Friday, June 4, 2010

کراچی میں سمندری طوفان

دو دن سے جتنے فون بیرون ملک سے آرہے ہیں۔ سبھی ہماری خیریت کے بعد کراچی میں 'پیٹ' یعنی آنےوالے سمندری طوفان کے متعلق معلوم کر تے ہیں۔ ادھر کراچی میں لوگوں میں خاصہ جوش و خروش پایا جاتا ہے  جو ساحل تک پہنچ سکتے ہیں وہ، روزانہ وہاں کے چکر لگا رہے ہیں۔ وہاں کے رہائیشی اپنی کھڑکیوں سے باہر کے منظر پہ نگاہیں جمائے بیٹھے ہیں کہ دیکھیں کس وقت 'پیٹ' طوفان اپنی پہلی جھلک دکھاتا ہے۔ پیٹ تھائ زبان کا لفظ ہے اور اسکا مطلب ہے 'ہیرا'۔


ہماری ایک عزیزہ کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ اسی طرح کے طوفان کی اطلاع پہ وہ بھی کراچی کے ساحل سی ویو پہ اہل خانہ کے ہمراہ پہنچیں تو کیا دیکھتی ہیں کہ ساحل پہ رینجرز تعینات ہے۔ اور گنوں کا رخ سمندر کی طرف ہے۔ تو کیا گنوں کا رخ شہر کی طرف ہونا چاہئیے تھا۔ پھر آپکو اعتراض ہوتا کہ شہریوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔ میں نے کہا تو انہوں نے چبانے والی نظروں سے دیکھا اور کہنے لگیں تو کیا طوفان ان سے ہراساں ہو رہا تھا۔ انکی برستی ہوئ نظروں کی تاب نہ لاکر ہم فوراً صراط مستقیم پہ رواں ہوئے اور فرماںبرداری سے کہا کہ وہ دراصل لوگوں کو سمندر میں جانے سے روکنے لئے ہوگا۔ اس وقت بھی ساحل پہ دفعہ ایک سو چوالیس لگی ہوئ ہے۔ اور صرف دو افراد ایکدوسرے کی بانہوں میں بانہیں ڈالکر چل سکتے ہیں اس سے زیادہ کی ممانعت ہے۔

آپ میں سے کچھ کے بے حد پسندیدہ 'بھائ صاحب' نے بھی شہر میں جنگی بنیادوں پہ طوفان سے نبٹنے کی تیاری پہ زور دیا ہے۔ انکا تذکرہ میں نے بہ احتیاط کر دیا ہے کہ میری پوسٹ پہ انکے نام کے مصالحے کا تڑکا کوئ اور نہ لگا پائے۔ ویسے بھی چونکہ انکا تعلق ہمارے شہر اور ہماری 'برادری' سے ہے تو مناسب یہی ہے کہ ہم انکا تذکرہ کریں۔ کوئ اور کرے تو رقابت کی بو آتی ہے۔
میں بھی گھر میں سبزیوں کا ذخیرہ جماکر کے فارغ ہوئ ہوں۔ ابھی جا کر آٹا چاول لانے کے بارے میں بھی سوچ رہی تھی کہ  معلوم نہیں طوفان کے آنے کے بعد کیا ہوگا۔
تین سال پہلے کراچی میں آنے والا طوفان دو سو کلومیٹر کے فاصلے سے گذر گیا۔ شہر میں تین دن تک بجلی غائب ہو گئ، سڑکیں اڑ گئیں اور پگڈنڈیاں باقی رہ گئیں، اگلے دن شہر میں ہو کا عالم تھا۔  لگتا تھا کہ کوہ قاف کا کوئ دیو ابھی سارے آدم زادوں کو کسی بوتل میں بند کر کے لے گیا ہو۔ 
 آج صبح محکمہ ء موسمیات والوں نے اطلاع دی کہ طوفان کا زور عمّان کے ساحل سے ٹکرانے کے بعد خاصہ ٹوٹ گیا ہے۔ اس محکمے کی یاد بھی ایسے ہی موسم میں آتی ہے۔ رویت ہلال کے سربراہ اعلی کا پتہ رمضان کے مہینے میں چلتا ہے، نیب کے عالی مقام کا پتہ نئ حکومت کے آنے کے بعد، دیگر اور بہت سے محکموں کا انکے چیئرمین کے گرفتاری کے چھاپوں  یا استعفی کے بعد پتہ چلتا ہے۔ محکمہ ء موسمیات والوں کے بھاگ بارش کے موسم میں کھلتے ہیں۔ اطلاع ہو کہ انکے ڈائیریکٹر جنرل کا نام ڈاکٹر قمرالزماں چوہدری ہے۔
ہاں تو جب یہ اطلاع پہنچی کہ طوفان کا زور کم ہو گیا ہے تو لوگوں کو خاصی مایوسی ہوئ۔ اسی وقت ایک فون آِیا۔ انہیں معلوم کرنا تھا کہ طوفان کی آمد کے لئے ہم نے کچھ تیاری کر لی کے نہیں۔ ہم نے انہیں مطلع کیا کہ کراچی میں طوفان ہمیشہ آنے کی اطلاع دیتا ہے۔ اور پھر نجانے کیوں چپ چپاتے پتلی گلی سے نکل لیتا ہے۔ اب ایسے توانائ سے خالی کسی اور کے ساحل پہ الہڑ پن دکھا کر فارغ ہونے والے پھسپھسے طوفان کا کیا استقبال کریں ۔ اس لئے ہم تو چلے ذخیرہ کی ہوئ سبزیوں میں سے آلو پالک پکانے۔
توقع تھی کہ ساحل پہ براجمان لوگ بھی اپنے خیمے اکھاڑ کر گھرواپسی کا رستہ لیں گے۔ اور ساحل کے نزدیک کلفٹن کے مزار میں رہائیش پذیر عبداللہ شاہ غازی کے اور معتقد ہو جائیں گے کہ انکی وجہ سے کراچی میں طوفان آنے کی ہمت نہیں کر پاتا۔ لیکن نہیں جناب، قمرالزماں صاحب نے نئ اطلاع بھجوادی کہ طوفان اب بھی خطرناک حد میں ہے اور طوفانی بارشوں کا سلسلہ کراچی میں ہفتے سے شروع ہونے کی توقع ہے۔
طوفان نہ ہوا باغیوں کا کوئ گروہ ہو گیا، ادھر کچلا اور دوبارہ تیار۔ یہاں میں جان بوجھ کر طالبان کا نام نہیں استعمال کرنا چاہ رہی کہ میری یہ پوسٹ سیاسی اثرات سے بالا، غیر جانبدار اور آفاقی مزاج کی حامل رہے۔
لوگوں کو اس جذبے سے طوفان کے لئے سرشار دیکھ کر، بس یونہی دل میں ایک شیطانی خیال آیا کہ اگر کبھی کراچی میں سچ مچ کا سمندری طوفان آگیا تو کراچی کا جو ہوگا سو ہوگا،  عبداللہ شاہ غازی کے معتقدین کیا کریں گے۔ اب میں اس خیال کو شیطانی خیال کے علاوہ کیا کہہ سکتی ہوں۔ خدا مجھے معاف کرے۔

33 comments:

  1. عنیقہ اب مجھے سچی مچی غصہ آجائے گا۔اللہ آپ کو عبداللہ شاہ غازی کے مریدوں کی توہین کرنے پر معاف کرے یا نہ کرے میں معاف نہیں کروں گا۔
    یہ بھائی صاحب کون ہیں؟
    میں بیس نہیں بائیس سال سے جاپان میں ھوں اور گیارہ سال سے جاپانی ھوں۔

    ReplyDelete
  2. طوفان کا رخ کراچی کی طرف ہونے پر کسی نے بڑا مزیدار ٹویٹ کیا۔ ان کے بقول اس طوفان کا نام 'الطاف حسین' رکھ دیں تو یہ کبھی کراچی نہیں پہنچ سکے گا۔
    :D

    بہرحال معاملہ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ اور کسی بھی خراب صورتحال سے بچنے کی تیاری بھی ضروری ہے۔ بس یہ خیال رہے کہ اپنی دیوار اونچی کرنے کے چکر میں کسی کی ہوا نہ بند ہوجائے۔

    ReplyDelete
  3. دھت تیری کے۔۔۔۔
    ہم سمجھے کہ ہماری واٹ لگنے والی ہے پر بات زیادہ نہیں بڑھی۔
    LoLzzz
    ایسے اچھا لکھتی ہیں آپ۔

    یاسر خوامخواہ جاپانی: اگر آپ اپنا ای میل بتادیں تو میں اپنی سی وہ میل کردیتا ہوں۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  4. یاسر خوامخواہ جاپانی: معذرت جناب، آپ بھائی کے بارے میں پوچھ رہے تھے، مجھے ایسا لگا کہ آپ ہمارے بارے میں پوچھ رہے ہیں کہ یہ کون دماغ کی دہی بنارہا ہے۔۔۔۔
    :D

    ReplyDelete
  5. یاسر صاحب، میں تو پہلے ہی بیس سال سے آپکے جاپان میں ہونے کے رعب میں تھی آپ نے اس میں دو سال اور بڑھا دئیے۔ میں آپ لوگوں سے راز کی بات دریافت کرنا چاہ رہی ہوں کہ آپ لوگ جو اتنے عرصے سے جاپان ، جرمنی اور اسپین وغیرہ میں موجود ہیں اب تو شہریت بھی مل گئ ہے اسکا کیا راز یعنی طریقہ ہے۔ میں نے بھی کبھی خواب دیکھا تھا مگر وہ اس طرح شروع ہوتا تھا کہ اسکالرشپ مل جائے کہیں کا اور پھر میں کسی جگہ پہنچ جاءوں ۔ وہاں کی یونیورسٹیوں کے مزے لوٹوں۔ مگر یہ نہ ہو سکا۔
    آپ لوگوں پہ تو مجھے رشک آتا ہے۔
    آپکا بنیادی مسئلہ محمد وقار اعظم حل کرنا چاہ رہے ہیں۔ وہ جو بھی میل کریں اسے مجھے فارورڈ کر دیجئیے گا تاکہ میں آپکو بتا سکوں کہ انہوں نے آپکو صحیح بات بتائ ہے یا غلط۔ آپکو معلوم ہونا چاہئیے کہ پاکستانی گذشتہ بائیس سالوں میں بالکل نہیں بدلے۔ پہلے تو گنڈاسے اور گالیوں سے کام چل جاتا تھا۔ اب تو پیسے دیکر خود کش حملہ آور بھی مل جاتے ہیں۔ ویسے بھی پچھلی نسل والوں نے اپنا تعصب صرف تیز اور زہین بچوں میں ہی نہیں اس سے زیادہ فراوانی سے نالائقوں میں بھی ڈال دیا ہے تو یہ سب نالائق خدا جانے آپکو کیا رپورٹ بھیج دیں۔ اور یہ تو آپ جان چکے ہونگے کہ انکے اور میرے تعلقات اتنے اچھے نہیں چل رہے ہیں۔

    اسد صاحب، تو کیا آپ یہ چاہ رہے ہیں کہ نواز شریف، زرداری یا بے نظیر کی طرح آکر ٹہرے اور پھر جائے اور پھر موجود ہو۔ ایک تو اس سارے چکر میں کراچی کو کہیں اور بسانا پڑے گا اور پھر تو یہی کہنا پڑیگا کہ باز آئے ایسی محبت سے، اٹھا لو پاندان اپنا۔
    محمد وقار اعظم، ویسے بھی اچھا ہی لکھتی ہوں بس آپکے بنیادی خیالات کے ساتھ میچنگ صحیح سے نہیں ہو پاتی اور آپکا دل چاہتا ہے کہ میرا بھرتہ بنادیں۔

    ReplyDelete
  6. This comment has been removed by a blog administrator.

    ReplyDelete
  7. دریا راوی کے کنارے ہوتے ہوئے بھی لاہور میں کئی لوگوں کا اعتقاد تھا کہ طغیانی کی صورت میں سیلاب لاہور میں نہیں آ سکتا چونکہ داتا صاحب کا مزار یہاں ہے۔ پھر جب نوے کی دہائی میں تقریباً پورا پنجاب ہی سیلاب کی زد میں آ گیا تو پانی لاہور میں بھی داخل ہو گیا، البتہ لاہور میں معتقدین کے مطابق وہ داتا صاحب کی قدم بوسی کے لئے آیا تھا ۔

    ReplyDelete
  8. ویسے یہ "بھائی صاحب" جنگی بنیادوں پر خود اپنے پرستاروں میں واپسی کا اعلان کیوں نہیں دیتے، حالانکہ ایک پوری نسل "بھائی" کی پارٹی کے جھنڈے کی حکومت کے نیچے جوان ہو چکی ہے۔

    ReplyDelete
  9. عنیقہ جب بھوک کمسنی میں ھی بالغ کردے۔تعلیم بالغاں والی بالغ نہیں!!۔تو بندہ سکالر شپ کے چکروں میں نہیں پڑتا۔جدھر پیٹ کی آگ بجائی جا سکے دوڑ پڑتا ھے۔
    میں نے بھائی کے متعلق یہاں پر معلوم کر لیا ھے۔
    آپ سے معذرت شاید آپ سمجھ رہی ھوں۔میں آپ کو تنگ کررہا تھا۔
    مجھے واقعی ان بھائی صاحب کامعلوم نہیں تھا۔
    یعنی عرفیت!!۔
    اگر آپ کو غلط فہمی سے دکھ ھواھو تو میں معذرت چاہوں گا۔
    آپ بھی اگر بھوکے گھرانے میں پیدا ھوتیں تو باہر کے مزے لوٹ رھی ھوتیں۔
    جب سیاستدانوں کا گند دیکھتیں تو ہماری طرح جلتیں کڑتیں۔
    پردیسی جو ھو تا ھے۔وہ پردیسی ھوتا ھے۔
    شاید آپ نے بھی پڑھا ھو۔
    دیس کا بھیکاری پردیس کا شہنشاہ ایک برابر۔

    ReplyDelete
  10. جہانزیب صاحب، چلیں یہ تو پتہ چلا کہ اس صورت میں ان لوگوں کا ایک رد عمل کیا ہوگا۔ اور یہ آپکو انکی واپسی کی اتنی فکر کیوں ہے۔ آپ واپس آ رہے ہیں۔ تو بات کریں۔
    یاسر صاحب، آپ سے کس نے کہا کہ میں کسی لینڈ لارڈ گھرانے میں پیدا ہوئ ہوں۔ خاصی حد تک سیلف میڈ ہوں۔ بہت ساری چیزوں کے مزے چکھے ہیں۔ انہیں اپنی سوانح عمری کے لئے رکھنا چاہتی ہوں۔ بس مجھے یہ ایدواٹیج رہا کہ شہر میں پیدا ہوئ تھی۔ کسی گاءوں میں نہیں۔ سیاستدانوں کا گند میری نسل کے لوگوں نے اپنی انتہا پہ بھگتا ہے یعنی بہت بھگتا ہے۔ اور اب بھی نجات کہاں ہے، بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

    ReplyDelete
  11. باقی سب تو ٹھیک ہے ۔۔۔۔ لیکں وہ دفعہ ایک سو چوالیس والی بات سمجھ نہین آئی۔

    ReplyDelete
  12. لو جی اب اِک نئی مصيبت سمندری طوفان ,
    اس سے بڑی مصيبت پنجابی طالبان

    ReplyDelete
  13. انیقہ ناز صاحبہ بخدامیرے دل میں اس طرح کے خیالات ہرگزنہیں ہیں۔ آپ اس نالائق سے کچھ زیادہ ہی ناراض ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کے آپ بہت اچھا لکھتی ہیں لیکن کچھ باتیں جو مجھے کھٹکتی ہیں وہ میں اتنی اچھی پوسٹ پر بیان کرکے طبل جنگ نہیں بجانا چاہتا۔ لہذا اگلی پوسٹ تک کے لئے جنگ بندی۔۔۔۔۔۔
    :)

    ReplyDelete
  14. اگر عبداللپ شاہ غازی صاحب واقعی طوفانوں کا رخ موڑ دیتے ہیں تو وہ مہنگائی ، کرپشن ، ناانصافی ، معاشی عدم مساوات جیسے ہزاروں طوفانوں کا رخ کیوں نہیں موڑتے جن سے ہم ہر لمحہ دوچار ہیں
    کیا یہ منافقت نہیں؟؟

    ReplyDelete
  15. لو جی فیر دیر ہو گئی پر زیادہ نہیں
    یہ دنیا میں طوفان اور سنک ہولوں کا تو آج کل موسم چل را
    اورویسے بھی زرداری صاحب نے فوج لگا دی ساحلوں پہ حفاظت کے لیے اس لیے ٹینشن ناٹ
    درد کے طوفان دل میں اٹھتے ھیں
    لمحے صدیوں کی طرح کٹتے ھیں
    ایسوں کے لیے کچھ لکھیں تو ہم جیسوں کا بھی بھلا ہو جائے

    ReplyDelete
  16. وہ جی ہمارے فجیرہ کو تو چھو کر گزر گیا یہ طوفان
    شاید نیک لوگ زیادہ ہیں یہاں
    میرے جیسے
    :D

    ReplyDelete
  17. جمیل احمد خان صاحب، یہ کس کی منافقت کی بات کر رہے ہیں آپ۔ عبداللہ شاہ غازی کی یا انکی جنہوں نے یہ سارا اعتقاد پھیلایا ہے۔ اعتقاد پھیلانے والوں کا تو کاروبار ہے اسکا منافقت سے کیا تعلق۔ جسے عوام میں پذیرائ ملے۔ ڈیمانڈ اینڈ سپلائ۔
    ڈفر صاحب,دل میں اٹھنے والے درد کے طوفان کا علاج۔---- پورنو ڈاءون لوڈ کرنے کے بعد یہ ملا۔
    تعلیم یافتہ کے پاس ایک کاغذ کے علاوہ کیا ہوتا ہے جو آپکے اس درد کا درماں کرے۔
    میرے پاس تو غیر منطقی چولوں کے علاوہ ہور کچھ نئیں۔ اور آپکو تو منطقی چاہءیے ہوتی ہیں اسکا کیا جائے جناب۔
    جعفر صاحب، فجیرہ کی آبدی کتنی ہے۔ ایک لاکھ تیس ہزار۔ طوفان کو بھی گھر گھر جا کر تلاش کرنے کا کوئ شوق نہیں ہے۔
    ہماری آبادی ہے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ۔ نیک اور بد کے درمیان شرح اپکے فجیرہ سے بہتر ہی ہوگی۔ زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں، یہ طوفان ہے جنت کا رضوان نہیں کہ تقوی کو جانچتا پھرے۔

    ReplyDelete
  18. اپ ایکسچینج والوں کو فون کر کے کہتی کیوں نہیں کہ آپ کو نیا نمبر الاٹ کیا جائے آپ کو بیرون ملک سے اتنے فون آ رہے ہیں طوفان کے حوالے سے

    the guy who wrote abt storm named after altaf hussain u simply made my day :) :D

    ReplyDelete
  19. بدتمیز، نیا نمبر الاٹ کر دیں۔ میری ساڑھے تین سالہ بیٹی جب ایسی باتیں کرتی ہے تو میں اسے دو طرح سے جوابات دے سکتی ہوں۔ پہلے میں یہ کہتی ہوں، واءو، میری بیٹی کتنی اسمارٹ ہے۔ جواباً وہ مجھ پہ اپنی محبت اور شفقت کا ایسا مظاہرہ کرتی ہیں کہ دیکھنے والے ایکدم متائثر ہو جاتے ہیں۔
    دوسری صورت میں ، میں انہیں چھیڑنے کے لئے کہتی ہوں، ارے میری بٹیا، اتنی گھپلا باتیں کیوں کرتی ہے۔ یہ لفظ گھپلا میری بچی کے لئے بالکل آفینسو لفظ ہے۔ وہ اپنے ایک ہاتھ کی ساری انگلیاں بند کر کے صرف چھوٹی انگلی اٹھا کر میری طرف اشارہ کر کے گھما دیتی ہے۔ اسکا مطلب، اگلے بیس سیکنڈز کے لئے کٹّی ہو گئ ہے۔ یہ وقفہ ختم ہونے کے بعد وہ میرے پاس آتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ کسی کو ایسا کہنا کتنی بری بات ہوتی ہے۔ اور اچھے بچے ایسا نہیں کرتے۔
    اب آپکو کیا کہوں، واءو اسمارٹ۔
    یہ مجھے معلوم ہے کہ آپکو الطاف حسین پہ مذاق اتنا ہی پسند آتا ہے جتنا مجھے طالبان پہ یا---- خیر جانے دیجئیے۔ ہو سکتا ہے الطاف حسین کو بھی آپ پہ مذاق اتنا ہی پسند آئے۔

    ReplyDelete
  20. عنیقہ اور میں آپ کو کہتا ہوں


    ارے میری بٹیا اتنی گھپلا باتیں کیوں کرتی ہے؟

    کیسا؟ امید ہے الطاف حسین کو آپ پر کیا گیا یہ مذاق بھی پسند آئے گا۔

    ReplyDelete
  21. میں امید رکھوں آپ میرے سے کٹی نہیں ہونگی؟

    ReplyDelete
  22. ہاں، یہ تو میری بیٹی کے لئے آفینسو لفظ ہے میرے لئے نہیں۔ یہ بھی میری بیٹی کی عادت ہے وہ میری باتیں مجھ پہ دوہرا کر خوش ہوتی ہے۔
    میں آپ سے کٹی نہیں ہونگی، میں اپنے کسی ایسے قاری سے کٹی ہو سکتی ہوں جو میری بیٹی جیسی خصوصیات رکھتا ہو۔ مجھے معلوم ہے وہ بیس سیکنڈ بعد پھر حاضر ہوگا۔
    لیجئیے، اسکی صبح ہو گئ۔ اسے صبح بخیر کہنے کے لئے آپکو خدا حافظ کہنا پڑےگا۔

    ReplyDelete
  23. اللہ خیر جی ،، ہمارے پاس جی سمندر نہیں ھے تو سمندری طوفان کا کی پتہ سب سے زیادہ جی ہمیں حسد کراچی والو اسی بات کا ھے ،،،،
    پاکی لینڈ صاحب یہ پنجابی طالبان کی چیز ھے ،مجھے تو جی اس سے صوبائیت اور لسانیت کی بو اتی ھے ،،

    ReplyDelete
  24. though I want to say somehting but aint discussing ur daughter so leaving it here

    ReplyDelete
  25. واہ جی اب تو بدتمیز بھی انگریزی کا رعب جھاڑنے لگا ھے،،

    ReplyDelete
  26. ايک تو ہر کسی کو بو بڑی آتی ہےتعصب و لسانيت کی ،آپ سب منير عباسی سے اپنے ناکوں کا آپريشن کروائيں

    ReplyDelete
  27. طوفان گزر گيا تو اطلاع کر ديجيے گا دو دن سے کراچی کے بلاگرز کی فکر کھائے جا رہی ہے

    ReplyDelete
  28. بھائ صاحب گریٹ پنجاب جی حقیقت میں تو آپ ھی سب سے بڑے بھائ ھو ، جس پر بھائ گیری نہیں چلتی اُس پر جی غداری کا لیبل لگا دیتے ھو ،پنجابی طالبان نے جنم آپ سے لیا ، مجھے تو اپ کے نام سے بھی لسانیت کی بو اتی ھے،،،،

    ReplyDelete
  29. کچھ لوگ اتنے بدتمیز ہوتے ہیں کہ بڑے ہوکر ہی نہیں دیتے!
    :P

    اور اسماء منیر عباسی کی ناک کا آپریشن کون کرےگا؟ وہاں تو سب سے زیادہ بدبو بستی ہے!
    :)

    ReplyDelete
  30. ایک تو نام گریٹ پنجاب اوپر سے کوبرا کی تصویر ؟؟؟
    یہ تو سراسر پنجاب کے خلاف نفرت بھرا پروپگینڈہ ہے اور میں اس پر سخت احتجاج کرتا ہوں،ان جیسے لوگوں نے ہی پنجاب کا امیج خراب کیا ہوا ہے،اور یہی لوگ اصل میں پنجاب کے دشمن ہیں!

    ReplyDelete
  31. آہا جی
    بدتمیز ہار گیا

    ReplyDelete
  32. عبد اللہ
    اور اسماء منیر عباسی کی ناک کا آپریشن کون کرےگا؟ وہاں تو سب سے زیادہ بدبو بستی ہے


    ,, فیر تو جی ڈنگر ڈاکٹر کا انتظم کرنا پڑے گا ،،مطبل سمجھ آیا یا نہیں،،،،

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ