Monday, September 7, 2009

ایک پیشہ ورانہ ریسیومے

اپنی زندگی کے کسی حصے میں بھی آپ ملازمت کی تلاش کے لئے نکلیں۔ دیگر بنیادی ضروریات کے علاوہ جس چیز کی سب سے پہلے ضرورت پڑتی ہے وہ ہے آپکا ریسیومے، آپکا پیشہ ورانہ تعارف۔ ہمارے جونیئر ساتھی اس سلسلے میں خاصے پریشان نظر آتے ہیں۔ اکثریت ایکدوسرے کے ریسیومے چھاپ لیتی ہے۔ اور اس طرح سے اس میں کوئ انفرادیت نظر نہیں آتی۔ اور وہ دیگر ریسیومے کے ڈھیر میں دب جاتی ہے۔
آج میں اپنا علم اس سلسلے میں اپنے ان جونیئر خواتین حضرات کے ساتھ شیئر کرنا چاہونگی۔ 
سب سے پہلے تو یہ کہ اپنے ریسیومے کے مختلف حصے سوچ لیں اور ہر ایک کی مناسب ہیڈنگ بنا لیجیئے۔

صفحے کے شروع میں  آپ کا تعارف ہونا چاہئیے۔اس میں اپنا نام اسی تلفظ اور انداز میں لکھیں جو آپکی تعلیمی اسناد میں موجود ہے۔ کوئ تخلص یا کسی بھی اور قسم کی جمع یا تفریق نہ کریں۔ اسکے ساتھ اپنے رابطے کے مستقل اور ایسے ذرائع دیجئیے۔ جن پر آپ سے فوری رابظہ ممکن ہو۔ یعنی اپنے گھر کا پتہ، فون نمبر، فیکس یا ای میل پتہ اگر موجود ہے تو ضرور دیں۔ زیادہ سے زیادہ رابطے ڈالیں تاکہ آپ سے رابطہ ہونے میں آسانی رہے۔
پھر اسکے بعد آبجیکٹو ضرور بیان کریں۔ اس سے یہ مراد ہے کہ اگر آپ اس ملازمت کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آپکی موجودگی سے انہیں کیا فوائد حاصل ہونگے۔ کسی بھی بات کے لئے شاید کا استعمال نہ کریں۔ اپنی صلاحیتوں کے بارے میں مستحکم اندازہونا چاہئیے۔
ملازمت سے متعلق کوالیفیکیشن کو بیان کریں۔
اسکے بعد مختلف پیشہ ورانہ مہارت جو آپکو حاصل ہے اسے لکھئیے۔
پھر ا گر آپ نے مختلف جگہ  مختلف اوقات میں ملازمت کی ہے تو اسے سلسلے واراس طرح لکھیں کہ پہلا اپنا عہدہ، پھر اس جگہ کا نام اور پتہ اورآخر میں مدت ملازمت تاریخ کے حساب سے لکھیں۔  بہتر یہ ہے کہ آپ اسے کالم کے انداز میں لکھیں اس طرح کم جگہ میں زیادہ معلومات آجائیں گی۔سب سے پہلے اس جگہ کا حوالہ دیں جہاں آپ ابھی کام کر رہے ہیں یا جہاں آپ نے سب سے آخر میں کام کیا تھا۔ اسکے بعد اسی حساب سے پیچھے چلتے جائیں۔ اگر آپکا تجربہ مختلف ملازمتوں کا بہت زیادہ ہے تو صرف پچھلے پندرہ سالوں کا لکھنا کافی ہوگا۔ یا زیادہ اہم کو درج کریں۔
اب سب سے آخیر میں تعلیم کی باری آتی ہے۔ اسے بھی سب ے آخری والی ڈگری سے شروع کریں اور ہائ اسکول تک لیجانے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ صرف گریجوایشن تک بتانا کافی ہے۔ وہ بھی اگر آپکا مکمل نہیں ہوا ہے تو اسکی متوقع تاریخ اسکے ساتھ لکھ ضرور دیں۔ اپنی تمام ڈگریوں کے نام اور منسلکہ تعلیمی اداروں کے نام بھی ساتھ میں لکھیں اور آخر میں ڈگری حاصل کرنے کا سال اگر مناسب سمجھیں تو ڈالدیں۔
اسکا انداز ویسا ہی رکھیں جیسا کہ تجربہ ء ملازمت کا رکھا تھا۔
یہ تو ان مختلف حصوں کی بات ہو گئ۔ ان حصوں میں دی گئ تمام معلومات کو پوائنٹس بنا کر لکھیں۔ اور کہیں بھی لفظ میں یا میرا استعمال نہ کریں۔ 
  ذاتی معلومات دینے سے گریز کریں۔ جیسے تاریخ پیدائش، مذہب، شادی شدہ ہونا، بچوں کی تعداد، عمر، رنگ، نسل۔
اپنے نام کے ساتھ حضرات مسٹر اور خواتین مز لکھیں۔ خواتین مس یا مسز لکھنے سے اجتناب کریں۔ 
ریسیومے کے اوپر پھول پتیاں  اور رنگ برنگے حاشئیے بنانے سے گریز کریں۔
اپنے تجربے کو بڑھا چڑھا کر نہ بیان کریں کہ نوکری دینے والا سوچے کہ یہ تو کوئ بہت زبردست شخص ہے اسے ہم رکھ کر کیا کریں گے، یہ تو مصیبت بن جائے گا۔ یا یہ کہ اس عہدے کے لئے یہ کوالیفیکیشن زیادہ ہے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ پہلے اس ملازمت کے تمام پہلو سمجھ لیں کہ انہیں کیا چاہئیے  اور آپکی متوقع ملازمت میں کیا ذمہداریاں ہونگیں،  پھر اپنا ریسیومے تیار کریں۔
اگر آپکے پاس تجربہ نہیں ہے تو بھی آپ اس سیکشن میں اپنی لائن آف سٹریٹجی بتا سکتے ہیں کہ آپ کس طرح اپنے ٹارگٹس کو پورا کریں گے۔ اور جو مہارت آپکو حاصل ہے اسے کسطرح بروئے کار لائیں گے۔
اگر آپ سے ریفرنس نہیں مانگے گئے ہیں تو انہیں ڈالنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے۔
آپکا ریسیومے صرف چند سیکنڈز کے لئے دیکھنے والے کے سامنے ہوتا ہے اس لئے اپنی بات اس طرح لکھیں کہ کم سے کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ بات کہہ لیں۔ پیج پر اپنی اسپیس کو عقلمندی سے استعمال کریں بہتر تو یہ ہے کہ ایک صفحے پر مشتمل ہو لیکن اگر آپکی تفصیلات بہت زیادہ ہیں تو اسے دو صفحے کا کرلیں۔ دو صفحوں کا ہونے کی صورت میں اسے اگلے صفحے کے آدھے سے زیادہ حصے پر آنا چاہئیے اگر یہ آدھے سے کم پر ہے تو اسے کوشش کر کے ایک صفحے کا کر لیں۔

کچھ اور احتیاطیں یہ ہیں کہ کبھی اپنی پہلے والی ملازمت چھوڑنے کی وجہ نہ لکھیں۔ اپنے کسی بھی سابق یا موجودہ ایمپلائر کا نام نہ لکھیں اور نہ ہی اسکا پتہ۔
ریسیومے تیار کرنے کے بعد اچھی طرح پروف ریڈ کر لیں۔ اسے ہر طرح سے غلطی سے پاک ہونا چاہئیے۔ نہ ہجوں کی اور نہ گرامر کی کوئ بھی غلطی ہو۔
یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ اپنا علم اور مہارت بیچنے کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ اسے متوقع ملازمت کے مطابق بنا کر پیش کریں۔ اگر آپ کو بحیثیت کوالٹی کنٹرولر مقرر کیا جانا ہے تو آپ جتنے بھی اچھے سسٹم انالسٹ ہوں، انہیں اس سے کوئ غرض نہ ہوگی۔ اس لئے ملازمت سے منسلکہ علم اور مہارت کو بالخصوص توجہ سے لکھیں۔
میں نے اب سے چند سال پیشتر ایک بہت اچھا اور جمالیاتی تاثر رکھنے والا ریسیومے دیکھا تھا جس میں پیج پر مختلف چھوٹی بڑی ونڈوز بنا کر اس میں اپنی معلومات اس طرح لکھ دی گئ تھیں کہ ایک صفحے میں کوزہ بند ہو گیا تھا۔  اسکے لئے انہوں نے ایم ایس ورڈ استعمال نہیں کیا ہوگا۔ اسکی ایک کاپی میں نے سنبھال کر رکھی تھی مگر وہ گھر بدلنے میں ادھر ادھر ہو گیا۔
ورنہ میں اسے اسکین کر کے لگا دیتی۔ یقیناً آپ میں سے بہت سوں کو بہت سی باتوں کا پہلے سے علم ہوگا۔ مگر یہ میرے ان ساتھیوں کے لئے بالخصوص ہے جو ابھی عملی زندگی میں قدم رکھنے کے لئے پر تول رہے ہیں۔  اپنے تخلیقی جوہر یہاں بھی دکھائیے۔ اس بارے میں کوئ الجھن ہوتو ضرور تبصرہ کریں۔ میں یا میرے کوئ اور بلاگر ساتھی اس سلسلے میں آپکی حتی المقدور مدد ضرورکریں گے۔ خدا آپکا حامی و ناصر ہو اور آپ میں آگے بڑھنے کا جذبہ برقرار رکھے۔

ریفرنس؛

ریسیومے، ایک سوال

ریسیومے کی تیاری


نتیجہ:
اب جب کہ یہ تحریر آپکے سامنے ہے اور اس سے منسلکہ ےتبصرے بھی تو مزید کسی الجھن میں پڑنے کے بجائے ہم اس ساری چیز کا ایک خلاصہ نکال لیتے ہیں۔ جیسا کہ تبصروں کی ضمن میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اعتراض ذاتی اطلاعات کے لئے ہیں۔ اسے متنازعہ رکھنے کے بجائے آپ اگر سمجھتے ہیں کہ اسے ضرور ڈالا جانا چاہئیے تو اس سیکشن کو سب سے آخر میں رکھیں۔ اگر آپ پاکستان میں ہیں تو مذہب اور قومیت کی کوئ ضرورت نہیں ہے۔ مذہب کے لئے بھی پاکستان سے باہر بھیجنے میں احتیاط کریں کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے بعد روئیے خاصے تبدیل ہو چکے ہیں۔ اگرچہ ڈگری کا سال لکھنے سے ایک اندازاً عمر پتہ چل جاتی ہے پھر بھی اگر آپ تاریخ پیدائش ڈالنا چاہیں تو اسے ڈالدیجئیے۔ خواتین اگر غیر شادی شدہ ہیں تو وہ چاہیں تو اپنا اسٹیٹس لکھ دیں۔ غیر شادی شدہ خواتین کے لئیے میرا مشورہ تو یہی ہے کہ نہ لکھیں۔ اگر ڈیمانڈ ہی غیر شادی شدہ خواتین کی ہے تو پھر ظاہر ہے کہ آپ اسکے لئے اپلائ نہیں کریں گیں۔ ریفرنس ڈالنے سے پہلے جن کا ریفرنس ڈال رہے ہیں انہیں اطلاع کر دیں تو بہتر ہے۔
ہابیز کا سیکشن اسی صورت میں رکھیں جب کوئ بہت غیر معمولی کارکردگی کھیل میں ہو۔ اس سے آپکے اندر لیڈر شپ خصوصیات اور ٹیم اسپرٹ کے ساتھ کام کرنے کا پتہ چلتا ہے۔ باقی اسکی کوئ ضرورت نہیں ہے۔ مزید مشوروں اور تبصروں کے لئے پوسٹ کھلی ہے۔ تمام تبصرہ نگاروں کی رائے کا بے حد شکریہ۔
نوٹ؛ چونکہ اس بلاگ سے جہاں کے لئے یہ میں نے لکھا ہے انہوں نے ریسیومے لکھا ہوا تھا۔ یہ میں نے اردو کے خیال سے ریسیومے لکھ دیا ہے انگریزی میں اسے ریزیومے ہی بولا جاتا ہے۔   

24 comments:

  1. نئے دوستوں کے لیے واقعی یہ رہنما تحریر ہے۔

    ReplyDelete
  2. ۔بہت عمدگی سے اپنے جواب لکھا اور نئے ہی کیا اچھے خاصے تجربے کار لوگوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیںاور اس کے لیے آپ کے شکر گزار ہیں۔

    یہاں ایک بات خاص طور پر ٹیکنالوجی سے وابستہ لوگوں کے لیے کہ طویل ریزیومے شجر ممنوعہ نہیں‌ ہے بلکہ ایسی صورت حال کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جہاں آپ کو اپنے ایک ایک پراجیکٹ کا حساب دینا پڑے چناچہ طویل ریزیومے مطالبے پر لکھنے کے لیے تیار رہیں اور اپنی کوئی بھی جاب بدلتے ہوئے تفصیلی ایکسپیرئنس لیٹر ضرور حاصل کریں تاکہ آپ اپنے ریزیومے کا مناسب دفاع کرسکیں۔

    ReplyDelete
  3. یہ تحریر خود لکھی گئے ہے یا کسی تحریر کا ترجمہ کیا گیا ہے؟
    اگر خود لکھی گئی ہے تو پاکستان کے حوالے سے درست ہو گی امریکہ کے لحاظ سے بہت غلط ہے۔

    ReplyDelete
  4. شکریہ دوست۔
    راشد کامران صاحب آپ نے صحیح کہا طویل ریسیومے کے ساتھ یہ مسئلہ بھی ہوتا ہے کہ اس میں سے انٹرویو کے وقت کافی سوال نکل آتے ہیں۔ تو جن چیزوں کے بارے میں آپ پر اعتماد ہوں انہیں لکھیں اور محض بھرتی کی چیزیں مت ڈالیں۔
    بد تمیز، صحیح طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اگر آپ کو کسی چیز سے اختلاف ہے تو اسکے صحیح ہونے کا طریقہ بتائیے۔ یہ کوئ سیاسی بحث نہیں ہو رہی کہ آپ نے اس طرح اپنا نکتہ ء نظر بیان کر دیا۔ آپ کے اس بیان سے مجھ سمیت کسی کو کوئ فائدہ نہیں ہوا۔ سوائے اسکے کہ آپ نے قاری کے ذہن میں یہ خیال پیدا کرنے کی کوشش کی کہ یہ تو انہوں نے کہیں سے چھاپ دیا ہے۔ میں نے امریکہ اور آسٹریلیا اور کینیڈا کے ریسیومے بھی دیکھے ہیں کم و بیش ایسے ہی ہوتے ہیں۔ یہ الگ بات کہ جیسا راشد کامران صاحب نے کہا کہ مختلف فیلڈ سے تعلق رکھنے والوں کے لئے تھوڑا اختلاف ہوتا ہے۔ اس کے لئے میں نے ساتھ میں ایک حوالہ دیا ہے جہاں مختلف اور قسم کے ریسیومے تیار کرنے کے طریقے لکھے ہوئے ہیں۔ جسے دلچسپی ہو گی وہ انہیں بھی دیکھ لےگا۔ ویسے بھی نئے لوگ جب ایک دفعہ میدان میں داخل ہوتے ہیں تو آہستہ آہستہ اپنے شوق سے چیزیں سیکھتے چلے جاتے ہیں۔ اس پوسٹ میں اتنی ہی تفصیلات دی جا سکتی تھیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ سب غلط ہے تو اسے صحیح کردیں۔ اس سے دوسروں کا بھلا ہو جائے گا۔ محض میری اتنی عزت افزائ سے کسی کا کچھ نہ ہوگا۔ اور آپکی صحیح طریقے سے تسلی بھی نہ ہوگی۔

    ReplyDelete
  5. "کہیں بھی لفظ میں یا میرا استعمال نہ کریں۔"
    اس بات کو سمجھ نہیں سکا

    بقیہ اچھی تحریر ہے، بہت سے افراد کی رہنماءی کے لیے
    یہاں سعودیہ میں تو دوران انٹرویو بہت سے ذاتی سوالات بھی پوچھے جاتے ہیں، شادی شدہ ہیں یا نہیں، فیملی کہاں سیٹل ہے، پچھلی جاب کیوں چھوڑی اور تب تنخوا ہ کتنی تھی وغیرہ وغیرہ

    ReplyDelete
  6. ہمارے ہاں اور غالبا سارے یورپ میں ذاتی معلومات ضرور دی جاتی ہیں۔ یعنی عمر، یا تاریخ پیدائش، ،ازدواجی حیثیت اور کبھی کبھار نشینلٹی بھی۔

    اور انٹرویو میں تو بچوں کی تعداد جیسے سوالات سے لے کر بہت ذاتی نوعیت کے سوالات بھی پوچھے جاتے ہیں۔

    ReplyDelete
  7. ممکن ہے آپکے یہ مشورے پاکستان میں نئے لوگوں کے کام آسکیں۔ مگر یوروپ و امریکہ میں ایسے "ریسیومے یا ریزیومے" کو ادہورا سمجھا جائے گا اور مشکل سے کوئی جاب دے گا۔ "ریسیومے" دینے والے پہ کوئی پابندی نہیں ہوتی کہ وہ اس میں کیا لکھے یا کیا نہ لکھے۔ لیکن اگر اسمیں ساری معلومات درج نہ ہوں تو ایسے حاملِ رسُومے کو در خود اعتناء نہیں جانا جاتا۔

    سابقہ تجربات اور ملازمت چھوڑے جانے کی وجہ اور اور وہاں سے تعریفی سرٹیفیکٹ تو ہر صورت میں واضح کئیے جاتے ہیں۔ ورنہ امیدوار کی پوزیشن مشکوک ہوجاتی ہے۔

    یوروپ میں تو ہم ملازمت کے امیدوار سے یہاں تک پوچھتے ہیں کہ وہ کہ وہ شادی شدہ ہیں یا نہیں اور وہ اپنے جوڑے کے ساتھ رہتے ہیں یا الگ الگ۔ بچوں کے بارے میں ان کی کیا رائے ہے۔ وہ کب تک اپنی فیملی بنائیں گے اور زچگی کی صورت میں کیا صرف وہ زچگی کی اسپیشل چھٹیاں کریں گی یا انکی ہسبنڈ بھی زچگی کی" مخصوص چھٹیاں" لیں گے ، جبکہ قانونا ایسا پوچھنا یا کرنا منع ہے مگر جنہیں جاب دینا ہوتی ہے وہ اپنا نفع و نقصان خود دیکھتے ہیں ۔ اور اسطرح کے بہت سے سوالات جن کے ممکنہ جوابات بہت سے لوگ اپنے رسومے میں پہلے ہی سے لکھ دیتے ہیں۔ کیونکہ کہ ذچگی کی چھٹیوں وغیرہ کا پوچھنے کے بعد امیدوار کو کسی بھی اور وجہ سے جاب نہ دی جائے تو وہ ممکنہ ذچگی کی چھٹیوں کو بنیاد بنا کر جاب نہ دینے کا الزام لگا دیتے ہیں۔

    بہر حال آپ نے کافی محنت کی ہے جس کی داد دی جانی چاہئیے۔

    ReplyDelete
  8. ایسا معلوم ہوتا ہے یورپ میں ملازمت اور رشتہ دینے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ یہ صرف ازراہ مذاق ہے اس لیے اس کو مذاق ہی کی طرح لیا جائے۔
    عنیقہ صاحبہ نے ریزیومے بنانے کا طریقہ لکھا ہے اور کئ لوگ اسے انٹرویو کے سوالات کی طرف لے جارہے ہیں۔۔ انٹرویو میں سوالات کسی بھی رخ پر جاسکتے ہیں لیکن ریزیومے میں‌ صرف اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت پر فوکس رکھنا اشد ضروری ہے۔ مثال کے طور پر گوگل کی ریزیومے گائیڈ لائن ملاحظہ کریں جو دنیا کے ہر ملک میں ہائرنگ کے لیے قریب قریب یکساں ہے۔

    http://www.google.com/intl/en/jobs/joininggoogle/resume.html

    ReplyDelete
  9. میرے حصے کی بات راشد کامران صاحب نے کہہ دی اب میں آگے کیا لکھوں۔ ریسیومے ایک ابتدائ تعارف ہوتا ہے اور اس میں ایسی چیزں نہیں شامل کرنی چاہئیں جن کی بنیاد پر آپکے ساتھ امتیازی سلوک کی جا سکے اور آپکو انٹرویو کال کے لئے بھی نہ بلایا جائے۔ یہ بہت ممکن ہے کہ آپ اپنی زبردست شخصیت سے اور کمیونیکشن سے انٹرویو کے وقت صحیح طور پر بارگیننگ کرنے کے قابل ہوجائیں اور آپکی دوسری بے تحاشہ خصوصیات سامنے رکھتے ہوئے آپکی ان چیزوں کو برداشت کر لیا جائے جن کو ریسیمے پر دیکھ کر کوئ اسے اٹھا کر ایک طرف ڈال دیتا۔ یہاں اس رپورٹ کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا جس کے مطابق، برطانیہ اور کینیڈا میں مقیم ساءوتھ ایشینز میں اپنے نام کے ساتھ انگریزی لاحقہ لگانے کا رواج زور پکڑ رہا ہے۔ سروے کے مطابق انکے غیر انگریزی نام کی وجہ سے ریسیومے کو اٹھا کر ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے۔ چہ جائیکہ اسے کوئ پڑھے۔۔ میں اسے کچھ لوگوں کو ذاتی طور پر بھی جانتی ہوں۔
    اسکے علاوہ میرے کچھ رشتے دار جو امریکہ اور آسٹریلیا میں مقیم ہیں میں نے انکے ریسیومے پر ایسی ذاتی اطلاعات نہیں دیکھیں۔
    یاسر میں سے میری مراد فیرست فرسٹ پرسن پروناءون کا استعمال ہے۔ جملے کی ساخت ایسی رکھیں کہ اسے نہ استعمال کرنا پڑے۔ مثلاً اخبار میں رپورٹنگ کے وقت صحافی میں استعمال نہیں کرتے۔آپ کوئ بھی خبر اٹھا کر پڑھ لیں کہ اسے کیسے لکھا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ہر فیلڈ سے منسلک ایک پیشہ ورانہ زبان ہوتی ہے اسے استعمال کرنا چاہئیے۔ ایک بات جس کا تذکرہ میں کرنا بھول گئ۔ وہ اعداد شمار کا استعمال ہے۔ اپنی معلومات کو اعداد شمار کے زریعے سپورٹ دیں۔ مثلاً یہ مت لکھیں کہ بہت سارے لوگ میرے زیر نگرانی کام کرتے ہیں بلکہ اسکی جگہ انکی تعداد لکھئیے۔ اسی طرح اپنے مضمون میں وزن پیدا کرنے کے لئے فیصد بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ ریسیومے کی زبان کو بالکل پیشہ ورانہ رکھیں اور اسے ہرگز بھی غیر رسمی انداز نہ دیں۔
    ریسیومے میں جو چیزیں مانگی گئ ہیں وہ آپ کو دینا پڑیں گی۔
    آپ سب کی قیمتی رائے یقیناً دوسروں کے لئے مددگار ہوگی۔دد

    ReplyDelete
  10. عنیقہ آپکی یہ تحریر بھی ہمیشہ کی طرح معلوماتی اور عمدہ تھی!حالانکہ بہت سے لوگ جو خود کو بڑا علامہ سمجھتے ہیں انہوں نےاپنی علامہ گیری دکھائی اور منہ کی کھائی مگر عادتیں کہاں بدلتی ہیں:)
    ویسے کیا آپ کو معلوم نہیں کہ کسی کے بلاگ پر بلاگ لکھنا کتنا بڑا گناہ ہے؟ مظلوموں کے بہائے گئے لہو کا مزاق اڑانے سے بھی بڑا گناہ،

    ReplyDelete
  11. سوال کرنا اچھی بات ہے، مگر محض اس لئے سوال کرنا کہ اب ہم انہیں زچ کر کے دکھائیں گے۔ اور اس بات میں گھلتے رہنا کہ فلاں اپنے آپ کو بڑا علامہ سمجھتا ہے اب اسکا دماغ ٹھیک کریں گے تو اس طرح کوئ نہ صرف اپنی توانائیاں ضائع کرتا ہے بلکہ اس سے کوئ مثبت نتیجہ نہیں نکلتا۔ دنیا میں ہر بچہ صفر علم کے ساتھ آتا ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ اپنے ماحول اور اردگرد کے لوگوں سے سیکھتا جاتا ہے۔ نہ علم کسی کی میراث ہے اور نہ کسی اکیلے شخص کی کاوشوں کا نتیجہ۔ ہم میں سے ہر ایک نے اسے خدا جانے کن کن لوگوں سے لیکر اپنی ذات میں جمع کیا ہے۔ یہ ایک قرض ہے اور اسے لوٹانا ہم سب پر واجب ہے۔
    کسی کے بلاگ پر بلاگ لکھنا، میرا خیال ہے کہ انہیں اپنی غلطی کا اور سخت زبان کا جلد یا بدیر اندازہ ہوجائے گا۔ میں فی الوقت اس موضوع پر کچھ نہیں کہنا چاہتی۔

    ReplyDelete
  12. پہلی بات آپ نے خود ہی لکھا چھیڑئے اور دیکھئے کیا ہوتا ہے جبکہ اس کو دیکھئے ہوتا ہے کیا ہونا چاہئے۔
    اس کو پڑھنے کے بعد بندہ کیونکر اپنی بچھی کچھی عزت کا فالودہ بنوائے؟
    میرا آپ کی عزت افزائی کا پروگرام نہیں تھا لیکن میرا اصول ہے کہ جس کی عادت ہو کہ اس نے بات سن کر ماننی نہیں اس کی معلومات میں اضافہ کرنے کی کوشش سے میں پرہیز کرتا ہوں۔ آپ نے پوچھا میں بتا دیتا ہوں۔
    امریکہ میں ذاتی معلومات سے سروکار نہیں ہوتا۔ یہاں شادی شدہ بچوں کی تعداد رنگت عمر اور تصویر نہیں مانگی جاتی۔
    آپ کو اپنے تمام تجربات بڑھا چڑھا کر ہی بیان کرنے ہوتے ہیں کیونکہ یہاں آپ کو اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ اہل ثابت کرنا ہوتا ہے نا کہ یہ سوچنا کہ آپ اپنے آپ کو ضرورت سے زیادہ اہل ثابت کر دیں گے۔
    آپ کو اپنے پرانے ایمپلائر کا نام اور پتہ ضرور دینا ہوتا ہے کیونکہ یہاں کراس چیکنگ کی جاتی ہے۔ نہ دینا منفی معنوں میں لیا جاتا ہے۔
    آپ بہترین امیدوار ہونے کے باوجود کامیاب ہونےکے بعد اس کام کے سیکھنے کی کلاس لیتے ہیں جو کہ کمپیوٹر پر بھی دی جاتی ہیں اور کچھ رئیل ٹائم میں

    میری معلومات کے مطابق آپ ذاتی سوالات میں صرف یہ پوچھ سکتے ہیں کہ کیا آپ نے حکومت سے پچھلے چھ ماہ میں مدد لی تھی کیونکہ ایسے امیدوار کو ذرا فوقیت دی جاتی ہے۔ ورنہ رشتہ طے کرنے والے سوالات دوران انٹرویو پر سو کرنا لازمی ہے۔

    ReplyDelete
  13. اچھی اور رہنما تحریر ہے۔

    ReplyDelete
  14. بد تمیز،
    یہ لائن غالب کے ایک شعر سے لی گئ ہے۔ پورا شعر اس طرح سے ہے کہ
    پر ہوں میں شکوے سے یوں، راگ سے جیسے باجا
    اک ذرا چھیڑئیے، پھر دیکھئیے کیا ہوتا ہے
    میرا خیال ہے کہ اسکے بعد کسی وضاحت کی ضرورت نہیں رہتی کہ یہ ایسا کیوں ہے۔ میری عادت کا جناب آپ نے بڑا اچھا تجزیہ کیا ہے۔ اس بات کو اسٹینڈرڈ بنا لیا جائے تو میں آپ سے کبھی بات نہ کروں کیونکہ میں آپ کے بات کرنے کے انداز کو سخت غیر مناسب سمجھتی ہوں اور سوچتی ہوں کہ آپ کس طرح دوسروں کی عزت کا فالودہ بنانے کے لئے ہر وقت تیار کامران رہتے ہیں۔ حالانکہ دوسرون کا فالودہ بنانے والوں کو اپنی باری کے لئے تیار رہنا چاہئیے۔ لیکن ایسا ہوتا نہیں۔ بات یہ ہے کہ آپکے دل میں کس کے لئے کتنی نرمی ہے۔ جس کے لئے زیادہ ہوتی ہے اسکی تلخ ترین بات بھی پھول کی طرح لگتی ہے۔ جسےاپنے جیسا نہ سمجھا جائے اسے معمولی باتوں پر تیروں سے چھلنی کیا جاتا ہے۔ خیر یہ آپ سب کا مسئلہ ہے، میں اس بے کار کے سلسلے میں نہیں پڑنا چاہتی۔
    آپ شاید اب تک یہ بات نہیں سمجھ پائے کہ یہ ریسیومے کی بات ہو رہی ہے اور انٹرویو کی نہیں۔ اسکے لئے بھی مجھے ایک پوسٹ لکھنی پڑے گی۔کسی جگہ پر اپنا انٹروڈکشن بھیجنا اور وہاں با نفس نفیس موجود ہونے کے ضابطوں میں خاصہ فرق ہوتا ہے۔
    یہاں ملازمت کے تجربے میں آپکونام پتہ اس طرح دینا ہے کہ اگر آپ سیمینز میں کام کرتے تھے تو وہاں سیمینز کا نام انکی بلڈنگ کا پتہ لکھیں گے۔ وہاں آپ جس شخص کے ماتحت کام کرتے تھے اسکا نام نہیں لکھا جائیگا اور نہ ہی پتہ۔
    اسی طرح تجربہ لکھنا ہو تو وہی لکھیں جو آپ نے حاصل کیا ہے۔ البتہ دوران انٹرویو آپ اس بات کو اپنے جوابات کے ذریعے اچھی طرح بتا سکتے ہیں کہ اس چیز کی آپ کو معلومات ضرور ہے اور آپ اسے بہتر طور پر سیکھ سکتے ہیں۔ در حقیقت کسی انٹرویو کے لئے تیاری میں بھی اس ادارے کے بارے میں پہلے سے معلومات حاصل کرنا ضروری ہوت ہے جو اس پوسٹ کے موضوع میں شامل نہیں ہے۔
    جس چیز کا آپکے پاس تحریری ثبوت یا اس سے منسلکہ کوئ پروجیکٹ آپ نے نہیں کیا، اسکے تجربے کے دعویدار ہونےکے کیا معنی ہو سکتے ہیں۔
    پاکستان میں بھی ذرا بہتر ادارے میں کچھ مہینوں تک انٹرن شپ کرائ جاتی ہے جو دراصل ٹریننگ ہی ہوتی ہے۔ ان لوگوں کے لئے خاص طور پر جو نئے ہوتے ہیں کیونکہ کتابی علم عملی کام سے خاصہ مختلف ہوتا ہے۔
    بہرحال، یہ صرف ایک ریسیومے کے متعلق ہے۔اور آپکی دونوں تحریروں سے نہ صرف میں نے بلکہ کچھ اور لوگوں نے بھی یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ آپ اسے انٹرویو کے متعلق سمجھ رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ بات اب واضھ ہوگی۔ اور اگر آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ یہ بات صحیح نہیں ہے تو ہمیں ضرور مطلع کریں اور اگر آپ کے پاس کسی اچھے ریسیومے کی کاپی ہو تو بھجوا دیں۔ تاکہ سب پر واضح ہو کہ انہیں کیا کرنا چاہئیے۔ میں اسے اسکین کر کے آپکے نام اور لنک کے ساتھ یہاں لگا دونگی۔ یا دوسری صورت میں آپ اسے اپنے بلاگ پر ڈالدیں اور میں اسکا لنک یہاں ڈال دونگی۔ مجھے کسی صورت میں کوئ اعتراض نہیں۔ میرا مطمح ء نظر اپنی شہرت نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  15. عنیقہ صاحبہ نے ایک اچھی کوشش کی ہے اس لیے اس تحریر پر دوسرے موضوعات اچھالنے کی قطعی کوءی ضرورت نہیں ہے

    ایک اور بات کا ذکر بھی کرنا چاہوں گا کہ ہر ملازمت کی لیے ریسومے ایک طرح کا نہیں ہونا چاہیے ، اگر آپ پروگرامر کی ملازمت کے لیے ریسیومے بھیج رہے ہیں تو اپنے پراجیکٹس اور تجربے میں پروگرامنگ والی باتوں کو نمایاں طور پر لکھیں، اگر آپ گرافک ڈیزاءنر کی ملازمت کے لیے بھیج رہے ہیں تو گرافک ڈیزاءن سے متعلقہ پواءنٹس کو نمایاں کریں، میں تو ہر ایک ملازمت کے اشتہار کے جواب میں ریسیومے بھیجنے کے لیے اس میں تبدیلیاں کرتا ہوں

    کیوں کہ ریسومے کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ آپ کو انٹرویو ٹیبل پر لے جاءے، اسکے بعد جو کرنا ہے آپ نے خود کرنا ہے

    ReplyDelete
  16. آپ کو یہ بات نہیں سمجھ لگ سکی کہ صرف آخری جملہ دوران انٹرویو سے متعلق ہے باقی سب تقریر ریسیومے سے متعلق تھی۔
    وہ بھی یورپ والوں کے کمنٹس پڑھ کے ورنہ آپ کا بلاگ ا میں سرسری پڑھ کر نکل جاتا ہوں اور یہی وجہ صرف جملہ اچھالنے کی ہے کہ بحث کا فائدہ :P

    ReplyDelete
  17. میں نے اپنے تمام احباب سے جو کہ پچھلے بیس سال سے امریکہ میں آباد ہیں اور یہان مقیم اپنے رشتے داروں سے جو کہ وہان دس پندرہ سال گذار کر دوبارہ پاکستان آکر سیٹل ہو چکے ہیں یہ بات ڈسکس کی۔ ان میں سے بیشتر یہ بات سن کر ہنس دئیے۔انکا کہنا ہے کہ امریکہ میں پرئیویسی کا قانون بہت سخت ہے۔ اور اگر ملازمت میں بہت زیادہ سفر کرنے کی شق شامل نہ ہو تو کسی سے محخ یہ پوچھنا کہ وہ شادی شدہ ہےایک جرم خیال کیا جاتا ہے۔ لوگ ریسیومے پر اپنا صحیح پتہ ڈالنے سے گریز کرتے ہیں اور کوئ انہیں انکا ڈائریکٹ پتہ دالنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔بہت ممکن ہے کہ یورپ میں شاید ایسا ہوتا ہو۔ لیکن امریکہ کے بارے میں یہ اطلاع دینے والا شخص وہاں سے آگاہ نہیں۔
    تو اب آپ بتائیں کہ بحث کس کا نکتہ ء نظر ہے۔
    کسی بھی بلاگ کو پڑھنا یا نہ پڑھنا یہ آپکا ذاتی حق اور شعور انتخاب ہے۔ اگر آپ سرسری سا بھی نہیں پڑھیں گے تو بھی مجھے بالکل اعتراض نہ ہوگا۔

    ReplyDelete
  18. آپ کی تحریر ۔ اس پر تبصرے اور آپ کی طرف سے تبصروں کے جوابات پڑھ کر بہت لُطف آیا ۔ آپ نے کافی اچھا مشورہ دیا ہے ۔
    ایک اچھے رِزیومے مختصر مگر جامع ہونا چاہیئے ۔ تاریخ پیدائش یا عمر لکھا ضروری ہوتا ہے اور جہاں جہاں ملازمت کی ان کا نام دینا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ جس اسامی کیلئے درخواست دی جا رہی ہو اس کی متعلقہ تمام تعلیم و تربیت کہاں حاصل کی اور مدت کتنی تھی سب لکھنا ضروری ہے لیکن بہر صورت تحریر مختصر اور جامع ہونا چاہیئے ۔ اس کے علاوہ تین معروف لوگ جن کے ساتھ یا ماتحت کام کیا ہو یا تربیت حاصل کی ہو اور وہ آپ کو جانتے ہوں کا نام پتہ دینا چاہیئے لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ آپ نے ان کا نام دیا ہے

    ReplyDelete
  19. ہاہاہا تو پھر پڑھیں کہ میں نے کیا لکھا اور آپ نے کیا سمجھا اور کیا پوچھا :P

    ReplyDelete
  20. بدتمیز ، تو پھر یہ بات تو رہ گئ کہ پاکستان کے حساب سے کیا صحیح ہے اور امریکہ کے حساب سے بالکل غلط کیا ہے۔ میں نے اپنی تحریر میں شاید یہی لکھا ہے کہ اپنی ذاتی معلومات جن میں آپکی تاریخ پیدائش، شادی شدہ ہونا یانہ ہونا، مذہب، قومیت، رنگ، نسل، اور زبان کسی بھی چیز کو دینا قطعاً ضروری نہیں ہے کیونکہ ان کی وجہ سے آپکے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا سکتا ہے۔ تاریخ پیدائش آپکی شناخت سے جڑی ہوئ ہے اور اسکی مدد سے آپکا ڈیٹا ہر کس وناکس کے ہاتھ آسکتا ہے اس لئے اسکو ظاہر کرنا ضروری نہیں ہے۔
    کیا آپ تجربے کو کہہ رہے ہیں جس کے متعلق میں نے لکھا ہے کہ وہ لکھیں جو آپکے پاس واقعتاً ہو اور جسے آپ کسی ذریعے سے ثابت کر سکتے ہوں۔ کہنے کو تو میں کہہ دوں کہ میں ایک بیالوجیکل انالسسز کا سینٹر بہت اچھی طرح چلا سکتی ہوں لیکن ظاہری سی بات ہے کہ میرے پاس ایسا کوئ ثبوت نہیں جس کی بنیاد پر میں اپنے اس بیان کا دفاع کر سکوں۔ تو براہ مہربانی اسے ضرور بیان کریں کہ بالکل غلط یہ پوری تحریر ہے یا آپکو اسکے کسی جملے پر اعتراض ہے۔

    ReplyDelete
  21. عنیقہ آپ نے ایک اچھی رہنماء پوسٹ لکھی ہے۔ اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا باقی اپنا اپنا زاویہ نظر ہے (ہاتھی اور نابینوں والی مثال قطعًا پیش نظر نہیں ہے)۔
    بس اتنا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ ریسیومے آبجیکٹیو بیس (ہر اسامی کے لیے الگ مخصوص ) ہونا چاہیے نا کہ جینرک کہ ایک ہی امرت دھارا سے سارے روگ دور کریں اور کوور لیٹر بالکل سونے پہ سہاگہ والا کام کرتا ہے بلکہ کچھ اسامیوں کے ساتھ کوور لیٹر تو لازمی مانگا جاتا ہے۔ کوور لیٹر میں وہ تمام حسرتیں پوری کر لیں جن کے بار کا ریسومے متحمل نہیں ہوسکتا۔
    ایک بات اور کہ بیرونِ ملک اپلائی کرتے ہوئے NIC نمبر کا کیا کام ؟؟؟؟

    ReplyDelete
  22. جی ہاں رضوان صاحب یہ بات آپ نے خوب یاد دلائ۔ کور لیٹر اکثر اوقات چاہئیے ہوتا ہے کہ لوگ آپکی تحریر کے بھی کرشمے دیکھنا چاہتے ہیں۔ بہت شکریہ آپکا۔ میرا خیال ہے کہ آپکا پیغام کچھ ادھورا رہ گیا ہے۔

    ReplyDelete
  23. Aniqa Jee Gr8 information deen hean ap nay.

    ya "badtameez" kon hay jo fuzool may bat ki bat nikal rahy hay jasay koi zati parkas hoo.

    ReplyDelete
  24. ثناء یہ اگر آپکے کسی کام آسکتا ہے تو پھر ہے گریٹ بات۔
    :)

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ