Monday, March 28, 2011

اُف

ڈیڑھ سال پہلے کینیڈا میں مقیم عزیزوں کے بے حد اصرار پہ وزٹ ویزہ کے لئے درخواست دی۔ ڈھائ مہینے انتظار کے بعد   ایک کاغذ ملا جس پہ ویزہ نہ دینے کی بہت ساری وجوہات بیان کی گئ تھیں۔ ہمارے حصے میں جو آئ اسکے مطابق انہیں شبہ تھا کہ ہم کینیڈا جا کر واپس پاکستان نہیں آئیں گے۔
پہلے تو مجھے خیال گذرا کہ مشعل کے ابا کا ہمارے ساتھ نہ جانا ایک وجہ ہو گا۔ حالانکہ درخواست دیتے وقت میں اسے خاصہ مثبت نکتہ سمجھ رہی تھی۔ کہ جب پاکستان میں ہماری اتنی اہم چیز یعنی جیون ساتھی موجود ہیں تو میں کینیڈا سے واپس آنے پہ مجبور ہونگی۔ لیکن بعد میں مختلف لوگوں نے کہا کہ وہ سوچیں گے آپ کے شوہر سے تعلقات اچھے نہیں اور بچی کو ساتھ لے جا کر انکے ملک میں پناہ گزیں ہونگی۔
کیا امیگیریشن عملے نے بھنگ پی ہوئ ہوگی؟ میں نے نعرہ مارا۔ میری تعلیمی اہلیت اور پیشہ ورانہ قابلیت ایسی ہے کہ اگر کینیڈیئن امیگریشن کے لئے درخواست کروں تو انہیں مجھے دینی پڑے گی . اب تک میرے جتنے ساتھی تھے انہیں مل چکی ہے۔ کیا وہ اتنا نہیں سمجھ سکتے کہ میں وہاں غیر قانونی طور پہ کیوں رہنا چاہونگی جبکہ میں اسے قانونی طور پہ حاصل  کر سکتی ہوں۔
لیکن یقین رکھیں، احمق صرف پاکستان میں ہی نہیں پائے جاتے۔  اتنی بھاگ دوڑ اور خرچے کے بعد ایک فارم ملتا ہے جس  میں بیان کی گئ شقوں میں سے ایک کے اوپر ٹک مارک لگا ہوتا ہے۔  ہم تقریباً پندرہ ہزار روپے خرچ کر کے بے نیل و مرام۔ اس وقت عہد کیا کہ آئیندہ کبھی کینیڈا کے لئے اپلائ نہیں کریں گے۔ ارے ہمارے کچھ پیاروں اور  نیاگرا فال کے علاوہ ایسا کیا ہے کہ انکے ملک کا چکر ہم  لگائیں۔
اب ایک دفعہ پھر انہی کینڈیئن نژاد پاکستانیوں کا دباءو ہے ، یار آپ ایک دفعہ پھر درخواست دیں۔ اس دفعہ کا خرچہ ہمارے ذمّہ۔ میں کہتی ہوں ہمارے بنیادی حالات پہلے جیسے ہی ہیں۔ مشعل کے ابا پھر ساتھ نہیں جا سکتے۔ میری تعلیم قابلیت اور دیگر چیزیں بھی ویسی ہی ہیں میں ایسا کوئ کام نہیں کر پائ جو کسی ملک کا امیگریشن عملہ میری آمد کے لئے تمام مقامی قوانین کو ایک طرف کردے۔ پاکستان میں اسی طرح دھماکے ہو رہے ہیں۔ ملک اسی طرح کرپشن کے لئے مشہور ہے۔  ہم اسی طرح غریب ہیں کہ لوگ ہمارے بارے میں سوچیں کہ یہ کہیں آ کر ہمارے پیسوں پہ نہ پڑجائیں۔
حالانکہ اس دفعہ بھی  میں کینیڈا میں غیر قانونی طور پہ بالکل نہیں رکنا چاہتی۔  میں ہمیشہ ایک  کمزور پاکستانی رہی  ہوں اس لئے قانون پسند ہوں۔ پھر بھی، اب لوگوں سے پوچھتی ہوں کہ آخر میں کیوں امید رکھوں، وہ اس دفعہ ویزہ دے دیں گے۔
کیا اس لئے کہ ہم نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیا ہے؟
کیا اس لئے کہ ہم ورلڈ کپ جیت جائیں گے؟
کیا اس لئے کہ جمہوریت پچھلے تین سال سے کامیابی کے ساتھ اپنا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں؟
کیا اس لئے کہ انہیں ترس آجائے گا کہ میں نے اپنے کچھ عزیزوں کو ایک مدت سے نہیں دیکھا اور وہ بھی مجھ سے ملنا چاہتے ہیں؟
میں ہر سوچ کو تولتی ہوں اور ردّی سمجھ کر جھٹک دیتی ہوں۔ پھر سوچتی ہوں، کیا  گرمی میں دماغ  کا دہی بنوانے نکلوں۔ 
نوٹری کے پاس، اپنے گھر سے دس میل دوربینک اور اتنی ہی دور ٹی سی ایس آفس۔ ایک دفعہ پھر ہزاروں میں روپے پھینک دوں۔ ایک اور نشان زدہ کاغذ کے حصول کے لئے۔ اُف

10 comments:

  1. السلامُ علیکم ! بالکل درست فرمایا آپ نے ۔ مجھے بھی تقریبا 4 سال ہونے کو ہیں امیگریشن کےلئے اپلائی کیا ہوا ہے اس سوچ کے ساتھ کہ تعلیم و قابلیت بہت اچھی ہے ۔ اسلئے امیگریشن نہ ملنا کوئی مسلہ ہی نہیں ہے ۔ تو آج تک انتظار فرما رہے ہیں ۔ ان کی طرف سے سوائے ایک اپرول لیٹر کے دوسرا کوئی کاغذ نہیں‌ملا۔ اور جب کبھی ان سے رابطہ کیا گیا تو یہی جواب ملا کہ آپ کا کیس under process ہے۔ اب تو میں نے امیگریشن کے بارے میں سوچنا ہی چھوڑ دیا ہے۔

    ReplyDelete
  2. اب ایسی بھی بات نہیں ہے ، کینیڈا میں نیاگرا کے علاوہ بھی بہت سے خوبصورت علاقے ہیں ، اگر آپکو کچھ وقت ملے تو آپ گوگل پر کینیڈا کے شہر کیلگری کی سرچ کر لیں کافی خوبصورت چیزیں دیکھنے کو ملیں گی ۔

    ReplyDelete
  3. http://www.dw-world.de/dw/article/0,,14949498,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf

    I have no answer,
    :(

    ReplyDelete
  4. واہ جی واہ .. یہ کیا خبریں نشر ہورہی ہیں۔
    :)
    ویزہ فارم پر یہ نشاندہی کردیں کہ شاگرد عزیز صاحب سے ملاقات کے لئے تشریف لا رہی ہیں۔ پھر دیکھتے ہیں کہ کیسے ویزہ نہیں ملتا۔
    آمد کب تک متوقع ہے؟
    کس شہر میں آئیں گی؟
    کہاں کہاں جائیں گی؟
    کتنا عرصہ کے لئے ؟
    شاگرد صاحب سے ملاقات ؟
    شاگرد صاحب کے ہمراہ مزید کوئی سیر و تفریح کے منصوبہ جات کے کوئی امکانات؟

    تمام سوالات کے تفصیلی جوابات کے ساتھ ایک طویل مراسلہ ارسال کریں تاکہ کسی نتیجے پر پہنچا جا سکے۔

    ReplyDelete
  5. آپ غالبا آسٹریلیا ، تھائی لینڈ اور ترکی وغیرہ کا سفر کرچکی ہیں۔ آپ کے پاسپورٹ پر لگے ان ویزوں کی نوعیت سیاحتی تھی یا کچھ اور ؟
    دراصل امیگریشن والوں کو یہ بات مشکل ہی سے ہضم ہوتی ہے کہ اگر کوئی شخص بزنس یا سلیبرٹی کلاس سے تعلق نہیں رکھتا نیز اس سے پہلے خالص سیاحتی مقاصد کے لئے دوسرے ممالک کا سفر نہیں کیا تو وہ اب یکدم کینیڈا ہی کا سفر کیوں اختیار کرنا چا رہا ہے۔
    اگر آپ پاکستان اور پاکستان سے باہر اپنے سیاحتی دوروں کی نمایاں نشاندہی کریں تو اور بھی بہتر ہوگا۔ مثلا آپ کا ماضی میں ڈاکو منٹری فلم پروڈکشن میں شمولیت نیز آپ کے سفرنامے کی اشاعت وغیرہ۔ یہ ثبوت آپ کو ایک سنجیدہ سیاح ظاہر کرتے ہیں اور ویزہ کیس کو مظبوط بناتے ہیں۔ مزید یہ کہ اگر آپ کوئی دعوت نامہ ، مثلا کسی شادی کا یا کسی علمی یا ثقافتی کانفرنس کا مہیا کرسکیں تو یہ اور بھی بہتر ہوتا ہے۔
    محض شوہر کی پاکستان موجودگی بہت اہم پوائنٹ نہیں ہے۔ اپنے دیسی لوگ بڑی بڑی حرکتیں کرتے ہیں۔ ایک واقف کار کے بارے میں سنا تھا کہ اپنی بیگم کو برطانیہ ان کے رشتہ داروں کے پاس پہنچا چکے ہیں۔ اب خود کسی طریقے سے وہاں پہنچنے کے پرتول رہے ہیں۔ جب ایسے لوگ شہرت خراب کررہے ہوں تو امیگریشن والے سختی نہ کریں تو کیا کریں۔

    ReplyDelete
  6. قصہ مختصر یہ کہ اگر تعلیم کے لئے اپلائی کیا جا رہا ہے تو تعلیمی کریڈنشلز ، اگر بزنس کے لئے اپلائی کیا جارہا ہے تو بزنس کریڈنشلز اور اگر سیاحت کے لئے اپلائی کیا جا رہا ہے تو اپنے سیاحتی کریڈنشلز واضح کرنا مقصود اور سود مند ہوتا ہے۔ اگر درخواست دیتے وقت ان باتوں کا معقول اہتمام کیا جائے تو پریشانی نہیں ہوتی۔

    ReplyDelete
  7. عدنان شاہد صاحب، پاکستانیوں کے لئے امیگریشن آجکل تقریباً چھ سال لگ رہے ہیں۔ ریسیشن کے بعد تقریباً سبھی ممالک نے اس عمل کو سست کر دیا ہے۔ اگر آپ کو چار سال ہو گئے ہیں تو ابھی انتظار کیجئے۔ آجائے گا۔ کینیڈیئن پالیسی یہی ہے کہ وہ درمیان میں کسی بات کا جواب نہیں دیں گے۔ بس ایک دن اچانک ہی لہٹر ملے گا کہ اپنا میڈیکل کروا لیجئیے۔
    عثمان، پہلے ہمارے پاس سے درخواست نکل جائے تو ہم سوچیں کہ کینیڈا کا ویزہ اگر آجائے تو کیا کریں گے۔ آپکی بات پہ میں سوچ رہی ہوں کہ آسٹریلیا اور تھائ لینڈ ابھی سال ڈیڑھ سال پہلے گئے ہیں ایک جگہ سیاحتی ویزہ پہ دوسری جگہ شادی میں شرکت کرنی تھی۔ ہو سکتا ہے اس دفعہ ہمیں اسکی وجہ سے کچھ چھوٹ مل جائے۔ ہمم، امید کی جا سکتی ہے۔
    فی الوقت اپنے میزبان کو شادی کے لئے نہیں کہہ سکتی۔ کچھ کی بیگمات میری آمد پہ پابندی لگا دیں گی اور چند ایک کو شدید اعتراض ہو گا، ابھی میں نے کیا ہی کیا ہے؟

    ReplyDelete
  8. پاکستان کے عظیم سیاح چاچا جی شادی آن لائن والے کی کینیڈا کی سیاحت کے حق میں سند پیش خدمت ہے جی :

    کینیڈا کے سفر کی روئیداد کے بارے میں مجھے ابھی تک کچھ علم نہیں میں لکھوں گا بھی یا نہیں .. اگر لکھوں گا تو کب لکھوں گا .. وہ ایک ایسا سفر تھا جسے کھول کر بیان کرنا ممکن نہیں .. اس کی سحر طرازی کو بیان کرنے کی مجھ میں اہلیت نہیں .. ابھی نہیں .. شائد کبھی نہیں !
    نیویارک کے سورنگ صفحہ ۵۹۸ از مستنصر حسین تارڑ

    ReplyDelete
  9. آمد کب تک متوقع ہے؟
    کس شہر میں آئیں گی؟
    کہاں کہاں جائیں گی؟
    کتنا عرصہ کے لئے ؟

    میرا کناڈا

    ReplyDelete
  10. عثمان، آپ تو کینیڈا کے تذکرے پہ جذباتی ہو گئے۔ اچھا بھئ اگر وہاں آئ تو اپنی رائے بدلنے پہ ایک تحریر لکھونگی۔
    میرا پاکستان صاحب، اب میری بچی مونٹیسوری میں پڑھتی ہے۔ سو مجھے اپنے پلانز انکے اسکول کے اوقات اور انکی چھٹیوں کے حساب سے رکھنے پڑتے ہیں۔
    پاکستانیوں کی اکثریت تورنٹو میں رہتی ہے۔ ہم بھی وہیں اریں گے۔ اگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ