Thursday, June 9, 2011

جانور وں کی تفریح

یہ آج کا قصہ نہیں۔ ہمیشہ کا دستور ہے کہ بلاگستان کی دنیا ویسے تو کراچی سے متعلق معمولی خبروں کے حوالے تلاش کرتی ہے اور اس سلسلے میں امّت جیسے  جانبدار صحافت کرنے والے اخبار کے حوالوں سے بھری تحاریر اکثر و بیشتر نمودار ہوتی ہیں ۔ لیکن کل کراچی میں جس طرح رینجرز کے ہاتھوں ایک نوجوان کو دل سوز طریقے مارا گیا اس پہ یہ سارے عناصر خاموش ہیں۔ شاید انہیں علم ہی نہیں کہ کس بربریت کے ساتھ کراچی کے ایک تفریحی پارک میں ایک نوجوان کو جو کہ اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا، موت کی گولی نصیب ہوئ۔
اس جانبداری کی وجہ یہ ہے کہ اس واقعے سے ایم کیو ایم کی مٹی پلید کرنے کا کوئ موقع نہیں بن رہا تھا۔ جبکہ ہماری بلاگی دنیا کی اکثریت اس بڑی جگہ سے تعلق رکھتی ہے جہاں پہ کراچی کی صرف وہ خبر پہنچ پاتی ہے جس کے ساتھ ایم کیو ایم  لگا ہو۔ اسکی دوسری وجہ یہ ہے کہ یہی عناصر جو متعصب دل و دماغ کے ساتھ تمام انسانی احساسات سے محروم ہو چکے ہیں۔ انہیں یہ دھڑکا لگا رہتا ہے کہ کہیں اس سے ایجنیسیز کا وقار مجروح نہ ہو جائے۔ ان ایجنسیز کا جس میں انکے پیارے بڑی تعداد میں شامل ہونگے۔
نتیجہ یہ ہے کہ اس خبر کو شاید اردو بلاگی دنیا میں  صرف ان لوگوں نے سنا ہوگا جو کراچی سے تعلق رکھتے ہیں وہ بھی اردو اسپیکنگ۔ نسلی تعصب آپ جانتے نہیں کیا ہوتا ہے، تو اب دیکھ لیجئیے۔
ان سب بے چاروں کو انکی حالت پہ چھوڑتے ہوئے، یہ چیز سمجھنے سے کم از کم میں قاصر ہوں کہ اس نہتے نوجوان کو سر عام گولی مارنے کی کیا ضرورت تھی۔ خروٹ آباد، کوئٹہ کے واقعے میں انہوں نے بات بنائ کہ وہ پانچوں چیچنز انہیں شبہ تھا کہ دہشت گرد تھے۔  یہ سوچا جا سکتا ہے کہ وہاں رینجر اہلکار خود کش حملہ آور کے ہونے کے احساس سے خوفزدہ ہو گئے تھے اور انہوں نے اپنے دفاع میں گولی چلا دی۔ اگرچہ کہ یہ بھی ایک کمزور دلیل ہی ہو سکتی ہے۔ سیکیوریٹی اہل کاروں کی تربیت آخر کس چیز کی ہوتی ہے۔
لیکن کراچی کے ایک بھرے پرے پارک میں ایک تلنگا سا نوجوان چھ سات رینجرز کے اہل کاروں کے درمیان مارا جائے اس طرح مارا جائے کہ وہ ہر ایک سے زندگی کی بھیک مانگ رہا ہو۔ یہ پورا منظر دیکھا نہیں جا سکتا۔ اس نوجوان پہ بھی الزام لگایا گیا  کہ وہ ڈکیتی یا چھیننے جھپٹنے کے واقعے میں ملوث تھا۔ یہ مان لیا جائے کہ وہ چور تھا ڈاکو تھا لیکن وہ رینجرز کے قابو میں آچکا تھا۔ فوٹیج بتاتی ہے کہ وہ نہتا بھی تھا۔ تو رینجرز کے بہادروں کو چھٹانک بھر کے لڑکے پہ یہ مردانگی دکھانے کی کیا ضرورت تھی؟ 
کیا انکی اس نفسیات کے پیچھے وہی نسلی تعصب تھا جو ہماری بلاگی دنیا میں بھی نظر آتا ہے، کیا یہ طاقت کا شو آف تھا یا یہ کہ  تیس سال سے مسلسل حیوانی سطح پہ سفر کرتے کرتے ہمارے اندر اب جینیاتی  میوٹیشن ہو چکی ہے اور دلی تسکین اور تفریح بس انسان کے خون  سے حاصل ہو سکتی  ہے زندہ انسان کے بہتے خون سے۔
میں آدھے درجن جانوروں کے درمیان ایک نوجوان کی ویڈیو دکھانے سے معذور ہوں۔ در حقیقت میں خود بھی دیکھ نہیں پائ۔

47 comments:

  1. 80 میں بھی اسی طرح کراچی کے نوجوانوں کوپکڑ پکڑ کر ان ایجینسیوں نے قتل کیا تھا،
    بلا تخصیص نوجوان و بوڑھا،
    بس ایم کیو ایم سے تعلق یا ہمدردی ہو نا کافی ہوتا تھا،
    اور اگر جیب سے الطاف حسین کی تصویر نکل آئے تو سولہ،سترہ سال کا لڑکا بھی معاف نہیں کیا جاتا تھا!!!
    کراچی میں پلاننگ کے تحت کراچی کے لوگوں کی پولس میں بھرتیاں نہیں کی جاتیں،
    تاکہ بڑے صوبے کے لوگوں کو پولس اور رینجرز کی صورت میں یہاں کھپایا جائے اور اپنا قبضہ پکا رکھا جائے!!!!
    آج ٹی کے پروگرام بولتا پاکستان میں آج نصرت جاوید بتا رہے تھے کہ بڑے بڑے جرنل اور کرنل کراچی مین دو چار سال پوسٹنگ کے لیئے ترلے منتیں کرتے ہیں!
    آپ نے بالکل صحیح نتیجہ اخذ کیا ہے ،کہ اپنے رشتہ دار جو ان ایجینسیوں میں بھرے ہیں اس لیئے ان کے خلاف بولنا گناہ کبیرہ ہے ان کے لیئے،
    اس وقار اعظم نے جو بحث چھیڑی ہوئی ہے ،اس مضمون میں بھی مذہبی دہشت گردوں ،اور پٹھان ڈرگز اور گنز ٹریفیکر کا ذکر ہے ،
    پی پی پی اور اے این پی ،و سنی تحریک کے بد معا شوں کا ذکر ہے مگر اس آنکھوں اور عقل کے اندھے کو وہ سب دکھائی نہیں دیتا!

    Abdullah

    ReplyDelete
  2. ,” the cable adds. “In March [2009] the Karachi Police Special Branch submitted a report to the Inspector General of Police in which it mentioned the presence of ‘hard-line’ Pashtuns in the Sohrab Goth neighborhood.”

    This report, according to the cable, said the neighborhood was “becoming a no-go area for the police” and claimed “the Pashtuns are involved in drug trafficking and gun running and if police wanted to move in the area they had to do so in civilian clothing. A senior member of the Intelligence Bureau in Karachi recently opined that the ANP would not move against MQM until the next elections, but the police report ANP gunmen are already fighting MQM gunmen over protection-racket turf.”

    سہراب گوٹھ کے اس نو گو ایریا کے بارے میں لکھتے ان جانوروں کو موت آتی ہے ،کیونکہ وہاں ان کے چاچے مامے وہ دہشت گرد جو رہتے ہیں جن کی محبت میں یہ پاگل ہوئے جاتے ہیں!!!!!!

    Abdullah

    ReplyDelete
  3. اپنا سر پیٹ لینے کے علاوہ اس پر کیا تبصرہ کروں؟ کچھ سمجھ نہیں آرہا.... ہاں اتنا میرا یقین ہے کہ ذمہ داروں کو ان شاء اللہ کچھ نہیں کہا جائے گا.. اور یہ جانور انسانوں کی بھیڑ میں اسی طرح دندناتے پھریں گے... جنہیں ہماری حافظت پر مامور ہونا چاہیے وہی ہمارے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں..

    جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے...

    ReplyDelete
  4. عنیقہ ناز صاحبہ ،
    آپ ہر معاملہ کو کھینچ تان کر صوبائیت اور لسانیت تک کیوں لے جاتی ہیں؟ صرف کراچی ہی نہیں خود پنجاب میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عام ہیں. خود آپ نے خروٹ آباد میں والے واقعہ کی نشاندھی کی جہاں ایک پوری فیملی محض رشوت نہ دینے کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتار دی گئی. پاکستان کی حفاظت پر مامور اداروں کو اردو بلاگ میں کتنے لوگ پسند کرتے ہیں ؟ آپ کا یہ کہنا بھی غلط ہے کہ روزنامہ امّت نے اس واقعہ کی جانب سے آنکھیں بند کی ہیں یا اس واقعہ کی غلط رپورٹنگ کی ہے. آج کے امّت میں یہ خبر اس طرح سے لگائی گئی ہے.
    http://ummat.com.pk/2011/06/09/news.php?p=news-19.gif
    http://ummat.com.pk/2011/06/09/news.php?p=pic-08.jpg
    http://ummat.com.pk/2011/06/09/news.php?p=news-15.gif
    http://ummat.com.pk/2011/06/09/news.php?p=news-18.gif

    ReplyDelete
  5. نہیں عنیقہ ہم تو جانوروں سے بھی بد تر ہیں کوئ جانور بھی ایسے نہیں کرتا ہوگا کوئ کیسے یہ سب کر سکتا ہے میں تو سوچ بھی نہیں پا رہی طاقت کا اِتنا زُعم کہ اِنسان خُود کو خُدا سمجھنے لگ جائے اللہ تعالیٰ کیسے مُعاف کرے گا ہم سب کو اور پِھر کہتے ہیں کہ ہماری دُعائیں قبُول نہیں ہوتیں ہونگی بھی کیسے کیا ہمارے اعمال ایسے ہیں؟؟؟؟
    اللہ تعالیٰ اُس بچے کو اپنی پناہوں میں رکھے اور گھر والوں کو حوصلہ دے جو مُشکِل ہی لگتا ہے،،،،

    ReplyDelete
  6. ان "قانون" نافذ کرنے والے اداروں کے شر سے گورنر اور نامور صحافی محفوظ نہیں تو عام شہری کے کیا کہنے۔ یہ تو اس بیچارے کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ورنہ کتنے ہی لوگ اس ملک کے طول و عرض میں جعلی پولیس مقابلوں کی نظر ہوجاتے ہیں۔
    باقی جن افراد کو آپ نے شاہی خطاب سے نوازا ہے وہاں دو خامیاں ہیں۔ ایک تو یہ کے تعداد محض آدھ درجن نہیں ، دوسرا یہ کہ کراچی کے افراد بھی ان میں شامل ہیں ، بلکہ سب آگے ہیں۔ تو ان کے متعلق آپ کا کیا کہنا ہے۔

    ReplyDelete
  7. آپ نے یہ کیوں کر سمجھا کہ اُس نوجوان کی اس بے رحمانہ موت پر اردو بلاگر یا دوسرے اس لئے نہیں بول رہے کہ اس میں ایم کیو ایم انوال نہیں؟؟؟
    ظلم ظلم ہے جو بھی کرے۔۔۔۔
    مگر وہ کیا آپ نے اُوپر لکھا تھا؟ "نسلی تعصب آپ جانتے نہیں کیا ہوتا ہے، تو اب دیکھ لیجئیے۔"
    بس یہ ہی بات ہے!! آپ کیا اُن بندوں سے ناواقف ہیں یا یہ اردو بلاگرز کے فیس بک و ٹویٹر پر تبصرے آپ کی نظر سے نہیں گزرے اس واقعے پر؟؟؟بی بی کبھی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  8. Inna lillahi wa inna ilayhi raji'oon(کسی وجہ سے عربی میں نہیں لکھہ پا رہا)
    بہت ہی افسوسناک واقعہ ہے – لاقالونیت کی انتہاہے – میں اپنے آپ کو مضبوط دل کا سمجھتا تھا پر میرا دل اندر سے بہت رو رہا ہے اس نوجوان کے لیے – اللہ اس کی مقفرت فرمائے آمین
    پاکستان میں ہرجگہ یہ ہورہا ہے خوشقسمتی سے یہ واقعہ ٹیپ پر کیپچر ہوگیا – سمجھ نہیں آرہا کیا لکھوں پر ہمارا اللہ ہی حافظ ہے

    ReplyDelete
  9. Darendigi he en ki tarbeyat hy, na ye kisi ikhalqi osol kay paband na kisi qanon kay matehat. You tube pe padi Swat ki videos daikh lein jahan line me khada karkay nehattay logoun ko 'Sher Jawan' goliyoun say bhon rahay hein.
    You Tube he p 'Pak Fauj' ky Interrogation ky Advance techniques say bhe dunya Mustafeed ho rahi hy. FATA, Balochistan, Karachi, Islamabad it's happening everywhere.
    http://www.youtube.com/watch?v=5SbGmU4cG98
    http://www.youtube.com/watch?v=CfV7jHAU8Zc

    A bunch of Barbaric *****rds.

    ReplyDelete
  10. شویب صفدر صاحب، میں تو اتنا جانتی ہوں کہ کہ ار ایم کیو ایم کا کوئ واقعپ ہوتا تو آپ ، افتخار اجمل صاحب اور دیگران اس پہ سب سے پہلے لکھتے، اور تفصیل سے لکھتے۔ اس وقت آپ سب لوگ ٹوئٹر اور فیس بک پہ بالکل اکتفاء نہ کرتے۔ اور آپ سب کا بس نہیں چلتا کہ کیا کر ڈالیں۔
    ڈاکٹر جواد احمد خان صاحب، اول تو اس خبر کے حوالے سے میں نے امت اخبار کے بارے میں کچھ نہیں لکھا۔ میں نے امت اخبار کے عمومی روئیے کے بارے میں بات کی ہے۔ خروٹ آباد پنجاب کا حصہ نہیں۔ جہاں تک بلاگستان کا تعلق ہے یہاں تو عصبیت خوب اچھی طرح پائ جاتی ہے۔ اور ہر تھوڑے دنوں بعد اسکی لہر اٹھتی ہے۔ جس میں یہاں کے نامی گرامی بلاگرز بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ یہاں موجود سب سے بڑے گروہ کی وابستگیاں چیک کر لیں اور مجھے بتائیں کہ انکے بارے میں کیا نتیجہ اخذ کیا جائے۔
    شیپر، آپ نے صحیح کہا ، ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے اب یہ ممکن ہو گیا ہے کہ ان واقعات تک فوری اور غیر جانبدارانہ رسائ ہو جاتی ہے۔ ایسے ثبوت مل جاتے ہیں جنہیں جھٹلانا آسان نہیں ہوتا۔ ہمارا دل رو رہا ہے اس نوجوان کی بے بسی پہ اور اس احساس پہ بھی کہ اسکے مجرمین شاید ہی پکڑے جائیں۔

    ReplyDelete
  11. یہ ریاستی دہشتگردی ہے اور رینجرز کے وردی پوش دہشتگردوں نے ایک ماں سے بیٹا چھین لیا ہے۔
    قوم کی خدمت کے نام پر نوجوانوں کا قتل بند کریں۔ ’خدا کے لیے قوم کی ایسی خدمت بند کریں۔۔۔ وہ دن نہ آنے دیں جیسا ڈھاکہ کی گلیوں میں تمہیں جوتے پڑے۔۔ پلٹن کا میدان مت سجاؤ۔۔تم ملک کے مالک نہیں ہو گالی بن چکے ہو۔۔ ,,

    ReplyDelete
  12. عنیقہ آپ کے اظہاریہ پر سوائے حرفِ چند افسوس کے کیا کیا جاسکتا ہے ۔ کہ ہم اپنی پوری سماجیات سمیت گونگے بہرے اندھے ہوتے چلے جارہے ہیں ۔ اور ظلم ہر روپ میں ہم پر مسلط ہے۔۔ بہر کیف عدالتِ عظمی میں یہ معاملہ زیرِ بحث ہے اس لیے میں انتظار کرتا ہوں کہ فوٹیج اور اصل حقائق میں کیا تفریق ہے۔ ارے ہاں یاد آیا کہ بہت سے بلاگرز کی زبان دانی پہ مجھے رشک ہے اور بہت سے احباب سے گلہ بھی۔ اس لیےمیں خاموش رہنا بہتر سمجھتا ہوں جب کہ کسی فورم پر ہم گفت و شنید میں صرف گفت پر زور دینے لگ جائیں۔ اور شنید کو تشنید کے قبرستان میں دفنا دیں۔ پھر وہی ہوتا ہے جو ہوٹلوں چوپالوں میں من حیث القوم ہمارے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن گیا ہے ۔ کہ اخلاقیات سے عاری ہو کر انتہائی نچلی سطح کی عامیانہ زبان بولنے لگ جائیں۔ بہر کیف حضر ت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا قولِ مبارک ہے کہ آدمی کا کردار اس کی زبان کے نیچے پوشیدہ ہوتا ہے ۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مباحث کو بھی زندہ رکھیں اور اخلاقیات سماجیات معاشرت کے تقاضوں کو بھی زندہ درگور ہونے سے بچائیں۔ نیاز مند و نیاز مشرب
    م۔م۔مغل
    اردو اظہاریہ : ناطقہ ، ناطق

    ReplyDelete
  13. Kick out panjabi rangers...

    ReplyDelete
  14. اگر ماضی میں پنجاب، سندھ بالخصوص کراچی میں ماورائے عدالت قتل پر سخت ایکشن لئے جاتے تو آج بات اتنی نہ بڑھتی۔ سیاستدان نامی ڈھونگیوں اور قانون نافذ کرنے والے قصائیوں نے اس ملک کو جو اکھاڑہ بنا رکھا ہے ایسے میں امید کی ذرا بھی کرن نہیں۔
    یہ “فورسز” ہیں جن کو ساتویں براعظم سے ایک فون کال آتی ہے تو ان کی دمیں ان کے پیٹ سے چپک جاتی ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اب تک چپکی ہوئی ہیں۔

    ReplyDelete
  15. عنیقہ جی! مجھے آپ معاف کریں یہ نہ کریں، لیکن یہاں آپ ایک تعصب والے رویے کے خلاف لکھتے لکھتے خود تعصب کا شکار ہوگئی ہیں. مجھ جیسے ایک عام لکھاری بھی اس واقعے پر زیادھ نہ لکھ سکے، کیوں؟ بالکل اسی طرح جس طرح آپ نے خود کہا کہ: "میں آدھے درجن جانوروں کے درمیان ایک نوجوان کی ویڈیو دکھانے سے معذور ہوں۔ در حقیقت میں خود بھی دیکھ نہیں پائ۔ "
    کیوں کہ ابھی اپنے اندر ایک عدد انسان اپنی پوری حساسیت سے زندہ ہے، اور وہ ابھی اس واقعہ کی ویڈیو دیکھنے کے بعد گنگ سا رہ گیا ہے...
    تو کون اس واقعہ میں کراچی کی ایم کیو ایم صاحبہ سے تعصب کی وجہ سے نہیں لکھ رہا؟ ذرا بتا سکتی ہیں آپ؟
    کیا آپ کو تمام ملک میں یہ شدید غم و غصہ نظر نہیں آیا؟ پچھلے چند مہینے سے یہ "ڈھول سپاہیے" جس طرح اپنے پاجامے میں ننگے ہوئے ہیں، اور انہوں نے کیا کیا بربریت اب بظاہر عام کر رکھی ہوئی ہے، سب نے لکھا... سب لکھ رہے ہیں، اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر... لیکن کیا آپ مجھے بتا سکتی ہیں کہ ایم کیو ایم کی قیادت اب کہاں ہے؟
    کیا "اپنی استعفائی ڈرامہ" پھر سے رچانے کا ڈھونگ کرنے کی ہی حد تک سوچا ہے؟
    کچھ خدا کا خوف کریں... کس طرح بلوچستان اور سندھ میں سینکڑوں نوجوان ایسے مارتی رہی ہے یہ مقدس بھیڑ، کبھی آپ نے سوچا؟ لیکن آپ بھی کیوں سوچیں، کیونکہ وہاں اتفاق سے ہی سہی کسی چینل والے کی کیمرا نہیں تھی.... معاف کیجیے گا عنیقہ صاحبہ، لکھنا اس طرح بھی نہیں ہوتا جس طرح آج آپ نے تیر مارا ہے.
    خدا آپ کو بلا کسی تعصب لکھنے کی طاقت عطا فرمائے. آمین

    ReplyDelete
  16. لیکن جو بلاگ پر ایم کیو ایم کی مٹی پلید کرتا ہے وہ اپنے ٹوئٹر اور فیس بک کو اس لعنت سے پاک رکھتا ہے۔ آپ کا معاملہ الٹ ہے آپ شائد اپنے تھیسس تک میں اپنے متعفن دماغ کا جب تک ذہر گھول نہ لیں چین نشتہ۔ نہ جانے آپ کیسے اتنا گند اپنے دماغ میں بھر کر روز نیا رونا رو لیتی ہیں۔ ہم تو لعنت بھیج کر آگے نکل جاتے ہیں۔ لوگ باگ لکیریں پیٹتے رہ جاتے ہیں۔

    ReplyDelete
  17. آپا جی آپ کی یہ دکھاوے کی منافقت تو اب عیاں ہوگئی ہے۔ خروٹ آباد کے سانحے پر تو اتنی تندہی نہیں دیکھائی؟ نہ ہی سوات اور قبائلی علاقوں میں ہونے والے ماورائے عدالت ہلاکتوں پر؟ ہر کراچی میں مارا جانے والا ایم کیو ایم کا بندہ ہے ہیں جی؟

    آپا جی اپنے جانبحق ہونے والے شاہ صاحب کا آبائی تعلق باغ آزاد کشمیر سے ہے اور ان کا کرب ہر ذی عقل و ہوش مند فرد اپنے دل میں محسوس کررہا ہے لیکن آپ کے ساتھ تو مسئلہ ناقابل علاج ہے یعنی الطاف بھائی کے مطابق گینگرین زدہ جس کا علاج بھی انہوں نے تجویز کیا تھا معلوم تو ہوگا آپ کو۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  18. شعیب صفدر

    آپ کیا اُن بندوں سے ناواقف ہیں یا یہ اردو بلاگرز کے فیس بک و ٹویٹر پر تبصرے آپ کی نظر سے نہیں گزرے اس واقعے پر؟؟؟بی بی کبھی تو

    -----------------
    اصل میں آنٹی نے اس وقت تک اپنی تفریح کے لیے یہ کہانی گھڑ لی تھی، اس لیے کہانی کا نام بھی اسی مطابق رکھا۔

    ویسے ایم کیو ایم بہت ہی مقدس جماعت ہے انکا حکومت حاصل کرنے کے لیے ہر دفعہ بیس تیس بندے کھڑکا دینا، پانچ چھ مارکیٹیں جلا دینا تو دل بہلانے کے لیے ہوتا ہے۔ بارہ مئی دو ہزار سات کی جو ویڈیو نیٹ پر موجود ہیں وہ سب جھلی ہیں، اس طرح انکا بھتہ اور لوٹ مار کی بھی روز بروز جو خبریں اخبار کی زینت بنتی رہتیں ہیں وہ بھی لسانی تعصب ہے، حقیقت میں تو ایم کیو ایم والے جزیہ لیتے ہیں۔

    ReplyDelete
  19. ميں جمعرات کو صبح سويرے ہی لکھ ديتا مگر صبح 7 سے 8 بجے تک بجلی نہيں ہوتی ۔ 9 سے قبل بجے مجھے ہسپتال پہنچنا تھا ۔ وہاں سے 12 بجے کے قريب گھر واپس پہنچا تو 12 سے ايک بجے تک بجلی معمول کے مطابق اور سوا بجے سے 4 بجے تک بغير بتائے بند رہی ۔ اسی دوران ميرے عِلم ميں آيا کہ واقعہ کی وڈيو بنی ہوئی ہے جو کسی وقت نشر ہو سکتی ۔ 4 بجے ٹی وی لگا کر بيٹھ گيا مگر تھوڑی دير بعد بجلی پھر بند ہو گئی اور 7 بجے شام کے بعد بجلی بحال ہوئی تو مغرب کی نماز بھی پڑھنا تھی ۔ نماز کے بعد ٹی وی پر کيپيٹل ٹاب ديکھا جس مين آپ کی نمائند قومی اسمبلی خوش بخت کا دل جگرا بھی ديکھا ۔ جب وڈيو ديکھنے کے بعد جاويد ہاشمی [ آپ کے مطابق وڈيرہ يا متعصب ۔ انتہاء پسند پنجابی] اظہارِ خيال کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور بے اختيار رونے لگا تو پہلے سے بھرے بيٹھے ہم سب گھر والے بھی ضبط قائم نہ رکھ سکے ۔ ٹی وی اينکر حامد مير [ آپ کے مطابق انتہاء پسند] بھی اشکبار ہو گيا ۔ ان دو کے علاوہ آپ کی خوش بخت نظر آ رہی تھی جس کے چہرے سے غم کی بجائے فاتحانہ انداز عياں تھا ۔ کل تک ميں سمجھتا تھا کہ ہر عورت ہمدرد دل رکھتی ہے مگر آپ کی خوش بخت نے ثابت کر ديا کہ انہائی سنگدل بھی عورت ہی ہوتی ہے

    مجھے يہ بھی توقع ہے کہ آپ ميرے بيان کو جھوٹ قرار ديں گی يا پھر ماضی کی طرح اسے شائع نہيں کريں گی

    آپ کو بُغض اور تعصب نے پاگل کر رکھا ہے اور کچھ بھی نہيں اور آپ کی قابليت صرف جھوٹ بولنا اور منافقت ہے

    آپ کے لکھے کی مجھے مچھر يا مکھی کے مرنے سے بھی کم پرواہ ہے ۔ بيشک آپ بال کھول کر اور ہاتھ پھيلا کر مجھے بد دعا دے ليں ۔ ميرا تبھی کچھ بگڑے گا جب ميں کوئی غلط کام کروں گا

    ReplyDelete
  20. بهت گهٹیا اور تنگ نظر تحریر هے

    ReplyDelete
  21. عصبیت کس کے اندر کتنی ہے اس کا اظہار تو آپ کی پوسٹ سے ہو رہا ہے

    اس واقعہ کے اصل مجرموں کی بھی اتنی مذمت نہیں کی گئی جتنی ان بلاگران کی جن سے آپ کو
    ذاتی طور پر پرخاش ہے


    کیا بلاگ لکھنے کے لیے چنگاریوں کے اوپر بیٹھنا ضروری ہوتا ہے

    ReplyDelete
  22. ذرا ایک بار پھر ایک منٹ دو سیکنڈ کی وہ ویڈیو دیکھیں: کیسے سادہ کپڑوں والا ایک آدمی ایک نوجوان کو لا رہا ہے، کس طرح اسے بالوں سے پکڑ کر کیمرے کے سامنے منہ کرنے کے لیے کہتا ہے۔ کیسے اسے رینجرز اہلکاروں کے سامنے دھکیلتا ہے، پھر ان کی درمیان ہونے والی گفتگو کا ایک ایک لفظ سنیے گولی لگنے سے پہلے اور گولی لگنے کے بعد نوجوان کی فریاد سنیے۔ اس دوران ایک ایک فریم میں رینجرز اہل کاروں کی جسمانی حرکات و سکنات یا باڈی لینگویج دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ آپ کیا محسوس کرتے ہیں۔

    کیا آپ کو نہیں لگتا کہ رینجرز اہلکاروں کی اس ٹولی نے جو جرم کیا ہے وہ ان کے لیے نیا نہیں ہے؟ کیا یہ نہیں لگتا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ ان کا یا ان کے شعبے کا ایک ایسا معمول ہے جس کے بارے میں انھیں یقین ہے کہ ان سے کوئی بھی کسی طرح کی باز پُرس نہیں کرے گا۔ اور اس میں ان میں سے کوئی یا دو کا یہ رویہ نہیں ہے سب کے سب برابر کے شریک ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی یہ کہتا دکھائی نہیں دیتا کہ گولی مت مارو، گرفتار کر لو۔ اور جب گولیاں مار ہی دی جاتی ہیں تو کوئی ایک بھی اس فریاد پر کان دھرنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتا ‘مجھے ہسپتال تو لے جاؤ، یار’۔

    رینجرز کو کراچی میں اب تقریباً سترہ سال ہو گئے ہیں، اب انھیں فوری طور پر یہاں سے ہٹا دیا جائے یہ اقدام نہ صرف شہر اور شہریوں کے حق میں بہتر ہو گا بلکہ خود رینجرز کے حق میں بہت ہی اچھا ہو گا
    اس واقعے کے بعد بہت سے مشورے دیے جا سکتے ہیں:

    رینجرز کو کراچی میں اب تقریباً سترہ سال ہو گئے ہیں، اب انھیں فوری طور پر یہاں سے ہٹا دیا جائے یہ اقدام نہ صرف شہر اور شہریوں کے حق میں بہتر ہو گا بلکہ خود رینجرز کے حق میں بہت ہی اچھا ہو گا۔

    رینجرز پر جو رقم خرچ کی جاتی وہ کراچی پولیس پر خرچ کی جائے اور اسے نئے سرے جدید خطوط پر منظم کیا جائے۔ وغیرہ وغیرہ

    مجھے بھی پتا ہے اور آپ کو بھی کہ ایسی باتوں کو سننے والا اب پاکستان میں کوئی نہیں اس لیے سوال یہ ہے کہ اس واقعے کے بعد میں قانون کا نفاذ کرنے والے اداروں پر اعتماد کرنے کے لیے خود کو کیا دلیل دوں؟ کیسے سمجھاؤں خود کو یہ صرف ایک اتفاقی واقعہ ہے اس اس کی بنا پر سب پر بے اعتمادی نہیں کی جانی چاہیے؟ اور یہ بھی کہ یہ اس طرح کا آخری واقعہ ہے؟

    Abdullah

    ReplyDelete
  23. امر فیاض صاحب، اگر مجھے ایم کیو ایم کی پرواہ ہوتی تو میں انکے حق میں لکھتی۔ میں بلاگستان کی اس روش پہ پہلی دفعہ حیران نہیں ہو رہی ہوں۔ اس سے پہلے بھی کیا کیا نہیں ہوا۔ لیکن جب کراچی کی باری آتی ہے۔ اس دنیا کے لوگوں کو صرف ایم کیو ایم کے حوالے سے لی ہوئ خبریں نظر آتی ہیں۔ کراچی، اسکے علاوہ بھی موجود ہے۔ لیکن اس میں ان لوگوں کی دلچسپی نہیں ہوتی۔ آپ جا کر کل تک اردو سیارہ پہ دیکھیں کیا حال تھا۔
    کراچی میں رینجرز نوے کی دہائ میں آپریشن کلین اپ کے دوران آئے تھے۔ اس دوران انہیں اس سارے ظلم کی عادت ہو گئ ہے۔ اس وقت لوگوں کے پاس ایسی چیزیں نہیں تھیں یہ سب ریکارڈ نہیں ہو سکتا تھا۔ اب سب منظر پہ آجاتا ہے۔
    ہر واقعے کے ہونے کی وجہ ہوتی ہے۔ میں نے تو تین آپشنز دئیے ہیں، نسلہی امتیاز، ظاقت کو استعمال کرنے کی عادت، یا قتل سے تفریح پانا۔ آپکے خیال میں ان میں سے کون سی ہے یا چوتھی کون سی ہو سکتی ہے۔ لیکن آپ نے ایم کیو ایم کو لا کھڑا کیا۔ یہ بلاگستان کے لئے مخصوص ہے۔
    بد تمیز صاحب، آپ تو اسی متعصب گروہ کے ایک سر گرم فرد ہیں ۔ اور آپ لکھتے ہیں کہ آپ اس پہ لعنت بھیج کر نکل جاتے ہیں۔ آپ نے تو اسکے ساتھ جپھیاں ڈالی ہوئ ہیں۔ اور آپ اس سے واقف نہیں۔ اس لئے آپکو برا لگ رہا ہے۔
    دراصل آپ سب لوگوں نے مل کر جتنا بلاگستان کی دنیا کو متعفن کیا ہے اور کر رہے ہیں اسکی مثال آپ خود ہیں۔ لیکن آپ سمیت، آپکے گروہ کا کوئ شخص یہ سمجھنے کو تیار نہیں کہ یہ گند آپ لوگوں نے پھیلایا ہے۔

    وقار اعظم صاحب، اس شخص کا پورا نام سرفراز شاہ ہے۔ وہ اردو اسپیکنگ نہیں ہو سکتا۔ آپ غلط سمجھ رہے تھے کہ میں اسے ایم کیو ایم کا بندہ سمجھ رہی ہوں۔ ایم کیو ایم نے اس چیز کا اب تک اعلان بھی نہیں کیا۔ میری نظر سے انکا اس واقعے پہ کوئ رد عمل بھی نہیں گذرا۔ میں اسے کراچی کا بندہ سمجھ رہی ہوں۔ میں کراچی میں رہتی ہوں۔ میرے شہر میں جو ہوا۔ اس پہ میں نہیں تو کیا آپ بولیں گے۔ آپ جو جماعت اسلامی کی سیاست میں دلچسپی لیتے ہیں اور آپکی پہلی ترجیح صرف ایم کیو ایم ہوتی ہے۔ آپ اس پہ نہیں لکھ سکے اس لئے کہ اس سے ایم کیو ایم کو نشانہ بنانے کا موقع نہیں ملا۔ قطع نظر کہ مرنے والے کون تھا۔ اگر موقع ملتا تو سب سے پہلے آپکی تحریر آتی۔
    آپ شاید یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ خروٹ آباد اور سوات اور دہگر علاقوں کا واقعہ حالت جنگ سے تعلق رکھتا ہے۔ اور یہ واقعہ ایک عام دن کی، ایک عام سے لڑکے کی روداد ہے۔ جو پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے ایک تفریحی پارک میں پاکستان کی سیکیوریٹی ایجنسیز کے ہاتھوں سفاکی سے مارا گیا۔ لیکن آپ کا خاص میدان جہاد ہے اس لئے یہ واضح فرق آپ کی نگاہ میں نہیں جچے گا۔
    عرفان آئیندہ اگر آپ نے بلوچ کے نام کے ساتھ تبصرہ کیا تو میں آپکا تبصرہ نہیں ڈالونگی۔ بلوچوں کی یہ ذلت مجھے منظور نہیں۔

    ReplyDelete
  24. ہم تو سالوں سے کہ رہے ہیں کہ یہ محبت وطن فوج نہیں، دہشت گرد ررندوں کا ٹولہ ہے۔ مگر آپ ہیں کہ مانتی نہیں۔
    مشرق پاکستان72، کراچی96-92، بلوچستان، لال مسجد اور سرحدی قبائل۔ قوم پاک فوج کی ناپاک حکتیں آخر کب تک دیکھے گی۔

    ReplyDelete
  25. کراچی میں بھی باقی صوبوں اور شہروں کی طرح مقامی سیکیورٹی ھونی چاہئے ، پاک رینجرز کا ریاستی تشدد اب ناقابل برداشت ھو چکا ہے ۔۔۔۔ پاکستان رینجرز مردہ باد ، رینجرز کو کراچی شہر سے پاک کرو

    ReplyDelete
  26. ۔ اگر طالبان ۔ القاعدہ ۔ مُلا اور ہر مسجد ميں جانے والے کو گالياں اور بد دعائيں دينے کی بجائے موجودہ حالات کے سبب کی تلاش کرتے تو شايد ہمارا مُلک ان حالات سے دو چار نہ ہوتا جيسا اب ہے ۔ کسی نے اتنا بھی سوچنے کی زحمت نہ کی کہ صرف 8 سال قبل ايسا کچھ نہ تھا تو پھر يہ حالات کيونکر پيدا ہوئے کہ انسانی بم انسانوں کی موت کا سبب بننے لگے ؟

    ReplyDelete
  27. پاکستان میں جماعتِ اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ جماعتِ اسلامی اور طالبان کا مؤقف ایک ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جاری امریکہ کی جنگ سے علٰیحدہ ہوجائے۔

    منور حسن نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کا بھی یہ ہی مطالبہ ہے اور اس طرح اِن کا اور طالبان کا مؤقف ایک ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ جماعتِ اسلامی کو طالبان کے طریقہ کار سے اختلاف ہوسکتا ہے۔ منور حسن نے کہا ’طالبان اور ہمارا مقصد ایک ہے‘۔

    ReplyDelete
  28. آپ جس طرح سے لوگوں کے ناموں پر اعتراض کر رہی ہیں وہ میرے لئے نہایت حیرت کا باعث ہے. اگر عرفان صاحب بلوچ نا ہوتے ہوۓ بھی اپنے نام کے آگے بلوچ لگا رہے ہیں تب بھی یہ انکا حق ہے. آپ کسی کو کیسےمجبور کرسکتی ہیں کہ وہ اپنے نام کے ساتھہ کیا لگائے اور کیا نہیں لگائے؟

    ReplyDelete
  29. یہ بابا جی سے لےکر جتنے یہاں تعصب تعصب کی ڈگڈگی پیٹ رہے ہیں،
    دراصل اپنا تعصب چھپانے کی کوشش کررہے ہیں،یہ سب اس وقت تک خاموش بیٹھے رہے جب تک یہ مرنے والے کو بلوچی یا اردو اسپیکنگ سمجھ رہے تھے مگر جیسے ہی انہیں پتہ چلا کہ مرنے والے کا تعلق کشمیر سے ہے،
    ان کے بین شروع ہوگئے!
    رہے افتخار اجمل ، تو یہ بندہ ہر بات میں لاہور پنجاب اٹھا لاتا ہے،
    اور جہاں موقع ملے کراچی والوں کو ذلیل کرنے اور نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے،
    پتہ نہیں اس کو کراچی والوں سے کیا بغض ہے،
    اپنی پوسٹ وطن معاشرہ اور دہشت گردی میں لکھتا ہے،

    کراچی کے پُر رونق علاقہ ميں ايک نوجوان کو عوام کے محافظين نے نہائت سفّاکی کے ساتھ قتل کر ديا ۔ ميں سوچتا ہوں کہ کلفٹن کا علاقہ جہاں آدھی رات تک گہما گہمی رہتی ہے وہاں مقتول ۔ 6 وردی والوں اور دلير کيمرہ والے کے علاوہ کوئی انسان موجود نہ تھا کہ اس بے بس نوجوان کی جان بچانے کی کوشش کرتا ؟ کيا ميرے سب ہموطن اپنے جسم کے علاوہ کچھ اور سوچنے کے اہل نہيں رہے ؟ اس لحاظ سے تو لاہوری قابلِ تحسين ہيں کہ اُنہوں نے ريمنڈ ڈيوس کو گھير کر پوليس کے حوالے کر ديا تھا ورنہ وہ دو جوانوں کو ہلاک کرنے کے بعد بھاگ گيا ہوتا

    عام کراچی والے جانتے ہیں کہ اگر وہ مداخلت کرتے تو ڈاکوؤں کی تعداد ایک سے زیادہ ہوجاتی،اور رینجرز کی واہ واہ میں مزید اضافہ،
    اور انکو شائد علم نہیں کہ کلفٹن میں پنجابیوں کی اکثریت ہے،ورنہ شائڈ الفاظ کچھ اور ہوتے!
    یہ تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ اس واقعے کی وڈیو بن رہی ہے رینجرز بھی نہیں کیونکہ وہاں کچھ فاصلے پرکسی اور پروگرام کی ریکارڈنگ چل رہی تھی اور ٹی ؤی کے کیمرے اتنے پاور فل ہوتے ہیں کہ دور سے بھی کسی چیز کو صاف ریکارڈ کرسکتے ہیں،
    رہی لاہوریوں کی حب الوطنی کی بات تو یہ دو ایجینسیوں کی لڑائی تھی ،جس میں ایک نے دوسرے کومات دینے کی کوشش کی!
    لاہوری اربوں روپوں کا کاروبار روزانہ کرتے ہیں اور ٹیکس کے نام پر لاکھوں دیتے بھی مصیبت پڑتی ہے،ایسی ہوتی ہے حب الوطنی؟؟؟؟؟

    اور ان کی اس قتل پر تکلیف کی شدت کا یہ عالم ہے کہاسی واقعے کے حوالے سے ایک خوامخواہ جاپا نی کے ذہریلے پوسٹ پر ،
    خوش دلی سے تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں،
    افتخار اجمل بھوپال کا کہنا ہے:
    جون ۱۰ ، ۲۰۱۱ at ۱۲:۵۶ شام
    بھا جی ۔ اے ظلم نہ کرو ۔ ٹکا ٹک کراچی والياں دا مرغوب کھانا نئيں اے ۔ لاہور لکشمی چوک دا مشہور کھانا اے

    جیسے اگر اس اہم بات کی وضاحت نہ ہوتی تو پتہ نہیں کونسا غضب ہوجاتا !

    اور اب آپ کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بھی انہوں نے اپنا اصلی رنگ دکھانا بے حد ضروری سمجھا!
    جاوید ہاشمی اور حامد میر تو ان کی ایجینسیوں کے ظلم سہے ہوئے لوگ ہیں ،
    انہیں اپنے جیسا گندہ پنجابی،اور جاگیر دار وڈیرے کی گالی دینے کی ضرورت نہیں ،
    وہ ہم میں سے ہیں اور ہم اپنوں کو اچھی طرح پہچانتے اور ان کی قدر کرتے ہیں،
    رہی خوش بخت کے نہ رونے کی بات تو کون جانے وہ گھر سے کتنے آنسو بہا کر نکلی ہو،
    یوں بھی ہم کراچی والوں کے آنسو تو ا ن مظالم پر اتنے بہے ہیں کہ اب خشک ہی ہوگئے ،
    اب ہماری آنکھیں نہیں ہمارا پورا وجود روتا ہے ،جو ظالموں کو نظر نہیں آتا!
    ساٹھ سال سے ہم سمیت پورا پاکستان ان ایجینسیوں،فوج اور پولس کے ظلم سہتا رہا ہے،اوریہ ان مظالم پر ڈگڈگیاں بجاتے رہے ہیں،
    اور مارو اور مارو کی صدائیں لگاتے رہے ہیں،
    ہمیں چوستے رہے ہیں ہمارے ٹیکسوں پر عیاشیاں کرتے رہے ہیں
    یہ سب جو آج کراچی اور کراچی والوں کے ہمدرد بنے بیٹھے ہیں۔

    ReplyDelete
  30. 6.افتخار اجمل بھوپال کا کہنا ہے کہ:
    Jun 11 2011 بوقت 11:47 AM
    عمران بلوچ صاحب
    ايسا مذاق نہ کريں ۔ کراچی والے اسے سچ سمجھ ليں گے ۔ پہلے ہی وہ کونسا پنجابی يا پختون يا بلوچ يا کشميری کو اچھا سمجھتے ہيں

    ایک اور ذہریلا جملہ ،
    بابائے تعصب کا!!!!!!!!!

    Abdullah

    ReplyDelete
  31. یہ جتنے زہنی مریض ہیں یہ سب اپنے باپوں کے یا استادوں کے مظالم کا شکار لوگ ہیں،
    ایسے مردوں کی بیویاں بھی ذہنی مریضائیں بن جاتی ہیں ،جو بچوں کے لیئے مرے پر سو درے ثابت ہوتے ہیں!

    ReplyDelete
  32. جن لوگوں کو کراچی کے نیول بیس ،اسلام آباد کے جی ایچ کیو پر حملوں پر تشویش تھی وہ ذرا عرفان (سو کالڈ بلوچ ) کے اس بلاگ پر لکھی پوسٹ کو غور سے پڑھیں!!!

    http://ghazwaehind.blogspot.com/2011/06/blog-post_06.html

    Abdullah

    ReplyDelete
  33. افتخار اجمل صاھب، جب آپ اس عمر میں جھوٹ بولتے ہیں تو شدید صدمہ ہوتا ہے۔ پھر آپ لکھتے ہیں کہ آپ جھوٹ نہیں بولتے ان لوگوں پہ لعنت فرماتے ہیں جو جھوٹ بولتے ہیں۔
    کیا میں آپ سے پوچھ سکتی ہوں کہ آپکو یہ جھوٹ بولنے کی ضرورت کیوں پیش آئ کہ میں نے آپکا تبصرہ شائع نہیں کیا۔ آپکا کوئ تبصرہ ایسا نہیں جو میرے پاس آیا ہو اور اسے میں نے شائع نہیں کیا۔
    کیا جھوٹ کے لئے آپ اپنے خدا کے سامنے جوابدہ نہیں ہونگے۔ کیا خدا روز قیامت آپکو اس پہ معاف کر دے گا۔ اگر واقعی آپ ایک بہتر مسلمان کے طور پہ خدا پہ اسی طرح یقین رکھتے ہیں جیسا اسکا حق ہے تو اپنے اس بیان کی تردید سے نوازیں۔ ورنہ یہ تو آُکو معلوم ہی ہوگا کہ روز قیامت میرا پلہ بھاری ہوگا۔
    مجھے آپکو دامن پھیلا کر بد دعا دینے کی کوئ چاہت نہیں۔ میں ویسے بھی بد دعا سے اپنے نفس کو روکنے کی مشق کرتی رہتی ہوں اور ان بے کار کی باتوں پہ کسی کو بد دعا دوں یہ مقام میں نے اپنے لئے مقرر نہیں کیا۔
    کاشف نصیر صاحب، میں آپکے صرف آدھے بیان سے متفق ہوں۔ باقی یہ کہ سرحدی قبائل کی جنگ اور لال مسجد افغان جنگ اور طالبان سے وابستہ ہیں انہیں پیدا کرنے والے بھی افواج پاکستان ہیں۔ اور انہیں ختم کرنا بھی انکی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے۔

    ReplyDelete
  34. جواد خان صاحب، وہ بلوچ نہیں ہیں مگر اپنا نام بدل بدل کر خوامخواہ کا تائثر دیتے ہیں کہ میرے قارئین کافی زیادہ ہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ یہ میرا عرفان صاحب کا مسئلہ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اب وہ کسی نئے نام سے آئیں۔ یہ کھیل ہم دونوں کک درمیان طے ہو چکا ہے۔ اس سے آپ کیوں پریشان ہو رہے ہیں۔ آپ بھی دیکھیں کہ اب وہ کس نئے نام سے حاضر ہوتے ہیں۔

    ReplyDelete
  35. شکریہ جواد صاحب !! آپ واحد تبصرہ نگار ہیں جنہوں نے میرے نام کی وکالت کی ہے

    میں محترمہ کو پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ نام کے الجھاوے میں نہ پڑیں اس میں کیا رکھا ہے ویسے بھی وہ خود کہہ چکی ہیں کہ بے شک کسی بھی نام تبصرہ کریں انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا

    یہ تو ایجنسیوں کو بھی پتا ہے کہ میں بلوچ نہیں ہوں
    یہاں یہ بھی عرض کر دوں کہ کوئی صاحب عمران بلوچ کے نام سے تبصرہ کر رہے ہیں ، اگرچہ ان کے تبصرے پڑھ کر اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ میں نے نہیں کیے لیکن میری طرف سے برات ضروری تھی کیونکہ نام ہم وزن ہونے کی وجہ سے مشابہت رکھتا ہے

    آخر میں محترمہ سے التماس ہے کہ یہ فاؤل پلے ہوگا ، میں تو اسی نام سے تبصرہ کروں گا ، اگر آپ شائع نہیں کرنا چاہتیں تو بہانے نہ بنائیں مجھے صاف صاف بتائیں تاکہ میں آئیندہ تبصرہ ٹائپ کرنے میں وقت نہ لگاؤں

    ReplyDelete
  36. محترمہ یہی تو وہ دوہرا معیار ہے جو تمام خرابیوں کی جڑ ہے، لوگ الزام لگاتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو بھی فوج نے پیدا نے کیا تو کیا اب فوج کو اس کام کی اجازت دے جائے ہر جائز اور ناجائز طریقہ اختیار کرکے ایم کیو ایم کا خاتمہ کریں، یقین نہیں۔
    قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے سجیلے جوانوں کی خونخوار دہشت گردی کی حمایت کرکے آپ کیا سمجھ رہی ہیں کہ طالبان یا ان جیسے اور عناصر ختم ہوجائیں گے۔ یہی وہ خودفریبی اور دوغلہ پن ہے جسکا آپ اور اپکے روشن خیال قبیلے کہ لوگ شکار ہیں۔

    ReplyDelete
  37. یہ بلوچ نہیں پنجابی طالبان ہے!
    اور کراچی کے قبضہ گروپ سے بھی اس کا تعلق ہے!!!!

    ReplyDelete
  38. محترمہ عنيقہ ناز صاحبہ
    جب سے آپ نے لکھنا شروع کيا ہے اس وقت سے آج تک آپ نے ميرے 2 تبصرے حذف کئے ۔ يہ شروع کے دور کی بات ہے ۔ اس کے بعد آپ نے ميرے ايک تبصرے کی کاٹ چھانٹ کر کے شائع کيا تو اس کا مقصد ہی اُلٹ گيا تھا ۔ مجھے اس کی شکائت نہيں ۔ ميرے اوپر کے تبصرہ ميں اس خدشہ کا اظہار ايک روائت کے انداز ميں تھا نہ کہ فرض جُرم عائد کرنے کيلئے

    ميں آپ سے بالکل نہيں ڈرتا کيونکہ آپ ميرا کچھ نہيں بگاڑ سکتيں چنانچہ مجھے آپ سے جھوٹ بولنے کی کبھی ضرورت محسوس نہيں ہوئی ۔ اللہ کی دی ہوئی توفيق سے ميں کبھی اپنے اُن افسروں سے بھی نہيں ڈرا تھا جو ميرا بہت کچھ بگاڑ سکتے تھے اور سچ بولنے کی وجہ سے بگاڑا بھی ۔ اللہ آئيندہ بھی مجھے اس گناہ سے بچائے رکھے ۔ يہ وصف اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے اپنی کرم نوازی سے مجھ ميں رکھا ہے اور مجھے جابر حکمران کے سامنے بھی سچ بولنے کی جراءت عطا کر رکھی ہے جس کيلئے ميں اللہ کا جتنا بھی شکر کرتا رہوں کم ہے

    آپ نے لکھا ہے کہ "ورنہ یہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ روز قیامت میرا پلہ بھاری ہوگا"
    ايسا فقرہ زبان پر لانے کی مجھ ميں ہمت نہيں ہے ۔ ميں صرف اللہ الرحمٰن و الرحيم و الکريم سے عاجزانہ دعا کرتا رہتا ہوں کہ مجھ پر اپنا کرم فرمائے

    آئيندہ کيلئے ذہن نشين کر ليجئے کہ ميں آپ کا دُشمن نہيں ہوں ۔ مجھے آپ سے کيا لينا دينا ؟ ميں دُشمن ہوں منافقت رکھنے والے سياستدانوں ۔ حُکمرانوں اور افسروں کا اور جب تک ميرے اللہ نے توفيق دی ان لوگوں کے گھناؤنے کردار سے پردہ اُٹھاتا رہوں گا ۔ وہ الطاف حسين ہو يا نواز شريف ۔ آصف زرداری ہو يا اسفند يار ۔ فضل الرحمٰن ہو يا سيّد منوّر حسن ۔ ليکن لکھوں گا اس چيز کو جس کا ميرے پاس تصديق ہو

    ReplyDelete
  39. کوئی بلوچ ہے یا نہیں اس سے آپ کو کیا لینا دینا?

    ReplyDelete
  40. افتخار اجمل صاحب، آپ بلاگ اسپاٹ استعمال نہیں کرتے اس لئے آپکو یہ بات نہیں پتہ کہ اس پہ تبصروں میں کانٹ چھانٹ نہیں کی جا سکتی۔ اگر کانٹ چھانٹ کرنے کا کوئ طریقہ ہے تو میرے علم میں نہیں۔ یہ محض آپکی بد گمانی ہے۔
    میں اپنی بات پھر دوہراتی ہوں کہ میں نے آپکا کوئ تبصرہ کبھی ڈیلیٹ نہیں کیا۔ یہ آپکی بد گمانی ہے، یا کمزور یادداشت ہے یا پھر غلط بیانی۔
    آپ مجھ سے ڈرتے نہیں ہیں۔ میں آپکو یا کسی کو کیا نقصان پہنچا سکتی ہوں کہ وہ مجھ سے ڈرے۔ آپ صرف مجھ سے غلط باتیں منسوب کرتے ہیں۔ عادتاً یا ضرورتاً یا اتفاقاً۔
    کاشف نصیر صاحب، اس بات سے بھی آپکی اتفاق نہیں کرتی۔ طالبان، جنگ اور جہاد کا حصہ تھے۔ اس لئے فوج نے انکو پیدا کیا۔
    جبکہ پاکستان کی ہر سیاسی پارٹی کی پیدائیش میں فوج شامل رہی ہے۔ آپکی جماعت اسلامی نے تو فوج کے ساتھ مل کر گیارہ سال حکومت کی اور فوج کے جذبہ ء جہاد کے لئے بے شمار آسانیاں پیدا کیں۔ تو ان سیاسی پارٹیوں میں سے ایم کیو ایم کا نام نکالنا آپکی سیاسی نظریاتی ضرورت ہو سکتا ہے، سیاسی تعصب ہو سکتا ہے اسکے علاوہ اسے کوئ اور نام نہیں دیا جا سکتا۔
    ایم کیوایم کی پیدائیش کے وقت شاید آپ دنیا میں تشریف نہیں لائے تھے اس لئے وضاحت کرتی چلوں کہ اسکی استقامت میں اس وقت کراچی میں موجود مختلف قومیتوں کی دہشت گردی، غنڈہ گردی اور تعصب نے کافی حصہ لیا۔ فوج کسی سیاسی صورت کو پیدا کر سکتی ہے مگر اسے عوامی حمایت دلانے میں کوئ کلیدی کردار ادا نہیں کر سکتی۔ جب تک کے عوام نہ چاہیں۔
    جبکہ طالبان کی پیدائیش میں امریکہ کی مرضی اور فوج کا واضح اختیار موجود تھا۔ طالبان، اس وقت عوام کی حمایت اور مرضی سے تشریف نہیں لائے۔ اسکے لئے اسٹیٹ اور امریکہ دونوں کو زر کثیر ادا کرنا پڑا۔

    ReplyDelete
  41. میری جماعت اسلامی؟ ایم کیو ایم والوں کا ناجانے کیا مسلہ یے کہ اہنے ان تمام مخالفین کو مذہب اور دین میں دلچسی رکھتے ہیں جماعتی کہ کر پار ہوجاتے ہیں۔ محترمہ ایم کیو ایم جیسی بددین جماعت کی مخالف پاکستان کا ہر مذہب پسند اور اچھا مسلمان کرتا ہے۔

    شاید آپ نے میری کئی تحاریر نہیں پڑھی جس میں میں نے جماعت اسلامی پر سخت تنقید کی ہے اور جماعت پر اپنے مضامین میں جتنی تنقید کی ہے شاید بددین ایم کیو ایم اور اسکے مسخرے قائد پر بھی بھی نہیں کی۔

    ReplyDelete
  42. طالبان نے کبھی قبول نہیں کیا انکی تشکیل میں فوج کا کردار تھا اسی طرح ایم کیو ایم بھی نہیں مانتی۔ اب دونوں طرف الزامات بھی ہیں اور حقائق بھی۔ اب نہ میں وکیل ہوں نہ آپ منصف کہ کوئی حجت قائم ہوسکے۔

    دوسری چیز یہ ہے کہ یہ خالص دوہرا میعار ہے کہ آپ کراچی اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کو ریاستی دہشت گردی قرار دیں اور پھر اسی دہشت گرد فوج کی قبائلستان میں جاری دہشت گردی کے گن گائیں۔

    اللہ آپ کو کم از کم طاہرہ عبداللہ جتنا حوصلہ دے جنکے مطابق فوجی آپریشن بہرحال جہاں بھی ہو غؒط ہے۔

    ReplyDelete
  43. اصل میں با با جی کا بھی کوئی قصور نہیں،
    وہ یہ سب خود اپنے بلاگ پر تبصرہ نگاروں کے سا تھ کرتے رہتے ہیں اور نہ صرف خود کرتے ہیں بلکہ اپنے جانشینوں کو بھی ایسا ہی کرنے کی نصیحتیں فرماتے رہتے ہیں!
    تو انہیں ڈی ژا وو ہوگیا ہوگا!!!!!
    :)

    Abdullah

    ReplyDelete
  44. کاشف نصیر صاحب، آپ خاصے سادہ دل ہیں۔
    نوے کی دہائ میں پاکستانی تاریخ اٹھآ کر پڑھیں تو سب کھلا ہوا ہے۔ اور کچھ نہیں اس زمانے کے اخبار ہی پڑھ لیں۔ اس موضوع پہ دنیابھر میں جو کچھ لکھا گیا اسے پڑھیں۔ اپنی عقل استعمال کریں کہ انہیں اتنا اسلحہ اور تربیت کس نے فراہم کی۔
    ایم کیو ایم کی پیدائیش کا جاننا ہو تو یہ جانئیے کہ کراچی میں جب بشری زیدی کے بس تلے کچلے جانے کے بعد عوامی شدید رد عمل آیا تو اسکی وجہ کراچی میں ایک خاص قومیت کے لوگوں کی قائم دہشت گردی تھی۔ اس وقت ایم کیو ایم کو کوئ نہیں جانتا تھا۔ اسے مہمیز کیا ہے علی گڑھ اور قصبہ کالونی کے نہتے لوگوں پہ ایک قومیت کے مسلح جتھوں کے پلانڈ منصوبے نے۔
    اور ان سبے سے پہلے اس تمام پلاننگ نے جو عصبیت اور نسل کی بنیاد پہ کی جاتی رہی۔
    آخر ایم کیو ایم کی پیدائیش سے پہلے تو کراچی، مذہبی جماعتوں کے نرغے میں تھا۔ پھر عوامی حمایت کا دھارا کیوں بدلا۔
    ایم کیو ایم کی پیدائیش عوامی رد عمل ہے۔ جبکہ فوج نے پورے نوے کی دہائ میں انہیں نشانہ بناءے رکھا۔
    طالبان، عوامی رد عمل نہیں ہے فوج کے ہاتھ سے نکلا ہوا گوریلا ہے۔ اسکی تخلیق میں مذہبی جماعتوں اور فوج نے بڑے جذبے سے کام لیا ہے۔ اسی طرح بلوچستان تو سب سے مظلوم صوبہ ہے۔ یہاں کے عوام کو سرحد کے عوام کی طرح بہادری کا تمغہ نہیں ملا۔ نہ یہاں علاقہ غیر کی طرح اسلحے بنانے کی منڈیاں قائم، نہ یہاں کے لوگ ایمان کی بلندی پہ پہنچے ہوئے۔ نہ یہاں کے عوام باقی ملک کی دین اور دنیا سنوارنے کے دعویدار۔ نہ انکے نزدیک ساری دنیا کافر اور وہ مومن۔ نہ وہ ساری دنیا کی اینٹ سے اینٹ بجانے پہ کمر بستہ۔ نہ ساری دنیا کے جہادی آ آکر ان سے جہاد کی تربیت لیتے ہیں۔
    یہ آپکی بلوچوں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔
    تو آُکا خیال ہے کہ وزیرستان و متعلقہ علاقوں کو ماضی کی طرح پاکستان میں شامل وہ علاقے سمجھا جائے جہاں پاکستانی حکومت کا کوئ قانون نہیں چلنا چاہئیے۔ جہاں علاقے کے لوگوں کو چند سرداروں کا غلام ہونا چاہئیے۔ جہاں اسلحے سے لے کر دنیا کی ہر چیز کی آزاد اسمگلنگ کی کھلی اجازت ہونی چاہئیے۔ منشیات تو میں اس میں بھول ہی گئ۔ اسکے علاوہ وہاں کا مذہبی تصور باقی پاکستانیوں کو فی الفور اپنا لینا چاہئیے۔

    ReplyDelete
  45. http://hajisahb.wordpress.com/


    عنیقہ ،مذہب برگیڈ میں یہ صاحب ایک نیا اضافہ ہیں!
    تفریح ان کی بھی باقی ماندہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیسی ہے،
    ان کے جھوٹ پر ایک تبصرہ ان کے بلاگ پر لکھا ہے دیکھنا ہے کتنی دیر وہ وہاں موجود رہتا ہے

    بہت خوب ،
    تو آپ بھی اپنے بھائی بندوں کی طرح اسلام اسلام کی راگ مالا الاپتے ہوئے جھوٹ کا پرچار فرماتے ہیں،
    پھر تو ہو چکا آپ کی باتوں میں اثر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    میرا کونسا تبصرہ گالیوں سے بھر پور تھا جسے آپکو اپنے بلاگ سے ڈلیٹ کرنا پڑا؟؟؟؟؟؟
    یہاں جو میرے خلاف گند گھولا جارہا ہےآپکا اسے انجوئے کرنا اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ
    یہاں موجود گند میں جناب ایک اور بڑا اضافہ ہیں،
    مبارک ہو!
    جولوگ میرے مرحوم والد اور میری محترم والدہ کے بارے میں یہاں گند پھیلا رہے ہیں انہیں میں یہ بتا دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ یاد رکھیں انشاء اللہ وہ بہت جلد اپنے کیئے کا مزا چکھیں گے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی،
    میرے والدین نے خشگوار ازداجی زندگی کے تیس سال ایک ساتھ گزارے ،اورپھر قضائے الہی سے والد صاحب کے انتقال کے بعد ہماری والدہ محترمہ نے ہم سات بھائی بہنوں کو ہمت اور حوصلے کے ساتھ سنبھالا،
    میں اپنے ساتھ کیئے ہوئے ہر سلوک کو معاف کرسکتا ہون مگر اپنے محترم والدین کے بارے میں کی ہوئی بکواس کا ایک لفظ بھی معاف نہیں کروں گا!!!!!!!!
    اگر آپ میں رتی بھر بھی غیرت اور شرم و حیا ہے تو آپ میرا یہ تبصرہ چھاپیں گے ،اور اسے ڈلیٹ نہیں کریں گے!


    ایک ضروری اطلاع ،
    مجھے ابھی ابھی پتہ چلا ہے کہ جو خبیث بار بار میرا گوگل اکاؤنٹ ہیک کرتا رہا ہے اس نے میرا ای میل ایڈریس
    track_meو الا
    بھی ہیک کرلیا ہے،
    میرے ای میل ایڈریس سے اگر کوئی گندے تبصرے کرے تو وہ میں نہیں بلکہ وہی خبیث ہوگا!!!!

    Abdullah

    ReplyDelete
  46. ميں سمجھ چکا ہوں کہ صرف آپ سچی ہيں اور جو آپ سے متفق نہ ہو وہ جھوٹا ہے ۔ رہی ميری ناواقفيت بلاگر يا بلاگسپاٹ سے تو آپ کے استدلال سے ثابت ہو گيا کہ آپ کا علم کتنا ہے ۔ ذرا نيچے ديئے گئے روابط پر جا کر تسلی کر ليجئے
    http://iftikharajmal.blogspot.com/
    http://hypocrisythyname.blogspot.com/
    ميں پھر بھی يہ کہنے کو تيار ہوں کہ آپ کا علم زمين سے آسمان تک وسيع ہے اور تجربہ کئی صديوں پر محيط ہے ۔ ميں دو جماعت پاس ناتجربہ کار آپ سے کيسے مقابلہ کر سکتا ہوں ؟

    ReplyDelete
  47. افتخار اجمل صاحب، مجھے آپکے دئیے گئے لنکس سے کوئ دلچسپی نہیں۔ آپ صرف یہ ثبوت مہیا کریں کہ بلاگسپاٹ پہ تبصرے کو ایڈٹ کرنے کا آپشن موجود ہے۔
    میرے علم کے بارے میں اپنے احساس کمتری سے باہر نکل آئیں۔ کام کی بات کیجئیے۔ اگر بلاگسپاٹ پہ تبصرے ایڈٹ کرنے کا آپشن موجود ہے تو میرے علم میں اضافہ فرما دیں۔
    در حقیقت، یہ چیز تو آپکے لئے درست ہے کہ جو آپ فرما دیں وہی صحیح ہے۔
    دو جماعت پاس بھی سچ بولنے کی کوشش کرے تو سچ ہی بولتا ہے۔ جھوٹ کا بنیادی تعلق علم سے نہیں حقائق کو استعمال کرنے سے ہے۔
    باقی سب لوگوں کو دعوت عام ہے کہ بلاگسپاٹ پہ تبصرے ایڈٹ کرنے کے طرقیے سے مطلع فرماءیں۔ تاکہ آئیندہ کم از کم افتخار اجمل صاحب کا تبصر۰ہ ضرور ایڈت کر کے دیکھوں۔ یہ میرا اس سلسلے میں آخری جواب ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ