Showing posts with label اردو تحریر. Show all posts
Showing posts with label اردو تحریر. Show all posts

Sunday, June 20, 2010

آئیے بچوں کو لکھنا سکھائیں

بچوں کو لکھنا کیسے سکھائیں۔ یہاں میری مراد دستی تحریر سے ہے۔ فکشن، کالم یا علمی تحریر لکھنے سے مراد نہیں۔ اسکا ایک ہی مجرب مگر مشکل نسخہ ہے اور وہ یہ کہ خوب پڑھیں اور مختلف النوع چیزیں پڑھیں۔ پھر خوب لکھیں، اس موضوع کے حق میں بھی اور خلاف میں بھی۔ اپنے نظریات کے حق میں بھی اور خلاف میں بھی۔
چھوٹے بچوں کو لکھائ سکھانا ایک مشکل امر ہے۔ اور مقابلے کے اس دور میں جب آپکے اندر جتنی صلاحیتیں ہوں کم ہے۔ والدین اپنے بچوں کی بہت سی مشکلوں کو اپنی سوجھ بوجھ سے آسان کر سکتے ہیں۔
جب آپکے بچے ڈیڑھ دو سال کی عمر میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں کھیلنے کے لئے ایسی چیزیں دیں جس میں ہاتھ کا پنجہ اور انگلیاں استعمال ہوتی ہوں۔ اس سے انہیں اندازہ ہوگا کہ وہ اپنی انگلیوں کو کتنی سمت میں گھما سکتے ہیں اور انکی چیزوں پہ گرفت بڑھتی ہے،  انکے ہاتھ کے عضلات مضبوط ہونگے۔ لیکن اتنے چھوٹے بچوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ہمیشہ خیال رکھنا چاہئیے کہ اس عمر کے بچے زیادہ دیر ایک شے پہ اپنا دھیان نہیں رکھ سکتے اس لئے وہ اگر اس میں دلچسپی لینا چھوڑ دیں تو انہیں مجبور نہ کریں۔ کچھ وقفے سے جو کچھ گھنٹوں سے چند دنوں تک ہو سکتا ہے پھر سے تیاری پکڑیں۔
عام طور پہ دوسال سے اوپر کے بچے پینسل پکڑنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ انہیں رنگوں کی مومی پینسلیں لے دیں۔ خیال رکھیں کہ ڈبے پہ اسکے زہریلے نہ ہونے کے متعلق لکھا ہو۔ جب آپ ان سے ان پینسلوں کے ذریعے کام کرائیں تو انکے ساتھ موجود رہیں۔ مبادا وہ انہیں کھالیں۔ چاہے یہ زہریلے نہ بھی ہوں تب بھی انکا کھانا درست نہیں ہے۔ انہیں اپنی مرضی سے لائینیں لگانے دیں۔ چاہیں تو خود کر کے بتاتے رہیں کہ یہ ایک دائرہ ہے اور یہ ایک سیدھی لائن اور یہ ایک تکون ہے اور یہ ایک چوکور۔ دلچسپی کے لئے ان ساختوں میں آنکھ ناک بنادیں، انہیں کوئ نام دے دیں۔ یا رنگ بھر دیں۔
اب جبکہ وہ ان مومی پینسلوں سے کاغذ پہ آڑھی ترچھی لائینیں بنانے لگیں ہیں تو آپ یہ کر سکتے ہیں کہ ایک ٹرے میں کچھ ریت یا اگر وہ میسر نہ ہو تو خشک آٹا پھیلادیں اور اس پہ انگلی کی مدد سے دائرہ اور سیدھی لائینز بنانے کی مشق کرائیں۔ مٹائیے پھر بنائیے۔ یہ ذہن میں رہنا چاہئیے کہ دائرے اور سیدھی لائینیں ہی تحریر کی طرف پہلا قدم ہیں۔
کچھ دنوں میں ہی وہ بآسانی یہ پینسل پکڑنے لگے تو اب مومی پینسلوں کے ساتھ رنگ کی وہ پینسلیں استعمال کرائیں جو لکڑی سے بنی ہوتی ہیں۔ خیال رکھیں کہ دوران مشق آپ انکے ساتھ موجود رہیں اور جب کام ختم ہو تو ان سے یہ سامان لیکرانکی پہنچ سے دور رکھ دیں۔
چند دن دیجئیے جب وہ ان پینسلوں کو بھی پکڑنے لگیں گے تو آپ محسوس کریں گے کہ وہ پینسل کو اتنا دباءو دے کر نہیں لکھتے۔ تو اب تربیت کے اگلے مرحلے پہ چلتے ہیں۔ آپکے گھر میں ایسے کھلونے یا چھوٹے چھوٹے برتن ہونگے یا پھر اسٹیشنری کی دوکان سے ایسی چیزیں بآسانی مل جائیں گی کہ انکے گرد پینسل گھما کر ڈیزائن بنایا جا سکے یا انکے اندر سطح کے ساتھ پینسل سے نشان لگایا جا سکے۔ اور کچھ نہیں تو انکے ہاتھوں اور پیروں کے گرد پینسل سے نشان لگا کر ڈیزائین بنایا جا سکتا ہے۔ پینسل انکے ہاتھ میں دیکر یہ کام کروائیں۔ خیال رکھیں کہ یہ ساختیں مختلف شکل کی ہوں۔ یعنی گول، چوکور، مستطیل، تکونی، اس طرح انکا ہاتھ مختلف زاویوں پہ گھومے گا۔ بناتے وقت ان ساختوں کے نام بھی لیتے رہیں کچھ دنوں میں وہ اسکے ماہر ہو جائیں گے۔ اور اس سے انکی انگلیاں اور کلائیاں مضبوط ہونگیں اور وہ پپینسل پہ زیادہ دباءو ڈالنے کے قابل ہو جائیں گے۔
آرام سے اور شانت رہئیے۔ اور ہر کام کو جلدی کرنے کے چکر میں اپنے بچے پہ غیر ضروری دباءو نہ ڈالیں ورنہ وہ اس سے بے زار ہو جائے گا۔ اپنے ان سیشنز کا وقت مقرر کریں اور کوشش کر کے روزانہ اسی وقت کریں۔ اس طرح آپکے بچے کو اسکا انتظار رہے گا۔ بچے رنگوں کو پسند کرتے ہیں اانہیں حق انتخاب دیں کہ وہ آج کس رنگ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

 اوپر والی تصویر جو ساختیں دی ہیں انکی مشق کروائیں۔ پہلی دفعہ نکتہ دار ساختیں استعمال کر سکتے ہیں مگر بچے کو انکی عادت نہ ڈالیں۔ ورنہ اس میں خود سے لکھنے کا اعتماد دیر سے پیدا ہوگا۔ میں نے ایک آسان سا طریقہ اور نکالا ہے۔ ایک میز پہ شیشہ بچھا دیا ہے جس سے آرپار دیکھا جا سکتا ہے۔ اسکے نیچے مختلف حروف اور نمبر کے پرنٹ نکال کر لگا دئیے ہیں اور اس طرح شیشے کے اوپر سے وائٹ بورڈ مارکر یا ایسے مارکر جو پانی سے صاف ہوجاتے ہیں ان پہ لکھنے سے تحریر میں روانی پیدا ہوتی ہے۔ آپ کے لئے آسانی ہو تو آپ بھی یہ کر سکتے ہیں۔ اگر گھر میں شیشہ نہیں ہے تو ایک چھوٹا سا شیشے کا ٹکڑا لیکر کہیں بھی لگا لیں۔ اور ایک لمبے عرصے تک چلنے والی سلیٹ تیار ہے۔
مونٹیسوری تربیت میں پہلے لوئر کیس کے یعنی انگریزی کے اسمال لیٹرز پہلے سکھائے جاتے ہیں اور اپر کیس یعنی کیپیٹل لیٹرز بعد میں۔ درج ذیل تصویروں میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ان حروف کو بنانے میں انکے گھماءو کے لئے تیر کے نشان دکھائے گئے ہیں انہیں یاد کر لیجئیے۔ آپ دیکھیں گے زیادہ تر گولائیاں کو ضد گھڑی وار طریقے سے بنایا گیا ہے۔ اردو حروف کو بناتے ہوئے یہ عمل عام طور پہ الٹا ہو جاتا ہے اور زیادہ تر گولائیاں گھڑی وار طریقے سے بنائ جاتی ہیں۔ تمام سیدھی لائنیں اوپر سے نیچے کی طرف بنائ جاتی ہیں۔  یہ اصول بچوں کو تحریر کے راز سمجھنے میں آسانی دیتے ہیں اور تھوڑی مشق سے خود سے چیزیں کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ شروع میں انہیں انہی آصولوں کا پابند بنائیے تاکہ وہ بنیادی تحریر سیکھ لیں۔ اس مرحلے پہ انہیں لائینوں والی کاپی استعمال کروائیں تاکہ حرف کا سائز انکے ذہن میں پختہ ہو۔ ہر حرف کو لکھتے وقت اسکا نام لیں تاکہ وہ اسے پہچان لیں۔



 بچے جب بنیادی تحریر سیکھ لیتے ہیں تو آپ انکو تحریر کو مزید خوبصرت کرنے کے لئے خوشخطی کی مشقیں کروا سکتے ہیں۔ جیسے انگریزی حروف کو لکھنے کے لئیے ایک طریقہ کرسو تحریر کا کہلاتا ہے اس میں حروف نیچے دی گئ تصویر کی طرح لکھے جاتے ہیں۔

 اردو میں بھی خوشخطی کے مختلف قاعدے دستیاب ہیں۔ جو اگر ممکن ہوا تو ہم بعد میں اسکین کرکے  ڈال پائیں۔ سر دست وہ میسر نہیں ہیں۔
آخیر میں یہ کہ اپنے بچوں کے سیکھنے کے عمل کو دلچسپ بنائیے، اور انکے اوپر بوجھ نہ بنائیں۔ زندگی کو ایک دفعہ پھر ایک بچے کی حیثیت سے انکے ساتھ گذاریں۔ یہ آپکی تخلیقی صلاحیتوں کو آب حیات دے گا۔
انگلش حروف کے لئے یہ ویڈیو بھی حاضر ہیں۔
مزید معلومات کے لئے اس لنک پہ جائیں۔