قوم کو پھر کرکٹ کے بخار نے گھیر لیا ہے۔ آجکا دن بہت سے لوگوں کے لئے آزمائیش کا دن ہے کہ ایماں مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے مجھے کفر۔ یہاں کرکٹ کے شائقین کی وضاحت کے لئے یہ واضح کردوں کہ کفر سے میری مراد کرکٹ نہیں ہے۔ شعراء اور مولانا صاحبان میں ایک یہی قدر مشترک ہے دونوں ایک ہی چیز کو کفر کہتے ہیں مگر نیت کے فرق کے ساتھ۔ لمحہ ء موجود میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو یا نبی سلام علیک پڑھنے کے بجائے کرکٹ کے میدان میں حاضری دئیے ہوئے ہیں۔ پھر شاید احساس گناہ سے باہر نکلنے کے لئے فیس بک پہ عید میلاد النبی مبارک کے پیغامات لکھ لکھ کر ڈال رہے ہیں۔
کچھ لوگ منہ کا مزہ بدلنے کو اس بحث میں بھی حصہ لئے ہوئے ہیں کہ کیا عید میلاد النبی منانا درست ہے۔ مجھے تو صرف ایک اعتراض ہے اور وہ یہ کہ ولادت رسول تو صحیح تاریخ کو منائیں۔
فیس بک سے سرسری گذرنے کے بعد ہم حقیقی زندگی میں واپس آئے اور ایک صاحب سے دریافت کیا کہ آج کے میچ کے بارے میں انکا کیا خیال ہے؟
جواب ملا ، آج کے مبارک دن، پیغمبر کے یوم ولادت پہ فرنگیوں کو شکست فاش ہوگی۔
اچھا ہم نے سکون کا سانس لیا۔ پھر تو قوم شکر ادا کرنے کے لئے سجدے میں گر جائے گی۔
جواب ملا ، آج کے مبارک دن، پیغمبر کے یوم ولادت پہ فرنگیوں کو شکست فاش ہوگی۔
اچھا ہم نے سکون کا سانس لیا۔ پھر تو قوم شکر ادا کرنے کے لئے سجدے میں گر جائے گی۔
انہوں نے 'وہ مارا' کا نعرہ بلند کیا اور ٹی وی پہ نظر جمائے ہم سے سوال کیا، قوم اٹھی کب تھی؟
اس وقت سے میں یہ سوچ رہی ہوں وہ ایک سجدہ اتنا لمبا کیوں ہے؟
بہت خوب ۔۔ بلکہ بہت ہی خوب۔
ReplyDeleteاس تحریر کا اختصار اور برجستگی خوب ہے۔
کیا یہ تحریر آپ نے ایک ہی نشست میں لکھی ہے ؟
سوائے ان تحریروں کے جنکے لئے دوسروں کے حوالے دیکھنے پڑتے ہیں میں تحریر ایک ہی نشست میں لکھنے کی کوشش کرتی ہوں۔ اس لئے لکھنے کا وقت دیکھ لیتی ہوں۔
Deleteسجدہ اگر وقت پر نہ کیا جائے تو آنے والی نسلوں کو صدیوں کا سجدہ سہو ادا کرنا پڑتا ہے
ReplyDelete