جیو چینل بند کر دیا گیا اور پی پی کے جیالوں نے اسکے آفس پہ حملہ کیا۔
کیوں؟
یہ بتانے کی مجھے ضرورت تو نہیں کہ زرداری صاحب انگلینڈ میں ڈیوڈ کیمرون سے 'کامیاب ملاقات' کے بعد اپنے حمائتیوں سے کنونشن ہال میں خطاب کر رہے تھے کہ ان پہ ایک ادھیڑ عمر شخص نے جوتے پھینکنے کی کوشش کی۔ واقعے کے فورا بعد، انکے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اس واقعے کے پیش آنے سے انکار کیا۔ جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات قمرزماں کائرہ نے پہلے اقرار اور پھر انکار کی پالیسی اپنائ۔
بش پر پڑنے والے جوتے نے اتنی مقبولیت حاصل کی کہ اب ہر ناراض شخص یہ کرنے کو تیار نظر آتا ہے۔ اس واقعے کے پیش آنے کے بعد لوگوں کے ہاتھ ایک نئ دلچسپی لگی۔ مغرب جہاں جوتوں کا یہ استعمال پہلے نہ تھا اس سے روشناس ہوا۔ اور نیٹ کی دنیا میں کئ گیمز آئے جن میں جوتوں کو استعمال کیا گیا تھا۔ یہی گیمز اس وقت زرداری صاحب کے لئے بھی آگئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد پی پی کی ایک خاتون نے سابق وزیر اعلی سندھ ارباب رحیم کو سندھ اسمبلی کی عمارت کے اندر جوتوں سے مارا۔ اسکے بعد، وہ جا کر دبئ میں بیٹھ گئے۔ ایسی روائیتوں کی بنیاد پڑنے کے بعد تو یہی ہونا تھا۔ اس واقعے سے بھی لوگوں نے لطف لیا تھا۔ کل رات ارباب غلام رحیم نے ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اسے مکافات عمل سے تعبیر کیا۔ معلوم نہیں صدر صاحب واپس پاکستان آئیں گے یا وہ بھی دبئ میں رہنا پسند کریں گے۔
تازہ ترین واقعے کے منظر عام پہ آتے ہی پاکستان میں کھلبلی مچ گئ۔ صدر صاحب کا یہ دورہ پہلے ہی حد سے زیادہ تنقید کا شکار رہا، ملک میں اسے عالمی پیمانے پہ پاکستان کی بے عزتی اور صدر صاحب کے بے حسی سے تعبیر کیا جا رہا تھا۔
جیو چینل بند کر دیا گیا، کیونکہ انہوں نے جوتا مارنے والے شخص شمیم خان کا انٹرویو حاصل کر لیا تھا۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے چیلینج کیا تھا کہ اگر اسکی کوئ فوٹیج موجود ہے تو لائیں۔ کیونکہ ہال کے اندر کسی کو کیمرہ یا موبائل لےجانے کی اجازت نہ تھی۔ لیجئیے جناب شمیم خان نے تو پورا انٹرویو دے دیا۔
یہ ہے پاکستان میں جیالوں کے ناراض ہونے کی وجہ۔
جناب کچھ بھی ہو بابا جی کی بات غلط نہیں۔ کسی صورت نہیں۔ تمام حکمرانوں کو جوتے مارنے چاہیں۔
ReplyDeletehttp://farhandanish.wordpress.pk/
ReplyDeleteہاہاہاہاہا
ReplyDeleteترپڑ کہتے ہیں جو تے کو جی۔
کہیں سے وڈیو مل جائے تو کیا لطف آجائے۔
ارباب غلام رحیم والی بات بروقت یاد دلائی آپ نے۔ کل کی اپوزیشن آج کی ہحکومت بن چکی ہے، اور جوتوں کی مرمت کے زیادہ حقدار حکومتی سیاستدان ہی ہوتے ہیں۔
ReplyDeleteوفاقی وزیرِ قانون بابر اعوان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جو لوگ صدر زرداری کے دورہ برطانیہ کے مخالف ہیں وہ ملک دشمن اور بیرونی ایجنٹ ہیں۔
ReplyDeleteصدر کے مشیر فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی چینل کے مباحثے میں کہا کہ اگر صدر یہاں ہوتے بھی تو کیا سیلاب رک جاتا یا وہ اپنی قمیض اتار کر دے دیتے تو مصیبت زدگان کا تن ڈھپ جاتا ؟ اگر ایسا ہی ہے تو لیجیے میں اپنی قمیض ابھی اتار کر دیتا ہوں۔اس سے پہلے کہ فیصل رضا عابدی یہ کردکھاتے ۔اینکر پرسن نے اپیل کی کہ آپ یہاں پر ایسے نہ کریں۔
جوتا کھا کر مسٹر ٹین پرسنٹ کو شرمانے کی کیا ضرورت ہے کہ جناب عزت اور زلت تو آنے جانے والی شہ ہے، اصل چیز تو شہرت اور دولت ہے.
ReplyDeleteوفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ جوتوں کی سیاست نہ کی جائے، اگر جوتا سیاست ہو گی تو پیپلزپارٹی کے پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں کارکن ہیں اور وہ دو، دو جوتے پہنتے ہیں پھر کوئی نہ کہے کہ پیپلزپارٹی کے کارکن زیادتی کر رہے ہیں ، جوتا سیاست کاسلسلہ چل نکلاتوپھرکوئی نہیں بچے گا۔ تخت لاہور والے بلدیاتی سیاست سے باہر نہیں آئے، وہ سیلاب پر سیاست چمکا رہے ہیں اورصدرزرداری پرکیچڑاچھال رہے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری اپنے اختیارات پارلیمنٹ اور وزیراعظم کو منتقل کر چکے ہیں تو پھر ان کے خلاف شور و غوغا سمجھ سے بالاتر ہے
ReplyDeleteجو زرداری کے ساتھ ہوا وہ بھی بہت اچھا ہے اور جو جیو یعنی یہودی چینل والوں کے ساتھ ہوا وہ بھی بہت اچھا ہے ۔ جیو بھی پاکستان کا چابی مارکہ میڈیا ہے جب انکو چابی لگتی ہے تب چلتے ہیں ۔
ReplyDeletehttp://www.jang.com.pk/jang/aug2010-daily/09-08-2010/u41467.htm
ReplyDeleteایک تو یہ کہ اس شخص کا تعلق کشمیر سے ہے اور پھر اس نے بات بھی کی تو مسلم کانفرنس کے راجہ فاروق حیدر سے جو کہ نون لیگ کی پروردہ ہے!
باقی میں دونوں پارٹی ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے لوگوں سے یہی کہوں گا کہ آپس میں ایک رہیں کیونکہ دشمن ہمیں توڑ کر اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے اور اس میں کچھ دوست نما دشمن بھی ملوث ہیں!!!!
http://www1.voanews.com/urdu/news/world/Shoes-Throwing-09Aug10-100267444.html
ReplyDeletekash mai b laga sakta 10 joooty
ReplyDelete