Saturday, September 12, 2009

زمین کے خدا


لیجئیے جناب نئ اور تازہ

اس وقت پاکستان میں رات کے پونے دس بج رہے ہیں ابھی دو منٹ پہلے میں نے ڈان چینل پر یہ خبر دیکھی کہ پنجاب کے ایک علاقے میں آٹا بانٹا جا رہا ہے لیکن اس آٹے پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ کیونکہ مسلمانوں نے روزے رکھکر جو ثواب لا متناہی حاصل کیا ہے۔اسکی رو سے اب بھوک کے نتیجے میں کھانا صرف انہیں ملے گا۔  آنے والے کرسچن لوگوں کو خالی ہاتھ واپس بھیج دیا گیا۔ نامہ نگار نے جب منتظمین سے اس امتیازی سلوک کی وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ چونکہ یہ رمضان پیکج کا حصہ ہے اسلئے یہ صرف مسلمانوں کو ملے گا اور جب انکے رمضان آئیں گے تو انہیں بھی دیں گے۔
پاکستانی قوم کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ اب پاکستان میں بھوک کا بھی مذہب ہو گیا ہے۔ حالانکہ خدا نے اپنے سب سے منکر بندے کے لئے بھی رزق اتارا اور یہ وہ ہے جو پتھر میں کیڑے کو بھی کھانا دیتا ہے۔ اسکی حقانیت کے سب سے بڑے دعوےدار  اسے  زمین تک پہنچتے پہنچتے کسطرح مختلف طبقوں میں بانٹ دیتے ہیں۔
اور اقلیتوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک جناب نواز شریف کے حصے میں اتنے کیوں آتے ہیں؟ یاد رہے اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پیشتر ایک افواہ کے نتیجے میں عیسائیوں پر مسلمانوں کے ایک ہجوم نے ہلہ بول کر کئ کو قتل کر دیا۔ وزیر اعلی پنجاب چھ دن تک اس علاقے میں جانے کے قابل نہ ہو سکے، ایسا کیوں ہے؟ پچھلے دو ماہ میں ایسے دو واقعات کیوں ہو چکے ہیں؟ 

11 comments:

  1. chalin kam uz kam punjab main aaj koi church tu naheen jalaya gia...chrisitians ku khush huna chaeeay...

    Church torched in Sialkot over ‘desecration’

    LAHORE: An angry mob torched a church in Sambarial area of Sialkot over alleged desecration of the holy Quran, a private TV channel reported on Friday.

    According to the channel, a Christian boy snatched the holy Quran from a 10-year-old girl and allegedly disrespected it.

    After the incident, an infuriated mob set a church on fire.

    Police cordoned off the area to prevent any untoward incident, the channel reported.

    Early last month, a Muslim mob had attacked a Christian neighbourhood in Gojra over reported desecration of the holy Quran in a nearby village.

    Federal Minority Affairs Minister Shahbaz Bhatti has condemned the incident and directed the police and authorities to arrest the perpetrators and submit a report within 24 hours, APP reported. daily times monitor/app

    Source: Daily Times

    ReplyDelete
  2. yeah aik du din pehlay ka waqiya hai btw...

    ReplyDelete
  3. وھ ایک دفعه ميں پاکستان گیا هوا تھا که میرا کلاس فیلو فلپ گزرا تو میں نے اس کو اپنی بیٹھک میں بٹھا کر اوپر سے چائے بنوا کر پلائی تو اس نے چائے پیتے هوئے کہا که اگر بھابی کو پته چل گیا ناں که ان برتنوں میں کون چائے پی گیا هے تو ، یا تو تو یه برتو ٹوٹ جائیں گے یاپھر بے بے مریم کو دے دیں گے ـ
    ایک دفعه همارے گھر میں جانوروں کا گند وغورھ صاف کرنے والی عهسائی بے بے کو دوپہر میں نیچے فرق پر سوتے دیکھ کر اس کو چار پائی پر سونے کا کہا تو اس کها که جی آپ جی غصهکریں گی مییں نے اس کو کہا که تم کہنا خاور نے کہا تھا ـ
    تو جی وهی هوا که ماں نے دیکھ لیا تو اس نے جب کہا که خاور نے کہا تھا تو مان نے کہا که اچھا پھر اب یه چارپائی اب تم هی لے چاؤ همارے کام کی نهیں رھی ـ
    بس جی چھڈو مٹی پاؤ
    اپ عیسائوں اور عورتوں کے حقوق کی بات کرتی هیں میری نظر میں تو جی پاکستانیوں کے حقوق هی سلب کرلیے جاچکے هیں ان ایلیٹ لوگوں کے ھاتوں ، تو جی معاشرھ ایسی هی بیماریوںکا شکار هو گا ناں جی
    هم تو جی حقوق " لوگاں " کا سوچتے هیں ـ

    ReplyDelete
  4. خاور صاحب، ہم تو جس نسل سے تعلق رکھتے ہیں اس نے پاکستان میں یہی ہوتے دیکھا ہے۔ یہاں انسان کی کوئ قدر ہی نہیں ہے۔انسان ایک نظر نہ آنیوالے نکتے سے جنم لیتا ہے پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ اپنے جیسے انسانوں پر زندگی تنگ کر دیتا۔ کبھی زبان، کبھی نسل، کبھی مذہب کبھی جنس۔ لوگ یہ سب کرتے تو اپنے اندر کے حیوان کو خوش کرنے کے لئے ہیں کہ ہر انسان میں ایک جانور چھپا ہوتا ہے جسے ہم شیطان بھی کہتے ہیں۔ مگر مجھے لگتا ہے کہ معاشرے میں اگر کوئ ایک شخص بھی اس ساری چیز کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے تو یہ اتنا پھل پھول جاتی ہے کہ کرنےوالوں کو بھی سکھ سے نہیں رہنے دیتی۔
    مجھے اس بوڑھے کرسچن آدمی کے خالی ہاتھوں واپس جاتے ہوئے منظر کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ کیا بھوک کی بھی کوئ زبان، نسل، جنس یا مذہب ہوتا ہے۔کیا ایک مسلمان کو ایثار قربانی جیسے اعلی بنیادی اوصاف کا مظاہرہ صرف مسلمانوں کے لئے کرنا چاہئیے۔
    میں نے اس میں اپنا حصہ ڈالدیا ہے کیونکہ مجھے اپنی اولاد کے لئے ایسا پاکستان نہیں چاہئے۔ میں اسکی مذمت کرتی ہوں۔

    ReplyDelete
  5. ہمارے مُلک میں کیسے کیسے لوگ پائے جاتے ہیں ۔ اللہ رحم کرے

    ReplyDelete
  6. اگر یہ بات درست ہے تو انتہائی برا فعل ہے کہ کسی کے مذہب رنگ اور نسل کی بنیاد پر مدد نہ کی جائے۔ یہ دین اسلام تو چھوڑیں بنیادی انسانی اخلاقیات سے بھی گری ہوئی بات ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اسلامی تعلیمات کے مطابق تو مسلمانوں‌کے معاشرے میں غیر مسلموں کو امن اور اطمینان محسوس کرنا چاہیے اور کچھ تاریخی حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا تھا بھی لیکن آج کل معاملات اس اکے انتہائی برعکس ہیں اور کہیں نہ کہیں‌ دین اسلام کی ایک بہت بری سمجھ مین اسٹریم میں داخل ہوگئی ہے۔

    ReplyDelete
  7. ندامت ہوئی اپنے ہم مزہبوں کے فعل سے اور خوشی ہوئی آپ کی پوسٹ کو دیکھ کر بھوک اور افلاس کو کسی کے مزہب سے کوئی غرض نہیں ہوتی یہ مصائب غیر متعصب ہوتی ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھوکے غیر مسلم کو کھانا کھلانے سے بھی ثواب ہوتا ہے؟؟

    ReplyDelete
  8. میرے خیال میں اسمیں مذہب سے زیادہ انتطامیہ کی نا اہلی کا عمل دخل ہے۔ اسکا نام رمضان پیکج رکھنے سے تو یہی تصور ابھرتا ہے۔ پھر وہ صاحب جو یہ بانٹ رہے ہونگے، ضروری نہیں کہ بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہوں اور یہ فیصلہ انھوں نے اپنی دانست کے مطابق ہی کیا ہو نا کہ اعلی حکام کی ہدایات کے مطابق۔
    بہر حال خبر انتہائی افسوسناک ہے۔

    ReplyDelete
  9. راشد کامران صاحب، اگر میں اس معاملے میں ڈان جیسے چینل کو نہ دیکھ رہی ہوتی تو مجھے بھی یہ خبر تسلیم کرنے میں تامل ہوتا۔ آج کا ڈان اخبار پڑھنے کا مجھے ابھی تک وقت نہیں ملا ممکن ہے انہوں نے اسکی خبر بنائ ہو۔ بہر حال فوٹیج میں ایک ٹرک کھڑا ہوا تھا جسکے پاس لوگ لائن بنا کر کھڑے تھے اور اس میں سے آٹا اتار کر دیا جا رہا تھا۔
    رضوان صاحب، صحیح بات تو یہ ہے کہ آج کسی چیز کے ثواب پر جتنا زور دیا جاتا ہے یہ چیز میری ناقص عقل میں نہیں آتی۔کیا ہمارے اچھے اعمال صرف ثواب حاصل کرنے کی نیت سے ہوتے ہیں۔ کیا ہمیں انہیں کر کے بس ایسے ہی کوئ روحانی خوشی اور اطمینان نہیں ہوتا اگر ہمیں ثواب کا لالچ نہ ہو۔ ابھی پچھلے ہفتے اتوار کے جنگ اخبار مین خلیل نینی تال والا نے پورا آرٹیکل ثواب اور اسکی اہمیت پہ لکھا ہے جس میں انہوں نے روشن خیالوں کو ملامت کیا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ محض ثواب کے لئے بار بار حج اور عمرے نہ کریں۔ حج صرف ایکبار فرض ہے اسکے بعد انہوں نے باقاعدہ ایک ایک نیکی کو گن کر حساب لگایا کہ اتنی نیکیوں کے ثواب کو کیا نہیں لینا چاہئیے۔ اللہ اعلم بالصواب
    فیصل۔ کہتے ہیں کہ اشرافیہ جو رویہ اپنا لیتے ہیں عام فرد بھی وہی کرتا ہے۔ میں نے تو یہ دیکھا ہے کہ اگر حاکم بالا کسی ایک کام کو پسند کرتا ہے تو اسکے نچلے لوگ اس کام کو زیادہ جذبے سے کرتے ہیں تاکہ انہیں اپنے حاکم اعلی کی رضامندی زیادہ آسانی سے حاصل ہو جائے۔ اور بہت عجیب بات یہ ہے کہ انہیں اپنی من چاہی مراد مل بھی جاتی ہے۔

    ReplyDelete
  10. یہ تمام تماشے صرف اپنے اندر کے چور سے نظریں چُرانے کے لئے کئے جاتے ہیں اور بس۔ جہاں اللہ اور اس کے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا درس دیا جاتا ہے ان جگہوں پر تو کسی سے نام بھی نہیں پوچھا جاتا مذہب کا پوچھنا تو دور کی بات ہے۔

    ReplyDelete
  11. بلکل رضوان غیر مسلم کو کھانا کھلانے کا بھی ثواب ہے اور کیوں نہ ہو وہ رب العالمین ہے صرف رب المسلمین نہیں ہے،

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ