Wednesday, January 12, 2011

ایک کتاب اور کچھ اقتباسات-۴

 گذشتہ سے پیوستہ

قاہرہ کو دیکھ کر مایوسی ہوئ۔ میں نے اس کے متعلق سن رکھا تھا کہ دنیا کے بہترین شہروں میں سے ایک شہر ہے لیکن ہندوستان کے اچھے قسم کے  شہروں سے کسی طرح بہتر نہیں پایا۔ فرانسیسی بازار اس کا بہترین حصہ  ہے اور گھنا آباد ہے، شہر کا باقی حصہ پرانا، ٹوٹا پھوٹا اور گندہ تھا۔ نائب السلطنت کی شاہی عمارتیں مصریوں کے نزدیک بہترین عمارتوں میں ہوں تو ہوں مگر میری نظر میں ایسی نہیں ہیں۔ شاہان مغلیہ کی بنائ ہوئ دہلی، آگرہ، اور دیگر مقامات کی عمارتوں کے مقابلے میں بہت گھٹیا ہیں۔ انکی شان و شوکت انکے خوبصورت نقشے اور قابل تعریف تناسب اس زمانے کے بڑے بڑے ماہرین تعمیر کو بھی حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ نائیبین سلطنت کے مقبرے ، قلعہ کے اندر نائب السلطنت کا محل اور مسجد ، خود قلعہ اور شہر کا محل بہت شاندار عمارتیں ہیں۔ مسجد خاص طور سے خوبصورت ہے۔ اس کے نقش و نگار بہت عمدہ ہیں۔
سفر کرتے ہوئے اسکندریہ پہنچے۔ کرایہ پر خچر چلانے والے لڑکوں کی سینہ زوری سے بہت لطف اٹھایا۔ میرے دو دوست اول باہر نکلے اور دو لڑکوں کو اشارہ سے بلایا مگر انکے آس پاس اتنے جمع ہو گئے  کہ ان کے لئے کسی خچر پر بھی سوار ہونا مشکل ہو گیا۔ ہر لڑکا قریب کے خچر کو ہٹا کر اپنا خچر بڑھا لاتا۔ ممکن سے ممکن  جو افراتفری ہو سکتی تھی وہ تھی۔ لڑکے الٹی سیدھی انگریزی میں خچروں کی تعریف کرتے 'میرا خچر  انگریزی جانتا ہے۔' 'میرا خچر انگریز سر پٹ بھگاتا ہے'، 'خچر دلکی چال چلتا ہے' ، 'ہندوستانی جانتا ہے'۔

سلطان کی مملکت کے اس حصے کو دیکھ کر  سلطنت کی ترقی کے بارے میں ہمارے اعتماد میں اتنا ہی اضافہ ہوا جتنا عرب کو دیکھ کر کم ہوا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ سر زمین عرب کو مقدس سمجھنے اور اس کے تقدس کو لا دینی اثرات سے محفوظ رکھنے کے علاوہ اس ملک سے اچھی آمدنی کی بھی امید نہیں۔ غالباً اسی وجہ سے اس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ شریف اور مقامی سردار اپنے اسلاف کے طور طریق پر حکومت کرنے کے لئے آزاد  چھوڑ دئیے گئے ہیں۔ مختلف خانوادے یا قبائل اب سے دس صدی قبل کے حقوق سے مستفید ہو رہے ہیں۔


جاری ہے

7 comments:

  1. اس پوری کتاب کے آپ کے بلاگ پر شائع کرنے کا مقصد کيا ہے ؟ خاص کر اس لئے کہ مصنف نے کچھ حقائق کو مسخ کيا ہے

    بہتر ہوتا کہ بجائے پوری کتاب چھاپنے کے آپ صرف اس پر اپنے خيالات کا اظہار کرتيں

    يا آپ صرف مسلمانوں کے ممالک کی بُرائی بيان کرنے ميں دلچسپی رکھتی ہيں ؟

    ReplyDelete
  2. افتخار اجمل صاحب، میں پہلے بھی کئ دفعہ کہہ چکی ہوں کہ اس بلاگ کا کوئ مقصد نہیں۔ لاکھوں بلاگز کی طرح یہ بلاگ بھی میرے ارد گرد گھومتا ہے۔ میں نے پچھلے دنوں یہ کتاب پڑھی جو آج سے تقریباً ڈیڑھ سو سال پہلے ایک یہیں کے شخص نے لکھی جو حافظ قرآن بھی تھا اور ایک ریاست کے والی کا معتمد خاص بھی۔ اسکے مشاہدات اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں۔

    ReplyDelete
  3. يہ تو ماننے والی بات نہيں کہ آپ کا بلاگ آپ کے گرد گھومتا ہے ۔ يہ کہہ سکتی ہيں کہ آپ جو لکھتی ہيں وہ اپنی مرضی سے لکھتی ہيں ۔ اور يہ بھی ضروری نہيں کہ جو آپ لکھيں وہ سب آپ کو پسند بھی ہو ۔

    ReplyDelete
  4. اپنے لیئے خمینی مانگنے والے کی پوسٹ پر میں نے لکھا تھا کہ پھانسی اس درندےممتاز قادری کا مقدر ہے
    انشاءاللہ
    جسے ایڈٹ کردیا جس پر میں نے لکھا کہ اپنی جیسی ذہنیت رکھنے والےقاتل کے لیئے پھانسی کا لفظ تمھیں ہضم نہیں ہوا،تو اسے بدل کر ان حضرت نے کیا لکھا ہے پڑھیئے اور سر دھنیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    http://blog.waqarazam.co.cc/2011/01/may-allah-give-us-khomaini/

    ReplyDelete
  5. عنیقہ آپ جو لکھ رہی ہیں بہت اچھا اور بالکل سچ ہے!
    لکھتی رہیئے اور لوگوں کے پیٹ میں اٹھنے ولے مروڑوں کی بالکل پرواہ نہ کیجیئے!
    کچھ لوگ اپنے جھوٹ کو سچ بناکر پیش کرتے نہیں گھبراتے مگر دوسروں کا لکھا سچ بھی انہیں ذہر لگتا ہے اور کیوں نہ لگے سچ کڑوا جو ہوتا ہے،
    یہ اپنی پسند کے لکھے کو قرآن اور حدیث کے برابرسمجھنےوالے اب آخری عمر میں کیا خاک مسلماں ہوں گے!

    ReplyDelete
  6. ان سو کالڈ عاشقان رسول کا خود یہ حال ہے،کہ کسی کا نام بگاڑنا تو انکے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے جبکہ اس پر سخت وعیدین ہیں نبی پاک کی،
    اور اب تو یہ حد سے گذرکر دوسروں کے لکھے کو مٹا کر اس میں اپنی مرضی سے تصرف کر کے جھوٹ دھوکا دہی مکاری اور چوری کے مرتکب بھی ہورہے ہیں مگر اپنے کرتوتوں پر انہیں شرمندگی نہیں فخر ہے!!!!!!

    http://blog.waqarazam.co.cc/2011/01/may-allah-give-us-khomaini/comment-page-1/#comment-336
    یہ وہ جواب ہے جوابھی لکھا ہے اس کے نفسیاتی مریض کو عاشق رسول سے تبدیل کرنے پر،مگر مجھے یقین ہے کہ یہ شخص یا تو اسے چھاپے گا نہیں یا پھر اس میں بھی حسب منشاء تبدیلی کردے گا جیسا کہ اب تک کرتا رہا ہے،

    تمھارے مومن ہونے کی پہچان تو ہو ہی گئی ہے کہ دوسرون کے لکھے کو اپنی مرضی سے بدل دینا دھوکا دہی چوری اور مکاری کے زمرے میں آتا ہے!
    اور یہ بی بی سی کی پوسٹ کے لنک کو خراب کر کے تم جیسے شتر مرغ یہ سمجھتے ہیں کہ انہون نے ساری دنیا سے اسے چھپا لیا واقعی ایسے درندے کی موافقت تم جیسے گدھے نہ کریں گے تو پھر اور کون کرے گا

    ReplyDelete
  7. میں اجمل انکل سے اختلاف کرتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ اپنی مصروفیت سے وقت نکال کر یہ دلچسپ اقتباسات شائع کر رہی ہیں۔ میرے بس میں ہو تو کہوں کہ پوری کتاب ہو سکے تو لکھ دیں۔

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ