رات کے ایک بجے جب بجلی کی پہلی کڑک سنائ دی تو میں نے ذرا جوش میں ہی اسکی آواز سنی۔ تو یہ ہے وہ 'طوفان پیٹ' جو اپنے آنے کی گرج سنا رہا ہے۔ لیکن رپورٹ تو یہ تھی کہ کل دوپہر کو پہنچے گا۔ جواب ملا، یہ تو اسکا ہراول دستہ ہے۔ طوفان ابھی بہت پیچھے ہے۔ صبح اٹھ کر چیک کیا۔ شام کو متوقع ہے۔ لیکن بارش ساری رات وقفے وقفے سے ہوتی رہی۔
صبح سے موسم خاصہ سہانا تھا اور وقفے وقفے سےہلکی بارش کا سلسلہ بھی چل رہا تھا۔ مگر طوفان، نہیں آیا۔ دن میں مشعل نے بارش میں نہانے کا شور مچایا۔ میں نے سوچا بارش اس وقت خاصی ہلکی ہے شام کو جب طوفان آئے گا تو ہو سکتا ہے اس میں تیزی ہو، اس میں بھیگنے کا کچھ مزہ بھی آئے گا۔ مشعل کو تسلی دی کہ ابھی کچن کے کام نبٹا لوں تو آپ کے ساتھ میں بھی بارش کا مزہ لونگی۔ بس اسکے بعد بارش بالکل ہی رک گئ۔
اب شام سے کیا مراد ہے، اب تو ساڑھےچھ ہو رہے ہیں۔ باہر ہوا تھوڑی تیز ہو گئ ہے۔ شاید طوفان گذر رہا ہے۔ مگر یہ طوفان ہے یا ساجن کے ساتھ وقت گذار کر واپس آنے والی سجنیا۔ کیا خراماں خراماں اپنی مستی میں چل رہا ہے۔ اتنا شور مچا کہ بس اب آیا اور یہ طوفان
چلیں جناب، کچھ میڈیا نے اپنا وقت نکالا، کچھ قائم مقام سٹی گورنمنٹ نے اس بہانے اس ' متوقع تباہ کن ایمرجنسی' کو دور کرنے کے لئے فنڈز حاصل کر کے اپنا الّو سیدھا کیا۔ ایمرجنسی فنڈز کے لئے نہ ٹینڈر چاہئیے ہوتا ہے، اور نہ زیادہ چھان پھٹک ہوتی ہے۔ باقی کے لوگ کاٹھ کے الّو بنے جنوب کی طرف منہ کئے بیٹھے گانے سنتے اور پوری پکوڑے کھاتے رہے، اس میں ہم بھی شامل ہیں کہ کاٹھ کا الّو بننے کے لئے بس کاہل ہونا ضروری ہے اور کاہلی چھوت کا مرض ہے۔ کراچی سے باہر والوں کی وضاحت کے لئے سمندر ہمارے جنوب میں ہے۔
اصل میں ایک دلچسپ خبر بھی ٹوئٹر پہ ملی آپ کے لئے حاضر ہے۔ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے ایک طرف کی دیوار گر گئ اور سترہ افراد زخمی ہو گئے انکے ایک معتقد کا کہنا ہے کہ طوفان بہت طاقت والا تھا اسے روکنے میں، سارا لوڈ دیوار پہ گیا۔ خیر ہم، انکے بھی شکر گذار ہیں کہ ان پہ اعتماد ہمیں طوفان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والا بنائے رکھتا ہے۔ ورنہ کیا ہو؟
اس سہانے موسم میں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ شاید اب بھی طوفان ، طوفان بن جائے چھوٹا ہی سہی۔ ایک گانا میں سن رہی تھی، دل چاہے اور وقت ہو تو آپ بھی سن لیں۔
اللہ نے اپنے نیک بندوں کے طفیل ہمیں ایک بڑی تباہی سے نجات دی
ReplyDeleteاللہ کے نا شکروں کی کمی نہیں کراچی میں پر اللہ کا کرم ہے
اس نے رحمت دی اور زحمت سے بچا لیا
طوفان طوفان کا شور ہی اتنا اٹھا کہ طوفان ڈر کے بھاگ گیا :razz:
ReplyDeleteعبداللہ شاہ غازی کے مزار کی نہیں ۔۔ لنگر خانے کے ایک طرف کی دیوار گری ہے جو کچی دیوار تھی ۔۔
ویسے عبداللہ شاہ غازی پر لوگوں کا یقین تب سے بڑھ گیا ہے جب سونامی کی تباہی سے پاکستان محفوظ رہا ۔۔ اس کے بعد سے گورنمینٹ نے عبداللہ شاہ غازی کی برسی پر چھٹی بھی کرنا شروع کی ۔۔ بہرحال بچانے والی ذات تو اللہ پاک کی ہے ۔۔ انشاءاللہ آنئدہ بھی ہم ایسی آفتوں سے محفوظ رہیں گے ۔۔آمین
وہ جی میںنے سلام رجسٹرڈ کرانا تھا۔ ۔ ۔ ۔ لیکن آپ تو موقع ہی نہیں دے رہیں۔
ReplyDeleteوہ کسی بلاگ پر کراچی کی لڑکیوں والی بات صرف ازراہ مذاق ہی کہی تھی۔ اور کوئی مطلب نہیں تھا۔ باقی میں کراچی کبھی نہیں گیا۔ ۔ ۔لیکن آپ جانے سے پہلے ہی ڈرا رہی ہے۔
اور اب بلاگ کے بارے میں۔۔۔۔
آپ کی تحریر کو میرے جیسے نواردیے کے حرف تعریف کی ضرورت ہی نہیں۔ ۔ ۔ صر ف اتنا کہنا تھا کہ سائنس کہ موضوع پر آپ اچھا لکھ رہی ہے۔ اور خاص طور پر ایک خاتون کو اس طرف آتے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ میرا بھی سائنس پر ہاتھ صاف کرنے کا ارادہ ہے۔
مجھے چھو ٹا بھائی ہی سمجھیں۔
یہ پکوڑوں والی بات ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے سے کم نہیں۔ ہم اپنی بہن محترمہ سے فرمائش کر کر کے تھک گئے۔ بلآخر سورس لگوائی تو کچھ بات بنی لگی تب تک دیر ہوچکی تھی اور رم جھم بھی رخصت ہوچکی تھی۔
ReplyDeleteبس جی اللہ کریم کی مہربانی ہی سے ناگہانہ آفات سے بچاو ممکن ہے۔ دل کی تسلی کے لیے جس کی چاہیں دیوار پر ماتھا ٹیک لیں۔
جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر بندوں کو پوجتے ہیں وہ ایسی ہی باتیں کیا کرتے ہیں،اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیئے کہ وہ ہمیشہ کراچی والوں کو آسمانی آفات سے بچالیتا ہے،اللہ ہمیں شرک سے ہمیشہ محفوظ رکھے آمین
ReplyDeleteعبداللہ شاہ غازی اللہ کے نیک بندے تھے،اللہ انکی بخشش و مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے آمین
عثمان صاحب، آپ بغیر سلام رجسٹر کرائے بھی آجاتے تو مجھے کوئ اعتراض نہ ہوتا۔ یہ جس بلاگ کی بات تھی وہاں ختم کر دی۔ آپ نے مذاق کیا تھا، لیکن میں نے سوچا باقی لوگوں کی معلومات میں اضافہ کر دوں۔ کراچی کے بارے میں۔ اور ڈرنے کی کیا جرورت ہے، دبلے ہونے کی وجوہات جان کر ڈر گئے آپ۔ اب جب بھی وزن کم کرنے کاخیال ہو ، ضرور ہمارے شہر آئے گا۔
ReplyDeleteیہ جان کر خوشی ہوئ کہ آپ بھی سائینس پہ 'ہاتھ صاف' کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کراچی پہنچ کر میرا وزن کیوں کم ہو گا جی؟
ReplyDeleteمیں تو وہاں مہمان ہوں گا۔ بریانی کھاؤں گا مزے مزے کی۔
"ویسے عبداللہ شاہ غازی پر لوگوں کا یقین تب سے بڑھ گیا ہے جب سونامی کی تباہی سے پاکستان محفوظ رہا ۔۔ اس کے بعد سے گورنمینٹ نے عبداللہ شاہ غازی کی برسی پر چھٹی بھی کرنا شروع کی ۔۔ بہرحال بچانے والی ذات تو اللہ پاک کی ہے ۔۔ انشاءاللہ آنئدہ بھی ہم ایسی آفتوں سے محفوظ رہیں گے ۔۔آمین"
ReplyDeleteیقین اور بھروسہ اللہ ہی پر کرنا چاہیے اللہ کی مخلوق تو خود اللہ کی محتاج ہے
ویسے موسم کے لحاظ سے گیت کا انتخاب بہت خوب ہے۔
ReplyDeleteکیا بات ہے۔
"ویسے عبداللہ شاہ غازی پر لوگوں کا یقین تب سے بڑھ گیا ہے جب سونامی کی تباہی سے پاکستان محفوظ رہا ۔۔ اس کے بعد سے گورنمینٹ نے عبداللہ شاہ غازی کی برسی پر چھٹی بھی کرنا شروع کی ۔۔ بہرحال بچانے والی ذات تو اللہ پاک کی ہے ۔۔ انشاءاللہ آنئدہ بھی ہم ایسی آفتوں سے محفوظ رہیں گے ۔۔آمین"
ReplyDeleteیقین اور بھروسہ اللہ ہی پر کرنا چاہیے اللہ کی مخلوق تو خود اللہ کی محتاج ہے
سُنا ھے عبداللہ شاہ غازی اور دوسرے بابا کؤ بھی خود کش حملہ اواں سے خطرہ ھے اور حکومت نے وی وی آئ پی سیکورٹئ دی ھے ،،
,,,
صاف بات ھے جی کافر کوریا میں مون سُون سیزن میں ھر ہفتہ سمندری طوفان آتے ھیں لیکن اچھے انتظام کی وجہ سے کؤی جانی و مالی نقصان نہیں ھوتا ہے،،
ReplyDeleteبرحال آج بھی بارش ہورھی ھے ،یہ پکوڑوں والی بات ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے سے کم نہیں۔
یقین اور بھروسہ اللہ ہی پر کرنا چاہیے اللہ کی مخلوق تو خود اللہ کی محتاج ہے
ReplyDeleteمیں نے لوگوں کے یقین کی بات کی ہے ۔۔ ہمارے ہاں کے لوگ ہیں نہ لکیر کے فقیر ۔۔ ان کے عقیدے کی مضبوطی کے لئے ذرا سی وجہ بھی کافی ہوتی ہے ۔۔
صبح سے طوفان کا انتظار کرتے کرتے 3 بجے کے قریب ہم بارش کے مزے لینے باہر آگئے، کچھ دوستوں نے پکوڑے کھانے کا پروگرام بنایا، جب پکوڑوں کے اسٹال پر پہنچے تو رش اتنا تھا کہ جیسے مفت میں مل رہا ہے، لہذا ناکام و نامراد واپس آئے۔
ReplyDeleteطوفان کا آنا یا نہ آنا تو اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ باقی گیت بہت اچھا ہے اور تحریر اس سے بھی اچھی۔۔۔۔۔
آپ کے پسندیدہ لوازمات کے بغیر۔۔۔۔۔
:D
اللہ کا شکر ہے کہ طوفان نہیں آیا اور نا کبھی آئے اب اس خوشی میں یہ موسم یہ مست نظارے سن کر میں لطفاندوز ہو رہی ہوں
ReplyDeleteکوئی پکوڑے شکوڑے، پوریاں شوریاں پچیں تو مجھے بھی دو
ReplyDeleteطوفان تو یہاں آیا آج
لیکن ریت کا
طوفان پھٹ (پی ایچ ای ٹی) سے ایک طوفان خلیج بنگال مین پیدا ھواتھا جسکا نام "لیلا" رکھا گیا تھا- پل پل کے خبر رکھی جارہی تھی-- اندھراپردیش کے ساحلی علاقون کو تباہ کرکے جلی گئی-- آم سستے ہوئے، ترکاری کے اونچے دام، 46ڈگری سلسیس سے کچھ افاقہ ہوا-- پھٹ بھی موسم کو ٹھنڈا کیا ھوگا-- احتیاط یون ہو کہ، کھڑکیون، دروازون کو بند رکھین، ھوسکے تو لکڑی کی پٹریون سے اندر سے کیل سے ٹھونک دین--
ReplyDeleteکراچی کا سونامی سے پچا رہنا طبعی تھا-- دیکھو سونامی کا ایپی سنٹر بانڈا اسھ تھا وہ تو ملاشیاء کا خموش شہر تھا، سونامی تھای لینڈ، برما، جنوبی ھندوستان، کو ٹچ کرتا سری لنکا، سے ھوتا ھوا سومالیہ پر اسکا زور ختم ھوا-- سمجھو کیا سونامی ھندوستان کو پھلانگ کر کراچی کو ٹچ کرے گا؟ اس مین غازی بابا کا کیا رول ہے-- برصغیر کے مسلمانوں مین بت پرستی خون مین ہے--
چہلہ، چھنڈا، چراغ، پھول، مزار، سجدہ، اول --- جسطرح ھندوؤں مین دلت (ادنیٰ) ذا ت ھوتی ہے ویسے ہی مسلمانون مین بھی انکا وجود ہے-- غازی بابا نے کچی دیوار پر ساری کراچی کا بوجھ لے لیا--
یہ طوفان کا نام تھائ زبان کے ایک لفظ سے لیا گیا ہے۔ جسکے معنی ہیں ہیرا۔ اور ڈان میں چھپنے والی خبر کے مطابق، اس میں ایچ کی آواز نہیں نکلتی۔ اس لئے میں نے اسے پھیٹ کے بجائے پیٹ لکھا۔
ReplyDeleteسونامی میں کراچی کا لپیٹ میں نہ آنا ، اسکی ٹیکنیکل یا سائینسی وجوہات نہ لوگوں کو سمجھ میں آتی ہیں اور نہ ان پہ یقین کرنے کا دل چاہتا ہے۔ یہ سمجھنا آسان ہے کہ بابا عبداللہ شاہ نے اپنی کرامت دکھائ۔
بہت زیادہ اللہ اللہ کرکے خود کو محترم برگزیدہ ثابت کرنے والے افراد کے لیے بطور خاص
ReplyDeletehttp://aajkal.com.pk/news.aspx?img=http://www.aajkal.com.pk/news/2010/6/8/Editorial_n4.jpg&w=800&h=1301