کل جب میں اپنی نئ پوسٹ کا مواد اکٹھا کر رہی تھی تو ٹی وی کی آواز کان سے ٹکرائ۔ کچھ ہلاکتوں کا تذکرہ ہو رہا تھا۔ دل میں سوچا یا اللہ خیر، اب کون جان سے گیا۔ معلوم ہوا کہ ستر سے زائد قادیانی افراد اپنی عبادت سر انجام دیتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اقلیت کے ساتھ اس قدر بہیمانہ سلوک، اسکے بعد ہم شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔
دوسری طرف ایک اور سوال اٹھ کھڑا ہوتا ہے کہ جب ہم انہیں جان اور مال کا تحفظ فراہم کرنے سے قاصر ہیں تو ہم یہ مطالبہ کیوں کرتے ہیں کہ وہ اپنی شناخت کوظاہر کریں۔ کوئ بھی شخص جسے یہ احساس ہو کہ اسکی مذہبی شناخت، اسکی اور اسکے اہل و عیال کے لئے زندگی کا خطرہ پیدا کر سکتی ہے وہ اسے بتانے میں تامّل کرےگا۔ ریاست اگر اقلیت کو تحفظ نہیں دے گی تو وہ ان قوتوں کے ایجنٹ بنیں گے جو مملکت کو غیر مستحکم بنانا چاہتے ہیں۔
اسی طرح ہم دوسرے ممالک میں جہاں مسلمان اقلیت میں موجود ہیں ان سے مسلمانوں کی جان و مال کا تحفظ مانگنے کا حق کیسے رکھ سکتے ہیں۔ جو کام ہم کرنے سے قاصر ہیں اسکے لئے دوسروں کے پاس بھی بالکل وہی بہانے ہونگے جو ہمارے پاس ہوتے ہیں۔
ڈان اخبار کے ایڈیٹوریئل کے مطابق، جائے وقوعہ پہ ٹی وی سے تعلق رکھنے والے افراد، پولیس کے پہنچنے سے پہلے موجود تھے۔
دہشت گردوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے بتایا جاتا ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں عرصہ ء دراز سے مذہبی شدت پسندوں کی سرگرمیاں جاری ہیں اور حکومت پنجاب ان پہ کسی بھی قسم کی قدغن لگانے سے معذور نظر آتی ہے۔ پنجاب میں شریف برادران کے ان انتہا پسند گروہوں سے تعلقات اتنے بڑھے ہوئے ہیں کہ انہوں نے، ان علاقوں سے حالیہ ضمنی الیکشنز جیتنے کے لئے ان گروہوں کہ حمایت لینے سے بھی دریغ نہیں کیا۔
انکے اس انتہائ اقدام کی وجہ سے پنجاب میں جو صورت حال جنم لے رہی ہے اور جس طرح گذشتہ چند مہینوں میں لاہور میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات ہوئے ہیں۔ اس میں تنقید نگار اب پنجاب کو طالبنائیزیشن کا پوٹینشل بم کہہ رہے ہیں۔
مرنے والوں کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں، یہ ایک نہایت سفاک واقعہ ہے۔ اگرچہ کہ حکومت ایسے کسی مسئلے میں دلچسپی لیتی نظر نہیں آتی، جس کا تعلق عوام سے یا مفاد عامہ سے ہو۔ لیکن پھر بھی ہم وہی روائیتی جملے تو دوہرا سکتے ہیں کہ ان ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ جو جان سے گذر گئے۔ انہیں واپس نہیں لایا جا سکتا۔ لیکن ہم اپنے لوگوں کو تو کہہ سکتے ہیں کہ خدا کے لئے رواداری کے سبق کو اپنا لیں۔ اور کسی سے نہیں خدا سے ہی یہ سبق سیکھ لیں۔ وہ اپنے سب سے نافرماں برادر شخص کو بھی دنیا کی ہر نعمت سے مالا مال رکھتا ہے۔ اسکی زندگی کی بھی حفاظت کرتا ہے اور اسکے جینے کا سامان بھی پیدا کرتا ہے۔