Friday, September 18, 2009

کچھ لکھنے سے پہلے

یہ ایک ویڈیو کا لنک ہے۔۔ جو میں  نے اپنی ایک انگریزی بلاگر کے بلاگ سے لیا ہے۔ کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ مذہب کے اس ورژن پہ بھی بات ہونی چاہئیے اور صرف انگریزی حلقے میں کیوں آپ بھی شامل ہوں۔ میں اس پہ اپنی پوسٹ بعد میں لکھونگی۔
پہلے آپ سب کی رائے۔ آپ چاہیں تو انکے بلاگ پر جا کر اسکی تفصیلات اور تبصرے بھی پڑھ سکتے ہیں۔

http://vidpk.com/34502/Junaid-Jamshed-in-Aalim-On-line/

ریفرنس؛
 ہماری انگریزی بلاگر

6 comments:

  1. پوسٹ پہلے ہوتی ہے تبصرہ بعد میں
    اور یہ آپ نے آدھے گھنٹے کی ویڈیو لگا دی ہے
    انترنیٹ پر اسے دیکھنے میں ایک گھنٹہ لگے گا
    اتنا ویہلا کون ہے

    ReplyDelete
  2. اب اس پہ میںکچھ لکھوں تو یہ کہا جائیگا کہ روشن خیال لوگ ایسا کہتے ہیں۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ آپ اسے دیکھیں اور بتائیں کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ انسان خاموشی سے تین دن تک اپنے رزق کا انتظار کرتے ہوئے فاقہ کرتا رہے تو غیب سے اسکے لئیے پورے ایک سال کا رزق فراہم کر دیا جاتا ہے۔ اور یہ کہ مذہب یعنی ہمارا مذہب اسلام غریبوں سے زیادہ مطالبات رکھتا ہے بہ نسبت امیروں کے۔ اب اگر یہ ویڈیو دیکھے بغیر آپ کو میری بات سمجھ میں آرہی ہے تو بتائیے کیا جنید جمشید ایک امیر کبیر والدین کی اولاد، جو اپنے ایک اشتہار کے کم ازکم پچاس لاکھ روپے لیتے ہیں وہ یہ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں۔

    ReplyDelete
  3. بی بی!وقت کی قلت کی وجہ سے، ویڈیو تو میں نہیں دیکھ سکا ۔ شاید رمضان کے بعد دیکھ سکوں۔

    مگر میں ذاتی طورپہ آپکی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ رزقِ حلال کی جستجو کرنی چاہئیے۔ یہی اسلام کا حکم اور طریقہ ہے۔ اسلام میں نہ صرف اپنے لئیے بلکہ دوسروں کے لئیے کسبِ معاش کا ذریعیہ بننے والے کو دوسروں پہ فوقیت ہے۔

    ReplyDelete
  4. میں نےوڈیو دیکھی ۔

    مجھے سمجھ نہیں آئ ہم لوگ جنید کی باتیں کیوں سنتے ہیں؟
    یہ شخص عالم نہیں ہے، یہ شخص دین کا باقاعدہ علم حاصل نہیں کر سکا، اس کو کیا حق حاصل ہے کہ یہ ایسی باتیں کرتا پھرے جس سے فساد خلق خدا کا اندیشہ پو۔
    اوپر سے عامر لیاقت صاحب کہتے ہیں واہ کیا بات ہے، ۔
    انا للہ وانا الیہ راجعون۔
    کیسے کیسے لوگ اب دین اسلام اور اللہ کی حکمتوں پر بات کر رہے ہیں۔

    جنید کی بات سے مجھے بالکل اتفاق نہیں ہے، انھوں نے تو ساری ذمہ داری غربا پر ڈال دی ہے۔کہتے ہیں امراٗ ایسے ہوں گے جیسے غربا، اور یہ اللہ کی سنت ہے۔ یہ نہ میرا بنایا ہوا اصول ہے نہ تمھارا بنایا ہوا اصول ہے۔

    استغفر اللہ۔ پتہ نہیں کہاں سے پڑھ کر آ گئے ہیں۔

    عنیقہ صاحبہ:: ان کی باتوں کو زیادہ سنجیدگی سے نہ لیں۔ ہمارے دین میں ایسی کوئی بات نہیں۔ جو کچھ جنید کہہ رہا ہے وہ اس کی اپنی اختراع ہے۔

    یہ ایسے شخص کے الفاظ ہیں جو توبہ کر کے دین کی طرف مڑ آیا اور عبادات کی طرف راغب ہوا، مگر افسوس ، یہ شخص ایسے شعبے میں چلا گیا ہے، یعنی تبلیغ جہاں اس کی کہی گئی ایک ایک بات بہت سے لوگوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

    علم کے بغیر کہے گئے یہ الفاظ بہت برے ہیں۔
    چودہ عورتوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے ان کا دل پھٹتا تو ہے، مگرا فسوس ان کو پتہ نہیں بھوک انسان سے کیسے کیسے کام کرواتی ہے۔
    بھوک اتنی گندی چیز ہے کہ والدین اپنی اولاد کو بیچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    ہاں ، موصوف کی ایک بات سے اتفاق ہے مجھے، میرے اپنے مشاہدے میں ہے کہ جب بھی کہیں کوئی چیز مفت مل رہی ہو، بہت سے ایسے لوگ بھی اسے حاصل کر لیتے ہیں جنھیں اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر عزت نفس ہوتی ان میں تو ان کو شرم آتی کہ یہ لوگ کسی کا حق کھا رہے ہیں۔

    تین دن کے فاقے پر ایک سال کے رزق کی ذمہ داری اللہ پر؟ کیا اس ے پہلے اللہ کی ذمہ داری نہیں تھی؟

    نعوذباللہ من ذالک۔

    ReplyDelete
  5. یہ جان کر خوشی ہوئی کہ منیر عباسی صاحب میں بھی بلوغت کے جراثیم پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں مبارک ہو صاحب :)

    ReplyDelete
  6. کیا جنید جمشید واقعی عالم ہے یا ڈاکٹر کے پاس بیٹھ کر کمپاؤنڈری سیکھ کر "ڈاکٹر" ہے؟

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ