Sunday, June 6, 2010

وہ آیا، اس نے دیکھا اور چلا گیا

رات کے ایک بجے جب بجلی کی پہلی کڑک سنائ دی تو میں نے ذرا جوش میں ہی اسکی آواز سنی۔ تو یہ ہے وہ 'طوفان پیٹ' جو اپنے آنے کی گرج سنا رہا ہے۔ لیکن رپورٹ تو یہ تھی کہ کل دوپہر کو پہنچے گا۔ جواب ملا، یہ تو اسکا ہراول دستہ ہے۔ طوفان ابھی بہت پیچھے ہے۔ صبح اٹھ کر چیک کیا۔ شام کو متوقع ہے۔ لیکن بارش ساری رات وقفے وقفے سے ہوتی رہی۔ 
صبح سے موسم خاصہ سہانا تھا اور وقفے وقفے سےہلکی بارش کا سلسلہ بھی چل رہا تھا۔ مگر طوفان، نہیں آیا۔ دن میں مشعل نے بارش میں نہانے کا شور مچایا۔ میں نے سوچا بارش اس وقت خاصی ہلکی ہے شام کو جب طوفان آئے گا تو ہو سکتا ہے اس میں  تیزی ہو، اس میں بھیگنے کا کچھ مزہ بھی آئے گا۔ مشعل کو تسلی دی کہ ابھی کچن کے کام نبٹا لوں تو آپ کے ساتھ میں بھی بارش کا مزہ لونگی۔ بس اسکے بعد بارش بالکل ہی رک گئ۔
اب شام سے کیا مراد ہے، اب تو ساڑھےچھ ہو رہے ہیں۔ باہر ہوا تھوڑی تیز ہو گئ ہے۔ شاید طوفان گذر رہا ہے۔ مگر یہ طوفان ہے  یا ساجن کے ساتھ وقت گذار کر واپس آنے والی سجنیا۔ کیا خراماں خراماں اپنی مستی میں چل رہا ہے۔ اتنا شور مچا کہ بس اب آیا اور یہ طوفان

چلیں جناب، کچھ میڈیا نے اپنا  وقت نکالا، کچھ قائم مقام سٹی گورنمنٹ نے اس بہانے اس ' متوقع تباہ کن ایمرجنسی' کو دور کرنے کے لئے فنڈز حاصل کر کے اپنا الّو سیدھا کیا۔ ایمرجنسی فنڈز کے لئے نہ ٹینڈر چاہئیے ہوتا ہے، اور نہ زیادہ چھان پھٹک ہوتی ہے۔ باقی کے لوگ کاٹھ کے الّو بنے جنوب کی طرف منہ کئے بیٹھے گانے سنتے اور پوری پکوڑے کھاتے رہے، اس میں ہم بھی شامل ہیں کہ کاٹھ کا الّو بننے کے لئے بس کاہل ہونا ضروری ہے اور کاہلی چھوت کا مرض ہے۔ کراچی سے باہر والوں کی وضاحت کے لئے سمندر ہمارے جنوب میں ہے۔
اصل میں ایک دلچسپ خبر بھی ٹوئٹر پہ ملی آپ کے لئے حاضر ہے۔ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے ایک طرف کی دیوار گر گئ اور سترہ افراد زخمی ہو گئے انکے ایک معتقد کا کہنا ہے کہ طوفان بہت طاقت والا تھا اسے روکنے میں، سارا لوڈ دیوار پہ گیا۔ خیر ہم، انکے بھی شکر گذار ہیں کہ ان پہ اعتماد ہمیں طوفان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والا بنائے رکھتا ہے۔ ورنہ کیا ہو؟
  اس سہانے موسم میں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ شاید اب بھی طوفان ، طوفان بن جائے چھوٹا ہی سہی۔ ایک گانا میں سن رہی تھی، دل چاہے اور وقت ہو تو آپ بھی سن لیں۔

18 comments:

  1. اللہ نے اپنے نیک بندوں کے طفیل ہمیں ایک بڑی تباہی سے نجات دی
    اللہ کے نا شکروں کی کمی نہیں کراچی میں پر اللہ کا کرم ہے
    اس نے رحمت دی اور زحمت سے بچا لیا

    ReplyDelete
  2. طوفان طوفان کا شور ہی اتنا اٹھا کہ طوفان ڈر کے بھاگ گیا :razz:
    عبداللہ شاہ غازی کے مزار کی نہیں ۔۔ لنگر خانے کے ایک طرف کی دیوار گری ہے جو کچی دیوار تھی ۔۔
    ویسے عبداللہ شاہ غازی پر لوگوں کا یقین تب سے بڑھ گیا ہے جب سونامی کی تباہی سے پاکستان محفوظ رہا ۔۔ اس کے بعد سے گورنمینٹ نے عبداللہ شاہ غازی کی برسی پر چھٹی بھی کرنا شروع کی ۔۔ بہرحال بچانے والی ذات تو اللہ پاک کی ہے ۔۔ انشاءاللہ آنئدہ بھی ہم ایسی آفتوں سے محفوظ رہیں گے ۔۔آمین

    ReplyDelete
  3. وہ جی میں‌نے سلام رجسٹرڈ کرانا تھا۔ ۔ ۔ ۔ لیکن آپ تو موقع ہی نہیں دے رہیں۔
    وہ کسی بلاگ پر کراچی کی لڑکیوں‌ والی بات صرف ازراہ مذاق ہی کہی تھی۔ اور کوئی مطلب نہیں تھا۔ باقی میں کراچی کبھی نہیں گیا۔ ۔ ۔لیکن آپ جانے سے پہلے ہی ڈرا رہی ہے۔
    اور اب بلاگ کے بارے میں۔۔۔۔
    آپ کی تحریر کو میرے جیسے نواردیے کے حرف تعریف کی ضرورت ہی نہیں۔ ۔ ۔ صر ف اتنا کہنا تھا کہ سائنس کہ موضوع پر آپ اچھا لکھ رہی ہے۔ اور خاص طور پر ایک خاتون کو اس طرف آتے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ میرا بھی سائنس پر ہاتھ صاف کرنے کا ارادہ ہے۔
    مجھے چھو ٹا بھائی ہی سمجھیں۔

    ReplyDelete
  4. یہ پکوڑوں والی بات ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے سے کم نہیں۔ ہم اپنی بہن محترمہ سے فرمائش کر کر کے تھک گئے۔ بلآخر سورس لگوائی تو کچھ بات بنی لگی تب تک دیر ہوچکی تھی اور رم جھم بھی رخصت ہوچکی تھی۔

    بس جی اللہ کریم کی مہربانی ہی سے ناگہانہ آفات سے بچاو ممکن ہے۔ دل کی تسلی کے لیے جس کی چاہیں دیوار پر ماتھا ٹیک لیں۔

    ReplyDelete
  5. جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر بندوں کو پوجتے ہیں وہ ایسی ہی باتیں کیا کرتے ہیں،اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیئے کہ وہ ہمیشہ کراچی والوں کو آسمانی آفات سے بچالیتا ہے،اللہ ہمیں شرک سے ہمیشہ محفوظ رکھے آمین
    عبداللہ شاہ غازی اللہ کے نیک بندے تھے،اللہ انکی بخشش و مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے آمین

    ReplyDelete
  6. عثمان صاحب، آپ بغیر سلام رجسٹر کرائے بھی آجاتے تو مجھے کوئ اعتراض نہ ہوتا۔ یہ جس بلاگ کی بات تھی وہاں ختم کر دی۔ آپ نے مذاق کیا تھا، لیکن میں نے سوچا باقی لوگوں کی معلومات میں اضافہ کر دوں۔ کراچی کے بارے میں۔ اور ڈرنے کی کیا جرورت ہے، دبلے ہونے کی وجوہات جان کر ڈر گئے آپ۔ اب جب بھی وزن کم کرنے کاخیال ہو ، ضرور ہمارے شہر آئے گا۔
    یہ جان کر خوشی ہوئ کہ آپ بھی سائینس پہ 'ہاتھ صاف' کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ReplyDelete
  7. کراچی پہنچ کر میرا وزن کیوں کم ہو گا جی؟
    میں تو وہاں مہمان ہوں گا۔ بریانی کھاؤں گا مزے مزے کی۔

    ReplyDelete
  8. "ویسے عبداللہ شاہ غازی پر لوگوں کا یقین تب سے بڑھ گیا ہے جب سونامی کی تباہی سے پاکستان محفوظ رہا ۔۔ اس کے بعد سے گورنمینٹ نے عبداللہ شاہ غازی کی برسی پر چھٹی بھی کرنا شروع کی ۔۔ بہرحال بچانے والی ذات تو اللہ پاک کی ہے ۔۔ انشاءاللہ آنئدہ بھی ہم ایسی آفتوں سے محفوظ رہیں گے ۔۔آمین"

    یقین اور بھروسہ اللہ ہی پر کرنا چاہیے اللہ کی مخلوق تو خود اللہ کی محتاج ہے

    ReplyDelete
  9. ویسے موسم کے لحاظ سے گیت کا انتخاب بہت خوب ہے۔

    کیا بات ہے۔

    ReplyDelete
  10. "ویسے عبداللہ شاہ غازی پر لوگوں کا یقین تب سے بڑھ گیا ہے جب سونامی کی تباہی سے پاکستان محفوظ رہا ۔۔ اس کے بعد سے گورنمینٹ نے عبداللہ شاہ غازی کی برسی پر چھٹی بھی کرنا شروع کی ۔۔ بہرحال بچانے والی ذات تو اللہ پاک کی ہے ۔۔ انشاءاللہ آنئدہ بھی ہم ایسی آفتوں سے محفوظ رہیں گے ۔۔آمین"

    یقین اور بھروسہ اللہ ہی پر کرنا چاہیے اللہ کی مخلوق تو خود اللہ کی محتاج ہے

    سُنا ھے عبداللہ شاہ غازی اور دوسرے بابا کؤ بھی خود کش حملہ اواں سے خطرہ ھے اور حکومت نے وی وی آئ پی سیکورٹئ دی ھے ،،
    ,,,

    ReplyDelete
  11. صاف بات ھے جی کافر کوریا میں مون سُون سیزن میں ھر ہفتہ سمندری طوفان آتے ھیں لیکن اچھے انتظام کی وجہ سے کؤی جانی و مالی نقصان نہیں ھوتا ہے،،
    برحال آج بھی بارش ہورھی ھے ،یہ پکوڑوں والی بات ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے سے کم نہیں۔

    ReplyDelete
  12. یقین اور بھروسہ اللہ ہی پر کرنا چاہیے اللہ کی مخلوق تو خود اللہ کی محتاج ہے

    میں نے لوگوں کے یقین کی بات کی ہے ۔۔ ہمارے ہاں کے لوگ ہیں نہ لکیر کے فقیر ۔۔ ان کے عقیدے کی مضبوطی کے لئے ذرا سی وجہ بھی کافی ہوتی ہے ۔۔

    ReplyDelete
  13. صبح سے طوفان کا انتظار کرتے کرتے 3 بجے کے قریب ہم بارش کے مزے لینے باہر آگئے، کچھ دوستوں نے پکوڑے کھانے کا پروگرام بنایا، جب پکوڑوں کے اسٹال پر پہنچے تو رش اتنا تھا کہ جیسے مفت میں مل رہا ہے، لہذا ناکام و نامراد واپس آئے۔
    طوفان کا آنا یا نہ آنا تو اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ باقی گیت بہت اچھا ہے اور تحریر اس سے بھی اچھی۔۔۔۔۔
    آپ کے پسندیدہ لوازمات کے بغیر۔۔۔۔۔
    :D

    ReplyDelete
  14. اللہ کا شکر ہے کہ طوفان نہیں آیا اور نا کبھی آئے اب اس خوشی میں یہ موسم یہ مست نظارے سن کر میں لطفاندوز ہو رہی ہوں

    ReplyDelete
  15. کوئی پکوڑے شکوڑے، پوریاں شوریاں پچیں تو مجھے بھی دو
    طوفان تو یہاں آیا آج
    لیکن ریت کا

    ReplyDelete
  16. طوفان پھٹ (پی ایچ ای ٹی) سے ایک طوفان خلیج بنگال مین پیدا ھواتھا جسکا نام "لیلا" رکھا گیا تھا- پل پل کے خبر رکھی جارہی تھی-- اندھراپردیش کے ساحلی علاقون کو تباہ کرکے جلی گئی-- آم سستے ہوئے، ترکاری کے اونچے دام، 46ڈگری سلسیس سے کچھ افاقہ ہوا-- پھٹ بھی موسم کو ٹھنڈا کیا ھوگا-- احتیاط یون ہو کہ، کھڑکیون، دروازون کو بند رکھین، ھوسکے تو لکڑی کی پٹریون سے اندر سے کیل سے ٹھونک دین--

    کراچی کا سونامی سے پچا رہنا طبعی تھا-- دیکھو سونامی کا ایپی سنٹر بانڈا اسھ تھا وہ تو ملاشیاء کا خموش شہر تھا، سونامی تھای لینڈ، برما، جنوبی ھندوستان، کو ٹچ کرتا سری لنکا، سے ھوتا ھوا سومالیہ پر اسکا زور ختم ھوا-- سمجھو کیا سونامی ھندوستان کو پھلانگ کر کراچی کو ٹچ کرے گا؟ اس مین غازی بابا کا کیا رول ہے-- برصغیر کے مسلمانوں مین بت پرستی خون مین ہے--

    چہلہ، چھنڈا، چراغ، پھول، مزار، سجدہ، اول --- جسطرح ھندوؤں مین دلت (ادنیٰ) ذا ت ھوتی ہے ویسے ہی مسلمانون مین بھی انکا وجود ہے-- غازی بابا نے کچی دیوار پر ساری کراچی کا بوجھ لے لیا--

    ReplyDelete
  17. یہ طوفان کا نام تھائ زبان کے ایک لفظ سے لیا گیا ہے۔ جسکے معنی ہیں ہیرا۔ اور ڈان میں چھپنے والی خبر کے مطابق، اس میں ایچ کی آواز نہیں نکلتی۔ اس لئے میں نے اسے پھیٹ کے بجائے پیٹ لکھا۔
    سونامی میں کراچی کا لپیٹ میں نہ آنا ، اسکی ٹیکنیکل یا سائینسی وجوہات نہ لوگوں کو سمجھ میں آتی ہیں اور نہ ان پہ یقین کرنے کا دل چاہتا ہے۔ یہ سمجھنا آسان ہے کہ بابا عبداللہ شاہ نے اپنی کرامت دکھائ۔

    ReplyDelete
  18. بہت زیادہ اللہ اللہ کرکے خود کو محترم برگزیدہ ثابت کرنے والے افراد کے لیے بطور خاص
    http://aajkal.com.pk/news.aspx?img=http://www.aajkal.com.pk/news/2010/6/8/Editorial_n4.jpg&w=800&h=1301

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ