Showing posts with label بیس مئ۔ Holocaust day. Show all posts
Showing posts with label بیس مئ۔ Holocaust day. Show all posts

Monday, May 17, 2010

اسلام کے کارٹونز

اگر ایک خاتون ساڑھی پہنے گذر رہی ہو اور اسکا پیٹ نظر آئے تو یہ ایک بہت قابل اعتراض بات ہے۔ ایسی عورت عورت کہلانے کے لائق نہیں چہ جائیکہ مسلمان عورت۔ لیکن یہی عورت جب ایک حیاتیاتی عمل سے گذرتی ہے اور ماں بننے کے عمل میں داخل ہوتی ہے تو یہ بڑی چٹخارےدار بات ہے اور اس پہ ہر طرح کا مذاق کرنا ایک اعلی مذاق ہے۔ اب اسکے پیٹ پہ نظر رکھنا اور محفل میں اسکا مزے لے لے کر تذکرہ کرنا کہ اس میں کیا ہو رہا ہے اس پہ بات کرنا ہر ایک کا بنیادی حق ہے اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں ساڑھی پہنی ہوئ یا بغیر آستین کی یا نیکر پہنی ہوئ عورت مجسم بے حیائ لگتی ہے اور یہ بھی انکا ایک قدرتی اور بنیادی حق بن جاتا ہے کہ وہ اس پہ جملے کسیں اور اسکا مذاق اڑائیں۔ اور مزے لے لے کر اسکی ان چیزوں کا تذکرہ کریں۔  مانع حمل ادویات اور کنڈومز  اور حمل گرانے کی تراکیب ان سے زیادہ مزے کی کوئ بات ہو سکتی ہے۔ آخر ٹی وی پہ بھی تو ان چیزوں کی تشہیر کی جاتی ہے بس ذرا مزہ نہیں ڈالتے، تو مزہ بھی نہیں آتا۔ اگر یہی اشتہارات ذرا 'مزیدار طریقے ' سے بنائیں جائیں تو دیکھتے ہیں کہ کون کافر ان میں دلچسپی نہیں لیتا۔ پھر وہ اسکا ایک نمونہ خود بنا کر دکھائیں گے۔
  یہ کوئ جاہل اجڈ نہیں ہیں۔ اور نہ ہی بڑے آزاد خیال لوگ ہیں کہ سگار کے ساتھ شراب پی رہے ہوں اور پرائ عورتوں کی کمر میں ہاتھ ڈالکر رقص کر رہے ہوں۔  یہ وہ لوگ ہیں  جو اسلام کی سر بلندی میں اتنے بڑھے ہوئے ہوتے ہیں کہ اپنے علاوہ کوئ مسلمان بھی مشکل سے ملتا ہے۔ آپ انکے سامنے صرف طالبان کا کسی بھی انداز سے منفی تذکرہ کر دیں اور پھر دیکھیں کیسے کف بہتا ہے اور کیسے کشتوں کے پشتے لگتے ہیں اور زبان اور بیان کی کتنی ارزاں صورتیں سامنے آتی ہیں۔ 
لیکن انہیں ارزاں مت کہیں یہ تو اعلی مذاق اور طنز ہے جو کسی کسی کی سمجھ میں آتا ہے۔ یہ سارے 'کسی' ایک جیسے ہیں۔ ایک ہی جسم میں کئ مختلف اور متضاد شخصیات رکھنے والے لوگ۔ لیکن انہیں منافق مت کہیں، یہ تو اس طرح معاشرے کی سدھار کرتے ہیں۔ کیا ہوا ، جو تھوڑا سا نفسانی لطف خود اٹھایا اور دوسروں کو بھی اٹھوانے دیا۔ اعمال کا دارومدار تو نیت پہ ہوتا ہے ناں۔
باقی لوگ چاہے کتنی اچھی نیت کے ساتھ اچھآ کام کریں، انکے دین و مذہب کی چھان بین سے پہلے کچھ کہنا کفر ہے۔ البتہ یہ دنیا کا گھٹیا ترین کام بھی کریں تو واہ، واہ۔ ہاں یہ الگ بات کہ ابھی کوئ روشن خیال اسی  گھٹیا کام کو کر ڈالے جس پہ شیخ صاحب ثواب دارین کما چکے ہوں تو اس پہ کتنی لعنتیں پڑیں اور معاشرہ کس قدر اخلاقی زبوں حالی کا شکار ہو جائے۔ یوں شیخ کے ہاتھ میں شراب بھی آب زم زم ہو جاتی ہے۔ 
ابھی کچھ دنوں پہلے مجھے فیس بک پہ ایک صاحب کی طرف سے دوستی کی درخواست موصول ہوئ۔ اکثر لوگوں کو ہوتی ہے اور خواتین پہ یہ مہربانی زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن اس دوستی کے پیغام کے ساتھ ایک اور پیغام بھی تھا جس کا متن اس طرح تھا کہ پانچوں وقت نماز پڑھتی ہو۔ میرے کچھ مبصروں نے کہا آپ ان سے فقہ کے بارے میں بھی دریافت کر لیتیں کہ کس فقہ کے تحت دوست کے قوانین رکحنا چاہیں گے۔ کچھ کا خیال تھا کہ شاید نمازی کم پڑ گئے ہونگے اس لئے پوچھا۔ کچھ کو یہ فکر لاحق ہو گئ کہ آیا میں واقعی پانچ وقت نماز پڑھتی ہوں یا نہیں۔ 
ایک مسلمان مرد کی ایک خاتون کو دوستی کی یہ درخواست اتنے نیک طریقے سے۔ یہ ایک عجیب سی صورت حال ہے ایسے لوگوں کے لئے ایک طرف اسکا گھر اک طرف میکدہ۔
لطف بھی لینا چاہتے ہیں لگے ہاتھوں ثواب بھی حاصل ہونا چاہئِے۔ سوچتی ہوں ایسے چٹخارے دار اسلام سے کیوں دور رہتے ہیں لوگ۔ ایسے مسلمان بننے کے لئے تو ہم ہر وقت تیار ہیں ۔ لعنت ہو روشن خیالوں پہ، خدا کی مار ان پہ، دوزخی خود دوزخ میں جائیں گے ہم کیوں انکے ساتھ گھسیٹے جاویں۔ طالبان آوے ہی اوے۔ اب آج سے میں اس نئے مسلمان کی حیثیت سے حلف لینا چاہونگی جو رند کا رند رہے اور ہاتھ سے جنت بھی نہ جائے۔ تو اب میں بھی اسی طرح کی اعلی مذاق کی حامل تحریروں کی تیاری کرتی ہوں۔ الحمد اللہ، خدا نے مجھے بروقت ایک اعلی مسلمان بننے کا موقع عطا فرما دیا۔ بلکہ سمجھا دیا کہ ایک بہترین اعلی حس مذاق کے ساتھ ایک اسلام کا نام سر بلند کرنے والا مسلمان کیسے بنا جا سکتا ہے۔ اور کیسے میرے اس تبدیل شدہ چولے سے مجھے وفادار ساتھیوں کی ایک قطار ملے گی۔ 
اور ہاں ابھی بیس مئ کو پیغمبر اسلام سے محبت ظاہر کرنے کے لئے ہولوکاسٹ ڈے بھی تو منانا ہے۔ اس میں رسول اللہ کے کارٹون بنانے والی اقوام سے اپنی نفرت ظاہر کرنے کے لئے جواباً پاکستانی مسلمان ہولوکاسٹ ڈے منائیں گے۔ تاکہ انہیں بھی کچھ پتہ چلے کہ ہم ان سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔ انشاءللہ، اس نئے منافقت کے خول کے ساتھ ان میں شامل ہونگی۔ خدا ہمیں اسکا اجر دے۔ نیکی کے اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہئیے۔ شیطانیت اور ملعونیت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دینا چاہئیے۔ وہ دن دور نہیں جب خدا کی مدد ہمارے شامل حال ہوگی۔ اللہ اکبر۔
مگر یہ دل اندر سے ہلکے سے پوچھ رہا ہےکہ مذہب اسلام کے کارٹونز کے خلاف کون سا دن منایا جائے گا اور کب؟