Wednesday, March 16, 2011

انصاف کا قتل

اس خبر سے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کو شدید دھچکہ پہنچا کہ امریکن ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس  جو کہ دو پاکستانیوں کے قتل میں ملوث تھا۔ اس کو بری کر دیا گیا۔ اگرچہ کہ ہر چیز قانونی طور پہ طے پائ گئ۔  اسکے لئے اسلامی قانون دیت کو استعمال کیا گیا۔ مقتولین کے اٹھارہ ورثاء کو اس ڈیل کے نتیجے میں بیس کروڑ روپے ملے۔ اور اسکے علاوہ انہیں تین فیملی ویزے بھی دئیے گئے۔  اور یوں بظاہر انہوں نے خون بہا لے کر ایک قاتل کو معاف کر دیا۔
لیکن کیا یہ انصاف ہے، یا انصاف کا قتل؟ نہیں یہ اسلامی قوانین کا مذاق ہے جس کے اڑانے میں ہمارا  نظام سارے کا سارا شامل ہے۔ یہ وہ کام ہے جو ہم ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔ یعنی مذہب کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا۔ یہ آج ریمنڈ کے لئے استعمال ہو گیا۔ واہ رے اللہ میاں ۔

15 comments:

  1. Ye khabar parh kar dukh hua.

    Allama Iqbal ka ye sher shayed aisay moqa ke liay kaha giya.

    "In shaheedon ki deet ehlay kaleesa se na maang,
    kia tujhe yaad nahi harf: "La Tad-ow Ma Allahe Ilaahan Ahar"

    ReplyDelete
  2. کیا اسلامی قوانین خود ہی تو کہیں اپنے آپ کےو اس مذاق کیلئے پیش تو نہیں کرتے؟ بہتر ہو کہ ہم اس پہلو پر بھی نظر دوڑائیں۔

    دیت کا قانون ایک ایسی قوم میں کیا نتائج دکھلائے گا جس میں 70 فیصد لوگ غربت کی لائن کے قرب و جوار میں زندگی گزار رہے ہوں؟ کیا یہ ان قوانین کا منطقی نتیجہ نہیں؟ ذرا غور سے سوچئے۔

    آصف

    ReplyDelete
  3. مبارک ہو بڑکیں مارنے والوں نے ریمنڈ ڈیوس کوچھوڑدیا
    سچ کہا ہے کسی نے کہ تھوتھا چنا باجے گھنا

    اب صفائیاں پیش کرنے والے سامنے آئیں گے کہ اس کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں!!!!!!!!!!!
    مشرف کو بےغیرتی کا طعنہ دینے والے ،اب کیا کہیں گے یہ دیکھنا ہے،
    عدالت کے دامن میں پناہ لیں گے یا وفاقی حکومت پر سارا گند انڈیل کر خود پاک صاف ہوجائیں گے ہمیشہ کی طرح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    دامن پے کوئی چھینٹ نہ خنجر پے کوئی داغ
    تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو!!!!!!!!!!
    Abdullah

    ReplyDelete
  4. 20 کروڑخون بہا لے کر خون معاف تو کردیا مگر اب مجھے ڈر ہے کہ پنجاب کے لوگ یہ دعا نہ کرنے لگیں کہ بہت سارے ریمنڈ ڈیوس آئیں اورہر گھر سے ایک ایک بندہ مار کر دس دس کروڑ دے جائیں کیونکہ حکومت تو سستی روٹی بھی نہ دے سکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  5. نہ جانے انسان نا انصافی کو اچھا سمجھنے کے باوجود برا کیوں کہہ لیا کرتے ہیں ۔ شاید اسلئے کہ وہ انصاف کو بگھتنا صرف دوسروں کیلئے بہتر سمجھتے ہوں ۔

    ReplyDelete
  6. Today is the darkest day in the history of Pakistan; we have lost our self esteem as a nation, our pride and honor went down the drain. To me it’s the saddest day in Pakistan after Bangladesh Incident. Although our nation and country was moving towards darkness but still I had hope, but today I lost slightest glimpse of believe that I had in this country. I strongly feel that perhaps this is time when I should bid farewell to this country. We failed as a nation today!

    http://www.youtube.com/watch?v=3dUz-rhYd4s

    ReplyDelete
  7. فرض کرو میں ہر روز آپ کے گھر سے کھانا کھاتا ہوں اور کھانے کے ساتھ ساتھ آپ سے ہی کچھ نشے پانی کے لیے جیب خرچ بھی لے لیتا ہوں ہر روز میں اپنی زندگی کی گاڑھی کو ایسے ہی چلا رہا ہوں اس کے بعد اگر آپ مجھے سے کوئی ڈیمانڈ کرو تو میں آپ کی بات کیسے ٹالوں گا .
    یہ ہی حال ہمارے حکمرانوں کا بھی ہے وہ ہمیشہ سے امریکا کے آگے ہاتھ پھلائے کھڑے ہوتے ہیں کیوں کے امریکا کے ٹکروں پر اپنا بینک بیلنس جو چمکا رہے ہیں
    اور مجھے تو پہلے دن سے ہی یقین تھا ریمنڈ صاحب بس کچھ دن میں رہا ہو جائیں گے بس ہم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہیں ہم کس آزاد عدلیہ کی بات کرتے ہیں سنا تھا افتخار حسین بحال ہو گیا تو زرداری کی فائلیں کھول جائیں گی کوئی کچھ نہیں ہوا سب ایک دوسرے کے کانے ہیں
    اور پاکستان کی آج جو تصویر بنی دنیا کے سامنے وہ یہ کی پاکستان ایک لالچی ریاست ہے وہاں کے لوگ بقاو ہیں پیسے کے لیا کچھ بھی بیچ سکتے ہیں

    ReplyDelete
  8. انصاف کا قتل؟؟
    بڑی مخولیہ ہیں جی اپ بھی ناں!!۔
    زید مرحوم کا قتل
    بکر جنت مقامی کا قتل

    ReplyDelete
  9. آصف صاحب، پمم، یعنی جسکے پاس پیسے ہون وہ اپنے قاتل کو چھڑالے۔ قاتل، قتل کرنے کے بعد بھی آزاد پھرتا رہے۔ جسکے پاس پیسے نہ ہوں وہ اپنی زندگی کی جنگ ہار جائے۔ اسے سولی پہ چڑھایا جائے اور یہ انصاف کہلائے۔
    یعنی پیسے والوں کے لئے الگ انصاف اور غریب کے لئے الگ انصاف۔ جسے فائدہ پہنچانے کے لئے سارا نظام اکٹھا ہو جائے وہ دنیا کا ند ترین انسان ہو تب بھی نقصان میں نہ رہے۔
    مذاق یہ ہے کہ وہ مذہبی قوانین جن کے مکمل طور پہ رائج نہ ہونے پہ عوام میں ایک گروہ کو بڑا رنج رہتا ہے اس کے ذریعے اس شخص کو فائدہ پہنچے جو ان قوانین پہ یقین نہیں رکھتا۔
    یہ وقت ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ آنسوءوں کو ہنس کر صاف کرنا چاہئیے یا رو کر۔

    ReplyDelete
  10. سنا ہے پستول کے زور پر دیت ملی ہے ، اور آپ کہہ رہی ہیں کہ عدالتی طور پر سب ہوا ۔ لگتا ہے کہ وہ میری طرح آپکو بھی کانپریسی پکوڑا لگتا ہے

    ReplyDelete
  11. وقت بھی کیا عجیب شے ہے۔ ابھی ایک شرعی قانون کے غلط استعمال کی بات کرنے والوں پر لوگ آگ بگولہ ہوجایا کرتے تھے بلکہ کئی ایک تو جہنم واصل بھی کردیے گئے۔۔۔ اور اب یہ دن بھی دیکھنا تھے کہ دوسرے شرعی قانون میں سقم ڈھونڈنے والا محب وطن۔بلکہ اس کے جائز استعمال پر جلاو گھیراو۔۔قوم کی بڑی عزت بچا کر نکالا ہے امریکہ نے میرا تو خیال تھا اچھی خاصی تڑی لگا کر نکالے گا اور لوگ منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔

    ReplyDelete
  12. ورثا فیصلے سے راضی ہیں۔ امریکہ بہادر بھی بندہ چھڑا کر خوش ہے۔ پاکستانی حکومت بھی مطمئن ہے۔
    باقی لوگ بھی بندے کے پُتر بن جائیں۔
    ورنہ ..
    میں ان پر توہین مذہب کا مقدمہ کروا دوں گا۔

    استاد بڑے بلاگستان والے کا تازہ شعر بھی سنتے جائیے۔
    عرض کیا ہے ے ے ..
    قاتل پہ گل پاشی کبھی مقتول سے رنگ بازی
    تم مذہب کرو ہو کہ مخول کرو ہو

    ReplyDelete
  13. راشد کامران،
    خوب کہا
    :)

    ReplyDelete
  14. ريمنڈ ڈيوس کو اسلام کے قانون کے تحت نہيں چھوڑا گيا بلکہ مُلک کے قانون کے مطابق چھوڑا گيا ہے کيونکہ ہمارے مُلک ميں اسلامی شرع کہيں بھی نافذ نہيں ہے

    اسلامی شرع کے مطابق ديت رضاکارانہ فعل ہے ۔ قاتل يا اس کا نمائندہ درخواست کر سکتا ہے منت سماجت کر سکتا ہے مگر دباؤ نہيں ڈال سکتا

    ReplyDelete
  15. افتخار اجمل صفائیاں پیش کرنے کے چکر میں یہ بھول گئے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس صرف قاتل نہیں جاسوس بھی تھا،اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوا کہ اس کے یہاں کیا مقاصد تھے؟؟؟
    Abdullah

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ