Saturday, May 29, 2010

ایک اور سانحہ

کل جب میں اپنی نئ پوسٹ کا مواد اکٹھا کر رہی تھی تو ٹی وی کی آواز کان سے ٹکرائ۔ کچھ ہلاکتوں کا تذکرہ ہو رہا تھا۔ دل میں سوچا یا اللہ خیر، اب کون جان سے گیا۔ معلوم ہوا کہ ستر سے زائد قادیانی افراد اپنی عبادت سر انجام دیتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔  اقلیت کے ساتھ اس قدر بہیمانہ سلوک، اسکے بعد ہم شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ 
دوسری طرف ایک اور سوال اٹھ کھڑا ہوتا ہے کہ جب ہم انہیں  جان اور مال کا تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہیں تو ہم یہ مطالبہ کیوں کرتے ہیں کہ وہ اپنی شناخت کوظاہر کریں۔ کوئ بھی شخص جسے یہ احساس ہو کہ اسکی  مذہبی شناخت، اسکی اور اسکے اہل و عیال کے لئے زندگی کا خطرہ پیدا کر سکتی ہے وہ اسے بتانے میں تامّل کرےگا۔ ریاست اگر اقلیت کو تحفظ نہیں دے گی تو وہ ان قوتوں کے ایجنٹ بنیں گے جو مملکت کو غیر مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔
اسی طرح ہم دوسرے ممالک میں جہاں مسلمان اقلیت میں موجود ہیں ان سے مسلمانوں کی جان و مال کا تحفظ مانگنے کا حق کیسے رکھ سکتے ہیں۔ جو کام ہم کرنے سے قاصر ہیں اسکے لئے دوسروں کے پاس بھی بالکل وہی بہانے ہونگے جو ہمارے پاس ہوتے ہیں۔
 ڈان  اخبار کے ایڈیٹوریئل کے مطابق، جائے وقوعہ پہ ٹی وی سے تعلق رکھنے والے افراد، پولیس کے پہنچنے سے پہلے موجود تھے۔
دہشت گردوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے بتایا جاتا ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں عرصہ ء دراز سے مذہبی شدت پسندوں کی سرگرمیاں جاری ہیں اور حکومت پنجاب ان پہ کسی بھی قسم کی قدغن لگانے سے معذور نظر آتی ہے۔ پنجاب میں شریف برادران کے ان انتہا پسند گروہوں سے تعلقات اتنے بڑھے ہوئے ہیں  کہ انہوں نے، ان علاقوں سے حالیہ ضمنی الیکشنز جیتنے کے لئے ان گروہوں کہ حمایت لینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔
انکے اس انتہائ اقدام کی وجہ سے پنجاب میں جو صورت حال جنم لے رہی ہے اور جس طرح گذشتہ چند مہینوں میں لاہور میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات ہوئے ہیں۔ اس میں تنقید نگار اب پنجاب کو طالبنائیزیشن کا پوٹینشل بم کہہ رہے ہیں۔
مرنے والوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں، یہ ایک نہایت سفاک واقعہ ہے۔ اگرچہ کہ حکومت ایسے کسی مسئلے میں دلچسپی لیتی نظر نہیں آتی، جس کا تعلق عوام سے یا مفاد عامہ سے ہو۔ لیکن پھر بھی ہم وہی روائیتی جملے تو دوہرا سکتے ہیں کہ ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جو جان سے گذر گئے۔ انہیں واپس نہیں لایا جا سکتا۔ لیکن ہم اپنے لوگوں کو تو کہہ سکتے ہیں کہ خدا کے لئے رواداری کے سبق کو اپنا لیں۔ اور کسی سے نہیں خدا سے ہی یہ سبق سیکھ لیں۔ وہ اپنے سب سے نافرماں برادر شخص کو بھی دنیا کی ہر نعمت سے مالا مال رکھتا ہے۔ اسکی زندگی کی بھی حفاظت کرتا ہے اور اسکے جینے کا سامان بھی پیدا کرتا ہے۔  

24 comments:

  1. سنا ہے دہشت گرد کراچی کے مدرسے کا فارغ التحصیل ہے
    کیا یہ بات درست ہے؟
    ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری ہر تان ہمیشہ پنجاب پر آ کر ٹوٹتی تھی
    جو اب پنجابی طالبان پہ ٹوٹتی ہے
    کہنے والے تو ٹارگٹ کلنگز کے بارے بھی بہت کچھ کہتے ہیں
    لیکن کبھی اس پہ پڑھنے کو یہاں کچھ ملا نہیں
    خیر اللہ ہمیں بحیثیت قوم، معاملات کو سطحی و فرضی طور پہ دیکھنے کی بجائے ان کو گہرائی مین دیکھنے اور سلجھانے کی توفیق عطا فرمائے
    اور ہمارے درمیان نفرت کو بھائی چارے سے بدل دے
    آمین

    ReplyDelete
  2. ڈفر بھائی کی بات سولہ آنے درست ہے
    کراچی میں کتنے ہی معصوم لوگ مرتے ہیں لیکن ان پر کبھی کوئی پوسٹ نہیں لکھتا
    پولیس والے شہیرد ہوتے ہیں تو کہیں پر ہم ذکر نہیں کرتے۔
    لیکن گوجرہ میں واقعات ہوتے ہیں تو ایک سال گزرنے کے باوجود بعض لوگ بڑے دکھ سے اس کا ذکر کرتے ہیں
    کیا ہم منافقت کا ذکر کرکے خود ہی اس کا شکار تو نہیں ہوگئے

    ReplyDelete
  3. واقعی بہت افسوسناک سانحہ ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ آپ کی یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ جب ہم اپنے ملک میں اقلیت کو تحفظ نہیں دے سکتے تو پھر ہمیں بھی اس بات کا حق نہیں ہے کہ مسلمانوں کے لئے دوسرے ممالک میں تحفظ کی بات کریں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی بجا ہے کہ یہ دہشت گرد وہ لوگ ہیں جن کا نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ ایمان ۔ اور اب تک پاکستان کا کوئی بھی طبقہ خواہ وہ سنی ہوں یا شیعہ مسلمان یا کوئی اور مکتبہ فکر کوئی بھی ان کے ظلم سے محفوظ نہیں ہے۔ ان کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ReplyDelete
  4. جانوروں کی کوئی نسل نہیں ھوتی،لازمی نہیں کہ وہ سب پنجابی ھوں۔بحرحال یہ ایک افسوس ناک سانحہ ھے۔جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

    ReplyDelete
  5. حملہ بہت افسوسناک ہے۔ جب تک ملا زمين پر ہی جنت کے ٹھیکیدار بنے رہیں گے اسی طرح لوگ ہلاک ہوتے ميرا خيال ميں مسلمانيت تو کيا انسانيت بھي مر چکی ہے اب ہمارے دلوں ميں۔

    ReplyDelete
  6. يہ حملے کھلی دہشتگردی ہے۔ دہشتگردوں کا کوئی دين مذہب نہیں ہوتا۔ ان دہشتگردوں سے نہ اکثریت محفوظ ہے نہ اقلیت۔ ان کے اس عمل سے دنیا میں پاکستان کا امیج بطور اسلامی ملک کا تو ہر گز نہیں ابھرے گا۔ باقی رہی ہماری حکومت تو وہ ان دہشتگردوں کو کیوں مارے گی۔ آخر امریکہ سے ان لوگوں کے نام پر پیسے نہیں لینے کیا؟

    ReplyDelete
  7. پنجاب حکومت نے خلاف توقع تمام معاملہ پر بہت مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔

    ReplyDelete
  8. پاکستان میں امن وامان کی صورتحال کب تک خراب رہے گی ؟کل لاہور میں دہشت گردوں نے خون کی ہولی کھیلی اس کا ذمہ دار کون ہے ؟؟؟؟حکومت کو چاہئے کہ دہشت گردی :twisted: کا سدباب کرے اور اس دہشت گردی :twisted: کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے۔

    ReplyDelete
  9. ڈفر بالکل درست ہے ،اور ہم کراچی والے بھی ان مشروم کی طرح جگہ جگہ اگے مدرسوں سے سخت عاجز ہیں، ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کا بھی یہیں کہیں سے تعلق ہے کیونکہ انکے خیال مین یہ کافروں کی حکومت ہے اور اسے ختم ہوجانا چاہیئے اور اس کے لیئے ضروری ہے کہ کراچی کو ڈی اسٹیبلائز کیا جائے!

    ReplyDelete
  10. یارا جی میں بھی یہی کہنا چاہتا ہوں
    کہ مسئلے نفرت پھیلانے اور لعن طعن سے ختم نہیں ہوتے
    ان کو جڑ سے پکڑیں
    لیکن وہ کیا ہے کہ
    ہر ایک کی "پریفرینسز جدا جدا"۔

    ReplyDelete
  11. ڈفر، آپ نے پڑھا نہیں ہوگا میں ٹارگٹ کلنگ پہ بھی لکھ چکی ہوں لیکن ظاہر ہے آپکے نکتہ ء نظر سے نہیں لکھا۔ ٹارگٹ کلنگ میں اس وقت کراچی میں موجود ساری سیاسی پارٹیز شاامل ہیں۔ بنیادی مسئلہ لینڈ مافیا ہے۔ یعنی زمین پہ قبضہ ہے۔ اب اس پہ تعصب پہ مبنی ایک بحث شروع ہو جائے گی لیکن بہر حال پٹھانوں کا کراچی میں زمین کے ناجائز قبضے سے گہرا تعلق ہے۔ یوں اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اس میں فریق بن چکے ہیں۔
    اگر پنجاب کے کسی علاقے میں طالبان اپنا رسوخ پختہ کر چکے ہیں
    تو اسکے تذکرے کو پنجابیوں کے
    خلاف سمجھنا کون سی دانشمندی ہے۔
    اگر کراچی میں کچھ علاقوں میں طالبان اپنا رسوخ بڑھانے کے چکر میں ہوں اور کراچی والے اس پہ احتجاج کریں تو آپکو اس بات میں سے ایم کیو ایم کی بو آتی ہے۔ اگر پنجاب میں طالبان ایک علاقے کو اپنا گڑھ بنارہے ہیں اسکے بارے میں بات کی جائے تو آپکو اس میں پنجابیوں کے خلاف بو آتی ہے۔
    ایسی ناک کے ساتھ مسائل کو جڑ سے پکڑنے والے ہاتھ اور سوچ کہاں سے آسکتی ہے۔

    ReplyDelete
  12. اور ہاں ڈفر صاحب، اب تو آپکو یقین آگیا ہوگا کہ طالبان کراچی میں بھی موجود ہیں اور انتہائ اخلاص سے اپنی دینی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ جب کچھ عرصے پہلے میں نے کراچی میں طالبان کی موجودگی کے بارے میں لکھا تھا توکراچی سے باہر رہنے والے ہمارے کسی ساتھی کو یقین نہیں آیا تھا۔ بلکہ کراچی میں رہنے والے ہمارے ساتھیوں نے بھی اس بات کی صحت تسلیم نہیں کی تھی۔ اب یہ کراچی کے کس مدرسے سے فارغ التحصیل دہشت گرد ہیں۔ یہ سب لوگ اس بات کا جواب دیں۔
    شاذل صاحب، پولیس کا محکمہ اتنا بدنام ہوچکا ہے کہ ہمارے ایک دوست کے خیال میں اگر محکمہ ء پولیس ختم کر دیا جائے تو جرائم کی تعداد میں خاصی کمی آجائے گی۔ باقی یہ کہ میرا پاکستان صاحب نے ایک تصویر لگائ ہے آج اپنے بلاگ پہ ضرور دیکھئیے گا۔

    ReplyDelete
  13. بہت افسوسناک سانحہ ہیں۔ فوج پہلے طالبان کو مومنیں سمجھتی تھی اب کافر سمجھتی ہے یا شاید ہمیں یہی بتاتی ہے۔ پنجاب کی حکومت پنجابی بولنے والے طالبان کو مسلمان سمجھتی ہے، پشتو بولنے والوں کو کافر، یا الہی یہ ملک ہے یا کافر بنانے کی فیکٹری؟

    ReplyDelete
  14. http://www.jang-group.com/jang/may2010-daily/29-05-2010/col12.htm
    Another view on target kiling in Karachi

    ReplyDelete
  15. بہت المناک واقعہ ہے-- حکومت کیوں اتنی ناھل ہوگئی ہے اے دن دھماکے ہورھے ہین-- سرکاری عملہ میں کوئی ایک ایماندار نہی ہے؟

    ReplyDelete
  16. Who needs enemies with government like this.

    Culpable role of PML-N in Lahore’s Ahmadi massacre

    http://criticalppp.org/lubp/archives/11797#comments

    ReplyDelete
  17. عبداللہ صاحب یہ جو مشروم کی طرح جگہ جگہ اگے مدرسے خود نہیں اُگے ان کو اُگانے میں سب سے زیادہ ہاتھ .ملا ملٹري الائینس ,ايجنسيوں ,اور امریکن ڈالر کاھے۔
    یہ وہ عفریت ہے جو ضیا الحق نے بوتل سے نکالی تھی اور اب قابو میں نہیں آرہی۔

    ReplyDelete
  18. اکثر ایسا ہوتا ہے کہ قادیانی باہر ملکوں میں ہمدردیاں بٹورنے کے لیے ایسا کام خود کرتے ہیں ۔۔۔ اور اس سے پہلے بھی کر چکے ہیں مثال کے طور پر عامر لیاقت کے پروگرام کے بعد شاید سندھ میں کسی قادیانی کا قتل ہوا تھا ۔۔ قادیانیوں نے بہت شور مچایا بعد میں پتا چلا کہ اسکو قتل کرنے والا بھی قادیانی ہی تھا شاید کوی لڑای جھگڑا تھا جسکا دین کے مسلے سے کوی تعلق نہیں تھا ۔۔۔۔۔ ویسے جن لوگوں کا قادیانیوں سے معاملہ رہتا ہے ان میں سے کوی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہو گا کہ یہ قادیانیوں نے خود نہیں کیا ۔۔۔۔ تیسری بات یہ ہے کہ یہ پنجاب میں طالبان اور کراچی میں طالبان امریکہ کی زبان ہے جسے آپ جیسے لوگ عام کر سکیں اب اسکو بنیاد بنا کر امریکہ نے پورے پاکستان میں حملہ کرنا ہے ۔ ورنہ جو علاقہ غیر کے طالبان تھے انہوں نے بھی اپنے آپ کو طالبان نہیں کہا تھا بلکہ پہلے امریکہ نے ہی انکو طالبان کہا تھا ۔۔۔

    ReplyDelete
  19. Scene from inside mosque;
    http://www.youtube.com/watch?v=oe0YsjTdrtg

    ReplyDelete
  20. " عامر لیاقت کے پروگرام کے بعد شاید سندھ میں کسی قادیانی کا قتل ہوا تھا ۔۔ قادیانیوں نے بہت شور مچایا بعد میں پتا چلا کہ اسکو قتل کرنے والا بھی قادیانی ہی تھا شاید کوی لڑای جھگڑا تھا جسکا دین کے مسلے سے کوی تعلق نہیں تھا "

    اس بات کا کوئی ثبوت ہے آپکے پاس؟

    ReplyDelete
  21. "عامر لیاقت کے پروگرام کے بعد شاید سندھ میں کسی قادیانی کا قتل ہوا تھا ۔۔ قادیانیوں نے بہت شور مچایا بعد میں پتا چلا کہ اسکو قتل کرنے والا بھی قادیانی ہی تھا شاید کوی لڑای جھگڑا تھا جسکا دین کے مسلے سے کوی تعلق نہیں تھا "

    آفيشل ہيومن رائٹس رپورٹس ميں تو ايسا کوئ ذکر نہيں-

    PAKISTAN: Two murdered and 15 charged as discrimination against Ahmadis continues unabated
    http://ahrchk.net/statements/mainfile.php/2009statements/1947/

    ReplyDelete
  22. زرد ستارہ پہنائے لوگ

    http://www.bbc.co.uk/blogs/urdu/2010/05/post_631.html

    ReplyDelete
  23. مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نوے کی دہائی میں جب کراچی میں کوئی بھی واقعہ ہوتا تو اسکی زمہ داری ایم کیو ایم ہر ڈالی جاتی تھی اور آئے دن ٹی وی پر (جعلی)پولیس مقابلوں میں بھاری اسلحے کے ساتھ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی نمائش کی جاتی تھی۔ اس وقت وہ دہشت تھے، اور سرکاری زرائع کے مطابق ہر دہشت گردی کا تعلق الطاف حسین سے جڑا ہوا تھا۔
    آج مذہبی لوگ دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کے ہر واقع کا تعلق مذہبی لوگوں سے جڑا جاتا ہے۔ مدارس اور اہل مدرسہ سے متنفر لوگ اس ساری کفیت کو بہت انجوائے کررہے ہیں۔ وہ اس بات پر تیار نہیں کے معاملے کو گہرائی میں سمجھیں اور مسائل کے حل کے لئے ٹھوس راستہ تجویز کریں۔

    ReplyDelete
  24. مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نوے کی دہائی میں جب کراچی میں کوئی بھی واقعہ ہوتا تو اسکی زمہ داری ایم کیو ایم ہر ڈالی جاتی تھی اور آئے دن ٹی وی پر (جعلی)پولیس مقابلوں میں بھاری اسلحے کے ساتھ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی نمائش کی جاتی تھی۔ اس وقت وہ دہشت تھے، اور سرکاری زرائع کے مطابق ہر دہشت گردی کا تعلق الطاف حسین سے جڑا ہوا تھا۔
    آج مذہبی لوگ دہشت گرد ہیں اور دہشت گردی کے ہر واقع کا تعلق مذہبی لوگوں سے جڑا جاتا ہے۔ مدارس اور اہل مدرسہ سے متنفر لوگ اس ساری کفیت کو بہت انجوائے کررہے ہیں۔ وہ اس بات پر تیار نہیں کے معاملے کو گہرائی میں سمجھیں اور مسائل کے حل کے لئے ٹھوس راستہ تجویز کریں

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ