حالانکہ میں اپنی ایک اہم پوسٹ کے لئے مواد اکٹھا کر رہی تھی لیکن کل جب میری نظر اتفاق سے ایک ویڈیو پر پڑی تو میں رک گئ۔میں عام طور سے ویڈیو دیکھنے سے اجتناب برتتی ہوں لیکن اسے دیکھنا پڑا کہ یہ ہمارے شہر کہ ایک محنتی میئر کاچہرہ لئیے ہوئے تھی۔
جناب مئیر، ہم سب آپ پر بڑا فخر کرتے ہیں۔ اس ویڈیو پہ نظر آنے والے واقعات کے پس منظر سے الگ میں تو صرف یہ کہنا چاہتی ہوں کہ آپ نے اب تک جو کچھ بھی کیا اس شہر کے مکینوں کے لئے کیا۔ اس لئے بھی کیا کہ اس سے آپ موجودہ اور آنیوالے لوگوں کے لئے ایک مثال قائم کر دیں۔ اور اس لئے بھی کہ قدرت نے آپکو یہ موقع فراہم کیا کہ آپ اس شہر اور اسکے رہنے والوں کو ان سہولیات کے قریب لے آئیں جس کے وہ حقدار ہیں۔ مگر ہوا یوں کہ آفیشل ورک میں دن رات الجھے رہنے کی وجہ سے آپ یہ بھول گئے کہ آپ اسوقت اپنے آفس میں کسی عہدیدار کو اسکی ناہلیت کا احساس نہیں دلارہے ہیں بلکہ ان غریب عورتوں سے بات کر رہے ہیں جن سے یہ شہر، یہ ملک بھرا ہوا ہے۔ مصائب اور مسائل میں پھنسےہوئے یہ لوگ بس اسی طرح چیخ سکتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ آپکے پاس بڑے غصے والے مان میں آئیں ہوں کہ یہی ہے وہ شخص جس کو ہم اپنا غصہ دکھائیں گے تو وہ اسکی لاج رکھے گا۔
کچھ عرصہ پہلے صدر میں میری گاڑی پارکنگ میں سے اٹھالی گئ۔ جبکہ باقی سب گاڑیاں وہان اسی طرح موجود تھی۔ جب میں وہاں پہنچی کہ میری گاڑی کو کیوں اٹھا لیا گیا ہے تو جواب ملا کہ نو پارکنگ ایریا میں کھڑی تھی اس لئے۔ میں شدید گرمی سے ویسے ہی بے حال تھی مجھے شدید غصہ آیا۔ وہاں ایک میل دور تک کہیں نو پارکنگ کا بورڈ یا سائن تک نہ تھااور باقی دس گاڑیاں وہاں کیوں چھوڑ دی گئیں۔ میں نے اس وقت اپنے دھان پان وجود میں سے پوری آواز نکالی اور کہا کہ فوراً میری گاڑی ریلیز کریں ورنہ میں ابھی یہاں سے سیدھے مصطفے کمال کے پاس جا کر پوچھونگی کہ کراچی میں کون سا پارکنگ کا قانون چل رہا ہے۔ آپ جانتے ہیں میں نے ایسا کیوں کہا ۔ کیوں کہ مجھے امید تھی کہ آپ کے آفس میں میری اس بات کو اور اس دلیل کو ضرور سنا جائیگا چاہے صرف میرا دل رکھنے کو۔
بہت ممکن ہے کہ ان خواتین کو آپکا امیج بگاڑنے کے لئے بھیجا گیا ہو۔ لیکن پھر آپ اس طرح کے ٹریپ میں کیوں آگئے۔ اس معاملے سے نبٹنے کے اور بہت سے مدبرانہ طریقے ہو سکتے تھے۔ آپکو اپنے ذاتی عملے کو جو آپکے ساتھ ہر وقت رہتا ہے اسکی ٹریننگ کروانی چاہئیے تاکہ ہجوم میں کس شخص کو آپکے پاس آنا ہے وہ اسے مانیٹر کر سکے۔ دوسر ایسے ماہرین بھی آپ کے ساتھ ہونے چاہئیں جو کہ ایسے لوگوں کو منظر سے بغیر کسی افراتفری کے ہٹانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ جب آپکا سامنا ہی دن رات عوام کے مسائل سے رہتا ہے تو انکو سنبھالنے کا طریقہ بھی آپکو آنا چاہئیے۔
یہ بالکل کوئ دلیل نہیں کہ چونکہ آپ پانچ روپے کے بدلے کسی کو بیس ہزار کی سہولیات دے رہے ہیں تو اسکے ساتھ جس طرح کا سلوک دل چاہے روا رکھیں۔ آج آپکی جو بھی عزت اور مرتبہ ہے وہ انہی لوگوں کی غربت اور کمزوریوں کی وجہ سے ہے۔ اگر یہ لوگ اتنے غریب نہ ہوتے اور اگر ہمارے ملک میں لوگوں کو عرصہ ء دراز سے انکے حقوق سے محروم رکھنے کی سازش نہ کی جا رہی ہوتی تو کیا یہ آپکے پاس آتے۔ اگر یہ پل اور روڈز آج سے دس سال پہلے بنائے گئے ہوتے تو انکا کوئ بھی کریڈٹ آپکو نہ ملتا۔ اب جب کہ قدرت نے آپ کو لوگوں کے دل جیتنے کے موقع سےنوازا ہے تو اسے ضائع نہ کریں۔
چلیں اب بگڑے کو جانیں دیں ، کسی بھی صحیح کام کو کرنے کا کوئ آخری وقت نہیں ہوتا۔ میں نے سوچا کہ اگر آپکی جگہ میں میئر ہوتی تو ایسے واقعے کے پیش آنے کے بعد میں کیا کرتی جس میں میرے عملے کی ہوسکتا ہے کہ کوتاہی بھی شامل ہو۔ میرا خیال ہے کہ میں ایک پریس کانفرنس کرتی اور اس میں ان خواتین سے اسکی معافی مانگ لیتی اپنے اس سخت روئیے کی جو میں نے ایک دنیا کے سامنے ان سے برتا۔ کبھی کبھی پیچھے ہٹ جانے سے ہم بہت آگے نکل آتے ہیں۔
Thursday, September 10, 2009
9 comments:
آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
معافی اور وہ بھی حکمران مانگے چاہے شہر کا ہی ہو یہ ناممکن ہے۔ آپ کی حسرت دل میں رہ جائے گی۔
ReplyDeleteآپ نے سکول میں یہ تو پڑھا ہو گا ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور
ReplyDeleteApp kee aik baat ka jawab day raha hoon;
ReplyDeleteمیری ایک ساتھی کبھی بھی میرے سلام کا جواب نہیں دیتی تھیں۔ ایکدن میں نے ان کے اس عجیب روئیے کے بارے میں اپنی ایک اور ساتھی سے بات کی پتہ چلا کہ وہ قادیانی ہیں اور ہم چونکہ انکے نزدیک غیر مسلم ہیں اس لئے وہ میرے کیا کسی کے سلام کا جواب نہیں دیتیں۔
baat yeah hai keah pakistan main yeah qanoon hai;
ORDINANCE NO. XX OF 1984 PART II - AMENDMENT OF THE PAKISTAN PENAL CODE (ACT XLV OF 1860) (3) 298C... Any person of the Quadiani group or the Lahori group (who call themselves ‘Ahmadis’ or by any other name), who … invites others to accept his faith, by words, either spoken or written, or by visible representations, or in any manner whatsoever outrages the religious feelings of Muslims, shall be punished with imprisonment of either description for a term which may extend to three years and shall also be liable to fine.
tu agar wu salam bhee karain tu inkay yeah keh kar keh wu musalmaan bannay kee koshish kar rahay hain aur istra muslamannon kay jazbaat majrooh kar rahay hain aur phir teen saal kay leeay jail bhej deeay jaatay hain ..isleeay wu islami terminology ka public main istamaal kartay ghabraatay hain keah kun mushkal main paray..
yeah dekh lain;
PAKISTAN: Two murdered and 15 charged as discrimination against Ahmadis continues unabated
http://ahrchk.net/statements/mainfile.php/2009statements/1947/
میرا پاکستان، جہاں اور حسرتیں پڑی ہیں وہاں یہ بھی پڑی رہے۔
ReplyDeleteاجم صاحب پہلے آپ یہ تو تسلیم کریں کہ انہوں نے کچھ کام کیا ہے پھر تنقید کرنے کا سب سے زیادہ حق آپکا بنے گا۔
گمنام صاحب،میں نے آپ کا لنک متعلقہ بلاگ پرڈالدیا ہے۔ امید ہے وہان بہتر بحث ہوگی۔
کام تو بندے نے خوب کیے ہیں مگر آپ کا حسنِ ظن خوب ہے..
ReplyDeleteمکی صاحب، آپ نے اپنی اپنی جگہ ہم دونوں کی تعریف کی ہے یا ملامت۔ میں الجھن میں ہوں۔
ReplyDelete:)
ان کے کام کی اور آپ کے حسن ظن کی تعریف کی ہے..
ReplyDelete:)
عنیقہ آپکی رائے صائب ہے لیکن بات اگر پرانی ہوگئی ہے تو اب پریس کانفرنس بے کار ہوگی البتہ میئر صاحب کو چاہیئے کہ آئندہ محتاط رہیں اور علامہ کے اس شعر کو گرہ سے باندھ لیں
ReplyDeleteتندیئ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیئے
شکریہ عبداللہ۔
ReplyDelete