں دلچسپی لینے لگے وہ بھی جو منہ بنا کر بیٹھے ہوئے تھے۔
اس لئیے کہ وہ ہمارا برادر اسلامی ملک ہے۔ اپنا مارے گا بھی تو سائے میں رکھے گا، اور پھر آجکل ہماری خارجہ پالیسی طالبان کا مزاج دیکھ کر بنائ جاتی ہے۔ جنکے ساتھ دائیں بازو والوں کی ہمدردیاں بھی ہیں۔ اور اگر آپ ذرا غور سے دیکھیں تو ہم وہیں جائیں گے جہاں طالبان ہمیں لیجائیں گے۔ وہ یقیناً افغانستان کا چناءو کریں گے۔
یعنی آپکا خیال ہے کہ پاکستان اور افغانستان کا فیڈریشن بن جائے گا۔ کسی نے بڑی مسرت سے پوچھا۔ 'گریٹر افغانستان'۔ اچھا، میں نے اپنی بات پہ  غور کرنا چاہا۔
مشعل نے پھر نعرہ مارا، 'میں نے اپنا آخری نوالہ بھی کھا لیا'۔ ایک بات مشعل کو سمجھا دی گئ ہے کہ وہ اگر آخری نوالہ کھائے گی تو طاقت آئے گی۔ کیونکہ ساری طاقت آخری نوالے میں ہوتی ہے۔ اسکے بعد وہ ہم سب کے ہاتھوں پہ زور آزمائ کرتی ہیں اور ہم سب تھوڑی سی ایکٹنگ کرتے ہیں کہ اف کس قدر طاقتور لڑکی ہے یہ اب، ہاتھ ہی توڑ دیا۔ بچے کتنے سادہ ہوتے ہیں۔ہاں، مگر اس سارے چکر میں بات کیا ہو رہی تھی یہ تو ہم بھول گئے۔
  آپ میں سے کوئ اس تحریر میں موجود سوالوں کے جواب دینا چاہے تو بصد شوق۔ سوال دو ہیں
جادو کون کروا رہا ہے؟

10 comments:

  1. جو بکرے چھری تلے ذبح ہو رہے ہیں وہ پتہ نہیں حلال کے پیسوں سے ہیں یا کالے جادو کے قانون کے مطابق حرام کے پیسے سے ہین
    قبضہ کا سوال اکثر میرے دل میں بھی آتا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ امریکہ اتنی آسانی سے افغانستان نہیں چھوڑے گا اور اپنے لے پالک ہندوستان کو افغانستان کے کھیل میں لے آئے گا ۔ ہندوستان اس کردار کو نباہنے کا اجکل بہت مشتاق ہو رہا ہے ۔ ان دونوں کا خاتمہ میرے رائے میں پاکستان اور افغان عوام کی متحدہ افواج کے ہاتھوں ہو گا ۔ یہ میری رائے اپ اس سے اختلاف کر سکتے ہیں ۔ ہم تو محض اندازے لگا سکتے ہیں ۔
    اور ہاں محترمہ عنیقہ صاحبہ اب آپ اپنا بلاگ اپنے کسی آزاد ڈومین پر اردو کی سپورٹ پر لے ہی آئیں ۔ تبصرہ لکھتے ہوئے بہت مشکل کا سامنا ہوتا ہے ۔ آپ میرااردو بلاگ انجن ڈاٹ نیٹ اپنے کمپیوٹر پر استعمال کر کے اس کا تجربہ کر سکتی ہیں ۔ پسند آءَ تو کسی آءی ایس پی پر چڑھآ دیں ۔ ورنہ کراچی میں ورڈ پریس کا ایک سے ایک ماہر موجود ہے معمولی معاوضے پر حسب خواہش سوفٹویر کو کسٹمائز کر دے گا

    ReplyDelete
  2. ممکن ہے یہ بکرے جادو توڑنے کے لیے نہیں بلکہ مبارک چلے میں قربان کیے جارہے ہوں۔ یا پھر صدر بننے کی جو منت مانی تھی وہ پوری ہوکے نہیں دے رہی ہو۔

    رہا دوسرا سوال تو 'قبضہ' تو دشمن ہی کرے گا۔ اس کے لیے ضروری نہیں کہ آخری مکہ یا آخری نوالہ والا ہی حقدار ٹہرے۔

    ReplyDelete
  3. پاکستان پر قبضہ تو پاکستانی ہی کریں گے فکر ناٹ۔ :)

    ReplyDelete
  4. اوباما۔۔ بہت شاندار۔

    جوابات
    جادو کوئی نہیں کروارہا سب اپنے اپنے سحر میں گرفتار ہیں۔۔

    قبضہ کرنے کو ابھی کچھ بچا ہے؟ کیا پہلے ہی پورا ملک مقبوضہ نہیں؟

    ReplyDelete
  5. مجھے جادو ٹونے اور قبضے سے کوئی لينا دينا نہيں ميری ساری دلچسپی مشعل کی طرح آخري نوالے سے ہے بس ايسی انرجی مجھے حاصل ہو جائے کہ ناشتے کی ٹيبل پر بيٹھے سب سے طاقتور کے دانت توڑ دوں اب آپ اندگزہ لگائيں وہ سب سے طاقتور کون ہے اشارے يہ ہيں
    1، مياں
    2، سسر
    3، ساس
    مياں کو نمبر ايک پر اسليے رکھا ہے کہ وہ ابھی ميرے ايک ہی مياں ہيں سسر نمبر دو پر اسليے کہ وہ اپنے ساتھ ساتھ ساس کی بتائی ہوئی ايکٹوٹيز بھی سرانجام ديتے ہيں اور ساس کو نمبر تين پر رکھنے کی وجہ آپکو معلوم ہی ہو گی حالانکہ انکا نمبر چار سو انيس کے بعد والا ہونا چائيے تھا

    ReplyDelete
  6. ریاض شاہد صاحب، یہ آپ نے حالال اور حرام کی دیوار کیوں کھڑی کردی۔ ہم تو جس کلاس کی بات کر رہے ہیں۔ یہاں کسی کا کوئ مذہب نہیں ہوتا۔ رات کو آب حیات پی کر سونے والی خواتین بھی صبح سر سے دوپٹہ جمائے بیٹھی ہوتیں ہیں کہ عوام اسی طرح بے وقوف بنتے ہیں۔
    انڈیا کے افغانستان سے تعلقات کبھی خراب نہیں ہوئے۔ اس وقت بھی جب پاکستان سے بے حد خراب تھے۔ تو اگر ان میں عقلمندی ہوگی تو وہ افغانستان کے راستے پاکستان سے فیڈریشن بنائیں گے۔ جو لگ رہا ہے کہ وہ کر بھی رہے ہیں۔ کیا آپ افغانی طالبان کو افغانستان کی فوج کہہ رہے ہیں۔ ویسے میرا اندازہ کسی نہ کسی حد تک صحیح ہے یہ تو آپ سمجھ رہے ہیں ناں۔
    اور یہ جو تیسری بات آپ نے کہی اس پہ کیا کہوں۔ بلاگ شروع کرنے میں جسقدر صعوبت اٹھائ ہے اسکا تقاضہ یہ ہے کہ بس خاموشی سے لکھا جائے۔یہ ورڈ پریس ڈاٹ پی کے سخت ناقابل بھروسہ چیز ہے اور میں زندگی میں تعلقات سے لیکر اشیاء کے استعمال تک بھروسے کی قائل ہوں۔ بھروسہ مند چیز ہو چاہے کچھ کم ملے۔
    اسد صاحب، ہوں لگتا ہے منت قرینے سے نہیں مانگی گئ اور اس میں صدارت کا عرصہ متعین نہیں کیا گیا تھآ۔ لیکن بکرے اس غلطی کی تلافی کیسے کریں گے۔
    خرم صاحب، میں تو اسی لئیے ہر صبح ناشتہ جم کر کرتی ہوں۔دن کی دیکھی جائے گی۔
    راشد کامران صاحب، آپکو یقین نہیں آیا کہ اوبامہ جادو کر سکتا ہے۔ کیا پاکستانی اوبامہ کا جادو توڑ سکتے ہیں اور وہ بھی بکروں سے۔ چونکہ دستاویزات میں ہم اب تک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہیں اس لئیے یہ معاملہ ہنوز قابل غور ہے۔
    اسماء، مجھے آپکے ساتھ پوری ہمدردی ہے۔لیکن مشعل کے قصے میں تو ہم سب ظاہر کرتے ہیں۔ یہ تو انہیں بعد میں پتہ چلے گا کہ ماں باپ کتنی اداکاریاں کرتے ہیں۔ سر دست اپ اسی طرح دل کے پھپھولے پھوڑتی رہیں۔ اس سے دوسروں کے دانت محفوظ رہیں گے۔ میرا خیال ہے کہ اس سے دوسرے لوگوں کو خاصہ سبق ملیگا جو سمجھتے ہیں کہ پیرس میں لڑکی کی شادی کر دینے سے وہ سسرالی رشتے داریوں سے محفوظ ہو جاتی ہیں۔
    :)
    البتہ یہ بات سوچ رہی ہوں کہ اس صورت حال میں اکثر پاکستانی خواتین جادو ٹونے کا سہارا لیتی ہیں تاکہ قبضہ پکا رہے۔ لیکن آپ کہہ رہی ہیں کہ آپکا اس سے کچھ لینا دینا نہیں۔ ایک دفعہ آزما کر تو دیکھیں۔ اور کچھ نہیں تو پیرس سے زر مبادلہ ہی ادھر آئےگا۔
    :)

    ReplyDelete
  7. پھر تو گریٹر ہندوستان والی کہانی ذیادہ قابل غور ہوگی!:(
    یعنی پہنچی وہیں پے خاک جہاں کا خمیر تھا؟
    اور یہ جو 62 سال ہم نے ایکسرسائز کی اس کا کیا؟

    ReplyDelete
  8. ہاں بچے ایسے ہی خوش رہتے ہیں اور بڑے بچوں کو خوش کر کے اپنا کام نکالا کرتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ آپ مشعل کے بھلے کے لیئے سب کرتی ہیں!
    ہم تو ابھی دوسروں کی قومیت اور مزہب چیک کرنے میں مصروف ہیں اس لیئے ہمیں نہ چھڑیں!

    ReplyDelete
  9. اوبامہ مشہور تو ہوسکتاہے مگر طاقتور؟
    مجھے تو بےچارہ بلی کا بکرا لگتا ہے!
    دیکھیئے اس کی بلی چڑھا کر کس پر چڑھائی ہوتی ہے!

    ReplyDelete
  10. عبداللہ، یہ سب تصوراتی باتیں ہیں، جو سب کر رہے ہیں ویسا ویسا ہوتا چلا گیا تو کیا ہوگا۔ گھبرائے نہیں۔ ابھی آپ مزید ایکسرسائز کیجئِے۔
    یہ آپکی توقع ہی نہیں بلکہ زیادہ تر لوگ یہی سوچ رہے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ پاکستان میں لوگ اس بات کی آس کیوں لگائے بیٹھے ہیں کہ اب امریکہ میں ایک اور صدر شہید ہوگا۔ کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ کہیں اسی لئیے تو انہیں امن کا نوبل پرائز اتنی جلدی میں دے دیا گیا ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ