وہ ایک مستند دہرئیے تھے۔ یعنی صرف لوگ ہی یہ رائے انکے بارے میں نہیں رکھتے تھے بلکہ وہ بھی اسکا وقتاً فوقتاً اعلان کرتے تھے۔ یہ میری ان سے ابتدائ ملاقاتوں کی بات ہے۔ ایک عمومی رائے کے بر عکس وہ راقم کے بارے میں یہ رائے رکھتے تھے کہ تم ایک روایت پسند مسلمان ہو۔
اگرچہ اس پہ کچھ بنیاد پرست مسلمانوں کو بڑا غصہ آتا ہے۔ لیکن انکے نزدیک ڈیڑھ ہزار سال پرانے مذہب پہ عمل کرنا روایت پسندی ہی ہے۔ ہمارے ایک اور ساتھی کا کہنا ہے کہ اسلام ڈیڑھ ہزار سال پرانا نہیں بلکہ ابتدائے کائینات سے صرف ایک ہی مذہب تھا اور وہ اسلام ہے۔ اگر وہ یہ بات سنتے تو یہی کہتے کہ میاں، پھر تو یہ اربوں سال پرانا ہو گیا۔ یعنی اس سے زیادہ مستند روایتی اور کیا چیز ہوگی۔
دہریئے پن کے علاوہ ان میں ہر وہ خوبی موجود تھی جو ایک ایماندار انسان میں ہونا چاہئیے۔ اس میں دل کی نرمی سر فہرست ہے۔ لیکن چونکہ یہ تحریر انکی شخصیت کے بارے میں نہیں۔ اس لئے ہم آگے چلتے ہیں۔
مجھے روایت پسند مسلمان جان کر ایک دن انہوں نے مجھے آڑے ہاتھوں لیا۔ میں اس ساری چیز سے گریزاں تھی۔ اور یہ کہہ کر ٹال دیا کہ مجھے آپکے نظریات پہ کوئ اعتراض نہیں ، آپ بھی میرے نظریات کو نشانہ نہ بنائیں۔ کہنے لگے اچھا ایک بات بتاءو، جنات پہ یقین رکھتی ہو؟
سائینس غیر زمینی، ذہین مخلوق پہ تحقیق کے لئے زر کثیر لگا چکی ہے۔ ہم بھی سوچتے ہیں کہ کوئ نہ کوئ مخلوق انسان کے علاوہ ہو گی۔ تو پھر یہ بات تسلیم کر لینے میں کیا حرج کہ جنّات بھی موجود ہونگے۔ میں نے اپنا بیان دیا۔ ویسے بھی جنات پہ ایمان رکھنے یا نہ رکھنے سے ایمان پہ کوئ اثر نہیں پڑتا۔ جنات کا میری عام زندگی سے کوئ تعلق نہیں۔ میں آج تک جن چند جنوں سے ملی ہوں۔ ان پہ یہ جناتی کیفیت کبھی کبھی طاری ہوتی ہے۔ اس لئے وہ با قاعدہ جنوں میں نہیں آ سکتے۔ بات آئ گئ ہوگی۔
محمد علی مکی نے اپنے بلاگ پہ دوسرے سیاروں پہ ذہین مخلوق یا انسان جیسی مخلوق کا موضوع کھولا تو مجھے جنات پہ یہ بحث یاد آئ۔ اور انکی تحریر سے نئے سوال اٹھ کھڑے ہوئے۔ جو میں نے وہاں ڈالنے کے ساتھ اپنے بلاگ پہ بھی ڈال دئیے۔
اسکی ایک بے کار سی وجہ یہ ہے کہ میری ذہنی ساخت مقلّد سے زیادہ سائینسی ہے۔ میں ہر خیال کو سوال کے ساتھ دیکھتی ہوں۔ مثلاً کل شام تک بچی ٹھیک تھی ایسا کیوں ہوا کہ رات بھر الٹی دست لگے رہے؟ ایسا کیوں کہ ہر بار کرپٹ لوگ ہمارے ووٹوں سے منتخب ہو کر آتے ہیں؟ ایسا کیوں کہ ہمارے ملک میں اعلی تعلیم پہ ایک ادارہ بنا کر اس پہ اتنا فنڈ لگایا جائے اور اسکول کی تعلیم کو نظر انداز کیا جائے؟ ایسا کیوں کہ مارچ میں جو ارہر کی دال آتی ہے وہ جلدی گلتی ہے جبکہ جو ارہر کی دال نومبر میں آتی ہے وہ گل کر نہیں دیتی؟
اگرچہ حکومت اور معاشرے نے اتحاد باہمی سے اس فضا کو قائم رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے کہ جس سے لوگوں میں سوال پیدا کرنے کی اہلیت پیدا ہو نے پہ قدغن لگائ جائے مگر انسانی تاریخ کہتی ہے کہ فرعون کے گھر موسی ضرور پیدا ہوتا ہے۔ اس لئے جہاں اور سوالات پیدا ہوتے ہیں وہاں جنّات پہ بھی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔
چونکہ خدا کی کتاب میں یہ تذکرہ ہے کہ جنات موجود ہیں۔ اور چونکہ ہمارے مسلمان دینی عالم ہی نہیں مسلمان سائینسی عالم بھی ہر بات کو قرآن یعنی خدا کی آخری کتاب تک لے جانے پہ بضد رہتے ہیں اس لئے کچھ جوابات کی چاہت بھی ہوئ۔ جن میں سے آج کچھ جنّات کے متعلق ہیں۔
ادھر ایسی احادیث ہیں جن کے مطابق رسول اللہ سے جنات کے قبائل آکر ملے اور مسلمان ہوئے ان میں سے بعض تو حضرت نوح کے زمانے کے تھے۔ یعنی جنات طویل العمر ہوتے ہیں۔ ایک اور روایت کے مطابق انسانوں کو جنات سے شادی نہیں کرنی چاہئیے۔
روحانی شخصیات جو کہ جنوں کو انکی اصل حالت میں دیکھنے کا دعوی کرتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ انکی جسمانی ساخت انسانوں سے بالکل الگ ہے۔ یہی نہیں، انسان کی تخلیق مٹی سے ہوئ ہے اور جنات کی آگ سے۔ شیطان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اصل میں ایک جن ہے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انسان سے پہلے زمین پہ جنات آباد تھے۔ غرض جتنے منہ اتنی باتیں، جتنے دماغ اتنے خیالات۔ لیکن مکی کی باتوں سے مجھے خیال آیا کہ اگر جنات مسلمان ہوتے ہیں تو یہ بات اتنی سادہ نہیں رہتی۔ اس خیال کے ساتھ ہی بہت سارے سوالات میرے جیسے بے دماغ لوگوں کے ذہن میں آتے ہیں۔ مثلاً
اگر جنات مسلمان ہوتے ہیں تو یہودی، عیسائ، ہندو اور بدھ بھی ہوتے ہونگے۔ حتی کہ قادیانی بھی ہوتے ہونگے۔ کیا انکے یہاں بھی کافر قرار دینے کی مہم چلتی ہونگیں؟ یا وہ اس معاملے میں انسان کے مقلد ہیں؟
کیا انکے یہاں بھی مسلمان جنات کے علاوہ باقی سب ترقی یافتہ ہونگے؟
کیا انکے یہاں بھی امریکہ، اسرائیل اور سعودی عربجیسی طاقتیں موجود ہیں یا وہ ہمارے والوں پہ ہی گذارا کرتے ہیں؟
کیا انکے یہاں بھی مختلف احادیث کی روشنی میں مختلف فرقے ہونگے؟
کیا انکے بھی آپس میں جہاد ہوتے ہیں یا وہ ہمارے جہادوں میں ہی حصہ لے کر اپنی تسلی کرتے ہیں؟
کیا انکے ہاتھ ہوتے ہیں جن کے ناف پہ باندھنے اور نہ باندھنے کی وجہ سے مسلمان جنوں کے فرقے وجود میں آتے ہوں؟
کیا انکی خواتین کے کان اور ناک ہوتی ہے جن پہ حجاب ٹہر سکے؟ کیا انکے یہاں مدنی اور مکی برقعے ہوتے ہیں؟
کیا جنات خواتین آدھی آستین یا بغیر آستین کے کپڑے پہنتی ہیں جن پہ مرد جنات بے غیرت کہلائے جائیں؟
کیا انکے یہاں بھی گل احمد اور الکرم کی لان کے اشتہار آتے ہیں، جن کی عریانیت پہ احتجاج کرنے کے واسطے خفیہ ورکنگ ویمن کی تنظیم کروڑوں روپوں کے بینرز بنواتی ہے؟
کیا ان کے یہاں بھی غریب جنات عورتیں ان کروڑوں روپوں کے بینرز کے نیچے کھڑی ہو کر غربت کی وجہ سے اپنی عصمت کا سواد کرتی ہیں؟
کیا جنات خواتین اپنے گھروں میں بند رہنے پہ اللہ کی رحمت کی حقدار ٹہرتی ہیں؟
کیا مرد جنات اپنی خواتین کوقابو میں رکھنے کے فلسفوں پہ عمر گذارتے ہیں اور مولانا جنات انکی مدد اسی طرح کرتے ہیں جیسے ہمارے والے کرتے ہیں؟
ایک روایت کے مطابق ہماری پھینکی ہوئ ہڈیوں پہ سے اپنا کھانا چننے والے جنات کیا امیر اور غریب ہوتے ہیں؟
کیا انکے یہاں بھی نیک جنات کی قبر پہ مزار بنتے ہیں یا وہ نیک انسان کی قبر سے ہی گذارا کرتے ہیں؟
جنات تبلیغ کے لئے کسی اور سیارے پہ جاتے ہیں یا رائے ونڈ ہی آتے ہیں؟
انسانوں کے تبلیغی اجتماعات میں جنات موجود ہوتے ہیں لیکن وہ انسان کو تبلیغ کیوں نہیں کر سکتے ؟
اگر وہ زمین کے علاوہ کسی اور سیارے پہ آباد ہیں انکے نماز اور روزے کے اوقات اور اس سے متعلق فقہ بھی الگ ہوگا۔ کیا انکے اپنے امام ہیں یا وہ انسانوں کے اماموں سے گذارا کرتے ہیں؟
اگر جنات مسلمان ہوتے ہیں تو عقیدہ ء آخرت انکے لئے بھی ہوگا۔ انکو بھی اعمال نیک و بد کا حساب دینا ہوگا۔
کیا انہیں بھی حوریں ملیں گی؟ چونکہ وہ آگ سے بنے ہیں تو یقیناً انکی جنت کی ساخت اور حوریں الگ خصوصیات رکھتے ہونگے۔ کیا انکی ایک الگ جنت ہوگی؟
چونکہ وہ آگ سے بنے ہیں تو انکی دوزخ بھی الگ ہوگی اب انہیں اس دوزخ میں تو رکھا نہیں جا سکتا جس کی آگ کا خوف انسانوں کو دلایا جاتا ہے۔ کیا انکے لئے آگ کا ہی عذاب ہے یا کسی اور چیز کا؟
آخر خدا نے جنوں کو کیوں تخلیق کیا جبکہ انسان فساد کرنے کو کافی تھا؟
نوٹ؛ اس سلسلے میں قارئین میں سے کسی کے ذہن میں کوئ اور سوال ہو تو ضرور شامل کرے۔ اگر کوئ جواب دینا چاہتا ہے تو سو بسم اللہ۔