Saturday, June 4, 2011

او رے گیمی بولے تو اوری گیمی

وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی تو یاد ہوگا۔ لیکن کاغذ  ، ہاتھ اور خوشی کا تعلق،  بچپن کی ان کشتیوں  پہ نہیں ختم ہوتا۔  یہ مجھے اس وقت پتہ چلا جب ہمیں ایک جاپانی استاد ملے۔ یہاں وہ پہنچے تو انکی بیگم بھی ہمراہ تھیں۔ یہ  ستّر سالہ خاتون اکیلے یہاں کیا کرتی رہتی ہیں۔ جاپانی تو خدا پہ یقین نہیں رکھتے،  ایسا بھی نہیں کہ تسبیح گھماتے ہوئے آخری وقت کے سہل ہو جانے کا بندو بست کرتی رہتی ہوں۔ ہمارے شہر میں کوئ ڈھنگ کی تفریحی جگہ، میوزیم یا لائبریری کچھ بھی تو نہیں ہے۔ رشتے دار بھی نہیں کہ انکی غیبت کر کے وقت گذاریں، زبان بھی انہیں یہاں کی نہیں آتی کہ نوکروں سے حال احوال معلوم کرتی رہیں۔  آخر یہ کیا کرتی رہتی ہیں۔
کسی نے بتایا  بیشتر اوقات کاغذ کے کھلونے تیار کرتی ہیں۔ جب ایک معقول تعداد میں بن جاتے ہیں تو انہِن جاپان کے کسی اسکول بھجوا دیتی ہیں۔ کس قدر عجیب سنَکی ہوئ قوم ہے۔ کس قدر غیر دلچسپ چیز میں وقت لگاتی ہیں۔ کھلونے وہ بھی کاغذ کے۔
کاغذ کی جاپان میں بڑی اہمیت ہے۔ ہم چند لائینیں لکھ کر کاغذ کو پھینک دینے میں کوئ حرج نہیں سمجھتے۔ ہمارے جاپانی پروفیسر، جب کچھ سمجھانے بیٹھتے تو کاغذ کا سینٹی میٹر بھی نہ بچ پاتا۔ جب تک وہ اچھی طرح بھر نہ جاتا دوسرے صفحے پہ نہیں لکھتے تھے۔
خیر، میں کاغذ کے کھلونوں کے متعلق بتا رہی تھی۔ جاپانی زبان میں اس کے لئے ایک لفظ مخصوص ہے اور وہ ہے اوریگیمی۔ اس مخصوص طریقے میں کاغذ کو اس طرح تہیں دی جاتی ہیں کہ وہ ایک کھلونے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
اگرچہ کہ اسکے آغاز کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کیا جا سکتا کہ کاغذ کو محفوظ رکھنا مشکل ہوتا ہے اور اسکے قدیم نسخے اس وجہ سے دستیاب نہیں۔ اس لئے چین اور یوروپ کا بھی نام لیا جاتا ہے کہ وہاں پہ  یہ ایک ہزار عیسوی کے دوران موجود تھی۔ لیکن ثبوت اس کا موجود ہے کہ اس کا باقاعدہ آغاز جاپان میں سترہویں صدی میں ہوا اور انیسویں صدی میں اسکی شہرت جاپان سے باہر پھیلنا شروع ہوئ۔ ایہارا سائکاکو ایک کی نظم میں کاغذ کی تتلیوں کا تذکرہ ہے یہ سترہویں صدی کا ایک جاپانی شاعر ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تقریباً ایک ہزار عیسوی میں میں جاپان میں شادیوں میں کاغذ کو تہہ کر کے تتلیاں بنانے کی روایت موجود تھی۔
اوریگیمی کے لئے جاپان میں مخصوص کاغذ استعمال ہوتا ہے جسے واشی کہتے ہیں۔ یہ مخصوص کاغذ اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ  تہوں کو برداشت کر سکے ۔ یہ ڈھائ سینٹی میٹر سے پچیس سینٹی میٹر تک کے سائز میں ملتے ہیں۔ عام طور پہ ایک سطح سفید اور دوسری رنگدار ہوتی ہے لیکن ڈیزائن والے کاغذ بھی ملتے ہیں۔
روائیتی جاپانی اوریگیمی سے الگ  کاغذ کے علاوہ کسی بھی ایسی چیز کو استعمال کر سکتے ہیں جس کی تہہ بنائ جا سکے اور وہ تہہ قائم رہ سکے۔ مثلاً ایلومینیئم فوائل۔ ایک اور خاص مادہ ملتا ہے جس میں ایلومینیئم فوائل کے اوپر ٹشو کو اچھی طرح چپکا لیا جاتا ہے۔ اسکے علاوہ  ہمم، نوٹوں کا کاغذ بھی استعمال ہو سکتا ہے۔
اگرچہ کے روائیتی اوریگیمی میں اوزار استعمال کرنے کا تصور نہیں۔ لیکن تہوں کو بہتر بنانے کے لئے اسکیل اور ٹوئزر کی مدد لی جا سکتی ہے۔ ہاتھ کی انگلیاں ناکافی پڑ رہی ہوں تو کلپس کام میں لائے جا سکتے ہیں۔
اوریگیمی سے حرکت کرنے والے کھلونے بنائے جا سکتے ہیں اس طرح کے انکی حرکت کے لئے آپ اپنے ہاتھ کی انگلیاں استعمال کر سکیں۔ جیسے ہاتھ کی پتلیاں ہوتی ہیں۔ اس طرح ایک اڑتا ہوا پرندہ یا کھلتا ہوا پھول بنانا کوئ مشکل کام نہیں۔
سہہ جہتی کھلونے بنانا بھی اوریگیمی میں ممکن ہے، جبکہ تہوں کو بالکل واضح رکھنے کے بجائے نرمی کا تائثر دینے کے لئے کاغذ کو بھگویا جا سکتا ہے۔



معذور بچوں کی دلچسپی کے لئے ایسی اوریگیمی کے طریقے بھی موجود ہیں جن میں کاغذ کی تہہ کو پلٹا نہیں جاتا۔ اس طرح تہہ کے اندر پیچیدگی نہیں پیدا ہو پاتی۔ اور ایک ذہنی طور پہ سست بچے کو بھی یہ کرنا آسان ہوتی ہے۔ اس طرح اوریگیمی ذہنی طور پہ معذور بچوں کے لئے بھی ایک دلچسپ مشغلہ ثابت ہو سکتی ہے۔
بہت سارے حصوں کو الگ الگ  بنا کر کسی چیز کی مدد سے جوڑا جا سکتا ہے اس طرح ایک خاصہ بڑا ماڈل تیار ہو سکتا ہے۔
 اب اتنی تفصیلات کے بعد آپ  کے اندر اگر تھوڑی سی بھی خواہش پیدا ہوئ ہے کچھ بنانے کی تو اس سادہ سے ماڈل سے شروع کریں۔

مزید کے لئے ان لنکس کو دیکھیں 


اور جب مہارت حاصل ہو جائے تو یہ ویڈیو دیکھنا مت بھول جائیے گا۔ اس سے آپکو پتہ چلے گا کہ جاپانی ذہنی اور جسمانی مشقت کے کیوں عادی ہوتے ہیں۔ وہ اس نشے کا شکار قوم ہے۔ جیسے ہم جنگ کے نشے میں چور ہیں وہ محنت کے نشے میں مست ہیں۔ ہماری اکثریت ایکدوسرے کو جعلی نصیحتوں کے علاوہ کوئ مشغلہ پالنے میں دلچسپی نہیں رکھتی اور وہ مشغلے کے طور پہ ایک کاغذ کے پرزے پہ بھی اتنی محنت کر ڈالتے ہیں۔


اس کا فائدہ کیا ہوگا؟ جسم سے فاسد خون نکالنے کے لئے ایک زمانے میں جونکیں استعمال کی جاتی تھیں۔ دماغ سے فاسد خیالات  دور رکھنے کے لئے اسے کسی تخلیقی کام میں مصروف کر لیں اس سے آپکی تخلیقی صلاحیت کو جِلا ملے گی۔ تخلیقی کام ایسا ہو جسے کر کے آپکو خوشی اوردوسروں کو حیرانی ہو تو کیا بات ہے۔ تحقیق کہتی ہے کہ جو لوگ تخلیقی کاموں میں لگے رہتے ہیں وہ اپنے آپ سے زیادہ باہردیکھنے لگتے ہیں تاکہ انسپیریشن ملنے کا کوئ لمحہ ضائع نہ چلا جائے۔ 
لیکن کچھ لوگ اتنی زیادہ تانکا جھانکی کرتے ہیں کہ باہر سے ہی فرصت نہیں ملتی۔ سو یہ بھی ممکن ہے کہ کاغذ کی تہیں لگاتے ہوئے آپ کی  اپنی تہیں کھلنے لگ جائیں۔ اور آپ اپنے آپ سے ملاقات کے قابل ہو سکیں۔
اگر آپ استاد ہیں تو کلاس میں  دلچسپی پیدا کرنے کے لئے مددگار اور طالب علم  متائثر الگ ہونگے۔ لیکن سب سے بڑھ کر یہ کہ گرمیوں کی طویل چھٹیوں میں اپنے گھر کے بچوں کو مصروف رکھیں آجکل بہت سے والدین اسکی تلاش میں ہونگے ۔
وہ پوچھتے ہیں آخر گرمیوں کی چھٹیاں اتنی لمبی کیوں ہوتی ہیں؟

11 comments:

  1. بہت معلوماتی پوسٹ۔ اوری گیمی سے میرا پہلا تعارف چند ماہ قبل ہی ہوا جب ایک خبر پڑھی جس کے مطابق جاپان میں سونامی کے متآثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے دنیا بھر میں ایسی تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے جہاں لوگ کاغذ کی کونجیں بنا کر انہیں جاپان بھیجیں گے۔ اس خبر میں ایک لرکی کا بھی ذکر تھا جس کا نام ساڈاکو ساساکی تھا۔ وہ لڑکیوں ہیروشیما پر جوہری بم کے حملے کے بعد خون کے سرطان کا شکار ہو گئی تھی۔ لیکن اس صورتحال کے باوجود اس نے شفاء کی امید کے طور پر ایک ہزار کاغذی کونجیں بنانے کا ارادہ کیا۔ گو کہ وہ اسے مکمل کرنے سے پہلے کی دنیا سے چل بسی لیکن اس سے جاپان میں اوری گیمی کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
    ویسے بعد میں اس لڑکی کی یاد میں ہزاروں کاغذی کونجیں بنائیں۔ اس لڑکی کا مجسمہ بھی ہریوشیما میں موجود ہے۔ امید کی علامت کے طور پر۔
    ویسے وکیپیڈیا پر بھی اس لڑکی کے بارے میں مضمون ہے آپ ملاحظہ کر سکتی ہیں
    http://en.wikipedia.org/wiki/Sadako_Sasaki

    ReplyDelete
  2. جاپان میں سمجھا جاتا ہے کہ جو ایک ہزار کاغذ کی کونجیں بنائے گا اسے شفا اور طویل عمر نصیب ہوگی۔ غالبا اسی کے حصور کے لیے ساساکی نے انہیں بنانے کا عزم کیا۔

    ReplyDelete
  3. اور میں سوچ رہی تھی کہ انگلش میں جسے کرین کہا جاتا ہے اسے اردو میں کیا کہتے ہیں۔ کونج۔ شکریہ آپکا۔

    ReplyDelete
  4. بہت خوب۔ بڑی معلوماتی تحریر ہے اور ویڈیو کے بعد کی باتیں تو کافی زبردست ہیں۔

    ReplyDelete
  5. میں یہ ہوم ورک تبھی کروں گا جب آپ پہلے یہ بتائیں گی کہ آپ کیا کیا بنا سکتی ہیں۔
    اپنے بنائے ہوئے کھلونوں کی تصاویر اور ویڈیو لگائیں تو بات ہے۔
    :)

    ReplyDelete
  6. عثمان، میرے پاس اوریگیمی کے اوپر ایک کتاب ہے۔ تقریباً پانچ چھ سال پہلے لی تھی۔ اس میں اچھے سادہ سے ماڈل ہیں جو کہ میں تقریباً سارے بنا چکی ہوں۔ مثلاً کونج مجھے بنانی آتی ہے۔ وہ کھلونے ضائع بھی ہو چکے ہیں۔ اب میری بیٹی ایک سال اور بڑی ہو جائے تو اسکے ساتھ پھر سے بناءونگی جب تک انتظار کریں۔ اور ہاں یہ گلاب کا پھول میں نے اب تک نہیں بنایا۔ یہ بھی تبھی بناءونگی۔

    ReplyDelete
  7. لفظ کا صحیع لہجه ہے
    اوری گامی
    اُر بمعنی موڑنا بنڈ دینا
    کامی بمعنی کاغذ
    جب جوڑ کر پڑھیں تو بهت سے الفاظ کو جاپانی مين ک کی بجائے گ سے پڑهتے هیں
    مڑا هو کاغذ
    لغظوں کی مشنی کے ساتچ یاد رکھنے کی وجه سے میں نے ایک دفعه کسی محفل ميں کہا تھا
    کامی اوری
    یعنی کاغذ کا موڑنا
    تو بڑا هاسا پڑا تھا که ایک غیر ملکی هی ایسا نیا لفظ نکال سکتا هے

    ReplyDelete
  8. اچھی معلوماتی تحریر ہے ۔جاپانی واقع میں بہت محنتی لوگ ہیں

    ReplyDelete
  9. اچھی تحریر لکھی۔ مجھے اوریگامی بچپن سے ہی بہت پسند ہے۔ بچپن میں بس جہاز، کشتی ہی بنانا آتے تھے لیکن سکول میں جب بھی کبھی موقع ملا کسی سے کچھ سیکھنے کا تو میں نے ہمیشہ پہل کی۔ دو ایک سال پہلے میں نے یو ٹیوب اور مختلف ویب سائیٹس سے اس جاپانی فن پہ کافی وقت لگایا۔ مزہ بھی بہت آتا ہے جب کچھ خوبورت بن جائے۔ اوریگامی کے علاوہ بھی جاپانیوں کی کئی ایسی تفریحات اور فنون ہیں جو کہ کاغذ سے متعلق ہیں۔
    مجھے پیپر سکلپچر زیادہ پسند ہیں اور کاغذی مجسمہ سازی کے چند نمونے بھی میرے پاس موجود ہیں۔ تصاویر شیئر کروں گا ان کی اپنے بلاگ پہ۔

    ReplyDelete
  10. عین لام میم، ہم منتظر ہیں کہ آپ کب انہیں لگاتے ہیں۔

    ReplyDelete
  11. خاور صاحب، آپ نے صحیح لکھا۔ صحیح تلفظ اوری گیمی ہے۔ میں نے ٹائٹل میں جان بوجھ کر ڈنڈی ماری۔ یہ چیز آپکو ٹیکسٹ میں نہیں ملے گی۔ اسکی ایک وجہ ہے۔ اسے میں اس وقت لکھنا نہیں چاہتی۔ لیکن اسے میں پہلے سے بہتر کر دیتی ہوں۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ