Sunday, August 9, 2009

پاکستان زندہ باد

یہ واقعہ ذرائع کے مطابق بدھ کو پیش آیا۔ جمعرات کو یہ خبر میڈیا پر موجود تھی۔ لیکن یا تو لوگ ابھی تک مشرف کو پھانسی لگانے کے انتظامات میں مصروف ہیں یا پھر انتظار کر رہے ہیں کہ کب پتہ چلے کہ وہ شہید ہوئے ہیں یا نواب بگتی کی طرح مظلوم کی موت مرے ہیں تاکہ اس حساب سے اپنے جذبات کا اظہار کر سکیں۔ لیکن جناب عبدالقادر حسن اور ارشاد احمد حقانی نے بارش کا پہلا قطرہ بننے کی سعادت حاصل کرلی۔
میں اہل پاکستان کو اس شکرانے میں شامل کرنا چاہتی ہوں کہ ہمیں ظلم اور بر بریت کے نشان بیت اللہ محسود سے نجات ملی۔ درندگی کو اپنے عروج پر پہنچانے والے اس انسان نے بالآخر اسکا مزہ چکھ لیا جسے ہر نفس کو چکھنا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں عبرت ناک سزائیں ملنے کی دعا کی جاتی ہے اور اس موت کو انکےلئے سہل سمجھتے ہوئے یوم حساب کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
یوم آزادی قریب ہے اور یہ شاید خدا کی طرف سے ایک خوشخبری ہے۔ میرے گھر کے دروازے پر لٹکی ہوئ چائمز ہوا کے اشارے پر جیسے ہولے ہولے گا رہی ہیں۔

اے وطن پیارے وطن پاک وطن
اے میرے پیارے وطن
تجھ سے ہے میری تمناءووں کی دنیا پر نور
عزم میرا تبھی میرے ارادے ہیں غیور
میری ہستی میں انا ہے میری مستی میں شعور
جاں فزا میرا سخن گر ہے تو شیریں ہے سخن



ریفرنس؛


6 comments:

  1. ساتھ ساتھ یہ بھی خبر آئی ہے کہ جانشینی کے موقع پر وہ ہوا جو عموما گینگ لارڈ کے مرنے پر ہوتا ہے یعنی جانشینوں کی آپس کی لڑائی اور شہزادوں کی ہلاکتیں۔ مقام فکر ان لوگوں کے لیے جو بدمعاشوں سے شریعت نافذ ہونے کی امید لگائے بیٹھے تھے۔ مقام عبرت ان لوگوں کے لیے جو خود کش حملوں پر شادیانے بجایا کرتے تھے۔

    ReplyDelete
  2. جی ہاں، اور اب بھی بیچارے انتظار میں ہیں کہ یہ خبر غلط ثابت ہو اور وہ پھر سے طبلہ نہیں تو شادیانے ضرور بجائیں۔ طبلہ بجانے سے تو آپ نچلے درجے کے رذیل انسانوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔ البتہ انسانوں کو درندگی سے ختم کرنے والے کے لئے تالیاں اور شادیانہ بجانا بڑے فخر کی بات ہے۔

    ReplyDelete
  3. انیقہ! :) :) :)
    ویسے اس موضوع پر وسعت اللہ خان کا کالم بی بی سی پر بہت زبردست ہے آپ نے پڑھا ہوگا

    ReplyDelete
  4. کیونکہ یہ سرکاری بیانات ہیں اس لئے ان پر یقین کرنا ہی پڑے گا کہ حکمران طبقہ ہمیشہ ہی شرافت و دیانتداری کی مثال رہا ہے (اب یہ تو نہیں بتانا پڑے گا نا کہ مشرف بھی اس میں شامل ہے ؟)
    کچھ بعد نہیں کہ کسی دن بیت اللہ صاحب خود ہی ٹی وی پر آ کر کہہ دیں پیر رحمان ملک صاحب بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں اور میرا چالیسواں یا برسی جو کل دھوم دھام سے منائی گئی ہے بالکل بجا ہے
    اور گنتی کے سارے دن پورے ہیں
    اور بے انتہا خوبصورت ملی نغمہ

    ReplyDelete
  5. ماشاللہ، ایک درندے کے لئے آپکی زبان سے اتنے احترام کے لفظ نکلتے سن کر دل باغ باغ ہوگیا۔ بیت اللہ صاحب۔ اگر اسکی جگہ مشرف ہوتا تو آپ ایک عدد گالی کے ساتھ اسکا نام لکھتے۔ یہ ایک نازک سا فرق ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دراصل کچھ لوگ حالات کے تناظر کو کسطرح دیکھتے ہیں۔ ابھی مشرف کےخلاف نوٹس جاری ہوا تو سب نے بھنگڑے ڈالنا شروع کءے حالنکہ نہیں پتہ کہ کل کیا ہ۰وگا۔ لیکن اسکے مرنے کی خبر آئ تو سب کو سانپ سونگھ گیا۔ چلیں کل یا کچھ دنوں بعد یا سالوں بعد یہ خبر غلط ثابت ہوتی ہے لیکن اگر آپ کا ضمیر اتنا جاگا ہوا ہے کہ اسے مشرف کو موت کی نیند سلانے کے بعد ہی قرار آئے گاتو اس موقع پر بھی اسے اتنا تو جاگنا چاہءے تھا آخر اسوقت کیوں آپ آرام سے کہہ رہے ہیں۔
    just chill:)

    ReplyDelete
  6. جو دوسروں کو تعصب کے طعنے دیتے ہیں صرف اس بات پر کہ سچائی پر بات کیوں کی جارہی ہے ان سے آپ اب بھی ضمیر جاگنے کی امید رکھتی ہیں،حیرت ہے!

    ReplyDelete

آپ اپنے تبصرے انگریزی میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
جس طرح بلاگر کا تبصرہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اسی طرح تبصرہ نگار کا بھی بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے خیال کا اظہار کریں تاکہ ہم تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھ سکیں۔
اطمینان رکھیں اگر آپکے تبصرے میں فحش الفاظ یعنی دیسی گالیاں استعمال نہیں کی گئ ہیں تو یہ تبصرہ ضرور شائع ہوگا۔ تبصرہ نہ آنے کی وجہ کوئ ٹیکنیکل خرابی ہوگی۔ وہی تبصرہ دوبارہ بھیجنے کی کوشش کریں۔
شکریہ