Saturday, June 12, 2010

پیریاڈک ٹیبل، ترتیب اور خصوصیات

گذشتہ سے پیوستہ

اب تک یہ بات تو سمجھ میں آگئ ہوگی کہ جدید پیریاڈک ٹیبل میں عناصر اپنے ایٹمی نمبر کے لحاظ سے ترتیب دئیے گئے ہیں۔  ایٹمی نمبر اس عنصر میں موجود الیکٹرونز یا پروٹونز کی تعداد ظاہر کرتا ہے۔ اسکی وجہ سے یہ ممکن ہو گیا ہے کہ آپ ایک نظر ٹیبل پہ ڈالیں اور کسی عنصر کے مقام سے اندازہ کر لیں کہ اسکے ممکنہ کیمیائ خواص کیا ہونگے۔ اس طرح سے نئے دریافت ہونے والے عناصر کی خصوصیات کی بھی پیشنگوئ کی جا سکتی ہے۔
جدید پیریاڈک ٹیبل میں اب تک یعنی سن  دو ہزار دس تک دریافت ہونے والے ایک سو اٹھارہ عناصر موجود ہیں۔ ان میں سے چورانوےعناصر قدرتی طور پہ پائے گئے جبکہ باقی عناصرتجربہ گاہ میں پارٹیکل ایکسیلیریٹر میں تیار کئے گئے ہیں۔  اس طرح سے یہ ممکن ہے کہ مزید مصنوعی عناصر تیار کے جا سکیں مگر ان میں سے قابل حصول وہی ہونگے جن کی نصف زندگی زیادہ ہوگی۔ کم نصف زندگی رکھنے والے پیدائش کے فوراً بعد ہی ختم ہوجائیں گے۔ ٹیبل میں آپکو کچھ عناصر نظر آئیں گے جنکے نام یو این سے شروع ہو رہے ہیں ۔ ان عناصر کے مناسب نام ابھی تک نہیں رکھے گئے اور انہیں ناموں کے ایک عارضی طریقے کے مطابق نام دئیے گئے ہیں۔ اس پہ ہم پھر کبھی بات کریں گے۔
یہ ہے ایک سادہ  جدید پیریاڈک ٹیبل کی تصویر۔
 اس سادہ سے پیریاڈک ٹیبل میں ہر خانے میں ایک عنصر کو ظاہر کرنے والی علامت، اسکا ایٹمی نمبر اور ایٹمی کمیت دئیے ہوئے ہیں۔ ٹیبل میں مختلف رنگ نظر آرہے ہیں جو کہ مختلف اقسام کے عناصر کو ظاہر کر رہے ہیں۔ ان رنگوں کی چابی یا کی ٹیبل کے اوپر موجود ہے اس ٹیبل میں نیلا رنگ ٹرانزیشن عناصر کو،  ہلکا آسمانی دھاتوں کو گلابی غیر دھاتوں کو، جامنی دھات نما اورنج نوبل گیسوں کو اور ہرا اندرونی ٹرانزیشن عناصر کو ظاہر کر رہا ہے۔ یہ رنگ مختلف ٹیبلز میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ بعض ٹیبلز میں الیکٹرونی تشکیل یعنی مختلف ایٹموں کی کسی ایٹم کے مداروں میں الیکٹرونز کی ترتیب بھی دی گئ ہوتی ہے۔ اسی الیکٹرونی تشکیل کی وجہ سے مختلف عناصر اپنی کیمیائ خواص میں ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ در حقیقت، آخری یا ویلینس شیل میں موجود ویلینس الیکٹرونز اس سلسلے میں خاص اہمیت کے حامل ہیں۔اسکے لئے نیچے والی تصویر دیکھئیے۔

ایک زیادہ بہتر ٹیبل کے لئے اس لنک پہ جائیے۔
اس لنک والے ٹیبل سے آپکو پتہ چلے گا کہ ٹیبل میں جو عمودی قطاریں نظر آرہی ہیں وہ گروپ کہلاتے ہیں انکی تعداد اٹھارہ ، جبکہ افقی قطاریں پیریڈز کہلاتی ہیں جو کہ سات ہیں۔
سب سے آخری شیل کی اہمیت کی وجہ سے ٹیبل کے مختلف حصے بلاک بھی کہلاتے ہیں۔ انکے نام اس سب شیل کے حساب سے ہوتے ہیں جن میں سب سے آخری الیکٹرون موجود ہوتا ہے۔ ایس بلاک میں شروع کے دو گروپ آتے ہیں جو الکلی دھاتیں اور الکلی ارتھ دھاتیں کہلاتی ہیں اسے ایس بلاک کہتے ہیں۔ اسی میں ہائڈروجن اور ہیلیئم بھی شامل ہیں۔ پی بلاک میں آخیر کے چھ گروپس آتے ہیں۔ یعنی گروپ تیرہ سے اٹھارہ۔  اسی میں تمام نیم دھاتیں  اور نوبل گیسیں بھی شامل ہیں۔ ڈی بلاک میں تیسرے سے لے کر بارہویں گروپ تک کے ارکان شامل ہیں اور یہ سب ٹرانزیشن دھاتیں ہیں۔ یعنی وہ جنکی ایک سے زیادہ ویلینسی ہوتی ہیں۔ بلاک ایف میں باقی کے عناصر شامل ہیں جو ٹیبل میں نیچے کی طرف ہیں اور ریئر ارتھ دھاتیں بھی کہلاتی ہیں۔








یو این سے شروع ہونے والے کچھ عناصر کے نام انگریزی میں  درج ذیل ہیں۔

4 comments:

  1. اے لو!
    آپ نے میرا پچھلا ہوم ورک چیک ہی نہیں کیا اور نیا دے دیا۔

    فرض کریں کہ ایک عنصر جس کی ہاف لائف ایک سیکینڈ کا اربواں حصہ ہے۔ ظاہر ہے کہ اسے تجربہ گاہ میں بنانا تقریبا ناممکن ہے۔ لیکن یہ تو عملی مشکل ہوئی۔۔۔نظریاتی طور پر ناممکنات میں‌سے تو نہ ہوا۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح تو لا محدود عناصر نظریاتی طور پر وجود ر کھتے ہوں گے۔ کیا میری بات درست ہے؟

    ReplyDelete
  2. السلام و علیکم میں عمار بھائی کی بہن ہوں۔ پیریاڈک ٹیبل کے حوالے سے آپکی تحریر بہت معلوماتی اور آسان انداز میں لکھی گئی ہے۔ وقت ملے تو مہربانی فرما کر کیمیکل کمبینیشن اور انکی اقسام کے بارے میں بھی کچھ لکھیں۔ شکریہ۔

    ReplyDelete
  3. زینب، آپکا شکریہ۔ عمار نے آپکا تذکرہ کیا تھا۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ جلد ہی آپکی اس فرمائیش کو پورا کر سکوں۔ اور کوئ فرمائیش۔

    ReplyDelete
  4. کیا شاگرد اعظم اس سلسلے میں کوئی فرمائش کرسکتا ہے؟.. :)
    ویسے تو یہ بائیوکیمسٹری سے متعلقہ ہے لیکن یقنآ آپ کے پاس کچھ نا کچھ بتانے کو ہوگا.
    وہ سیلیکان بیسڈ لائف کے متعلق جاننا تھا. مثلا کاربن بیسڈ لائف تو روئے زمین پر پائی جاتی ہے. لیکن متبادل عنصر بیسڈ لائف ہوسکتی ہے؟
    نیز اگر ہوسکے تو کوئی اچھی کتاب بھی ریکومینڈ کیجئے.

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ