Showing posts with label انگلینڈ، فرحت اللہ بابر. Show all posts
Showing posts with label انگلینڈ، فرحت اللہ بابر. Show all posts

Sunday, August 8, 2010

ناراض کیوں ہوتے ہو

جیو چینل بند کر دیا گیا اور پی پی کے جیالوں نے اسکے آفس پہ حملہ کیا۔ 
کیوں؟
یہ بتانے کی مجھے ضرورت تو نہیں کہ زرداری صاحب انگلینڈ میں ڈیوڈ کیمرون سے 'کامیاب ملاقات' کے بعد  اپنے حمائتیوں سے کنونشن ہال میں خطاب کر رہے تھے کہ ان پہ ایک ادھیڑ عمر شخص نے جوتے پھینکنے کی کوشش کی۔ واقعے کے فورا بعد،  انکے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اس واقعے کے پیش آنے سے انکار کیا۔ جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات قمرزماں کائرہ نے پہلے اقرار اور پھر انکار کی پالیسی اپنائ۔
بش پر پڑنے والے جوتے نے اتنی مقبولیت حاصل کی کہ اب ہر ناراض شخص یہ کرنے کو تیار نظر آتا ہے۔ اس واقعے کے پیش آنے کے بعد لوگوں کے ہاتھ ایک نئ دلچسپی لگی۔ مغرب جہاں جوتوں کا یہ استعمال پہلے نہ تھا اس سے روشناس ہوا۔ اور نیٹ کی دنیا میں کئ گیمز آئے جن میں جوتوں کو استعمال کیا گیا تھا۔ یہی گیمز اس وقت زرداری صاحب کے لئے بھی آگئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد پی پی کی ایک خاتون نے سابق وزیر اعلی سندھ ارباب رحیم کو سندھ اسمبلی کی عمارت کے اندر جوتوں سے مارا۔ اسکے بعد، وہ جا کر دبئ میں بیٹھ گئے۔ ایسی روائیتوں کی بنیاد پڑنے کے بعد تو یہی ہونا تھا۔ اس واقعے سے بھی لوگوں نے لطف لیا تھا۔ کل رات ارباب غلام رحیم نے ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اسے مکافات عمل سے تعبیر کیا۔ معلوم نہیں صدر صاحب واپس پاکستان آئیں گے یا وہ بھی دبئ میں رہنا پسند کریں گے۔
تازہ ترین واقعے کے منظر عام پہ آتے ہی پاکستان میں کھلبلی مچ گئ۔ صدر صاحب کا یہ دورہ پہلے ہی حد سے زیادہ تنقید کا شکار رہا، ملک میں اسے عالمی پیمانے پہ پاکستان کی بے عزتی اور صدر صاحب کے بے حسی سے تعبیر کیا جا رہا تھا۔ 
جیو چینل بند کر دیا گیا، کیونکہ انہوں نے جوتا مارنے والے شخص شمیم خان کا انٹرویو حاصل کر لیا تھا۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے چیلینج کیا تھا کہ اگر اسکی کوئ فوٹیج موجود ہے تو لائیں۔  کیونکہ ہال کے اندر کسی کو کیمرہ یا موبائل لےجانے کی اجازت نہ تھی۔ لیجئیے جناب شمیم خان نے تو پورا انٹرویو دے دیا۔

You need to install or upgrade Flash Player to view this content, install or upgrade by clicking here.


یہ ہے پاکستان میں جیالوں کے ناراض ہونے کی وجہ۔
ناراض نہ ہو تو عرض کروں، اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔  آج ہم کل تمہاری باری ہے۔ برا ماننے کی ضرورت نہیں، شاید کل آپکی باری آجائے یہ کہنے کی کہ یہ مکافات عمل ہے۔