Tuesday, December 14, 2010

زندہ روشنی-۱

میری بچپن کی یادوں میں اقبال کی ایک نظم جگنو بھی ہے جسے میں خوب لہک لہک کر پڑھا کرتی تھی۔
جگنو کی روشنی ہے کاشانہ ء چمن میں یا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن میں
کیا شب کی سلطنت میں دن کا سفیر آیا، یا جان پڑ گئ ہے مہتاب کی کرن میں
یہ ایک لمبی نظم ہے۔ آگے کسی بند میں اقبال لکھتے ہیں کہ
پروانہ ایک پتنگا، جگنو بھی اک پتنگا
وہ روشنی کا طالب، یہ روشنی سراپا
  اس حقیقت کو اسی طرح قبول کرنے کے بجائے کہ قدرت نے جگنو کو چمک دی اور پروانے کو بے نوری، اللہ کے کام اللہ ہی جانے۔ کچھ کیمیا دانوں نے اس عمل کو جاننے جی کوشش کی کہ دونوں میں یہ فرق کیسے پیدا ہوتا ہے۔ آخر خدا نےایسا کیا راز اس میں رکھا کہ جگنو ہمیں رات کے وقت چمکتا نظر آتا ہے۔
جگنو
معلوم ہوا کہ بعض جانداروں کو قدرت نے ایک خاص عمل پیدا کرنے کی صلاحیت دی ہے۔ جسکے نتیجے میں انکاجسم منور ہو جاتا ہے۔ سائینس کی زبان میں یہ عمل بائیو لومی نی سنس کہلاتا ہے۔
بائیو کا مطلب زندہ اور لومن کا مطلب روشنی یعنی زندہ روشنی یا زندگی سے پیدا ہونے والی روشنی۔ یہ روشنی جانداروں میں ایک کیمیائ عمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ جگنو، اینگلر فش اور دیگر کچھ جانداروں میں  موجود مرکب لوسی فیرن اور خامرے لوسی فیریز سے یہ کیمیائ عمل وجود میں آتا ہے۔،
 

اب یہ عمل تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوسی فیرن نامی مرکب، اس خامرے لوسی فیریز کی موجودگی میں زیادہ توانائ کا حامل مرکب آکسی لوسی فیرن بناتا ہے جو کہ روشنی کی ایک مخصوص مقدار کو خارج کرنے کے بعد کم توانائ والے آکسی لوسی فیرن میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یہ بات ہم پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ ہر زیادہ توانائ والا نظام کم توانائ والی حالت کو پسند کرتا کیونکہ یہ اسے مستحکم بناتا  ہے، یہ اس کائینات کا ایک سادہ سا اصول ہے۔
لیکن جگنو ہی صرف ایک ایسا جاندار نہیں جو یہ روشنی پیدا کر سکتا ہے بلکہ گہرے سمندروں  کی اتھاہ تاریکیوں میں رہنے والی سمندری مخلوقات کی ے تقریباً نوے فی صد تعداد بائیولومینیسنس پیدا کرتی ہے۔ کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جس سے وہ ایکدوسرے کو اپنی موجودگی سے آگاہ کر سکتے ہیں۔
تو کیا  بائیو لومینیسنس کچھ مخلوقات میں گفتگو کا ایک طریقہ ہے؟


یہ ایک جیلی فش سے خارج ہونے والی روشنی کا کرشمہ ہے۔


4 comments:

  1. بہت افسوس ہوتا ہے کہ جب لوگ اچھی تحاریر پر تبصرے نہ کریں۔ ایسی معلوماتی تحاریر تو سراہے جانے کے قابل ہیں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ اس سلسلے کو ضرور جاری رکھیے گااس سے خاص طور پر طالب علموں کو بہت مدد ملے گی جو کسی بھی موضوع کو آسانی سے سمجھنے کے لیے اسے اردو میں تلاش کرتے ہیں۔

    ReplyDelete
  2. آخر آپ کو غصہ آ ہی گیا کہ لوگ میری پی اچ ڈی پر یقین کیوں نہیں کرتے...
    ویسے ہمارے ہاں کیمسٹری میں بھی بنیادی نظریات کو ٹھیک کرنے کی کافی ضرورت ہے ہمارے ہن. .
    معذرت کے ساتھ اساتذہ کو پڑھانا بلکل نی آتا. جنہں آتا ہے وو بھر چلے جاتے ہیں...
    جتنا برا حال پی اچ ڈی والوں کا ہے اتنا کسی کا نہیں...اگر کوئی شک ہو تو پنڈی آ جایں.

    ReplyDelete
  3. لیجئیے جناب، یہ ایک اور قوم پیدا ہو گئ۔ میری پی ایچ ڈی کے غم میں گھلنے کے لئے۔ میرے بجائے آپ کراچی آجائیں، یہاں کیمسٹری کا تھرڈ ورلڈ کا سینٹر آف ایکسیلینس ہے۔ آپکا تجزیہ بہتر طور پہ ہو جائے گا۔
    ویسے ایکہی شخص کے نام سے تبصرہ کرنے میں کیا برائ ہے جو ہر بار ایک نیا نام اختیار کرنا پڑتا ہے۔ یہ کیمسٹری میں فیل ہونے کا اثر تو نہیں ہے۔ بہت ممکن ہے کہ آپ پرانی پود کے سے ہی تعلق رکھتے ہوں اور نام بدل کر حاضر ہوں۔
    اپنی قابلیت بھی بگھارنی چاہئیے تھی۔ ورنہ یہ تبصرہ دل کے جلے پھوڑنے کے علاوہ کچھ نہیں لگتا۔

    ReplyDelete
  4. Mam you know I am not jealous of u or ur Phd...
    It was just a joke but I think u hate me so much that you could NOT get it....

    as for as teachers are concerned it is my observation...
    teaching is an ART and it needs commitment to student and those who have other priorities like research etc or are not interested in teaching cant do this...
    Plus I deal teachers are rare....people do this just to get bread and butter...I hate this..

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ