Saturday, August 27, 2011

دوران پرواز

تمہیں اس سے کیا یہ میری زندگی ہے۔ یہ وہ جملہ ہے جو ہم چاہے کتنی ہی بے غرضی اور مہربانی سے زندگی گذاریں ہمیں ایکدن بولنا ہی پڑتا ہے۔ ہماری یہ زندگی جسے ہم یا دوسرے کامیاب سمجھیں یا ناکام۔ 
ناکام زندگی گذارنے کے طریقوں پہ نجانے کیوں توجہ نہیں دی جاتی۔ کامیاب زندگی گذارنے کے طریقوں پہ دنیا میں خدا جانے کتنی کتابیں اور تحاریر لکھی گئیں۔ زیادہ تر ہاتھوں ہاتھ لی گئیں۔ پُر جوش قارئین انہیں پڑھ کر کہتے ہیں۔ یہ کیا بکواس ہے یہ تو ہمیں پہلے سے معلوم تھا۔ انہیں پہلے سے معلوم ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ حسب خواہش کامیابی حاصل نہیں کر پاتے ۔ لکھنے والے کو بھی پہلے سے معلوم ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ خاصہ کامیاب رہتا ہے۔ اپنے بتائے ہوئے گروں پہ عمل کر کے نہیں، انہیں لکھ کر۔
خیر۔ میں آجکی ڈیل کارنیگی نہیں ہوں۔ اس لئے آگے چند باتیں جو لکھنے جا رہی ہوں ان پہ عمل کرنے سے پہلے مزید چار لوگوں سے مشورہ کر لیجیئے۔ اس سے یہ نتیجہ نکالنے کی کوشش نہ کریں کہ ایک ڈیل کارنیگی چار افراد کے برابر ہوتا ہے۔ مجھے ڈیل کارنیگی کا صحیح وزن معلوم نہیں ہے۔
اگر وہ چار لوگ اس پہ عمل نہ کرنے کا مشورہ دیں تو بھی انکی بات ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دینے میں کوئ حرج نہیں کیونکہ انہیں اس سے کیا یہ آپکی زندگی ہے۔ یاد رکھیں مشورہ سب سے کریں مگر کریں وہی جو آپکا دل چاہے۔ ویسے تجربے کی بات ہے کہ اگر آپ یاد نہیں رکھیں گے تو بھی آپ یہی کریں گے۔
 اس تحریر میں پیش کئیے گئے خیالات قطعی طور پہ عام، افراد کے لئے ہیں۔ مجرمانہ جھکاءو رکھنے والے یا ذہنی بیمار اسے پڑھنے سے گریز کریں یہ مفاد عامہ کے لئے کہا جا رہا ہے۔   
ہاں تو ، پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ کیجئیے جو آپکا دل چاہے جو آپکو پسند ہو۔ اور اسے اکثر کیجئیے۔ اس میں لوگوں کو دھمکانا، گلی کے نکڑ پہ لڑکیوں پہ سیٹیاں بجانا، بم مارنا اور اس قماش کی دیگر حرکات شامل نہیں۔ اگر ایسا کرنے کا دل بہت زیادہ چاہ رہا ہے تو کرنے سے پہلے لڑکیوں کے والدین یا کسی مافیا سے رابطہ کریں۔
اگر آپکو کوئ چیز یا صوت حال پسند نہیں آرہی تو اسے بدل دیں۔ اسمیں دوسروں کا ایمان، نظریات ، دل، کپڑے اور گھر  ، آپکے والدین اور معاشرہ وغیرہ شامل نہیں۔ کیونکہ ان میں سے اکثر چیزیں آپکی دسترس سے باہر ہیں۔ لیکن آپ اپنی جاب بدل سکتے ہیں، اپنا دل بدل سکتے ہیں۔ اپنا گھر، کپڑے، شوہر، بیوی، شیمپو کا برانڈ یا برش بدل سکتے ہیں بچے نہیں بدل سکتے انکا اسکول بدل سکتے ہیں، مستقبل بدل سکتے ہیں اماں یا ابا بدل سکتے ہیں ۔ بیک وقت دونوں نہیں بدل سکتے۔ حتی کہ اپنا نظریہ بدل سکتے ہیں مگر ایمان نہیں۔ کم از کم دوسروں کو دکھانے کے لئے اسے ویسا ہی رہنے دیں بلکہ اس بارے میں زیادہ سخت ہو جائیں۔
اپنی محبت کو گلیوں ، چوباروں، تعلیمی اداروں میں ڈھونڈھنا بند کر دیں۔ وہ آپکے منتظر ہیں مگر اسی وقت ملیں گے جب آپ وہ کام کریں گے جو آپکو دل سے کرنا پسند ہیں۔ وہ آپکی پسند کے راستے پہ موجود ہیں۔
زندگی کو ہر وقت تجزئیے کے ترازو پہ نہ رکھے رہیں۔ یہ بہت سادہ ہے اور اسکی خوب صورتی سادگی میں ہے۔ دل کو کبھی کبھی تنہا چھوڑنے کو اسی لئے کہتے ہیں۔ جتنا چھانتے ہیں اتنا کرکرا ہوتا ہے۔  بالخصوص جہاں مٹی ہو وہاں اس سے گریز کریں۔
اپنے دل، دماغ اور بازءووں  کو زندگی میں نئ چیزوں کو گلے لگانے کے لئے ہمیشہ تیار رکھیں۔ اس میں صنف مخالف کے انسان شامل نہیں۔
اختلاف سے مت گھبرائیں، اسی میں ہی نئے امکان ہیں اگرکوئ سمجھے۔
لوگوں سے دریافت کریں کہ انکی زندگی میں کون سا خواب انہیں مہمیز رکھتا ہے، پر جوش بناتا  ہے۔ خود وہی خواب  دیکھنے کی ضرورت نہیں اپنے خواب بنئیے اور دوسروں کو اس میں شریک کریں۔ اپنے خواب بیان کرنے سے نہ جھجھکیں۔ یہ آپکو سمت دیتے ہیں اور دوسروں کو حوصلہ۔
سفر کریں، گم ہو جانے سے، کھو جانے سے نہ ڈریں۔ سفر کی سنسنی اور ان دیکھے کو جاننے کا جوش کیا ہوتا ہے اسے جاننے سے محروم نہ رہیں۔ یہ بھی ایک موقع اور تجربہ ہوتا ہے۔  زندگی صرف آپکے متعلق ہی نہیں ان سے بھی تعلق رکھتی ہے جن سے آپ ملتے ہیں جنکے ساتھ آپ زندگی میں نئے امکانات تخلیق کرتے ہیں۔ اس لئے لوگوں سے ملئیے اور زندگی کے نئے پہلو تخلیق کیجئیے۔ سفر کیجئے جیسے ہوا کرتی ہے۔ ہر باریک سوراخ سے گذر جائیں۔ چٹانوں کو چھو ڈالیں اور پانی کو اڑا لے جائیں۔
زندگی میں اکثر چیزیں صرف ایک دفعہ آتی ہیں انہیں ضائع نہ کریں۔ اس لئے جب کوئ موقع ملے اس سے مستفید ہوں۔ کل ہو یا نہ ایک بات ہے اور  یہ کہ کل اسکے ساتھ ہو یا نہ ہودوسری بات۔
زندگی بہت مختصر ہے۔ اپنے خوابوں کے لئے گذارئیے اپنے جنون اور جذبوں کے لئے گذارئیے اس سے پہلے کہ یہ آپکو گذار دے۔ اور اس جنون ، جذبے اور خواب میں گم ہو جانے سے کون روک سکتا ہے یہ زندگی آپکی ہے۔ اڑیں بغیر خوف کے یہ اڑان، نئے آسمانوں اور جہانوں کی طرف لے جائے گی جہاں اس سے پہلے کوئ نہیں گیا ہوگا۔ دکھا دیں ٹھینگا ان سب کو جو اڑنا نہ جانیں۔
یہ ساری تقریر اس وقت بیان کرنے کا مقصد کیا ہے۔ کچھ نہیں صرف یہ کہ یہ گانا سننے کا دل چاہ رہا تھا۔ چاہیں تو آپ سن لیں اور چاہیں تو نہیں۔ ورنہ مجھے اس سے کیا یہ آپکی زندگی ہے۔

  


6 comments:

  1. وہ آپکے منتظر ہیں مگر اسی وقت ملیں گے جب آپ وہ کام کریں گے جو آپکو دل سے کرنا پسند ہیں۔ وہ آپکی پسند کے راستے پہ موجود ہیں۔

    وضاحت پلیز۔

    ReplyDelete
  2. انیقہ جی ہمارا پرانا ہی تبصرہ ابھی تک نظر نہیں آیا نیا کیا کہیں

    ReplyDelete
  3. فیصل صاحب، میرے پاس تو آپکا کوئ دوسرا تبصرہ موجود نہیں۔ اب ہم کیا کہیں۔
    عثمان، اس میں کیا مشکل ہے۔ آپکی پسند کا شخص آپکو اسی وقت ملے گا۔ جب آپ اپنی پسند کے کام کریں گے۔ جب آپ اپنی پسند کے کام کرتے ہیں تو اپنی شخصیت کو دوسروں کے لئے واضح اور آسان بنا دیتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب آپ اپنی پسند کے کام کرتے ہیں تو وہ لوگ آپ سے ٹکراتے ہیں جو آپ کو زیادہ سمجھتے ہیں۔ جو آپکو زیادہ س،مجھتے ہیں ان سے ہی محبت کے امکان زیادہ ہوتے ہیں یا شاید وہی محبت زیادہ دیر پا ہوتی ہے۔

    ReplyDelete
  4. very nice refreshing article we should learn in life to be simple ,full of adventures but still a simple life as in this complicated society of today a life devoid of cleverness and full of simplicity can surely make our life simple happy and beautiful thanks for writing such a positive thing

    ReplyDelete
  5. لیکن زندگی میں ضروری نہیں کہ یہ سب کچھ اپنی پسند کا ہی ملے۔ عملی زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ ایسے بہت کچھ سے سمجھوتا کرنا پڑتا ہے جو بندے کو پسند نہ ہو۔

    ReplyDelete
  6. عثمان، کس نے کہا کہ زندگی میں اپکو سب کچھ اپنی پسند کا ملے گا۔ ہم تو بات کر رہے ہیں اپنی پسند کی چیزیں کرنے کی۔ اسکا اختیار زیادہ تر حالات میں حاصل ہوتا ہے۔ نہیں ہوتا تو انسان حالات کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ چونکہ اکثر مواقع با بار نہیں ملتے اس لئے جب مناسب موقع ملے تو اس سے فائدہ ضرور اٹھانا چاہئیے۔ ویسے یہ آپ نے سنا ہوگا کہ خدا شکر خورے کو شکر دیتا ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ