Tuesday, June 8, 2010

اگر

یہ کسی دوست نے مجھے ایک انگلش تحریربھیجی ، مجھے تو مزے کی لگی۔ آپ کے لئے اسکا کچھ حصہ ترجمہ کیا  اور اسکی روح برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اصل تحریر یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

اگر طوفان پیٹ پاکستان میں اپنی پوری طاقت کے ساتھ داخل ہو جاتا تو ہمارے انگریزی اخبار اسے کس طرح رپورٹ کرتے؟ یہ ہیں چند نمونے۔

روزنامہ 'ڈان'؛
طوفان نے سندھ، بلوچستان میں تباہی مچا دی، ساحلی علاقوں میں بہت سے افراد مر گئے اور کئ لاپتہ، زرداری، اسماء جہانگیر، بیلجیم کے وزیر اعظم کی تعزیت۔

روزنامہ 'دی نیوز'؛
کیا طوفان سے ہونے والی تباہی کے ذمہ دار زرادری؟ افتخار چوہدری کی وارننگس کو با بار نظر انداز کیا گیا، این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں کے مزے جبکہ لوگ مصیبت میں، جیو وہ پہلا چینل جس نے اس تباہی کو رپورٹ کیا۔

روزنامہ ڈیلی ٹائمز؛
سندھ، بلوچستان  میں ہونے والی تباہی سے سلمان تاثیر صدمے میں؛ پی پی پی کا تباہی سے نمٹنے کا عزم ، نواز شریف لندن روانہ، رانا ثناءاللہ کا طالبان کے ملوث ہونے سے انکار ،حامد میر کی نئ جاری ہونے والی ریکارڈنگز میں اسکے لنک، سارا تاثیر شعیب کی جیولری کی دوکان ایک دن کے سوگ میں بند ، پوچو کی سالگرہ پارٹی ملتوی ، امریکہ کے تھنک ٹینکس کا پاکستان پہ زور 'ڈو مور'۔

روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون؛
کراچی میں ڈی ایچ اے میں تباہی ، طوفان کا بہت سارے فیزز پہ ہلّہ ، ہر طرف خوف پیٹ کی وجہ سے بے شمار ڈرائیوروں، ماسیوں، چوکیداروں، نامعلوموں،  ٹوئٹروں، بلاگروں اور فیس بکروں کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ، دور ددراز کے علاقوں جیسے کیماڑی، نیلم، اور شیریں جناح کالونی میں سینکڑوں جاں بحق، خوبصورت مگر محروم ماہی گیری کے گاءوں میں بچوں کے حقوق مزید متائثر ہونے کا خطرہ، ، کراچی گرامر اسکول کے  سابق طلباء کی ملن پارٹی ملتوی۔،

روزنامہ دی نیشن؛
طوفان سے سندھ، بلوچستان عدم استحکام کا شکار، بالآخر انڈین اور بلیک واٹر کی سازشیں بارآور ، سینکڑوں مر گئے مگر نیوکیئر اثاثے ہندءووں اور یہودیوں کی دسترس سے محفوظ، کیانی اور حمید گل کو صدمہ، نواز شریف کا اپنا دورہ ء لندن  کلثوم کی صحتیابی کی صورت میں مختصر کرنےکا ارادہ، نظریہ ء پاکستان اور ماجد نظامی محفوظ۔۔
یہ تو تھے چند انگریزی اخبارات کے متوقع بیانات۔

لیکن خیال آیا کہ  طوفان آنے کے بعد ہماری بلاگنگ کی دنیا میں مبصروں کے متوقع تبصرے کیا ہوتے؟
پہلے طالبان، اب طوفان، کیا کرے پاکستان۔
خبردار جو کسی نے طالبان کے بارے میں کچھ کہا۔ یہ سب خدا کا عذاب ہے جو کراچی پہ نازل ہوا، ٹارگٹ کلنگ میں پٹھانوں کو مارتے ہوئے کسی کراچی والے یعنی اردو اسپیکنگ کو تکلیف نہ تھی اب طوفان  میں سندھی، پٹھانوں کے مرنے کا طوفان اٹھایا ہوا ہے۔
کراچی والے صرف اردو اسپیکنگ نہیں۔ یہاں دوسری زبانوں کے لوگ بھی بستے ہیں۔ اس شہر پہ سب کا حق ہے۔
لیکن یہ بات کراچی والے میرا مطلب اردو اسپیکنگ یعنی بھائ لوگ مانیں تب ناں۔
اس سارے طوفان کے پیچھے ایم کیو ایم کا ہاتھ ہے۔ وہ امدادی کام کر کے اپنا نام  بھی بنانا چاہتے ہیں اور پیسے بھی ہتھیانا چاہتے ہیں۔ اسکے ساتھ ہی تیسرے درجے کے اخبارات سے سنسنی خیز خبروں کی فہرست کا حوالہ۔
طوفان میں متائثرین کی بڑی تعداد سندھی، بلوچی اور پٹھان قومیت سے تعلق رکھتی تھی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کراچی کی فاشسٹ جماعت ایم کیو ایم نے اس طوفان کی تربیت کی تھی۔
الطاف بھائ کب اپنا لندن کا دورہ مختصر کر کے آ رہے ہیں۔ اب تو بھابھی بھی  وہاں نہیں رہیں۔
سب طوفان کے مرنے والوں کو رو رہے ہیں انکے بارے میں کوئ نہیں سوچتا جو بارہ مئ کو مارے گئے۔
تعصب نہیں کرنا چاہئیے۔  عصبیت کرنے والا ہم میں سے نہیں۔ ایسے سنگین مواقع پہ ہمیں استغفار کرنی چاہئیے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئیے۔ خدا ہم سب کو صراط مستقیم پہ چلنے کی توفیق دے۔ آمین۔ اردو بولنے والوں کو میرا مطلب بھائ لوگوں کو  بھی اپنی دنیا سے باہر دیکھنا چاہئیے۔
بلوچستان میں درجنوں لوگ لاپتہ ہو گئے، یہ ہندءووں اور یہودیوں کی سازش بھی ہو سکتی ہے۔ سنا ہے کہ اب یہودیوں کی سائینس اتنی ترقی کر گئ ہے کہ دشمن ممالک پہ طوفان بھی لا سکتی ہے۔ آخر یہودی ہولوکاسٹ کے دوران اپنے اوپر ہونے والے مظالم کا بدلہ ہم سے کیوں لے رہے ہیں۔  
یہ سب روشن خیالوں کے کرتوتوں کا نتیجہ ہے ان سب کو جہنم رسید کر کے  ہمیں خدا سے اجتماعی استغفار کرنی چاہئیے۔ اس خدا سے جو صرف فلاں فلاں فقہے سے تعلق رکھتا ہے۔ اور فلاں فلاں سے نظریاتی تعلق۔
یہ سب پنجابیوں کا کیا دھرا ہے، وہ سمندر کراچی میں ہونے کا مزہ کراچی والوں کو چکھانا چاہتے ہیں۔ خدا کرے انکے دریاءووں میں سیلاب آجائے۔
جھوٹ کیندا اے سالا۔ او نئیں چائیے سمندر شمندر۔ جا رکھ اپنے کول تے آپی ڈبکیاں کھا۔ سمندر کا پانی، او پی کے تو وکھا سمندر کا پانی۔ نوی ای سنائ اے۔ غارت ہو جا کے سمندر وچ۔
کسی مسلمان کو بد دعا نہیں دینی چاہئیے۔ یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ ہم سبکو گناہوں سے بچائے۔ استغفار کریں۔
مرنے والوں میں خواتین کم مری ہیں اور مرد زیادہ، اسکا مطلب ہے کہ خدا نے مرد کو افضل بنایا ہے اور وہ مرنے کے بعد بھی انکی بالادستی چاہتا ہے۔ طوفان میں مرنے والے سب شہید ہیں۔ آئیے انکی مغفرت کے لئے دعا کریں۔ اور اپنے لئے استغفار۔
طوفان کا شکار ہونے والی عورتوں کو امداد پہنچانے کے دوران پردے کا خیال نہیں رکھا گیا، یہ کیسا اسلامی ملک ہے، کیا پاکستان اسی دن کے لئے قائم کیا گیا تھا۔ ایسے کافر نما مسلمانوں پہ خدا کی مار۔
کسی مسلمان کو کافر نہیں کہنا چاہئیے۔ اس پہ سخت عذاب ہے۔ استغفار کریں۔ خدا ہمیں ہدایت دے۔
یہ سب تعیلم یافتہ لوگوں کی بے کار کی  منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ ان تعلیم یافتہ لوگوں کے پاس ایک کاغذ کے ٹکڑے کے سوا ہوتا کیا ہےجو یہ کچھ کرسکیں۔ گمان ہے کہ طوفان کسی پی ایچ ڈی کے کراچی میں بچے رہنے  کے باعث آیا۔ ان سب کو فوراً کسی اور ملک کی شہریت دے کر یہاں سے فارغ کیا جائے۔ اور ہاں، ہولوکاسٹ کی کہانیاں سب جھوٹ ہیں۔ یہودیوں پہ کوئ ظلم نہیں ہوا۔ یہ زمانہ آگیا ہے۔ پڑھے لکھے بہت ہیں مگر یہودیوں کی اصل تاریخ سے بے بہرہ۔ ایسی تعلیم کا کیا فائدہ، جو یہودیوں کے بارے میں بھی صحیح سے پتہ نہ ہو۔ ہمارے زمانے میں-----۔
تعلیم کو برا نہ کہیں، یہودیوں کو برا کہیں۔
یہودیوں نے ہی تعلیم کا شوشہ چھوڑا ہے، اس سلسلے میں ہمارے پاس بہت اہم شواہد ہیں۔ جن پہ ہم بعد میں تفصیل سے لکھیں گے۔ یہودیوں نے ----۔
ایم کیو ایم
طوفان
مرنے والے
استغفار
مغفرت
تعلیم یافتہ لوگ
کاغذ کے ٹکڑے
طوفان
ایم کیو ایم
فاشسٹ
طوفان
یہودی
دیسی گالیاں
طوفان

اور ہماری بلاگنگ کی دنیا کا ایک اہم تبصرہ تو رہ گیا جو کچھ اس طرح ہوتا۔
مزہ آیا طوفان میں آنٹی۔
Lets see if you mind it.

25 comments:

  1. تبصرہ نگاروں والا کيا مزے کا لکھا ہے ميں بار بار پڑھ رہی ہوں واقعی سارے تبصرے ايسے ہی ہوتے ہيں ہر موضوع پر

    ReplyDelete
  2. ایک تبصرہ اور لکھنا ضروری ہے۔۔ "طوفان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا"

    ReplyDelete
  3. طوفان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

    عنیقہ مُجھے تو راشد کامران کا یہ والا تبصر ہ بہُت پسند آیا ہے

    ReplyDelete
  4. سب سے مزے کا تو یہ ہے
    جھوٹ کیندا اے سالا۔ او نئیں چائیے سمندر شمندر۔ جا رکھ اپنے کول تے آپی ڈبکیاں کھا۔ سمندر کا پانی، او پی کے تو وکھا سمندر کا پانی۔ نوی ای سنائ اے۔ غارت ہو جا کے سمندر وچ۔

    اور اس کے بعد یہ
    ان تعلیم یافتہ لوگوں کے پاس ایک کاغذ کے ٹکڑے کے سوا ہوتا کیا ہےجو یہ کچھ کرسکیں۔ گمان ہے کہ طوفان کسی پی ایچ ڈی کے کراچی میں بچے رہنے کے باعث آیا۔ ان سب کو فوراً کسی اور ملک کی شہریت دے کر یہاں سے فارغ کیا جائے۔

    Lets see if you mind it. :D

    ReplyDelete
  5. وہ جی دوبارہ آپ کی ناراضگی مول لینا کا میرا کوئی اراداہ تو نہیں۔ ۔ ۔لیکن تحریر کی مزاح نگاری کو مدنظر کھتے ہوئے اگر مجھے بھی اجازت ہو تو عرض ہے۔ یہ تبصرہ نہ اخبار والا ہے۔۔۔۔نہ بلاگ والا۔۔۔۔۔۔یہ ہے ٹی وی والا۔

    " طوفان رابطہ کمیٹی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے مستقل قومی مشکل کے سربراہ جناب طوفان سین نے اس واقع کی شدید مزمت کرتے ہوئے زمہ داروں کے خلاف کاروائی کرنے پر زور دیا ہے۔ طوفان سین نے کھڑے پانی میں کاغزی کشتیاں چلانے والوں کی تعریف اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا ہے۔۔۔۔۔کہ اس طوفان وقت میں قوم اُن کی کشتی میں کھڑی ہے۔ "

    ReplyDelete
  6. بلاگستان کے تبصرہ جات بہت مزے کے تھے۔

    عثمان کا تبصرہ بھی بہت اچھا ہے۔ جناب طوفان سین صرف طوفان میں ہی نہیں کراچی میں کوئی گٹر بھی ابل جائے تو اس کا ذمے دار اسٹیبلیشمنٹ جاگیرداروں اور وڈیروں کو ٹہراتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ داغ دیتے ہیں۔ کبھی تو ایسا لگتا ہے جیسے لندن سیکریٹریٹ میں انہوں نے ٹیمپلیٹس بنا کر رکھے ہوئے ہیں۔

    ReplyDelete
  7. ایک تبصرہ ٹی وی والا اور
    نواز شریف کا آپنا دورہ ء لندن اچانک نقلی بالوں کی خرابی اور خارش کی ؤجہ سے منسؤخ کرنا پڑا،،،

    ReplyDelete
  8. امکانات کے نئے در وا کردییے ہیں آپ نے
    کرتے ہیں اس پر بھی چرچا۔۔۔

    ReplyDelete
  9. پچھلے بلاگ اور طوفان کی ڈنسیٹی دیکھکر مین یہ سمجھا کہ یہ ہی اکیلا اور آخری بلاگ ھوگا-- لیکن طوفان تھمتا نظر نہی ارھا ہے-- مجھے تو پاکیستانی اخبارات کا رجحان نہ معلوم لیکن، بحث کی وجہ اچھی ہے-- اودھر اردو والون کو کرانچی والا کہتے ہین یہان اردو والا کا مطلب مسلمان-- الطاف حسین کی زمرہ بندی "فاشست" مہین ھو لفظ کھرا اترتا ہے-- ھمارے ھان کیوٹی وی اتا ہے-- ائندہ سے استغارہ کرلین تاکہ پکوڑون کی مقدار مقرر ھوگی--

    ReplyDelete
  10. راشد کامران صاحب،
    :)
    ایک عظیم تبصرہ ذہن سے محو ہو گیا۔ اسکا شدید افسوس ہے۔ آپکا شکریہ کہ تبصرے میں لکھ دیا۔
    عثمان ، ناراضگی سے ڈرتے ہیں۔ لیجئیے یہاں تو لوگ عدسہ لگا لگا ر چھان پھٹک کرتے رہتے ہیں کہ کوئ نہ کوئ سبب نکالیں۔ آپ نے وہ غزل تو سنی ہوگی کہ رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ۔
    نومان، سیاست اور ٹیچنگ اس لئے کچھ لوگوں کو بہت پسند آتے ہیں کہ ایک دفعہ کے نوٹس بہت دنوں تک کام آتے ہیں۔ خاص طور پہ اگر عوام اور طالب علم اپنے طور پہ کچھ نہیں کرنا چاہتے ہوں۔
    اپنا کوریا، اچھا ، اس وجہ سے بعض قومی سلامتی کے اہم امور پہ گفت و شنید کھٹائ میں پڑ جاتی ہے۔
    جعفر، اسی پہ چرچا مت کرتے رہئی گا، مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں۔
    زین صاحب،یہ آپ نے ثقافتی فرق اچھا بتایا ہے کہ انڈیا میں اردو بولنے والا مسلمان کہلاتا ہے۔ بات یہ ہے کہ کراچی کی اردو اسپیکنگ آبادی اب اس بات پہ راضی ہو چکی ہے کہ انہیں مہاجر کہہ لیا جائے۔ لیکن جنکا تعلق کراچی سے نہیں ہے وہ ابھی اسے تسلیم کرنے کے موڈ میں نہیں۔ اور صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ اردو اسپیکنگ، نہیں کراچی والا، نہیں بھائ لوگ۔ تو جب تک کیمسٹری کی زبان میں صورت حال ایک توازن کی حالت میں داخل نہیں ہوجاتی کچھ یہی صورت رہنے کا اندیشہ ہے۔
    یہ کیو ٹی وی خاصی دلچسپ چیز ہے سوچتی ہوں دو تین دن اس پہ لگاءووں تو خآصی دلچسپ باتیں برآمد ہونگیں۔ سارے جھنجھٹ سے بچنے کا اچھا طریقہ ہے استخارہ کر لیں۔ اگر حالات یہی رہے تو بس ہمیں استخارے سے ہی کام چلانا پڑےگا۔

    ReplyDelete
  11. شکر ہے
    کیمسٹری کا بھی کچھ ذکر ہوا
    کیمسٹری سے یاد آیا
    چونتیس نمبر تھے میرے کیمسٹری میں
    مر مر کے پاس ہوا تھا

    ReplyDelete
  12. ہاہاہاہا ۔۔۔۔ بہت ہی زبردست تحریر
    اردو بلاگستان کے تبصرہ نگاروں کے اگر نام بھی لکھ دیتیں تو مزہ شش بالا ہو جاتا۔ میرے خیال میں آپ نے نقص امن کے خطرے کے پیش نظر ایسا نہیں کیا :) ۔

    ReplyDelete
  13. یہ آخر ہر مسئلے میں طوفان سین کیوں وارد یو جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ھاں بلکل درست کہا آپ نے سب کا حق ھے ہر شہر پے تو ملنا بھی چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔اور جی کیمسٹری میں میرا جیسا ریکارڈ تو کسی کا نہیں ھوگا۔۔۔۔نویں جماعت سے لے کر انٹر تک ماشاءاللہ سے سپلیوں میں ھی پاس کیا۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  14. ڈفر، اگر میں آپکی استاد ہوتی تو مار ہی دیتی، کبھی پاس نہ کرتی۔
    ابو شامل، اگر-----ایسا کرتی تو یہاں تبصرے ہونے کے بجائے سب کے بلاگ نئ پوسٹوں سے بھرے ہوتے۔ اور ان سب میں میری مذمت کر کے مرمت کرنے کا عزم دوہرایا جاتا۔

    ReplyDelete
  15. ڈفر اور ضیاء، آپ سب کے ماضی کے سامنے رکھتے ہوئے میں کیمسٹری پہ کریش کورسز کروانے کا پروگرام شروع کرنے کا اردہ کر رہی ہوں۔
    یادداشت کے خآنے میں سے اپنی الجھنیں نکال بھیجئیے۔ یاد رہے اس میں اپنی ناکام محبتوں میں ناکام ہونے کی الجھنوں کو حل کرنے کے مشورے نہیں مانگنے۔ صرف کیمسٹری۔

    ReplyDelete
  16. السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
    ہاہاہا۔ بہت خوب بہت اچھی تحریرہے۔

    والسلام
    جاویداقبال

    ReplyDelete
  17. ان تعلیم یافتہ لوگوں کے پاس ایک کاغذ کے ٹکڑے کے سوا ہوتا کیا ہےجو یہ کچھ کرسکیں۔ گمان ہے کہ طوفان کسی پی ایچ ڈی کے کراچی میں بچے رہنے کے باعث آیا۔ ان سب کو فوراً کسی اور ملک کی شہریت دے کر یہاں سے فارغ کیا جائے۔

    حقیقت ھے جی جاہل اندر اؤر تعلیم یافتہ باہر ھے،،،،

    ReplyDelete
  18. شکر ھے میں نے کیمسٹری میں اکہتر نمبر لئے تھے۔ورنہ میرا کیا ھوتا۔
    میں تو اس تحریر سے لطف اندوز ھوا۔
    آپ لوگاں کا وٹے سٹے کا پنگا ھے۔
    ہمیں کوئی گھور کے دیکھے تو اوسان خطا ھو جاتے ہیں۔کیسے لڑائی وہ بھی مسلسل لڑائی کر لیتے ھو آپ لوگ۔

    ReplyDelete
  19. عنیقہ جی اب تو کیمسٹری میچ ہو گئی ہے جی کسی کہ ساتھ اب کسی کریش کورس کی ضرورت نہیں

    ReplyDelete
  20. سارے پاکی لوگوں سے درخؤاست ھے ۔۔ میرے پاکی لینڈ ۔ ۔ کے لیے دعا مقفرت کرئے
    شکریہ

    ReplyDelete
  21. یاسر صاحب، جاپان جیسے پھیکے ملکوں میں رہنے کا یہی نقصان ہوتا ہے انسان وقت سے پہلے بوڑھا ہو جاتا ہے۔ ادھر تو کوئ گھور کے نہ دیکھے تو خواتین کو فکر لگ جاتی ہے کہ ہمارے مبینہ حسن میں کوئ کمی تو نہیں آ چلی، بہت دنوں سے کسی نے گھور کر نہیں دیکھا۔
    پاکی لینڈ، یہ آپکا پاکی لینڈ کس طرف ہے تاکہ ہم سب اسی کی طرف منہ کر کے دعائے مغفرت کر سکیں۔ ،

    ReplyDelete
  22. اپنے بلاگ پر تازہ تبصروں کا آپشن لگائيں مجھے اپنے کيمسٹری کے نمبر ياد نہيں

    ReplyDelete
  23. عنیقہ ناز: ڈفر، اگر میں آپکی استاد ہوتی تو مار ہی دیتی، کبھی پاس نہ کرتی۔

    فیر اپنے آپ کو میرا استاد ہی سمجھیں، کیونکہ یہ کام تو آپ ابھی بھی کرتی ہی ہیں
    :D

    ReplyDelete
  24. بہت خوب !! :)

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ