Friday, December 17, 2010

ایک سودے کا سواد

کارا فلم فیسٹیول والوں کی طرف سے کراچی میں بین الاقوامی فلموں کا میلہ جاری تھا کہ ایک دن ہمیں ایک دوست کی دستاویزی فلم میں شرکت کا دعوت نامہ ملا۔ حالات کچھ ایسے بنے کہ  کچھ مراعات کی وجہ سے ہمیں ایکدن کی فلمیں دیکھنے پہ رعایت بھی مل گئ۔ انکی دستاویزی فلم دیکھ کر فارغ ہوئے اور پھر کچھ اور فلمیں لگاتار دیکھ ڈالیں۔ اب ایک ایسا شخص جو دو ڈھائ گھنٹے کی فلم ٹکڑوں میں یا ٹہل ٹہل کر دیکھتا ہواسکے لئے سارا دن سینما اسکرین کے آگے گذار دینا ایک درد سر ہی بننا تھا۔ شام کو چار بجے جب ایک اور فلم دیکھنے کے لئے بیٹھے تھے تو میں نے دل میں فیصلہ کر لیا تھا کہ لائیٹس بند ہوتے ہی آنکھیں بند کر کے پڑ جاءونگی۔ یہ ایک دستاویزی فلم تھی اور نام بھی ایسا غیرروائیتی سا۔ باءولنگ فار کولمبائین۔  کون دیکھے گا۔ خدا جانے اس  میلے کے منتظمین کن بنیادوں پہ  فلمیں منتخب کرتے ہیں۔  صبح سے اب تک میں وہ بنیاد تلاش کرنے میں ناکام ہو چکی تھی۔
فلم شروع ہوئ اور لائیٹس بند ہونے کے بعد بھی میری آنکھیں بند نہ ہو سکیں۔
 کیا مزے کی فلم ہے۔ میلے کی منتظمین کی تمام خامیاں پس پردہ چلی گئیں۔ اور یوں لگا کہ سارے دن کی قیمت وصول ہو گئ۔ دستاویزی فلم اور اس قدر دلچسپ، کیا ممکن ہے اگر یہ دیکھنا ہو تو یہ فلم ضرور دیکھیں۔  جہاں فلم میکر امریکہ میں مار دھاڑ کے بڑھتے ہوئے جحانات کی چھان پھٹک کرتا ہے وہاں وہ اسے اتنے پر مزاح انداز میں پیش کرتا ہے کہ پردے پہ سے نظر ہٹانا ممکن نہیں۔  یہ جگتیں نہیں، نہ پھبتیاں بلکہ اس ساری چیز کے لئے خاصی ریسرچ کی گئ ہے جو فلم کا مواد دیکھ کر ہی پتہ چلتی ہے۔ جہاں فلم میکر اپنے موضوع کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے وہاں وہ اس چیز کا پروپیگینڈہ کرتا بالکل نظر نہیں آتا کہ امریکی عظیم قوم ہیں۔ یہ فلم میکر مائیکل مور سے میرا پہلا تعارف تھا۔
 وہ ایک دستاویزی فلم میکر ہے اور انکے کریڈٹ پہ اسکے علاوہ بھی دیگر فلمیں جن میں وہ امریکن معاشرے کی سرجری کرتے نظر آتے ہیں۔
تو کیا میں مائیکل مور کا تعارف یا اس فلم کا ریویو لکھنے جا رہی ہوں۔ نہیں جناب ، ایسا کچھ نہیں ہے۔ بلکہ ہوا یوں کہ جب میں نے یہ خبر سنی کہ وکی لیکس کے بانی اسانژ نے خود کو  گرفتاری کے لئے پیش کر دیا ہے اس مقدمے کا سامنا کرنے کے لئے جسکے متعلق خیال یہی کیا جاتا ہے کہ انکی لیکس کو لگام دینے کے لئے گھڑا گیا ہے۔ تو ساتھ ہی یہ خبر بھی آگئ کہ اسانژ کی ضمانت ہو گئ ہے۔ اور اس  ضمانت  میں حصہ ڈالنے والے مائیکل مور بھی ہیں۔ بیس ہزار ڈالر ضمانت کی رقم میں ڈالتے ہوئے آخر مائیکل مور نے کیا سوچا؟
 مائیکل مور کہتا ہے کہ
I am publicly offering the assistance of my website, my servers, my domain names and anything else I can do to keep WikiLeaks alive and thriving as it continues its work to expose the crimes that were concocted in secret and carried out in our name and with our tax dollars. 
یعنی میں اپنی ویب سائیٹ، اپنے سرور، اپنے ڈومین اور ہر وہ چیز جو وکی لیکس کو زندہ اور متحرک رکھے اسکی پیش کش کرتا ہوں جب تک کہ یہ، ان جرائم کو سامنے لانے کا کام کرتی رہے گی جو کہ ہمارے نام اور ہمارے ٹیکس کے ڈالرز سے خفیہ طور پہ کئے جاتے رہے۔

وکی لیکس کیا چاہتے ہیں؟
WikiLeaks states that its "primary interest is in exposing oppressive regimes in Asia, the former Soviet bloc, Sub-Saharan Africa and the Middle East, but we also expect to be of assistance to people of all regions who wish to reveal unethical behaviour in their governments and corporations." 
 وکی لیکس کا کہنا ہے کہ انکی بنیادی دلچسپی   ایشیا، سابق سوویئت بلاک، صحرائ افریقہ اور مشرق وسطی کی جارحانہ حکومتوں کا پول کھولنے میں ہے۔ لیکن ہم تمام خطوں کے لوگوں کی مدد کرنے کی توقع کرتے ہیں جو کہ اپنی حکومتوں اور کارپوریشنز کے غیر اخلاقی رویوں کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔

یہ سائیٹ وکی پیڈیا کی طرح ہے جس پہ کوئ بھی جا کر راز افشاء کر سکتا ہے اور افشا شدہ رازوں کا تجزیہ کر سکتا ہے۔ چاہے تو ایڈٹ بھی کر سکتا ہے۔ لیکن انکا وکی پیڈیا سے کوئ تعلق نہیں۔
 اسکے بانی جولین اسانژ کے بارے میں امریکی اراکین پارلیمنٹ اور سینیٹ اور امریکی معاشرے کے دیگر معززین کے بیانات اگر ہم پڑھیں تو حیران رہ جاتے ہیں۔ یہ بیان ویسے ہی ہیں جن سے بچنے کے لئے ہم اپنے بلاگ کے تبصروں میں کچھ اخلاقی نصیحتیں یا دھمکیاں لکھتے ہیں۔مثلاً اس کتیا کے بچے کو  غیر قانونی طور پہ شوٹ کر دینا چاہئیے۔ مزید یہ کہ وہ ایک ذہنی، نفسیاتی مریض ہے، دماغ چلا ہوا ہے اسکا، وہ ایک دہشت گرد ہے۔ اسکے ساتھ بالکل اسی طرح نبٹنا چاہئیے جیسا کہ القاعدہ اور طالبان کے ساتھ کیا گیا۔ وکی لیکس دہشت گردوں کی تنظیم ہے۔ 
مائیکل مور کے خیال میں وہ یقیناً دہشت گردہے جو ان  جھوٹے امریکیوں پہ دہشت لائے ہوئے ہے جنہوں نے امریکی قوم  کو تباہ کردیا اور دوسروں کو بھی۔ اب جنگ کے ان شیدائیوں کے لئے  اگلی جنگ کرنا اتنا آسان نہیں رہا۔ جھوٹ بولنا اب آسان نہیں رہا۔ مائیکل کے خیال میں وکی لیکس وجود میں آئ اس لئیے کہ امریکی مین اسٹریم جرنلزم نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں۔ حیرت ہے دنیا بھر کی صحافتی دنیا وہ کچھ نہیں کر سکی جو وکی لیکس نے کیا۔
وہ سمجھتے ہیں کہ اگر آج سے دس سال پہلے وکی لیکس کا وجود ہوتا تو صدر بش عراق پہ اس بہانے سے حملہ نہ کر پاتے کہ وہاں بڑی تباہی کے اسلحہ کا ذخیرہ ہے۔
مجھے تویوں لگتا ہے امریکی سفیر ہالبروک پہ بھی وکی لیکس کی دہشت تھی۔ وکی لیکس کے دباءو کی وجہ سے انکے دل کی بڑی شریان سے خون لیک کر گیا۔ اور وہ چٹ پٹ چلے گئے۔
ادھر روسی میڈیا میں خبر گرم ہے کہ امن کا نوبل پرائز جولین اسانژ کو دینے کی تجویز زیر غور ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو اس سال کسی صحیح شخص کو یہ انعام ملے گا۔
جولین اسانژ کو دنیا بھرکےپچاس با اثر لوگوں میں شامل کیا گیا ہے جبکہ اسے ان پچیس افراد میں بھی رکھا گیا ہے جو اپنی مستقبلیاتی ذہانت کی وجہ سے دنیا کو بدل کر رکھ سکتے ہیں۔
کیا دنیا کی تاریخ اور ترجیحات بدلنے کو ہیں؟ کیا جولین اسانژ اس بدلی ہوئ دنیا کا ایک نمائندہ ہے؟ کیا دنیا بھر کے انسانوں کو اب جنگ کی معیشت سے نجات مل جائے گی؟
اگر ان سب سوالوں کا جواب ہاں میں ہے تو مائیکل مور نے بیس ہزار ڈالر میں بڑا سستا سودا کیا۔ کیا خیال ہے؟    

17 comments:

  1. آپ کے ظاہر کئے ہوئے نتیجے پر پہنچنے سے پہلے یہ یقین کرنا ہوگا کہ وکی لیکس بھی ایک باقاعدہ منصوبے کے تحت چھوڑا گیا شوشا نہیں ہے جس کا مقصد ان اہداف کا حصول ہے جو باضابطہ سفارتکاری سے حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ غیر جانبدار میڈیا کی طرح اگر اگلے دس برس بعد وکی لیکس کی لیک بھی کسی سازش کا شاخسانہ پائی گئی تو پھر کیا ہوگا؟ ویسے بھی مجھے یہ بات نہیں ہضم ہوتی کہ امریکی وزارت خارجہ کی کیبل اس طرح باآسانی لوگوں کو دستیاب ہو۔ یہ سہولت تو لوگوں کو پاکستان میں حاصل نہیں تو امریکہ؟؟؟؟

    ReplyDelete
  2. عنیقہ سچ کہوں تو میں اکثر آپکے بلاگ پر آتا ہوں لیکن تحریر بہت کم ہی پڑھتا ہوں۔ لیکن آجکی تحریر نہ صرف پڑھی بلکہ کافی حد تک پسند بھی آئی۔ تحریر پڑھنے کے بعد جولین اسانژ کسی فلمی ہیرو کی طرح دل میں گھر کرنے لگا ہے۔ جیسا کہ آپنے لکھا، اگر ایسا ہی ہے تو بلکل مائیکل مور نے بہت سستہ اور منافع بخش سودا کیا ہے۔

    ReplyDelete
  3. خدا کرئے۔ ملکوں اور قوموں کی جنگی معشیت سے جان چھوٹے۔ مگر بظاہر یوں ہوتا نظر نہیں آتا۔ ہر قسم کے اخلاقی اقدار سے دیوالیے اندھی طاقت اور برتری کے جنون میں یوں ہونے نہیں دیں گے۔ اس کے لئیے کمزور قوموں کو اپنی کمزوریاں دور کرنی ہونگی۔

    ایک بات سو فی صد درست ہے کہ امریکی میڈیا نے ہر صورت اور ہر امریکی گناہ پہ نہ صرف پردہ ڈالا بلکہ بلکہ انتہائی گھناؤنے امریکی جنگی گناہوں کو جائز اور ﷽رے خوبصورت انداز میں امریکی عوام کے سامنے پیش کیا۔ جسکی وجہ سے آج دنیا کی موجودہ حقیقت سے سب سے بے خبر ایک عام امریکی ہے۔

    یہ بات بھی دل کو لگتی ہے کہ اگر امریکی میڈیا غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتا تو دنیائے امن کے اسقدر بڑے انسانیت سوز المیے رُونما نہ ہوتے اور وکی لیکس جیسی سائٹ کو اسقدر پزیرائی نہ ملتی۔

    مگر شوہد یہ ہی ہیں کہ اگر امریکہ کل کو افریقی جنگلوں میں رہنے والے بھینسوں پہ اپنی فوجیں چڑھانے کا ارادہ کر لے تو امریکی میڈیا پھر سے جنگی ترانے بجانے اور اپنی افواج اور پالیسی سازوں کی حمایت میں پھر سے امریکی رائے عامہ کو گمراہ کن منظر پیش کرنے لگے گا۔

    ReplyDelete
  4. میرا خیال ہے کہ مائیکل مور کے بیس ہزار ڈالر ضائع ہی جائیں گے۔ مغرب کے (بیشتر یہودی) جنگی و غیر جنگی صنعت کار اور وہاں کی پارلیمنٹوں اور حکومتوں میں بیٹھے اُن کے مُہرے یوں آسانی سے اپنے مفادات کو ہاتھ سے نکلنے نہ دیں گے۔ میں کوئی سازشی تھیوری نہیں گھڑ رہا۔ خود اُن کے گھر کے کئی بھیدی اِن کی انسان دشمن پالیسیوں کا پول کھول چکے ہیں ، اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ مثال کے طور پر سابق معاشی ہِٹ مین’’ جان پرکنز‘‘ کی مندرجہ ذیل دو کتب ہی ملاحظہ فرمالیجیے۔
    مائیکل مور کا یہ خیال کہ’’’ اگر آج سے دس سال پہلے وکی لیکس کا وجود ہوتا تو صدر بش عراق پہ اس بہانے سے حملہ نہ کر پاتے کہ وہاں بڑی تباہی کے اسلحہ کا ذخیرہ ہے۔‘‘‘ محض ایک خوش گمانی ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس حملے سے قبل اقوامِ متحدہ کے اسلحہ انسپکٹر ہانز بلِکس اور عالمی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادعی(بعد میں نوبل انعام یافتہ) پکار پکار کر یہ کہ رہے تھے کہ تب تک انھیں عراق میں وسیع تباہی مچانے والے ہتھیاروں کا کوئی سراغ نہ مل سکا تھا۔ یاد رہے کہ اُنکے انسپکٹروں نے ۱۹۹۱کی پہلی جنگ میں عراقی شکست کے بعد ایسے ہتھیاروں کے تلاش میں عراق کا چپہ چپہ چھان مارا تھا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دوسری عراق جنگ سے عین پہلے امریکہ سمیت دُنیا کے بیشتر ممالک کے کروڑوں امن پسند شہریوں نےشدید سردی کے باوجود سڑکوں پر آکراس جنگ کو روکنے کی بھرپور کوشش کی تھی۔ لیکن بُش، بلییر اور ان کے دوسرے خون آشام ساتھیوں نے اپنے کروڑوں عوام کے رائے اور احتجاج کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ مجھے یقین ہے کہ تب اگر وکی لیکس بھی موجود ہوتیں تو یہ ظالم لوگ اسے پرزے پرزے کر دیتے، انکا ٹھٹھا اُڑاتے۔ کہتے کہ کر لو جو کرنا ہے، ہم تو چلے عراق تباہ کرنے۔آج بھی جو بائیڈن کا بیان چھپا ہے کہ انکی اشاعت سے ان لوگوں کو معمولی سی شرمندگی اٹھانے کے سوا کوئی فرق نہیں پڑا۔
    قرآن پاک میں اللہ کریم کے ارشاد کے مطابق اللہ تعالیٰ تو جنگ کی آگ بجھانا چاہتا ہے لیکن یہ یہودی اور ان کے چیلے چانٹے ہر دور میں اسے بڑھکانے پر تُلے رہتے ہیں۔ جب تک ان صہیونیوں کے قبضے میں دنیا کی باگ ڈور موجود ہےامنِ عالم ایک خواب ہی رہے گا۔
    http://www.4shared.com/document/OQE-bYIA/Confessions-of-an-economic-hit.htm
    http://www.4shared.com/document/ZYulFxw2/Secret_history_of_the_american.htm

    ReplyDelete
  5. میرا خیال ہے کہ مائیکل مور کے بیس ہزار ڈالر ضائع ہی جائیں گے۔ مغرب کے (بیشتر یہودی) جنگی و غیر جنگی صنعت کار اور وہاں کی پارلیمنٹوں اور حکومتوں میں بیٹھے اُن کے مُہرے یوں آسانی سے اپنے مفادات کو ہاتھ سے نکلنے نہ دیں گے۔ میں کوئی سازشی تھیوری نہیں گھڑ رہا۔ خود اُن کے گھر کے کئی بھیدی اِن کی انسان دشمن پالیسیوں کا پول کھول چکے ہیں ، اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ مثال کے طور پر سابق معاشی ہِٹ مین’’ جان پرکنز‘‘ کی مندرجہ ذیل دو کتب ہی ملاحظہ فرمالیجیے۔
    مائیکل مور کا یہ خیال کہ’’’ اگر آج سے دس سال پہلے وکی لیکس کا وجود ہوتا تو صدر بش عراق پہ اس بہانے سے حملہ نہ کر پاتے کہ وہاں بڑی تباہی کے اسلحہ کا ذخیرہ ہے۔‘‘‘ محض ایک خوش گمانی ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس حملے سے قبل اقوامِ متحدہ کے اسلحہ انسپکٹر ہانز بلِکس اور عالمی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادعی(بعد میں نوبل انعام یافتہ) پکار پکار کر یہ کہ رہے تھے کہ تب تک انھیں عراق میں وسیع تباہی مچانے والے ہتھیاروں کا کوئی سراغ نہ مل سکا تھا۔ یاد رہے کہ اُنکے انسپکٹروں نے ۱۹۹۱کی پہلی جنگ میں عراقی شکست کے بعد ایسے ہتھیاروں کے تلاش میں عراق کا چپہ چپہ چھان مارا تھا۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دوسری عراق جنگ سے عین پہلے امریکہ سمیت دُنیا کے بیشتر ممالک کے کروڑوں امن پسند شہریوں نےشدید سردی کے باوجود سڑکوں پر آکراس جنگ کو روکنے کی بھرپور کوشش کی تھی۔ لیکن بُش، بلییر اور ان کے دوسرے خون آشام ساتھیوں نے اپنے کروڑوں عوام کے رائے اور احتجاج کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ مجھے یقین ہے کہ تب اگر وکی لیکس بھی موجود ہوتیں تو یہ ظالم لوگ اسے پرزے پرزے کر دیتے، انکا ٹھٹھا اُڑاتے۔ کہتے کہ کر لو جو کرنا ہے، ہم تو چلے عراق تباہ کرنے۔آج بھی جو بائیڈن کا بیان چھپا ہے کہ انکی اشاعت سے ان لوگوں کو معمولی سی شرمندگی اٹھانے کے سوا کوئی فرق نہیں پڑا۔
    قرآن پاک میں اللہ کریم کے ارشاد کے مطابق اللہ تعالیٰ تو جنگ کی آگ بجھانا چاہتا ہے لیکن یہ یہودی اور ان کے چیلے چانٹے ہر دور میں اسے بڑھکانے پر تُلے رہتے ہیں۔ جب تک ان صہیونیوں کے قبضے میں دنیا کی باگ ڈور موجود ہےامنِ عالم ایک خواب ہی رہے گا۔
    http://www.4shared.com/document/OQE-bYIA/Confessions-of-an-economic-hit.htm
    http://www.4shared.com/document/ZYulFxw2/Secret_history_of_the_american.htm

    ReplyDelete
  6. مائیکل مور کو خوب سواد آرہا ہوگا ۔ بلکہ یہاں تک کہا جائے گا کہ مائیکل مور نے موقع سے فائدہ اُٹھایا ہے ۔ اگر وُہ جولین سے مُخلص بھی ہے تو بھی آدھے لوگ اُسکے خُلوص کو نہیں مانیں گے ۔ پاکستان میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو جولین کے خلوص کو نہیں مانتے ہیں ۔ بلکہ کچھ لوگوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بھی امریکہ کی ایک ایسی چال ہے کہ جس کے پیچھے اُسکے کُچھ مقاصد ہیں۔ ہائے بیچارہ سچ کتنا پریشان ہے کہ جھوٹ نے سچ کا لبادہ پہن کر سچ کو بدنام کردیا ہے ۔ اب سچ کو بھی سچ نہیں مانا جاتا ہے ۔ اب بیچارہ سچ کولہو کے بیل کی طرح شک کے دائرہ میں چکر پر چکر کھا رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپکے سابقہ بلاگ اور موجودہ بلاگ کی محنت پر آپکا بُہت بُہت شُکریہ

    ReplyDelete
  7. عادل صاحب کی بات دل کو لگتی ھے میں متفق ہوں انکی بات سے۔

    ReplyDelete
  8. مائیکل مور کمال کا بندہ ہے جی۔ جتنی ڈاکومینٹریز بنائی ہیں کمال کی بنائی ہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ امریکی قوم ڈاکومینٹریز دیکھنے کے بعد بھی بش حکومت کو ووٹ دیتی رہی۔ امریکی ہیلتھ سسٹم پر بنائی گئی ویڈیو سِکو بھی بہت شاندار ہے۔ ترقی یافتہ ملکوں میں یہ بات بہت زبردست ہے کہ حکومت ، کاروباری اور لابیسٹ سے ہٹ کر آزادانہ حلقے بھی موجود ہیں جو تجزیہ اور رائے سازی کا کام کرتے رہتے ہیں۔

    ReplyDelete
  9. Nice approach i like they way you pickup story just abit long, but i like.. I do not know how much trust worthy these wiki but one thing sure that they did hacking and thats also crime. 2 wrong never make right. Gov are wrong but that is not way that we commit crime to prove no never. Light can shine in darkness, truth be bright in lies..

    ReplyDelete
  10. عادل بھیا۔ مبارکاں بدھیاں، آپکو میرے بلاگ کی کوئ تحریر کافی حد تک پسند آئ اور آپ نے اسے پڑھا بھی۔ چلیں جناب اس بہانے ہمانے بلاگ کے مقدر جاگے۔ یہ تو مجھے معلوم ہے کہ اگر اینٹی امریکن لکھنے کی ہمت باندھوں تو بہت سے لوگ یہ سعادت بخشیں گے۔ آپکا شکریہ جناب۔
    خرم صاحب، فی الحال لگ تو نہیں رہا کہ اس سے انہیں فائدہ مل رہا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ امریکن سرحدوں کے اندر ایک گروہ ان پالیسیز کے خلاف ہے۔ اور امکان غالب یہی ہے کہ یہ ان لوگوں کا کیا دھرا ہے یا وکی لیکس کو ان لوگوں کا تعاون حاصل ہے آخر فرعون کے گھر میں بھی موسی پیدا ہوا ہی تھا ۔ اگر دس سال بعد کوئ اور سوشہ چھوڑا بھی گیا تو چونکہ اس وقت اس ساری چیز سے انکی پوزیشن بہتر نہیں ہو رہی تو ہم تو اس وقت کے حالات پہ اسکے اثرات دیکھ رہے ہیں۔
    ایم ڈی صاحب، پاکستان میں تو لوگ الجھن میں ہیں ایک طرف تو لیکس والے کہتے ہیں کہ امریکیوں کو عافیہ کے متعلق علم نہیں تھا اس ]پ وہ یقین نہیں کرنا چاہتے دوسری طرف افغان جنگ اور پمارے سیاستدانوں کے روئیوں کے بارے میں جو لیکس ہیں اس پہ وہ سو فی صد یقین رکھتے ہیں۔ اب یہ نہیں سمجھ میں آرہا کہ کسے قبول کریں اور کسے رد کریں۔ دوسری طرف ہمارے حکومتی ارکان اور فوج کے بارے میں لیکس کچھ زیادہ مثبت نہیں تو کچھ لوگ یہ گستاخی بھی محسوس کر رہے ہیں۔
    عثمان ، آپکی بات درست ہے۔
    Tm. Caleb
    یہ بات اپنی جگہ خاصی سوچ بچار والی ہے کہ اگر فریم آف ریفرنس تبدیل ہو جائے تو کیا چیزوں کی تعریف بھی یکساں رہتی ہے۔

    ReplyDelete
  11. مایئکل مور کی سیاست سے متفق ہونے کے باوجود اس کے پراپیگینڈا کے انداز سے متفق نہیں ہوں۔ کئی سچائیاں بغیر مرچ مسالے کے پیش کی جائیں تو اچھا ہوتا ہے۔ مور صاحب بعض اوقات مزاح پیدا کرنے کے لئے مبالغہ سے کام لیتے ہیں اور سچ اور مبالغہ کا فرق ختم ہو جاتا ہے۔

    ReplyDelete
  12. crap...
    http://truthexposed123.blogspot.com/2010/12/blog-post_18.html

    You think that wikileaks were the cause of death of Holbrooke but you should know that Taliban have already claimed responsibility for his death...
    see here
    http://truthexposed123.blogspot.com/2010/12/blog-post_15.html

    Taliban claim that he suffered from heart disease due to failure in Afghanistan and cause of failure was Taliban resistance. so they are *responsible* for his death...

    ReplyDelete
  13. No one has requested you to write against USA. We just request you to be just and treat Muslims equally as u treat ur non-Muslim Masters...
    thanks...

    ReplyDelete
  14. لیجئیے جناب، یہ ایک اور قوم پیدا ہو گئ۔ میری پی ایچ ڈی کے غم میں گھلنے کے لئے۔ میرے بجائے آپ کراچی آجائیں، یہاں کیمسٹری کا تھرڈ ورلڈ کا سینٹر آف ایکسیلینس ہے۔ آپکا تجزیہ بہتر طور پہ ہو جائے گا۔ اور کچھ عمومی حسیں بھی ڈالدی جائے گی جس سے آپکو پتہ چلے گا کہ کچھ باتیں برائے بات ہی ہوتی ہیں جیسے ہالبروک کے مرنے کی وجہ جو میں نے بتائ۔ اس طرح سے آپکویہ بھی پتہ چلے گا کہ آپکے ہیرو طالبان یہ بات صھیح کہتے ہیں اور اس صحیح بات سے آپکی دنیا اور آخرت کتنی سنبھل سکتی ہے۔
    ویسے ایکہی شخص کے نام سے تبصرہ کرنے میں کیا برائ ہے جو ہر بار ایک نیا نام اختیار کرنا پڑتا ہے۔ یہ کیمسٹری میں فیل ہونے کا اثر تو نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  15. @Mam Aneeqa it is very strange that u delete my comments and then PUBLISH your replies. Don't you think it is a cheap tactic to win?? Plus what others will think abt u that lady is talking to herself....

    I know ur comments abt his death were a joke but what is said by Taliban is also a joke...

    no, thanks to Allah I never failed in chemistry...anyhow leave it. I don't want glorify myself....
    I just mentioned the problems in our teaching system and that was in the same way as you mentioned problems in our healthcare system.

    ReplyDelete
  16. جناب بھائ لوگوں کی فیس بک، آپ نے یہ ایک اور پوسٹ پہ جو تبصرہ کیا تھا۔ غلطی سے اسکا جواب یہاں لکھ دیا اور محض کاہلی میں اسے یہاں سے ڈیلیٹ نہیں کیا۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپ اسکے اتنے سنگین مطلب نکالیں گے کہ میں نے آپکا تبصرہ ڈیلیٹ کر دیا۔ آپکے سارے تبصے موجود ہیں کم از کم وہ جو میرے پاس پہنچے۔ میں نے یہ تبصرے پہلے کومنٹ باکس میں پڑھ لئے تھے مگر جواب لکھتے وقت خیال نہیں رہا کہ آپ نے یہ تبصرے الگ الگ پوسٹس پہ کئے ہیں۔ دوسری پوسٹ پہ جا کر تسلی کر لیں۔ آپ شاید خود بھی بھول گئے ہیں۔
    ایک دفعہ پھر مجھے آپکے تبصروں کو ڈیلیٹ کرنے کی کیا ضرورت۔ اس لئے کہ آپ نے میری ڈگری کو نشانہ بنایا۔ میری ڈگری پہ اس چیز سے بالکل کوئ فرق نہیں پڑتا۔ اس لئے مجھے بھی کوئ فرق نہیں پڑتا۔ در حقیقت اگر آپ ڈگری کے تذکرے بغیر بھی بات کر لیں تو کوئ فرق نہیں پڑے گا۔ مگر اس بات کو سمجھنے میں آپکو کچھ اور وقت لگے گا۔ میں منتظر ہوں اس وقت کی۔

    ReplyDelete
  17. Mam honestly speaking I do NOT have any doubt in ur degree. Because you are a PhD in Chemistry and for being a Phd In chemistry you don't need to be well versed in Islam.
    So even your understanding of Islam is very poor but still it dont question your degree.
    What I said was just a tit for tat...
    Those who who question ur degree just because of ur religious views are wrong because being a PhD does NOT mean that you also become a Mufti also!!!
    Also not all the muftis are equal because many of them are like those other professionals who have degree but know nothing...
    every profession has such examples and like doctors, engineers and teachers, Muftis (religious scholars) are NO more and exception....
    so we need to be very careful even while listening to Muftis tooo....

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ