Wednesday, March 30, 2011

جائز دعائیں

کھیل اپنے اختتام پہ پہنچا۔  اگرچہ بظاہر ہر کھیل کا بنیادی اصول یہ لگتا ہے کہ جو جیتا وہی سکندر۔ لیکن کھیلوں کے مقابلے کی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ فتح یا شکست  جس راستے  سے کسی فریق تک پہنچتی ہے اسکی بھی اتنی ہی اہمیت ہوتی ہے۔  شاندار کھیل، حریفوں کے داءو پیچ اور فتح یا شکست کو وقار سے سہنا یہ سب چیزیں بھی تو شائقین کو اپنی گرفت میں رکھتی ہیں۔ بہر حال کسی ایک کو جیتنا ہوتا ہے اور دوسرا شکست سے ہمکنار ہوتا ہے۔
سچ پوچھیں ، میں ان لوگوں میں شامل تھی جو کہ یہ توقع نہیں رکھتے تھے کہ پاکستانی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ پائے گی۔ ایک ٹیم جو چند مہینے پہلے بد ترین بحران سے گذری۔ جس کے کھلاڑیوں پہ جوئے اور میچ فکسنگ کے مقدمات چل رہے ہوں۔ وہ اگر یہ پرفارمنس بھی دے تو بڑی بات ہے۔
کرکٹ وہ کھیل ہے جو انفرادی صلاحیتوں سے نہیں بلکہ ٹیم اسپرٹ کے ساتھ کھیلا جاتا ہے۔ کیا ہمارا اپنے کھلاڑیوں سے یہ توقع رکھنا جائز ہے کہ وہ ایک بحران سے گذرنے کے بعد چند مہینوں میں اپنے اندر اتنی یگانگت، ایک دوسرے پہ اعتماد ، ایکدوسرے کی صلاحیتوں سے آگہی پیدا کر لیں گے، وہ ہم آہنگی پیدا کر لیں  کہ ورلڈ کپ جیسے اعصابی تناءو والے مقابلے میں ہر قسم کا دباءو جھیل جائیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔  چاہے اس کے لئے سترہ کروڑ لوگ دعا کریں۔ خدا کی سنت یہ نہیں کہ ساری دنیا کے لوگ یہ دعا کریں کہ سارس کی ہاتھی کی طرح سونڈ نکل آئے تو وہ انکا اپنے اوپر یقین برقرار رکھنے کے لئے ایسا کرے۔ یہ دعا جائز نہیں۔

چلیں میں نے فائنل کے لئے دو ٹیمیں منتخب کی تھیں۔ سری لنکا اور نیوزی لینڈ۔ نیوزی لینڈ تو نکل گئ۔ سری لنکا کے بارے میں کیا خیال ہے؟
 

11 comments:

  1. میں تو کوارٹر فائنل سے انڈیا کو ورلڈکپ جیتتا ہوا دیکھ رہا تھا لیکن دل پھر بھی پاکستان کا نعرہ بلند کرتا تھا۔۔۔ اور اب بھی۔۔۔ بہ ہر حال پاکستان نے پورے ٹورنامنٹ میں بہت اچھا کھیلا ہے۔

    ReplyDelete
  2. پہلے ہی عرض کیا تھا کہ دعائیں، درود، ورد، ان سب کی اہمیت اپنی جگہ مگر ریس میں وہ ہی جیتتا ہے جو سب سے زیادہ تیز دوڑتا ہے۔ دونوں ٹیمیں اگر گیارہ گیارہ کھلاڑیوں سے کھیلتیں تو یقیناَ نتیجہ مختلف نکلتا۔

    ReplyDelete
  3. کوئی خیال نہیں ہے۔

    ReplyDelete
  4. ویسے میرا نہیں خیال کہ یہ آسٹریلوی لوگ دعائیں کرا کر تین ورلڈکپ جیتے ہیں۔ نہ ہی مغرب میں ایک تعداد جو لادین ہے .. دعائیں کرا کر کامیابی کے زینے چڑھتی ہے۔ تو پھر یہ دعاؤں کی ضرورت ہمیں ہی کیوں رہتی ہے؟ ..اور دعائیں کر کے بھی "ناجائز" ہی ٹھہرتی ہیں؟
    کہیں ایسا تو نہیں کہ دعا کرنا دراصل اپنے آپ کو تسلی دینے کا ایک طریقہ ہے؟ ورنہ تقدیر تو خالق کی منشا اور مخلوق کی تدبیر کے مطابق ہی ڈھلتی ہے۔
    خیال آرائی کی باری آپ کی ہے جی۔ اپنا تو کچھ سوچنے کو موڈ ہی نہ ہوے ہے۔

    ReplyDelete
  5. عمار ابن ضیاء۔ مجھے آپ سے اتفاق ہے کہ پاکستان پورے تورنامنٹ میں اچھا کھیلا ہے۔ شاید اسکی وجہ میرے سلسلے میں یہ ہے مجھے کوئ توقع نہ تھی۔
    ادھر میچ جیسے ہی ختم ہوا کامرں خان نے فوراً مصباح الحق کو پکڑ لیا۔ اکثر لوگوں کو اعتراض ہے کہ مصباح بہت آہستہ کھیلے۔ لیکن بھلے لوگوں اگر وہ تیز کھیل کر جلد آءوٹ ہو جاتا تو ہم چالیس اوور بھی نہ گذار پاتے۔
    کم از کم پچاس اوور تک میدان میں تو رہے۔ اور انتیس رنز کا فرق اس ٹیم کے لئے برا نہیں۔
    عثمان، یہ بات تو میں بھی اکثر سوچتی ہوں کہ لا دین لوگوں کے کام بھی ہو جاتے ہیں۔ انکی تمنائیں اور خواہشات بھی پوری ہوتی ہیں۔ دعا ایک تسلی ایک سہارا ضرور ہو سکتی ہے اور جب انسان اپنی تمام ہستی کی طاقت لگا کر عمل کرے جبھی دعا میں اثر ہوتا ہے ورنہ دعائیں یونہی لبوں سے نکل کر خارج ہوتی ہیں جیسے جیسے اب میں نے سوچا نہیں لکھتی۔ موڈ نہیں ہو رہا۔
    :)

    ReplyDelete
  6. مجھے تو لگتا ہے کہ کچھ لوگوں کے تکبر کا نتیجہ بھی پاکستانی ٹیم کو بھگتنا پڑا!!!!!!!!!
    اب جو اسے ایک جنگ سمجھ رہے تھے کوئی ان سے پوچھےکہ یہ جنگ ہار کر کیسا لگا؟
    میں تو اسے گیم ہی سمجھ رہا تھا،اور اسپورٹ مین اسپرٹ یہی ہے کہ کھیل ہے تو ہار جیت تو چلتی رہتی ہے،
    ہاں جو اصل محاذ ہیں اللہ کرے کہ اس چھوٹی سی ہار کے بدلےہم ان میں جیت جائیں، آمین یا رب العالمین

    ReplyDelete
  7. http://www.dw-world.de/dw/article/0,,14958578,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf

    ReplyDelete
  8. کتے والی ھار ھو گي بهائى اب كيا كر ليں ؟

    ReplyDelete
  9. ویسے لگتا نہیں ہے کہ آپ کے بلاگ پر کمینٹس موڈریشن ہوتی ہے۔ خاص طور پر بے نام لوگوں کے لئے آپ کا رویہ کافی لچکدار ہے۔ یہ صرف میری رائے ہے اور خاص طور پر اس پوسٹ کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ ایک مجموعی تاثر ہے۔ پھر بھی بلاگ آپ کا ہے اور موڈریشن مکمل طور پر آپ کی صوابدید پر ہی ہونی چاہیے۔

    ReplyDelete
  10. میرے نزدیک دعا کی اہمیت کا انکار ممکن نہیں، دعاوں اور تدابیر سے طوفان کا رخ موڑا جاسکتا ہے لیکن دعاءیں قبول بھی ہوتی ہیں اور مسترد بھی۔ اللہ کی مصلحت اور حکمت کے ساتھ ساتھ دعا کرنے والو کی ایمانی و عملی حثیت بھی قبولیت اور عدم قبولیت میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔

    پھر ایک ایسی قوم جو زندگی کے گوشے میں مکمل طور پر زوال کا شکار ہو کھیل کے لءے متحد ہوجاءے، بھنگڑے ڈالے، رقص و عریانیت کا بازار گرم کرے تو اللہ تعالی خاک دعا قبول کریں گے۔

    میں نے 30 مارچ کی رات عشاء کی نماز میں ٹیم پاکستان کے لءے دوسری اور آخری دعا کی اور دعا کے ساتھ ہی میرا زہن اس سوال سے کانپ اٹھا کہ اگر پاکستان جیت گیا تو ہماری سڑکوں پر جو طوفان بدتمیری ہوگی اور جو رنگ رلیاں منائی جاءیں گی اس کا وبال کس پر آئے گا۔ پہلے ہی ہواءی فاءرینگ میں درجن بھر لوگ اپنہ زنگدی کی بازی ہار چکے ہیں

    ReplyDelete
  11. محمد احمد صاحب، آپ کا خیال صحیح ہے سوائے اسکے کہ فحش گالیاں استعمال کی جائیں میں شاذ ہی کسی کا تبصرہ ہٹاتی ہوں۔
    یہ لچکداری سب کے لئے ہے۔
    میں نے اگر کبھی کسی کا تبصرہ روکا ہے تو ان لوگوں کے نام جان کر بہت سارے لوگوں کو حیرت ہوگی۔ ان روکے جانے والے تبصروں کی تعداد صرف چار ہے۔
    باقی جن میں فحش گالیاں استعمال ہوئیں ۔ میں نے انہیں نہیں ڈالا۔
    بس میری صوابدید یہی ہے۔ جب میں اپنے متعلق سخت ترین تبصرے بھی ڈال دیتی ہوں تو باقی پہ کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئیے۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ