Monday, October 3, 2011

ستارہ کھوپڑی

بچوں کے ساتھ پڑھنا ایک خاصہ دلچسپ عمل ہوتا ہے۔   میں اپنی بچی کے ساتھ  ہر ہفتے آنے والا  بچوں کا میگزین ینگ ورلڈ پڑھ رہی تھی۔ اور اس میں سے جو چیزیں انکی سمجھ آ سکتی تھیں انہیں آسان الفاظ میں ڈھال رہی تھی۔ اس پہ موجود ڈرائینگز  انکو دکھائیں کہ وہ اس میں سے کیا کیا چیزیں بنا سکتی ہیں۔
صفحے پلٹتے ہوئے میری نظر ایک مضمون پہ جا پڑی۔ دی اسٹار اسکل۔ چاند چہرہ ستارہ آنکھیں۔ سنییں، دیکھیں اور پڑھیں۔ لیکن ستارہ کھوپڑی۔ یہ کیا جادو نگری ہے۔
عنوان ایسا تھا کہ میں اسے پڑھنے لگی یہ ایک بچے کی کھوپڑی کے بارے میں تھا جو میکسیکو کے آس پاس کہیں سے ملی۔ پھر ماورائ  ریسرچ کرنے والے اداروں تک پہنچی اور اس مضمون کے مطابق ایک ماورائ تحقیق سے متعلق تحقیقداں    نے یہ کہا کہ یہ کھوپڑی نو سو سال پہلے اس علاقے میں رہنے والے ایک بچے کی ہے۔ جس کے ساتھ پائے جانے والی کھوپڑی غالباً اسکی ماں کی ہے۔

اس کھوپڑی یں دلچسپی اس وقت بڑھی جب اندازہ لگانے والوں نے اسے ایک ایسے بچے کی کھوپڑی قرار دیا بچہ جو  کسی غیر زمینی مخلوق سے تعلق رکھتا ہے۔ امکان ہے کہ یہ مکمل طور پہ ایلیئن مخلوق نہیں بلکہ انسانی عورت کے ساتھ ایلیئن مخلوق کے رابطے سے اس نے جنم لیا۔ اسکی وجہ اس کھوپڑی کی ساخت میں بے انتہا توازن یا ہم شکلیت یعنی جسے ہم انگریزی اصطلاح میں کہیں کہ سمِٹری ہے۔اسکے علاوہ بقول انکےاسکے  ڈی این اے میں بھی غیر زمینی مخلوق کے آثار ملتے ہیں۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ مضمون اس پِغام کے ساتھ ختم ہوا۔ میرے اندر کا بچہ اسے پڑھ کر ایک پر اسرار دنیا کے دھندلکوں میں کھو گیا۔
غیر زمینی مخلوق کی مغربی معاشرے میں وہی حیثیت ہے اور لوگوں کی اس میں وہی دلچسپی ہے جو ہمارے معاشرے میں جنات، بھوت یا آسیب کی ہے۔ یہ الگ بات کہ مغرب اپنے اس خیال کو اتنی عزت دیتا ہے کہ اس پہ تحقیقیاتی رپورٹس بھی بنتی ہیں فنڈ بھی خرچ ہوتا ہے۔  جبکہ ہمارے جنات اور آسیب بس توہمات کے کارخانے کی پیداوار رہ جاتے ہیں۔  امیروں کے وہم بھی اپنی ایک شان رکھتے ہیں۔
اپنے اندر کے بچے کو جھٹک کر ایک طرف کیا جو چاند کو پکڑنا چاہتا ہے، بادلوں کے تعاقب میں رہتا ہے، تتلیوں کی طرح اڑتا ہے اور ماورائ کہانیوں سے خوش ہوتا ہے۔ یہ معلومات میرے لئے خاصی مشکوک تھیں۔ ایک انگریزی اخبار میں ایسی غیر معیاری تحریر کیسے وہ بھی بچوں کے حصے میں؟
انگریزی کا اپنا ایک رعب ہوتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ انگریزی مواد کو چھاننا پھٹکنا آسان ہوتا ہے۔ اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں یہ حد سے زیادہ آسان ہو گیا ہے۔ اس لئے غلطی کی توقع کم ہوتی ہے۔ چنانچہ ایک دو روز بعد جب وقت ملا تو اسٹار اسکل کو نیٹ پہ چیک کیا۔
پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے اسٹار اسکل کا نام کیوں دیا گیا؟
اس لئے کہ عہد قدیم سے یہ خیال موجود ہے کہ  سیارہ زمین کے علاوہ کائینات میں کہیں کوئ اور مخلوق موجود ہے جو زمین پہ آتی جاتی ہے۔ اپنی اس آمدو رفت کے دوران وہ یہاں زمینی انسان سے رابطہ کرتی ہے۔ کچھ خواتین اس مخلوق کی وجہ سے حاملہ بھی ہوجاتی ہیں۔ 
چونکہ خیال یہ تھا کہ یہ مخلوق کہیں ستاروں سے آتی ہے اس لئے یہ  بچہ اسٹار چائلڈ اور یہ کھوپڑی، اسٹار اسکل کہلائ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ مخلوق جب انکے بچے دنیا میں پیدا ہوتے ہیں تو ایکدن انہیں واپس لیجاتی ہے۔ کیوں لیجاتی ہے یہ نہیں معلوم۔
 اس ستارہ کھوپڑی والے بچے کی ایک عام پسندیدہ کہانی یوں بنتی ہے کہ اسکی زمینی ماں نے اسے اس مخلوق کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا اور اپنے بچے کو زہر دے دیا اور آخیر میں خود بھی خود کشی کر لی۔ بچے کے پاس پائے جانے والی دوسری کھوپڑی اسکی ماں کی ہے۔
یہ مغربی لوک کہانی کا ٹیکنالوجی کے زمانے سے ملن کی ایک عمدہ مثال ہے۔



وکیپیڈیا کے مطابق اس قسم کی ساری معلومات کی حیثیت ایک اندازے سے زیادہ نہیں وہ بھی ایک خاص طبقے کی طرف سے ہے۔ ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ بچے کا سر اپنی عمر کے حساب سے اس لئے زیادہ بڑا ہے کہ وہ پیدائیشی طور پہ کسی جینیاتی بیماری میں مبتلا تھا جیسے ہائیڈرو سفالس۔ اس بیماری میں سر میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے سر کی ہڈیاں پھیل جاتی ہیں اور سر نارمل جسامت سے بڑاہو جاتا ہے۔
  اسکا ڈی این اے چیک کیا گیا جو قطعی انسانی ڈی این اے ہے۔ اس میں باپ کی طرف سے وائ کروموسومز اور ماں کی طرف سے ایکس کروموسومز موجود ہیں یعنی وہ ایک لڑکا تھا۔ مزید تحقیق کے لئے اسکا مائ ٹو کونڈریا چیک کیا گیا۔ یہ مائ ٹو کونڈریا وہ اطلاعات رکھتا ہے جو ماں کی طرف سے آتی ہیں۔ مائ ٹو کونڈریا  پہ تحقیقات ایک انسان کا وہ سلسلہء نسب بتاتی ہیں جو ماں سے چلتا ہے۔ ماں کی ماں اور پھر اسکی ماں۔ ہمم,  قدرت عورت کے لئے ایک ترجیح نہیں رکھتی؟
:)
  کسی انسان کی ابتداء کے بارے میں معلوم کرنے کے لئے اس مائ ٹوکونڈریا کو چیک کیا جاتا ہے۔ اسکے ذریعے انسانوں کے گروہوں کے ابتدائ علاقے کا اندازہ ہوتا ہے۔ یوں انکی گروہ بندی ہوتی ہے۔ یہ بچہ اس گروہ بندی میں گروہ ہیپلو گروپ سی میں شامل ہے۔ جبکہ اسکے ساتھ پائے جانے والی عورت کا گروپ, ہیپلو گروپ اے ہے اسکا مطلب وہ اسکی ماں نہیں ہے۔ یہ دونوں گروہ ہیپلو سی اور ہیپلو اے قدیم امریکی باشندوں کے ہیں۔
لیکن اب بھی لوگوں کا ایک گروہ اس بات کا منتظر ہے کہ کسی طرح یہ بچہ ایک غیر زمینی، خلائ مخلوق ثابت ہو جائے۔
مشرق ہو یا مغرب لوگوں کے بنیادی جذبات، احساسات، توقعات، خوشیاں، خوف اور وہم کتنے ملتے جلتے ہیں۔ اسکا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم ان سے ملتے ہیں یا انکے بارے میں غیر جانبدار ذرائع سے علم حاصل کرتے ہیں۔
بہر حال ینگ ورلڈ میں کس طبقے کی نمائندگی میں یہ تحریر لکھی گئ۔ کیا آپ اسکا جواب دے سکتے ہیں۔ اشارے اسی تحریر میں موجود ہیں۔
 :)


Star skull
Mitochondria
DNA
Haplogroup
Wikipedia
Young world

4 comments:

  1. چلیں ہم بھی حساب کتاب لگاتے ہیں اسٹار سکل کا۔۔۔

    ReplyDelete
  2. میرے خیال سے ایلئین بچے کی ماں نے یہ ہیلمٹ نہیں پہنا ہوگا۔

    ReplyDelete
  3. عثمان، یہ ہیلمٹ تو ایک علیحدہ پوسٹ کا باٰچ بن سکتا ہے۔ دلچسپ۔
    :)
    عمیر ملک، جلدی سے حساب لگا لیں تاکہ دنیا میں ایک مسئلہ تو ایک طرف ہو۔

    ReplyDelete
  4. عثمان، درست کر لیں، باعث بن سکتا ہے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ