میں کافی دنوں سے ایک موضوع پر لکھنا چاہ رہی ہوں، اور موضوع ہے ملازمتی انٹرویو کی تیاری۔ لیکن اس سے پہلے میں سمجھتی ہوں کہ کچھ اور چیزوں کو موضوع گفتگو بنا نا چاہئیے تو آج اس سیریز کی پہلی پوسٹ ہے۔ اور اس میں, میں آئ کیو ، جو کہ مخفف ہے انٹیلیجنس کوشنٹ کا، اسکے بارے میں کچھ لکھنا چاہونگی۔
ڈیوڈ ویکسلر ایک امریکن نفسیات داں، نے انیس سو انتالیس میں اس ٹیسٹ کو ترتیب دیا۔ ویکسلر نے انسانی ذہانت کو اس طرح بیان کیا کہ یہ انسانوں کی عمومی صلاحییت ہے جس سے وہ با مقصدعمل انجام دیتے، توجیہاتی سوچ رکھتے اور اپنے ماحول کے تقاضوں کو سمجھتے ہیں۔ آئ کیو کو متائثر کرنے والے عوامل عمومی صحت، والدین کی سماجی حیثیت اورجینیاتی سطح پر ذہانت کی منتقلی ہو سکتی ہے۔ اسکا تعلق جنین کی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور اس وقت کے ماحول سے بھی ہو سکتا ہے لیکن سر دست اتنی تفصیلات ہمارےلئیے ضروری نہیں۔
یہ ذہنی استعداد کو جانچنے کا ایک طریقہ ءکار ہے۔ ابتدا اسے ذہنی طور پر کمزور بچوں کے لئیے استعمال کیا جاتا تھآ۔ لیکن بعد میں اسے مختلف ملازمتوں کے لئے منعقدہ ٹیسٹس میں بھی استعمال کیا جانے لگا۔
۔ ایک اوسط شخص کا آئ کیو عام طور پر سو کے آس پاس ہوتا ہے۔ پچھتر سے کم آئ کیو رکھنے والے کسی ذہنی کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ایک سو بیس سے زیادہ رکھنے والوں کو عام طور پر بہتر قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اس میں عام طور سے ماحول کی تبدیلی، تعلیم اور ٹیکنالوجی سے آگاہی بھی شامل ہوجاتی ہے۔
نیٹ پر فراہم کردہ آئ کیو ٹیسٹس معیاری ٹیسٹس نہیں ہوتے ہیں تاہم آپ کھیلنے کے لئے انہیں استعمال کر سکتے ہیں۔ اور ایک اندازہ جو کہ غلط بھی ہو سکتا ہے اپنے بارے میں حاصل کر سکتے ہیں۔
آئ کیو کے بارے میں یہ یاد رہنا چاہئیے کہ یہ ایک اندازاً یا نسبتی جانچ ہے۔ اسکا انحصار پیدائش کے وقت سے آپکو حاصل ہونے والے علم ، آپکے ارد گرد کے ماحول میں تبدیلیاں اور رنگا رنگی، مختلف لوگوں اور مختلف حالات سے ٹکراءو سے بھی ہوتا ہے۔ اگرچہ کہ کہا یہ جاتا ہے کہ سولہ سال کے بعد آئ کیو ایک لیول پہ آکر رک جاتا ہے۔ لیکن میں چونکہ انسانی صلاحیتوں کے لامحدود ہونے پر یقین رکھتی ہوں اور اس چیز پر بھی یقین رکھتی ہوں کہ کائنات میں کوئ چیز ناممکن ہونے کی اصطلاح میں شامل نہیں، بس ارادہ مستحکم اور عمل پیہم ہونا چاہئیے تو ذہنی استعداد کے یہ ٹیسٹس اپنے طور پر ایسی کوئ حیثیت نہیں رکھتے۔
دماغی فعالیت کو بڑھانے کے لئیے بہت ساری کتابیں ایسی ملتی ہیں جو دماغی ورزش کے لئیے اچھی ہوتی ہیں ان میں موجود پزلز کو بھی وقتاً فوقتاً اپنے کھیلوں کا حصہ بنا لینا چاہئیے۔ اس سے نہ صرف ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ذہن کے پیچ کھلتے ہیں تو نئ چیزوں کے بارے میں جگہ بننے لگتی ہے۔ اسے سائنس کی زبان میں دماغ کے اندر نئے کنکشن بننا کہتے ہیں۔ یہ کنکشن جتنے زیادہ ہوں دماغ کی فعالیت اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس لئیے کہتے ہیں کہ خالی دماغ کو زنگ لگ جاتا ہے۔
دماغی فعالیت کا تعلق بہتر یا متوازن غذاء سے کسی حد تک اور ورزش سے بھی جڑا ہے۔ جو کھائیں اسے آپکے جسم کے لئیے بہتر ہونا چاہئیے محض زبان کے لئیے نہیں۔ دوسری طرف ورزش دوران خون کو بڑھا دیتی ہے اور اس طرح سے دماغ کو بہتر خون کی فراہمی ہوتی ہے۔
عبادت آپکی ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے کا ایک ذریعہ ہو سکتی ہے کہ اسکے دوران ہم اپنی دماغی صلاحیتوں کو یکجا کرنے کی مشق بھی غیر شعوری طور پر کرتے ہیں۔ آپ چاہیں تو یوگا کے آسن بھی کر سکتے ہیں ، یا کسی قسم کا مراقبہ بھی۔
اپنے ماحول اور ارد گرد کے لوگوں سے جڑا رہنا بھی آپکے قوت مشاہدہ کو تحریک دیتا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جنکی مصروفیت انہیں ایک جگہ بند کر دیتی ہے تو انہیں اپنی سرگرمیوں میں تبدیلی لانی چاہئیے۔ اور کچھ وقت ایک بالکل الگ اور قدرتی ماحول میں گذارنا چاہئیے۔
اگر آپکا آئ کیو کم آتا ہے تو شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں اور اگر زیادہ ہو تو اترائیں مت۔ کامیاب ہونے کے لئے محض اچھا آئ کیو ہونا کوئ ضروری نہیں, اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر استعمال کرنا ضروری ہے۔ ہر وقت یہ نہ کہیں کہ ہمارا تو آئ کیو ہی اچھا نہیں اس لئیے ہم کچھ بہتر کام نہیں کر پاتے۔ دنیا میں اکثریت اوسط ذہن کے لوگوں کی ہے اور بہت اچھی پوزیشنوں پر وہی موجود ہیں۔
فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشہ ء چالاک
رکھتی ہے مگر طاقت پرواز میری خاک
کامیابی کا تعلق محض آئ کیو سے نہیں ہوتا اور ریسرچ کے بعد ایک اور فیکٹر سامنے آتا ہے جسے ایموشنل کوشنٹ کہتے ہیں۔ اس بارے میں گفتگو آئندہ تحریر میں ہوگی۔
ریفرنس؛
اکثر اوقات آئی کیو ٹیسٹ میں موجود تجزیاتی سوالات کی زبان خاص کر برصغیر کے رہنے والوں کے لیے ان کی ثانوی زبان ہوا کرتی ہے۔ کیا اس طرح درست آئی کیو کا اندازہ لگانا ممکن ہے جبکہ تجزیہ کے ساتھ ساتھ ترجمہ کا کام بھی چل رہا ہو؟ کیا کہتے ہیں علمائے آئی کیو بیچ اس مسئلے کے۔
ReplyDeleteبہت عمدہ اور معلوماتی تحریر ہے۔۔۔ خاص طور پر میرے جیسے کم علم کے لئے
ReplyDeleteراشد کامران کا سوال بھی بہت اہمیت رکھتا ہے
اس پر بھی کچھ لکھئے
جی، اگر میری ذای رائے کا پوچھیں تو سوالات کا میڈیم بہت اہم ہے۔ خاص طور پر جب زبان دانی کو چیک کرنے کا معاملہ آتا ہے تو حاصل ہونےوالے نتیجے کو صحیح تسلیم کرنا مشکل ہوگا۔ لیکن ایک اور خیال جو مجھے آتا ہے وہ یہ کہ جب ہم کسی معیاری ٹیسٹ کو کرنا چاہتے ہیں جیسے آئ کیو کے لئے مینسا کا ٹیسٹ یا ویسکلر ٹیسٹ تو انکی فیس بھی ہوتی ہے اور پھر اسکے لئے ایک شخص ذہنی طور پر تیار ہو کر بھی جاتا ہے۔ ہر کس و ناکس یہ ٹیسٹ دینے کے لئیے نہیں کھڑا ہو جاتا۔ خود میں نے اب تک ان میں سے کوئ ٹیسٹ نہیں دیا۔ انٹر نیٹ پر جو لمبی قطار آئ کیو ٹیسٹ کی آتی ہے وہ معیاری نہیں ہے اور ان میں نتائج میں کم و بیشی ہوتی رہتی ہے۔ ایک اہم بات یہ کہ وہ ایک وقت مقررہ میں نہیں کئے جا سکتے۔
ReplyDeleteکوئ اور اگر اپنا تجربہ شیئر کرنا چاہے تو خوش آمدید۔
اچھی معلوماتی تحریر ہے۔
ReplyDeleteاگلے مضامین کا انتظار رہے گا۔
اچھا موضوع چھیڑا ہے.. غیر معیاری ہی سہی آئی کیو ٹیسٹ کے لیے کوئی سائٹ بتا دیتیں تو اچھا ہوتا..
ReplyDeleteلیجئیے مکی صاحب، ریفرنس چیک کریں ایک ٹیسٹ ڈالدیا ہے۔
ReplyDelete