میرا موبائل فون بجے جا رہا ہے۔ اسکی وجہ میرا اتنا بیمار ہونا نہیں ہے کہ میں فون تک نہ اٹھا سکوں۔ اسکی وجہ-----۔ لیکن ٹہریں پہلے میں اس ساری بات کی تفصیلات بتاتی ہوں۔
ابھی دس دن پہلے صبح نو بجے کے قریب فون آیا کہ میں ٹیلی نار کے آفس سے بول رہا ہوں۔ اتنے میں مشعل نے آکر اپنے ایک سنگین مسئلے سے آگاہ کیا کہ وہ لان میں جانا چاہتی ہیں۔ میں نے اقرار میں سر ہلایا کہ وہ جا سکتی ہیں۔ لیکن گرل بند ہے ماما، ساتھ میں ایک چوں چوں۔ میں نے اشارے سے کہا کہ رابعہ سے کہو کھول دے گی۔ ادھر ٹیلی نار والے صاحب نے
جھلائے
ہوئے لہجے میں کہا کہ آپ ذرا بچوں کو ادھر کر دیں آپکو ایک اہم بات بتانی ہے۔ خیر اتنی دیر میں گرل کھلی اور وہ
روانہ ہوئیں۔
حالات ایسے ہوئے کہ اہم امور پہ بات کی جا سکے۔ سو، میں نے ان موصوف سے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ کہنے لگے کہ میں اسلام آباد سے ٹیلی نار کے ہیڈ کواٹر سے بات کر رہا ہوں جی۔ آپکا سم نمبر ہمارے پاس موجود تھا جی اور ہم نے ایک قرعہ اندازی کی تھی، جی، جس میں آپکے نمبر کو پہلا انعام ملا ہے جی۔ یہ دس لاکھ کا انعام ہے ، ہیں جی۔ مجھے اسکی آواز اور انداز گفگتگو سے احساس ہوا کہ کوئ خاصہ کم پڑھا لکھا شخص ہے۔ کسی کمیونیکشن محکمے کا شخص ایسے غیر پیشہ ورانہ انداز میں بات نہیں کریگا جی ۔ یہ تو کوئ فراڈ ہے، ہیں جی۔
جھلائے
ہوئے لہجے میں کہا کہ آپ ذرا بچوں کو ادھر کر دیں آپکو ایک اہم بات بتانی ہے۔ خیر اتنی دیر میں گرل کھلی اور وہ
روانہ ہوئیں۔
حالات ایسے ہوئے کہ اہم امور پہ بات کی جا سکے۔ سو، میں نے ان موصوف سے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ کہنے لگے کہ میں اسلام آباد سے ٹیلی نار کے ہیڈ کواٹر سے بات کر رہا ہوں جی۔ آپکا سم نمبر ہمارے پاس موجود تھا جی اور ہم نے ایک قرعہ اندازی کی تھی، جی، جس میں آپکے نمبر کو پہلا انعام ملا ہے جی۔ یہ دس لاکھ کا انعام ہے ، ہیں جی۔ مجھے اسکی آواز اور انداز گفگتگو سے احساس ہوا کہ کوئ خاصہ کم پڑھا لکھا شخص ہے۔ کسی کمیونیکشن محکمے کا شخص ایسے غیر پیشہ ورانہ انداز میں بات نہیں کریگا جی ۔ یہ تو کوئ فراڈ ہے، ہیں جی۔
میں نے بات ٹآلنے کے لئے کہا 'اچھا تو اب مجھے کیا کرنا ہوگا'۔ جواب ملا۔ آپکو جی، اب میں جیسے ہی نمبر اپکا بند کرونگا جی، تو یہ کرنا ہوگا کے کہ اپنی سم نکال کر اسکا نمبر دیکھیں، ہیں جی۔ پھر انہوں نے مجھے ایک نمبر لکھوایا کہ یہ آپکا نمبر ہوگا۔ آپ کے پاس ہمارا کنٹیکٹ نمبر تو آگیا ہوگا جی، اسی نمبر پہ پندرہ منٹ کے اندر فون کر کےسم نمبر کے صحیح ہونے کی اطلاع دیں، ہیں جی۔ انعام حاصل کرنے کا طریقہ آپکو بتا دیا جائیگا جی۔ یاد رکھیں پندرہ منٹ کے اندر فون کرنا ہے ورنہ پھر آپکو مشکل ہوگی، جی۔
مشکل ہوگی میری بلا سے، میں نے انکے احکامات پہ عمل کرنا وقت کا زیاں سمجھا۔ اور سمجھا کہ ایک چپ ہزار بلا ٹالتی ہے۔ اب دس دن بعد آج پھر ایک فون آیا۔ اوجی میں ٹیلی نار کے آفس سے بات کر رہاہوں، جی۔ اچھا اور میرا کوئ انعام نکل آیا ہے، میں نے ایک کامیاب اندزہ لگایا۔ جی، آپکا پانچ لاکھ کا انعام نکل آیا ہے، جی۔ اچھا تو، مجھے نہیں لینا یہ انعام اپنے پاس رکھیں۔ انکے ارمانوں پہ لٹرز کے حساب سے اوس ڈالتے ہوئے، میں نے بھنا کر لائن کاٹ دی۔ بیس سیکنڈ بعد پھر موبائل فون بجا۔ میں نے سوچا اب اس دفعہ کچھ تفصیلات لے لیتی ہوں شاید اس طرح جان چھٹ جائے۔ لیکن اب یہ کوئ اور صاحب تھے، البتہ نمبر وہی تھا۔ انہوں نے نہایت دلبرانہ انداز میں کہا۔ کیہ حال ایہہ۔، کیا کر رہے ہو آپ۔ آپ کو کس سے بات کرنی ہے یہ بتائیے۔ جی آپ ہی سے بات کرنی ہے، پوچھنا تھا ایسی کیا مصروفیت ہے، جناب۔ اب کیا کہوں الو کے پٹھے، تجھے اٹھکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں۔ لیکن نہیں الو کے پٹھے کہنا تو غیر مہذب ہونے کی علامت ہے۔ میں اپنے مہذب ہونے کا ثبوت دیتی ہوں اور خاموشی سے لائن کاٹ دیتی ہوں۔ یہ فون اب بھی بج رہا ہے۔ ٹرن ٹرن۔ اسکی وجہ تو آپ جان چکے ہونگے۔
ہاہاہاہا
ReplyDeleteاب اس کی وجہ کوئی انعام شنام نہیں
اب اس کی وجہ ہے آپ کو تنگ کرنا
ویسے ہر کوئی کہاں اتنا خوش نصیب ہوتا ہے کہ بیٹھے بٹھائے پندرہ لاکھ کا مالک بن جائے؟
صحیح صحیح بتائیں کتنے والے کارڈوں کے نمبر بھیجے ہیں آپ نے اس پرائز بانڈ کو کیش کروانے کے لئے؟
:D
آپ چاہیں تو میرا نمبر دے دیں
قسم سے بڑا دل کر رہا ہے کسی پاکستانی سے بات کرنے کو
نوکیا کا کوئی سا بھی فون لے لیں، اس میں سکریننگ کی آپشن ہوتی ہے، فضول نمبر کو سکرین کر دیں اور سکون کریں۔
ReplyDeleteAap telenar ko chor ker u phone per aa jaye
ReplyDeleteاگر تو یہ حالیہ واقعہ ہے، تو پھر خوش قسمت ہیں آپ۔ ایسے کئی کیسز نہ صرف سن چکا ہوں، بلکہ بھگت بھی چکا ہوں۔ کبھی پرانک کالز تو کبھی خاتون کا بی یا وی کارڈ۔ جب کچھ نہ بچا تو آخر کار 'دھمکی' سے کام چلایا ;)
ReplyDeleteڈفر، ہممم ۔ خوش نصیبی بس اسی طرح فون پہ ہی آئ۔ ہاتھ میں آتی تو کوئ بات بھی تھی۔
ReplyDeleteآپ نے اپنا نمبر نہیں لکھا۔ بہت سے پاکستانی ملا لیتے۔ آپ عاجز آتے اور نمبر بدلنے کی تیاری میں لگ جاتے۔ لیکن ایک مسئلہ ہے اگر آپ اپنے نام کیساتھ چھوٹی ی کا اضافہ کر لیں تو قسم سے ایسا ہی ہوگا۔
قدیر احمد آپکے مشورے کا شکریہ۔ میرا موبائل فون اکثر چارج نہ ہونے کے باعث معطل رعہتا ہے۔ ضروری لوگ ہی بات کر پائیں تو بڑی بات ہے۔ لیکن ایسے دن بھی آہی جاتے ہیں۔
لولی اسمائل۔ کیا واقعی یو فون کی سروس اتنی اچھی ہے یا انکے اشتہار کی پیاری شکلیں آپکو زیادہ پسند ہیں۔
اور اسد صاحب یہ تو آج سویرے کا ہی واقعہ ہے۔ میں نے بھی ایسے قصے سنے ہیں بلکہ ایک معصوم سادہ سا پٹھا ڈرائیور تو اپنا بچا کھچا سرمایہ لیکر پنڈی پہنچ گیا تھا۔ خالی ہاتھوں واپس آیا۔ میری ایک رشتے دار خاتون تو ایکدن مشورے کے لئے آپہنچیں کہ فون پہ انہیں اطلاع ملی کہ کسی لاٹری میں انکا پلاٹ نکل آیا ہے۔ میں نے ان سے کہا اب یقیناً وہ آپ سے کچھ رقم ٹوکن کے طور پہ جمع کرنے کو کہیں گے جو بیس پچیس ہزار کے لگ بھگ ہوگی۔ ایسے دھندے انٹر نیٹ پہ بہت ہوتے ہیں۔ ایک اور فون ریسیو کرنے کے بعد انہیں میری بات سمجھ میں آگئ۔
یہ تو بڑا پرانا قصہ ہے جی جو ٓپ نے سنایا ہے ٓپ ماشااللہ پڑھی لکھی ہیں پیار سے بات کر کے سمجھاءیں اسے پہلے تو تھوڑی دیر باتوں کے مزے لے گا مگر جب ٓپ اسکی جان نہیں چھوڑیں گءیں تب اسے خود ہی احساس ہو جاءے گا کہ واقعی رانگ نمبر ہے باجی۔۔
ReplyDeleteکامران اصغر کامی بقلم خود
کامی بھائ جان، پیار سے تو ان پڑھ بھی سمجھا سکتا ہے۔ مگر میرے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ کسی کو پہلے مزے کراءووں تاکہ اسے پھر احساس ہو۔ اس سلسلے میں ، میں سو سنار کی اور ایک لوہار کی پہ یقین رکھتی ہوں۔ آخر مجھے بھی تو مزہ آنا چاہئیے۔
ReplyDeleteہاہاہاہا
ReplyDeleteآخری تبصرہ بالکل ٹھیک کیا
کچھ ایسا ہی واقعہ کافی عرصہ پہلے میرے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ موصوف نے نقد انعام کے ساتھ ٹو ڈی کار جیتنے کا مژدہ بھی سنایا۔
ReplyDeleteاسی طرح ای میلوں سے ان باکس بھرا ہوتا ہے کہ آپ کا ۵۰ لاکھ ڈالر کا انعام نکل آیا ہے، اپنے کوائف بھیجیے۔
میں نے ایک دوست کو یہ بات بتائی تو اس نے یہ جواب دیا:
THEY SEND IT TO FOOLS ONLY!
اب آپ ہی بتائیں "فول" کون؟ وہ یا ہم؟
پنجابی زبان کی دو چار گالیاں اسیےس لوگوں کے لئے تیر بہدف نسخہ ہوتی ہیں
ReplyDeleteالسلام علیکم عنیقہ،
ReplyDeleteمیں امن ایمان۔۔۔امید ہے آپ نے مجھے یاد رکھا ہوگا۔۔۔میرا یہ تبصرہ آف ٹاپک ہے۔۔اس لیے میں نے اسے آپ کی پوسٹ ٹرن ٹرن یعنی رانگ نمبر میں لکھا ہے :) عنیقہ کل میں نے آپ کی پوسٹ مولانا رومی کی شاعری میں دے گئے حوالہ جات میں سے ایک سائٹ کھولی تو وہاں شاعری سے ہٹ کر کمپیوتر سے متعلق ایک بہت اچھے آرٹیکل پر نظر پڑ گئی جس کے بارے میں میں کچھ پڑھنا چاہ رہی تھی شاید میں خود تلاش کرتی تو یہ انفارمیشن مجھے اس طرح نا ملتی۔۔۔میں نے اپنے بلاگ پر اس بارے میں سوال کیا ہے۔۔۔آپ کے حوالہ جات بہترین ہوتے ہیں۔۔۔پلیزز مجھے وہاں جواب دیں کہ آپ کس طرح انٹرنیٹ پر انفارمیشن سرچ کرتی ہیں۔
دوسری بات حبہ(میری بیٹی( کے بارے میں آپ سے بات چیت کا پکا پروگرام تھا لیکن حبہ آج کل teeth appear period میں ہے۔۔بہت زیادہ تنگ کرتی ہے اس لیے نیٹ پر آنا بڑا مشکل ہے۔۔آپ سے فرصت میں اس بارے میں بات ہوگی۔
اپنا خیال رکھیے گا۔
وعلیک اسلام امن ایمان، میں انفارمیشن سرچ پہ ایک بلاگ لکھنا چاہتی تھی اور بھول گئ۔ اچھا ہوا آپ نے مجھے یاد دلا دیا۔ اب اگر آپ میری ڈگری پہ معترض نہ ہوں تو یہ کہنا چاہونگی کہ ایفارمیشن سرچ، تحقیق کے لئے نہ صرف بنیادی حیثیت رکھتی ہے بلکہ اسکی حیثیت رڑھ کی ہڈی کی طرح ہوتی ہے۔ چنانچہ یہ ہماری تربیت کا بنیادی حصہ ہے۔ میں آپکے بلاگ پہ جیسے ہی وقت ملتا ہے لکھونگی البتہ اس پہ کوشش کر کے جلد سے ایک پوسٹ بھی لکھونگی۔ اس وقت گرمیوں کی تعارفی بیماریوں سے ہم لوگ گذر رہے ہیں۔ بہر حال حالات اب پہلے سے بہتر ہیں۔
ReplyDeleteدانت نکلنے کے دن بچوں کے لئے بڑے تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ کچھ بچے اس سے پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہو جاتے ہیں، کچھ کو نزلہ بخار ہو جاتا ہے بچے چڑ چڑے ہوجاتے ہیں۔ ایک تو پرانے زمانے میں لوگ یہ کرتے تھے کہ کوئ کرسپی چیز بچے کو کھانے کو دے دیتے تھء۔ اس سے انکے مسوڑھوں کو بڑا آرام ملتا ہے۔ چاہیں تو یہ کر سکتی ہیں۔ یہ طریقہ اب بھی کارگر رہتا ہے۔ مچلاً پاپے یا ٹوسٹ کی ہوئ ڈبل روٹی یا سیب۔
ایک ہومیوپیتھی دوا ہوتی ہے اس وقت اسکا نام مجھے صحیح سے یاد نہیں آرہا ہے اسکے ساتھ بائیس لکھا ہوتا ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسکے قائلین میں سے ہے۔ کچھ بچے اسے شوق سے چبا لیتے ہیں۔ لیکن میری بچی نے ایسا نہیں کیا اور مجھے خود دن میں تین ٹائم اسکا پاءوڈر بنا کر انکے منہ میں ڈالنا بڑا مشکل لگتا تھا۔ محض چار پانچ دن بعد ہم دونوں ماں بیٹی اس عمل سے تنگ آگئے۔ اب جو بچے چبا لیتے ہیں انہیںہی اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ ویسے یہ بہت چھوٹی ہوتی ہے۔ مگر سب بچے ایک جیسے نہیں ہوتے۔
تو صبر کریں۔ یہ وقت بھی گذر جائے گا۔ البتہ اپنی بچی کو پنیر یا دہی یا دودھ کی چیزیں زیادہ دیں۔ زیادہ کیلشیئم نہ صرف بچوں کے لئے اچھا ہوتا ہے بلکہ دانتوں کے نکلنے کے عمل کو آسان بناتا ہے۔
عنیقہ پڑھے لکھے لوگوں سے سبھی متاثر ہوتے ہیں نا۔۔اس پر اعتراض کیسا۔آپ ضرور اس بارے میں پوسٹ لکھیے گا مجھے انتظار رہے گا۔اللہ تعالیٰ سب کو صحت و تندرستی سے رکھے۔۔کراچی کا درجہ حرارت 42 تک پہنچ گیا پتہ نہیں جون جولائی میں کیا حال ہوگا :og حبہ کو میں نے مختلف قسم کے teeth rings لا کردیے ہیں لیکن وہ میڈم ہر الابلا منہ میں ڈالتی ہے۔۔کام کی ایک بھی چیز نہیں لیتی۔۔۔عنیقہ وہ ابھی سے بہت ضدی ہورہی ہے۔۔۔بچے کی ضد کو کیسے ٹھیک کیا جائے۔۔؟؟ میرا دل نہیں چاہتا لیکن پھر بھی مجھے ڈانٹنا پڑ ہی جاتا ہے :embarrassed: میں اُس دوا کا پتہ کرتی ہوں۔
ReplyDeleteآپ کے بلاگ پر مجھے ہر لائن بےترتیب نظر آرہی ہے۔۔۔جیسے کی شاعری مولانا رومی۔۔۔پتہ نہیں یہ میرے براؤزر کا فالٹ ہے یا پھر کچھ اور مسئلہ۔۔۔اور تبصرہ بھی ٹھیک سے نہیں لکھا جاتا۔
ویسے تو یہ آپ خواتین کا آپسی مسئلہ ہے مگر اپنے مشاہدے کی بناء پر کچھ عرض کرنے کی جراءت کررہا ہوں،:)
ReplyDeleteٹیتھ رنگ سے کہیں بہتر نرم چھوارا ہوتا ہے میری بہن اپنے بچوں کو وہی دیتی تھیں ،اور شہد میں نمک ملا کر مسوڑھوں پر بھی دن میں کئی بار لگاتی تھیں وہ کہتی تھیں کہ اس سے بچوں کے مسوڑھوں کی سوجن کم ہوجاتی ہے