اس خبر سے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کو شدید دھچکہ پہنچا کہ امریکن ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس جو کہ دو پاکستانیوں کے قتل میں ملوث تھا۔ اس کو بری کر دیا گیا۔ اگرچہ کہ ہر چیز قانونی طور پہ طے پائ گئ۔ اسکے لئے اسلامی قانون دیت کو استعمال کیا گیا۔ مقتولین کے اٹھارہ ورثاء کو اس ڈیل کے نتیجے میں بیس کروڑ روپے ملے۔ اور اسکے علاوہ انہیں تین فیملی ویزے بھی دئیے گئے۔ اور یوں بظاہر انہوں نے خون بہا لے کر ایک قاتل کو معاف کر دیا۔
لیکن کیا یہ انصاف ہے، یا انصاف کا قتل؟ نہیں یہ اسلامی قوانین کا مذاق ہے جس کے اڑانے میں ہمارا نظام سارے کا سارا شامل ہے۔ یہ وہ کام ہے جو ہم ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔ یعنی مذہب کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا۔ یہ آج ریمنڈ کے لئے استعمال ہو گیا۔ واہ رے اللہ میاں ۔
لیکن کیا یہ انصاف ہے، یا انصاف کا قتل؟ نہیں یہ اسلامی قوانین کا مذاق ہے جس کے اڑانے میں ہمارا نظام سارے کا سارا شامل ہے۔ یہ وہ کام ہے جو ہم ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔ یعنی مذہب کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کرنا۔ یہ آج ریمنڈ کے لئے استعمال ہو گیا۔ واہ رے اللہ میاں ۔
Ye khabar parh kar dukh hua.
ReplyDeleteAllama Iqbal ka ye sher shayed aisay moqa ke liay kaha giya.
"In shaheedon ki deet ehlay kaleesa se na maang,
kia tujhe yaad nahi harf: "La Tad-ow Ma Allahe Ilaahan Ahar"
کیا اسلامی قوانین خود ہی تو کہیں اپنے آپ کےو اس مذاق کیلئے پیش تو نہیں کرتے؟ بہتر ہو کہ ہم اس پہلو پر بھی نظر دوڑائیں۔
ReplyDeleteدیت کا قانون ایک ایسی قوم میں کیا نتائج دکھلائے گا جس میں 70 فیصد لوگ غربت کی لائن کے قرب و جوار میں زندگی گزار رہے ہوں؟ کیا یہ ان قوانین کا منطقی نتیجہ نہیں؟ ذرا غور سے سوچئے۔
آصف
مبارک ہو بڑکیں مارنے والوں نے ریمنڈ ڈیوس کوچھوڑدیا
ReplyDeleteسچ کہا ہے کسی نے کہ تھوتھا چنا باجے گھنا
اب صفائیاں پیش کرنے والے سامنے آئیں گے کہ اس کے علاوہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں!!!!!!!!!!!
مشرف کو بےغیرتی کا طعنہ دینے والے ،اب کیا کہیں گے یہ دیکھنا ہے،
عدالت کے دامن میں پناہ لیں گے یا وفاقی حکومت پر سارا گند انڈیل کر خود پاک صاف ہوجائیں گے ہمیشہ کی طرح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دامن پے کوئی چھینٹ نہ خنجر پے کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو!!!!!!!!!!
Abdullah
20 کروڑخون بہا لے کر خون معاف تو کردیا مگر اب مجھے ڈر ہے کہ پنجاب کے لوگ یہ دعا نہ کرنے لگیں کہ بہت سارے ریمنڈ ڈیوس آئیں اورہر گھر سے ایک ایک بندہ مار کر دس دس کروڑ دے جائیں کیونکہ حکومت تو سستی روٹی بھی نہ دے سکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteنہ جانے انسان نا انصافی کو اچھا سمجھنے کے باوجود برا کیوں کہہ لیا کرتے ہیں ۔ شاید اسلئے کہ وہ انصاف کو بگھتنا صرف دوسروں کیلئے بہتر سمجھتے ہوں ۔
ReplyDeleteToday is the darkest day in the history of Pakistan; we have lost our self esteem as a nation, our pride and honor went down the drain. To me it’s the saddest day in Pakistan after Bangladesh Incident. Although our nation and country was moving towards darkness but still I had hope, but today I lost slightest glimpse of believe that I had in this country. I strongly feel that perhaps this is time when I should bid farewell to this country. We failed as a nation today!
ReplyDeletehttp://www.youtube.com/watch?v=3dUz-rhYd4s
فرض کرو میں ہر روز آپ کے گھر سے کھانا کھاتا ہوں اور کھانے کے ساتھ ساتھ آپ سے ہی کچھ نشے پانی کے لیے جیب خرچ بھی لے لیتا ہوں ہر روز میں اپنی زندگی کی گاڑھی کو ایسے ہی چلا رہا ہوں اس کے بعد اگر آپ مجھے سے کوئی ڈیمانڈ کرو تو میں آپ کی بات کیسے ٹالوں گا .
ReplyDeleteیہ ہی حال ہمارے حکمرانوں کا بھی ہے وہ ہمیشہ سے امریکا کے آگے ہاتھ پھلائے کھڑے ہوتے ہیں کیوں کے امریکا کے ٹکروں پر اپنا بینک بیلنس جو چمکا رہے ہیں
اور مجھے تو پہلے دن سے ہی یقین تھا ریمنڈ صاحب بس کچھ دن میں رہا ہو جائیں گے بس ہم کو بے وقوف بنایا جا رہا ہیں ہم کس آزاد عدلیہ کی بات کرتے ہیں سنا تھا افتخار حسین بحال ہو گیا تو زرداری کی فائلیں کھول جائیں گی کوئی کچھ نہیں ہوا سب ایک دوسرے کے کانے ہیں
اور پاکستان کی آج جو تصویر بنی دنیا کے سامنے وہ یہ کی پاکستان ایک لالچی ریاست ہے وہاں کے لوگ بقاو ہیں پیسے کے لیا کچھ بھی بیچ سکتے ہیں
انصاف کا قتل؟؟
ReplyDeleteبڑی مخولیہ ہیں جی اپ بھی ناں!!۔
زید مرحوم کا قتل
بکر جنت مقامی کا قتل
آصف صاحب، پمم، یعنی جسکے پاس پیسے ہون وہ اپنے قاتل کو چھڑالے۔ قاتل، قتل کرنے کے بعد بھی آزاد پھرتا رہے۔ جسکے پاس پیسے نہ ہوں وہ اپنی زندگی کی جنگ ہار جائے۔ اسے سولی پہ چڑھایا جائے اور یہ انصاف کہلائے۔
ReplyDeleteیعنی پیسے والوں کے لئے الگ انصاف اور غریب کے لئے الگ انصاف۔ جسے فائدہ پہنچانے کے لئے سارا نظام اکٹھا ہو جائے وہ دنیا کا ند ترین انسان ہو تب بھی نقصان میں نہ رہے۔
مذاق یہ ہے کہ وہ مذہبی قوانین جن کے مکمل طور پہ رائج نہ ہونے پہ عوام میں ایک گروہ کو بڑا رنج رہتا ہے اس کے ذریعے اس شخص کو فائدہ پہنچے جو ان قوانین پہ یقین نہیں رکھتا۔
یہ وقت ہے کہ ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ آنسوءوں کو ہنس کر صاف کرنا چاہئیے یا رو کر۔
سنا ہے پستول کے زور پر دیت ملی ہے ، اور آپ کہہ رہی ہیں کہ عدالتی طور پر سب ہوا ۔ لگتا ہے کہ وہ میری طرح آپکو بھی کانپریسی پکوڑا لگتا ہے
ReplyDeleteوقت بھی کیا عجیب شے ہے۔ ابھی ایک شرعی قانون کے غلط استعمال کی بات کرنے والوں پر لوگ آگ بگولہ ہوجایا کرتے تھے بلکہ کئی ایک تو جہنم واصل بھی کردیے گئے۔۔۔ اور اب یہ دن بھی دیکھنا تھے کہ دوسرے شرعی قانون میں سقم ڈھونڈنے والا محب وطن۔بلکہ اس کے جائز استعمال پر جلاو گھیراو۔۔قوم کی بڑی عزت بچا کر نکالا ہے امریکہ نے میرا تو خیال تھا اچھی خاصی تڑی لگا کر نکالے گا اور لوگ منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔
ReplyDeleteورثا فیصلے سے راضی ہیں۔ امریکہ بہادر بھی بندہ چھڑا کر خوش ہے۔ پاکستانی حکومت بھی مطمئن ہے۔
ReplyDeleteباقی لوگ بھی بندے کے پُتر بن جائیں۔
ورنہ ..
میں ان پر توہین مذہب کا مقدمہ کروا دوں گا۔
استاد بڑے بلاگستان والے کا تازہ شعر بھی سنتے جائیے۔
عرض کیا ہے ے ے ..
قاتل پہ گل پاشی کبھی مقتول سے رنگ بازی
تم مذہب کرو ہو کہ مخول کرو ہو
راشد کامران،
ReplyDeleteخوب کہا
:)
ريمنڈ ڈيوس کو اسلام کے قانون کے تحت نہيں چھوڑا گيا بلکہ مُلک کے قانون کے مطابق چھوڑا گيا ہے کيونکہ ہمارے مُلک ميں اسلامی شرع کہيں بھی نافذ نہيں ہے
ReplyDeleteاسلامی شرع کے مطابق ديت رضاکارانہ فعل ہے ۔ قاتل يا اس کا نمائندہ درخواست کر سکتا ہے منت سماجت کر سکتا ہے مگر دباؤ نہيں ڈال سکتا
افتخار اجمل صفائیاں پیش کرنے کے چکر میں یہ بھول گئے ہیں کہ ریمنڈ ڈیوس صرف قاتل نہیں جاسوس بھی تھا،اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہوا کہ اس کے یہاں کیا مقاصد تھے؟؟؟
ReplyDeleteAbdullah