Showing posts with label انور احسن صدیقی. Show all posts
Showing posts with label انور احسن صدیقی. Show all posts

Monday, May 16, 2011

ایک ادیب کے مشورے

لکھنا ایک فطری صلاحیت ہے؟
ہو سکتا ہے۔ در حقیقت میں بھی اس چیز پہ یقین رکھتی ہوں کہ انسان کرنے پہ آئے تو کیا نہیں کر سکتا۔ بس یہ کہ اگر آپ فطری رجحان نہیں رکھتے تو آپکو محنت زیادہ کرنی پڑے گی فطرت پہ حاوی ہونے کے لئے۔
لکھنے کی کوشش کریں تو لکھاری بن ہی جاتے ہیں لیکن کیا آپ اچھے لکھاری بن سکتے ہیں۔ 
اگر آپ لکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ آپ میں یہ فطری رجحان موجود ہے۔  اکثر لکھنے والے اس بلاک کا تذکرہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں انکے اندر لکھنے کا محرک نہیں رہتا۔ اگر اسکی وجہ یہ ہے کہ آپ جذباتی طور پہ اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پا رہے تو امید ہے کہ اس جذباتی دباءو کے ہٹتے ہی آپ دوبارہ رواں ہونگے بلکہ پہلے سے زیادہ رواں ہونگے۔  اسکی ایک اور وجہ ہے اور وہ یہ کہ ٹوپی میں سے خرگوش نکالنے کے لئے ٹوپی میں خرگوش کا موجود ہونا ضروری ہے۔ یعنی جس طرح شہد کی مکھی پھولوں کا رس جمع کر کے شہد بناتی ہے۔ اب وقت ہے کہ کچھ جمع کیا جائے۔
 لکھنا صرف انگلیوں کا کمال نہیں کہ انگلیاں کرائے پہ بھی لی جا سکتی ہیں۔ اس کا تعلق بصیرت سے ہے بلکہ بصیرت سے زیادہ شہادت سے۔ اس شہادت سے جسکے نتیجے میں آپ یا تو شاہد ہوں یا مشہود، شہید نہیں۔ شہید ہونے کے بعد اگر آپ کچھ لکھیں تو اسکی جہت اتنی الگ ہوگی کہ عام انسان اسے سمجھنے سے قاصر ہوگا۔ اس لئے ہم عزت اور احترام سے شہید کو دفناتے ہیں خود شاہد یا مشہود بنتے ہیں پھر  رمز بھرے بھید لکھتے ہیں  جو حکائیتیں، داستانیں یا شاعری وغیرہ کہلاتے ہیں۔
ہوا یوں کہ آج ایک کتاب تلاش کرتے کرتے ایک اور کتاب ہاتھ آگئ۔ تلاش کا عمل بس اسی وجہ سے آسان نہیں رہتا بلکہ اس میں ایک عجیب اسرار اور رنگینی پیدا ہو جاتی ہے۔ کیونکہ کچھ اور چیزیں بھی اپنے آپکو تلاش کروالیتی ہیں۔ 
اسے یونہی کھولا تو سامنے  مصری ادیب نجیب المحفوظ کی تحریر موجود تھی۔ ایک اچھا لکھاری کیسے بنا جائے۔ نوجوان ادیبوں کے نام یہ کام کے مشورے ہیں۔  اسے اٹھا کر ایک طرف رکھ دیا کہ فرصت ملتے ہی اسکین کیا جاوے اور اپنے بلاگ پہ چپکایا جاوے۔
نجیب محفوظ ایک نوبیل انعام یافتہ ادیب ہیں۔ مصر سے تعلق ہے۔ یوں ایک خیال اور آیا کہ ہمارے یہاں اچھے ادیبوں کا کتنا قحط ہے۔ لیکن پھر رّدِ خیال آیا کہ جب محدود زمین اور آسمان کا تعارف ہو تو پرندوں کو اونچی اور وسیع اڑانوں کی عادت بھی تو نہیں رہتی۔
یہ کتاب دراصل ایک ادبی مجموعہ ہے جو ڈاکٹر آصف فرخی ہر سہ ماہی پہ نکالتے ہیں۔ انکے ان ادبی مجموعوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہمیشہ کسی موضوع کا احاطہ کرتے ہیں۔ نام ہے انکے اس سلسلے کا 'دنیا زاد' اور چھاپتے ہیں اسے شہر زاد والے ۔ اس مخصوص مجموعے کا عنوان ہے 'قدیم حسن'۔