Tuesday, March 20, 2012

صداقت کی وراثت

جن سے مل کر زندگی سے محبت ہو جائے وہ لوگ آپ نے دیکھے نہ ہوں مگر ایسے بھی ہیں۔ ڈاکٹر شیر شاہ کا شمار انہی لوگوں میں کیا جا سکتا ہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں وراثتی رہ نماء سیاست کے نام پہ لوگوں کو قتل کرتے ہوں اور اپنے مفاد کے لئے ہر ظلم روا رکھتے ہوں۔ جہاں حکمرانی کے نام پہ اپنی  اور اپنی نسلوں کی عیاشی کے سامان کئے جاتے ہوں۔ جہاں غریب کی غربت کو بیچ کر اپنے لئے خزانے جمع کئے جاتے ہوں۔ جہاں اشرافیہ کا طبقہ دولت اور شہرت دونوں ہی اپنے حلقے میں بانٹتا پھرتا ہو اور معاشرے کے کمزور طبقے کے حصے میں ترس اور حقارت کے سوا کچھ نہ آتا ہو۔ وہاں ان جیسے لوگوں کا موجود ہونا ایک معجزہ لگتا ہے۔
آخر ایسے انسان ایک خود غرض معاشرے کے کینوس پہ کس طرح نمودار ہوجاتے ہیں۔ اسکا بڑا کریڈٹ اس بات کو جاتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے سامنے کون سی زندگی پیش کرتے ہیں۔اور اسے پیش کرتے وقت وہ عملی طور پہ اسکی صداقت پہ خود کتنا پورا اترتے ہیں۔
مجھے انکی شخصیت، پاکستانی خواتین کے لئے انکی گراں مایہ خدمات اور ان سے دردمندی رکھنے کی وجہ سے ہی نہیں پسند بلکہ یہ بھی پسند ہے کہ ہمہ وقت حالت کام میں رہنے کے باوجود انکی زندہ دلی اپنی جگہ رہتی ہے۔  ایک گائناکولوجسٹ کے طور پہ وہ اپنی بے لوث خدمات کے لئے کئ بین الاقوامی ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ لیکن انکا اصل ایوارڈ وہ خواتین ہیں جنہیں انہوں نے زندہ درگور ہونے سے بچا لیا۔
ڈاکٹر شیر شاہ کا ایک مضمون مجھے ایک دوست کی توسط سے ملا۔ یہ مضمون ڈان اخبار میں چھپ چکا ہے۔ اسکا اردو ترجمہ یہاں حاضر ہے۔ ڈاکٹر شیرشاہ کا یہ مضمون انکے والد صاحب کے حوالے سے ہے۔











اسکین شدہ صفحات کو بہتر طور پہ دیکھنے کے لئے ان پہ کلک کیجئِے۔


5 comments:

  1. خواتین کے لئے انکی گراں مایہ خدمات اور ان سے دردمندی رکھنا اور خواتین کی صحت کا مسئلہ اپنی جگہ مگر ہم کو مرد گائناکالوجسٹ کے بجائے خاتون گائناکالوجسٹ کی پیداوار پر زور دینا چاہیے۔

    ReplyDelete
  2. اس تحریر نے آپکو خواتین گائیناکولوجسٹ کی پیداوار کے متعلق سوچنے پہ مجبور کیا، بڑی اچھی بات ہے۔ لیکن اسکے لئے تو خواتین کو نہ صرف اچھی طرح پڑھانا پڑے گا بلکہ انہیں تربیت کے لئے باہر ممالک بھی بھیجنا پڑے گا۔
    گائیناکولوجسٹ کے علاوہ آپکی نظر میں خواتین کی پیداوار اور کس میدان میں ہونی چاہئِے؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. میں خواتین کی تعلیم کے حق میں ہوں، میری بیوی خود بھی ایک ڈاکٹر ہے، خواتین کو زندگی کے ہر شعبے میں شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے اور اپنی نسوانیت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنا برابر کا حصہ ڈالنا چاہئیے۔ اور مردحضرات کو اس معاملے میں انکی مدد و حوصلہ افزائی کرنی چاہییے۔

      Delete
  3. ایک اچھے انسان کے بارے میں معلومات دینے کا شکریہ ۔ میں نے اس سے پہلے ان کے بارے میں نہیں پڑھا تھا۔
    آپ کا بلاگ اچھا ہے اور قلم پر گرفت بھی۔
    میں نے بھی لکھنے کی ادنیٰ سی کوشش شروع تو کی ہے اگر آپ نظر کریں۔ مجھے لکھنا نہیں آتا لیکن کیا کیا جائے یہ بھی سیکھنا پڑے گا کیونکہ ڈگری کی ضرورت ہے۔اور اس سلسلے میں حوصلہ افزائی اور اصلاح کی ضرورت ہے۔امید ہے کہ اس میدان میں اناڑی جان کر آپ میری غلطیوں کو درگزر کریں گے۔آپ سب کی آراء کا انتظار رہے گا۔
    http://bint-e-adam.blogspot.com/

    ReplyDelete
  4. اتنے خوبصورت مضمون کے لیے آپ کا بے حد شکریہ

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ